Gustakh Dil Novel By Amrah Sheikh Complete Romantic Novel
Gustakh Dil Novel By Amrah Sheikh Complete Romantic Novel
Novels In Urdu Pk
Read Complete Romantic All Novels
![]() |
Gustakh Dil By Amrah Sheikh Complete Romantic Novel |
Novel Name : Gustakh Dil
Writer Name: Amrah Sheikh
Category : Complete Romantic Novel
چلچلاتی دھوپ میں لان کا سوٹ پہنے اپنے گھنے لمبے بالوں کو اُونچا کئے دونوں ہاتھوں کی کلائیوں میں رنگ برنگی کانچ کی چوڑیاں پہنے نظر کے نازک سے چشمے کو ناک پے جماتی بالٹی سے کپڑے نکال کر نچوڑ کے وہ رسی پر ڈال رہی تھی۔۔۔۔
گورا رنگ، پانچ فٹ دو انچ قد، جسامت میں تھوڑی موٹی تھی جس کی وجہ سے سب اُسے موٹی میشا کہ کر پکارتے تھے جس کا اُس نے کبھی بُرا نہیں مانا اگر بُرا لگتا بھی تب بھی وہ کہنے سے ہچکچاتی تھی۔۔۔۔۔میشا عاشر تین سال کی تھی جب اسکے ماں باپ ایک حادثے میں جان بحاق ہوئے تھے تب سے وہ اپنی اکلوتی پھوپھو کے ساتھ ہی رہتی تھی ننھیال میں صرف ایک خالہ تھیں جو ملک سے باہر تھیں۔۔سندس بیگم (پھوپھو) کے دو بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔۔۔علی جو شادی کے بعد نوکری کی وجہ سے اپنی فیملی کے ساتھ دوسرے شہر میں رہتا تھا جب کے اسد ڈاکٹری پڑھ رہا تھا۔۔۔مومنہ میشا سے دو سال بڑی ہونے کے باوجود میشا کی اچھی دوست تھی۔۔۔اصغر صاحب (پھوپھا) جو ایک کمپنی میں ملازمت کرتے تھے پیسوں کی تنگی نہیں تھی لیکن چھ مہینے سے ہاتھ تنگ ہونے کی وجہ سے میشا اب انہیں چُھبنے لگی تھی۔۔۔
انیس سالہ میشا عاشر نرم خو، دھیمے مزاج کے ساتھ تنہائی پسند بھی ہوگئی تھی۔۔۔
بالٹی سے ڈوپٹہ نکال کر دونوں ہاتھوں سے نچور کر جھٹک کر رسی میں ٹانگنے لگی جب قدموں کی چاپ پر پلٹ کر اُس نے آنے والے کو دیکھا۔۔۔۔
"تم یہاں ہو اور میں نے سارا گھر چھان مارا۔۔۔مومنہ نے دھوپ سے خود کو بچانے کے لیے ڈوپٹے سے چہرہ چھپایا۔۔۔میشا کی چمکتی جلد کو دیکھ کر میشا پے رشک ہوا لیکن سر جھٹک گئی۔۔۔
"مومنہ باجی سب خیریت ہے؟ میشا نے ایکدم پریشانی سے اپنے ڈوپٹے کی گٹھان کُھول کر سینے پر سہی سے پھیلایا۔۔۔
"ہاں سب ٹھیک ہے دراصل ماموں آئے ہیں سُننے میں آیا ہے وہ تمہیں ہمیشہ کے لئے ساتھ لینے آئے ہیں یائے مزے ہوگئے تمہارے تم نے کبھی دیکھا ہے انکا گھر۔۔۔۔مومنہ بتاتے بتاتے پرجوش ہوگئی جبکہ میشا پریشانی سے اُسے دیکھ رہی تھی۔
"مومنہ باجی یہ کیا کہ رہی ہیں۔۔۔میشا نے آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں سے تھام کر پوچھا جس کا جوش اُسکے تاثرات دیکھ کر جھاگ کی طرح بیٹھا تھا۔۔۔
"بیوقوف ہو تم اتنا پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے پھر اُنکا ماشاءالله اتنا بڑا گھر ہے تمہارا اپنا کمرہ ہوگا واؤ میں تمہاری جگہ ہوتی تو سُنتے ہی جانے کی تیاری کرنے لگتی۔۔۔مومنہ روانی میں خفگی سے پوری آنکھیں کھولے اُسے ڈپٹ رہی تھی میشا بے تیزی سے مومنہ کے لبوں پے ہاتھ رکھا۔۔۔
"اللہ نہ کرے مومنہ باجی۔۔۔میرے امی ابّو ہوتے تو میں انکے ساتھ چھوٹے سے گھر میں بھی رہتی۔۔۔میشا نے اچانک سنجیدگی سے کہ کر ہاتھ ہٹا کر بالٹی سے کپڑے نکال کر رسی پر ڈالنے لگی جب کے مومنہ شرمندہ سی کھڑی اسکی پشت دیکھتی رہ گئی۔۔۔
میشا نے آخری قمیض ڈالنے کے بعد موڑ کر پیچھے دیکھا جہاں مومنہ ہنوز کھڑی تھی میشا کے دیکھنے پر مسکراتی ہوئی آگے بڑھ کر اُسے گلے لگایا۔۔۔
"میشا میری دُعا ہے تمہے ایسا ہمسفر ملے جو تمہاری زندگی میں خوشیاں ہی خوشیاں بھر دے۔۔۔مومنہ نے سچے دل سے اُسے دُعا دی جو اسکی بات پر شرمانے لگی تھی۔۔۔
"آپ بھی نہ مومنہ باجی ابھی تو میں چھوٹی ہوں۔۔۔۔میشا نے شرماتے ہوۓ اُسے کہا جو میشا کی بات پر لبوں پر ہاتھ رکھ کر ہنس دی تھی.۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"عاطف بھائی چائے۔۔۔۔سندس بیگم چائے کا کپ اُنکی طرف بڑھا کر مسکرائیں۔۔
"شکریہ۔۔۔اسد بیٹا یہ چابی لو سامان نکال لاؤ جلدی میں اکیلا ہی آگیا۔۔۔عاطب صاحب نے کپ تھام کر اپنی بہن کے سر پر ہاتھ پھیر کے کچھ فاصلے پر بیٹھے اسد نے کہا جس نے اثباب میں سر کو جنبش دینے کے بعد چابی لے کر اٹھ کھڑا ہوا تھا اصغر صاحب وہیں بیٹھے مسکرا رہے تھے۔۔۔
"عاطف بھائی آپ نے بھابھی اور امی سے بات کر لی ہے؟ سندس بیگم اصغر صاحب کے ساتھ بیٹھتے ہوئے ہچکچا کر پوچھنے لگیں۔۔
عاطف صاحب باروعب اور باوقار شخصیت کے مالک تھے اپنے باپ کے انتقال کے بعد بڑے بیٹے کا فرض انجام دیا اپنی بہن کی بھی اُسکی پسند سے شادی کی۔۔جب کے اپنے بھائی جو اُن سے اور سندس سے چھوٹے تھے بہت محبت کرتے تھے لیکن شاید انکی زندگی اتنی ہی لکھی تھی۔۔۔
"اصغر میں نے تمہیں پہلے ہی دن کہا تھا اپنے بھائی کی اکلوتی نشانی کی ذمہ داری وہ بھی لڑکی کی آسان نہیں ہوتی لیکن اپنی بہن کی ضد کے آگے خاموش رہا خیر جو ہوتا ہے اچھے کے لئے ہوتا ہے۔۔۔ہا! سندس میرے عاشر کی لاڈلی کو تو بلاؤ دوسرے ملک چلے جانے کے بعد زندگی اتنی مصروف رہی کے اپنی بیٹی کو دیکھ ہی نہیں سکا۔۔۔عاطف صاحب نے نرم لہجے میں میشا کا پوچھا جب قدموں کی چاپ پر تینوں سے سر موڑ کر دروازے پے دیکھا تھا۔۔
"السلام علیکم!! تایا ابو۔۔۔۔سر پر ڈوپٹہ اوڑھے دھیمی آواز میں سلام کرتی وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی اندر آکر عاطف صاحب کے مقابل آئی عاطف صاحب اپنی جگہ سے کھڑے ہوتے نم ہوتی آنکھوں سے اُسے دیکھ رہے تھے جو اپنے باپ کی طرح لگی تھی اُنہِیں عاطف صاحب نے آگے بڑھ کے اسے اپنے سینے سے لگایا۔۔
میشا سینے سے لگتے ہی گہری سانس لے کر آنکھیں موند کر کھڑی رہی۔۔۔کتنے سالوں بعد اُسے سکون سا ملا تھا۔۔
"ماشاءالله میری بیٹی تو اتنی بڑی ہوگئی ہے۔۔عاطف صاحب نامحسوس طریقے سے آنکھ کا کنارہ پونچھتے ہوۓ اُس سے الگ ہوکر بول کر مسکرائٙے میشا مُسکرا کر غور سے اُنہیں دیکھنے لگی۔۔۔
"ماموں سارا سامان لاؤنج میں رکھوا دیا ہے۔۔۔اسد کی آواز پر میشا چونک کر نظریں جُھکا کر اُبکے ساتھ ہی صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔
"تایا ابّو۔۔۔۔میشا بیٹھتے ہی سرگوشی میں اُن سے مخاطب ہوئی جو ٹیبل سے کپ اٹھا رہے تھے میشا کی آواز پر چونک کر مُسکرا کر اُسے دیکھا۔۔۔
"بولو بیٹی۔۔۔عاطف صاحب نے شفقت سے پوچھا۔۔۔
میشا ہچکچا کر انگلیاں مڑوڑتی کبھی اُنہیں دیکھتی کبھی عاطف صاحب کے ہاتھ کو۔۔۔۔
"میشا گھبراؤ مت جو کہنا ہے بے جھجھک کہو۔۔عاطف صاحب نے اُسکی ہچکچاہٹ دیکھ کر اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔
"آ۔۔وہ تایا ابّو کیا کل نہیں جا سکتے میں اپنی سہیلیوں سے مل لوں گی۔۔۔۔میشا نے معصومیت سے پوچھا جس پر عاطف صاحب اسے دیکھتے رہنے کے بعد مُسکرا کر سر کو اثپاپ میں جنمبش دینے لگے۔۔۔میشا ایکدم ہی خوش ہوگئی۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"روح پلیز سنو نہ۔۔۔۔فضا تیزی سے اُسکے پیچھے چلتی ہوئی پارکنگ لاٹ میں آئی۔۔۔روح جو پینٹ اور بلیک ٹی شرٹ کے اوپر جیکٹ پہنے ایک ہاتھ میں سیگریٹ کا پیکٹ پکڑے جب کے دوسرے ہاتھ میں موبائل کان سے لگا ہوا تھا۔۔۔۔۔بنا رُکے آگے بڑھ رہا تھا۔
ستائیس سالہ، چھ فٹ سے نکلتا ہوا قد، گورا رنگ، آنکھوں کا رنگ سیاہ چمکتا، کسرتی جسم کا مالک۔۔۔روح عاطف۔۔
"روح۔۔۔۔فضا تیزی سے بھاگتی اُسکے سامنے جا کر رُکی روح بھی تیزی سے روکتا ہوا اُسے گھورنے لگا کان سے موبائل ہٹاتے کال کاٹی۔۔۔
"کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ ؟ روح نے خفگی سے اُسے کہا جو چست پنٹ شرٹ میں ڈائے بالوں کو کھولے میک اپ کیے بیچارگی سے کھڑی اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔روح اسے غصّے سے بولتا اپنی گاڑی کی جانب بڑھا۔۔۔
"سوری روح اچھا اب نہیں کروں گی تنگ پکا۔۔۔۔ فضا اُسکے پیچھے جاتے ہی گاڑی کے پاس روکتی لاڈ سے اسکے دونوں گال کھینچتے ہوئے منتیں کرنے لگی۔۔۔
"اچھا ٹھیک ہے لیکن اب خبردار جو تم نے اپنے اس کارٹون کزن کا نام لیا تو ۔۔۔روح نے اسکے ہاتھ پکڑ کر گھورتے ہوۓ کہا جس نے جھٹ سر اثباب میں ہلایا تھا۔۔۔
"چلو۔۔۔
دونوں مسکراتے ہوۓ گاڑی میں بیٹھے روح نے ایک نظر اُسے دیکھ کر گاڑی سٹارٹ کرتے زن سے آگے بڑھ گیا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
میشا اپنے اور مومنہ کے مشترکہ کمرے میں آتے ہی وارڈروب کی طرف بڑھی ہاتھ بڑھا کر اپنے سائیڈ والا پٹ وا کرتی دراز آہستہ سے کھول کے میشا نے اندر سے تصویر نکالی جو الٹی پڑی ہوئی تھی۔۔۔۔
میشا نے آہستہ سے اُسے پلٹ کر دیکھا جس میں اُسکے ماں باپ کی تصویر تھی۔۔۔۔مومنہ نے ہی اُسے البم میں سے سندس بیگم سے چُھپ کر دی تھی وہ نہیں چاہتی تھیں میشا اپنے ماں باپ کو دیکھ کر اُداس ہو۔۔
میشا نے نم آنکھوں سے مسکراتے ہوۓ تصویر کو قریب لاکر دونوں کے چہروں پے بوسہ دیا۔۔۔
"امی تایا ابّو کتنا ملتے ہیں ابّو سے ایک لمحے کے لئے لگا جیسے ابّو سامنے ہوں۔۔۔تایا ابّو مجھے لے کر جا رہے ہیں اچھا ہوا وہ آگئے ورنہ اصغر انکل غصّے میں اگر مجھے گھر سے نکال دیتے۔۔۔میشا سرخ ہوتی ناک کے ساتھ اپنے ماں باپ کو بتا رہی تھی جب گہری سانس لے کر اپنے باپ کے چہرے کو غور سے دیکھنے لگی۔۔
"اصغر انکل کے پاس پیسے نہیں ہیں اسلئے وہ غصّے میں ڈانٹ دیتے ہیں میں دُعا کروں گی اُنکے پاس پیسے آجائیں۔۔اب میں سونے جا رہی ہوں کل تایا ابّو کے ساتھ جانا ہے وہاں میں دادی سے ملوں گی۔۔۔شب بخیر.!
میشا باتیں کرتے مسکرا کر دوبارہ دونوں کا بوسہ لے کر تصویر کو سینے سے لگا کر واپس دراز میں رکھ کر وارڈروب بند کرتے باتھروم کی طرف بڑھ گئی۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
اگلے دن ناشتے کے بعد عاطف صاحب جانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوۓ میشا اُداس سی اپنی پھوپھو کے سینے سے لگی کھڑی تھی۔۔۔
"پھوپھو میں ملنے آسکتی ہوں نہ کبھی کبھی؟ میشا نے آہستہ سے سندس بیگم سے پوچھا جو اپنے شوہر کو دیکھ کر اُسے دیکھ کر مسکرائیں تھیں۔۔۔
"ہاں ضرور میری جان یہ گھر تمہارا ہی ہے جب دل چاہیے آؤ۔۔سندس بیگم نے نرم لہجے میں کہتے اُسکی پیشانی چومی۔۔
میشا مسکرا کر مومنہ سے مل کر تایا ابّو کے ساتھ گھر سے نکل کر گاڑی کی طرف بڑھنے لگی۔۔ایکدم رُک کر پلٹ کر گھر کو دیکھا پھر سب کو دروازے پے کھڑا دیکھ کر ہاتھ ہلا کر گاڑی کا دروازہ کھول کر آگے بیٹھ گئی۔۔
"کچھ رہ تو نہیں گیا نہ میشا۔۔۔عاطف صاحب نے مسکراتے ہوۓ اُس سے پوچھا جو سلیقے سے سر پے ڈوپٹہ لیے بیٹھی تھی۔۔۔
"نہِیں تایا ابّو سب لے لیا ہے آپ وہ۔۔۔میشا ایکدم کچھ کہتے کہتے ہچکچائی۔۔۔
"ہمم میں کیا؟ عاطف صاحب نے مُسکرا کر پوچھا۔۔
"آپ میرا کالج میں ایڈمشن کروئیں گے ؟ میشا نے سر جُھکا کر پوچھا عاطف صاحب نے شفقت سے سر پے ہاتھ رکھا۔۔۔
"بلکل ابھی تو آپ نے بہت پڑھنا ہے۔۔۔عاطف صاحب کی بات پر اُس نے حیرت و خوشی کے ملے جلے تاثرات سے اپنے تایا ابّو کو دیکھا۔۔۔
"سچی۔۔۔۔میشا کے اُس طرح پوچھنے پر عاطف صاحب بے ساختہ ہنسنے لگے۔۔میشا انہیں دیکھنے لگی ایکدم اُس نے کھوئے کھوئے لہجے میں کہا۔۔۔
"آپ ہنستے ہوۓ بلکل ابّو لگ رہے ہیں میرے پاس اُنکی ہنستے ہوۓ تصویر ہے۔۔۔۔میشا کی بات پر عاطف صاحب کا ہنستا چہرہ ایکدم سپاٹ ہوا جب کے میشا انہیں خاموش دیکھ کر اپنے بولنے پر شرمندہ ہوتے سر جُھکا کر بیٹھ گئی باقی کا راستہ خاموشی میں کٹا۔۔۔
میشا نے کھڑکی سے باہر دیکھا دونوں اطراف میں خوبصورت بنگلے بنے ہوئے تھے۔۔۔
سوا پانچ کا وقت تھا جب گاڑی دو منزلہ بنگلے کے گیٹ کے سامنے رکی کچھ ہی دیر میں بیرونی گیٹ کُھلا ساتھ ہی گاڑی اندر بڑھ گئی میشا حیرت سے سب دیکھ رہی تھی یہ نہیں تھا کے وہ محل ہو لیکن جہاں سے وہ اتنے سال رہ کر آرہی تھی اُس کے حساب سے یہ چھوٹا دو منزلہ خوبصورت بنگلہ محل ہی لگ رہا تھا۔۔۔
پورش میں پہلے ہی ایک اور گاڑی کھڑی تھی میشا یہی سب دیکھنے میں مگن تھی جب عاطف صاحب نے اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھا میشا بری طرف چونکی۔۔۔
"اترو بیٹا۔۔۔عاطف صاحب مُسکرا کر خود بھی گاڑی کا دروازہ کُھول کر اُتر گئے.۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
کانوں کو پھاڑ دینے والا میوزک پورے گھر میں گھونج رہا تھا۔۔۔لڑکے لڑکیاں اپنے اپنے مشغلے میں مصروف تھے گھر سے زیادہ وہ کوئی کلب کا منظر پیش کر رہا تھا ایسے میں میشا جو اپنے تایا ابو کے ساتھ آئی تھی گھبراتے ہوۓ ڈوپٹہ سہی کرتی سر جھکا کر اِدھر اُدھر دیکھے بنا اُن کے پیچھے چل رہی تھی وہاں کوئی بھی انکی طرف متوجہ نہیں تھا عاطف صاحب نے گردن موڑ کر اسکی گھبراہٹ محسوس کر کے ہاتھ پکڑ کر سیڑیاں چڑھ کر اُوپر کے پورشن کی طرف جانے لگے۔۔میشا کنکھیوں سے لڑکیوں کے لباس دیکھ کر خود کو وہاں عجوبہ سمجھنے لگی جو اُسے دیکھ کر مسکرا کر سرگوشیاں کر رہی تھیں۔۔۔
عاطف صاحب اُسے لیے جیسے ہی اوپر آئے کوئی آندھی طوفان کی طرح انکے پیچھے آیا تھا۔۔۔
"ڈیڈ۔۔۔خوبصورت مردانہ آواز پر میشا ٹھٹھک کر نظریں جھکا کر روک گئی جب کے عاطف صاحب نے گھورتے ہوۓ اپنے بیٹے کو دیکھا۔۔۔
"روح (Rooh) معنی (جان،جوہر، دل)
"السلام علیکم! ڈیڈ آپ اس وقت؟ روح انکے ساتھ آئی لڑکی کو نظر انداز کرتے ہوۓ اپنے باپ کے مقابل آیا۔۔۔
میشا اسکی موجودگی میں ہاتھ مسلنے لگی۔۔
"وعلیکم اسلام! یہ کیا ہنگامہ کیا ہوا ہے گھر میں تمہاری ماں اور دادی کہاں ہیں ؟ ایک دن کے لئے اپنی بہن کے گھر کیا گیا ہوں تم سب نے تو گھر کو کلب بنا لیا ہے دس منٹ ہیں روح سب کو چلتا کرو۔۔۔فوراً۔۔۔اور ہاں میشا بیٹی کو گیسٹ روم دکھاؤ اب سے یہ اسی گھر میں رہے گی۔۔۔
عاطف صاحب سخت لہجے میں اسے جھڑک کر حکم دے رہے تھے جو اپنی گدی سہلاتا اردگرد نظر دوڑا رہا تھا۔ ۔
"دراصل ڈیڈ آج عمر کی سالگرہ ہے آپ تو جانتے ہیں اُسے۔۔۔روح انہیں بتا کر کندھے اُچکانے لگا جو اُسے گھورنے کے بعد میشا کی طرف متوجہ ہوئے تھے۔۔
"میشا بیٹی آپ کا کمرہ جب تک سیٹ نہیں ہوتا آپ گیسٹ روم میں آرام کرو روح بھائی آپ کو گیسٹ روم دکھا دیتے ہیں۔۔۔۔عاطف صاحب سر جھٹک کر نرمی سے میشا کو کہتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئے۔۔۔
جب کے میشا ایک بار پھر گھبرانے لگی روح نے منہ بنا کر گھوم کر سر تا پیر اُسے دیکھا جو شلوار قمیض میں میک اپ سے پاک چہرہ لیے اُسکے سامنے مجرموں کی طرح کھڑی تھی۔۔
"کیا تمہیں کوئی ایسی چیز نظر آرہی ہے جو مجھے نہیں دیکھ رہی۔۔۔۔
روح دونوں ہاتھ پنٹ کی جیبوں میں ڈالے قدم اٹھا کر اسکے مقابل آیا جس نے نا سمجھی سے چہرہ اٹھا کر اُسے دیکھا تھا۔۔۔مقابل کو دیکھ کر وہ ایک لمحے کے لئے نظر نہ ہٹا سکی جب کے روح اپنی بات پر مسکراتے ہوۓ چلنے کا اشارہ کرتے ایکدم رُوکا۔۔
میشا جو آنکھیں جھپک کر سر جھٹک کر قدم اٹھانے لگی تھی جلدی سے رُوک کر اُسے دیکھنے لگی۔۔
"ایک سیکنڈ ڈیڈ نے جو کہا اسے بھول جاؤ سمجھی میں تمہارا بھائی نہیں ہوں اور میں تمہارا نوکر بھی نہیں ہوں سمجھی یہ راستہ دیکھ رہی ہو یہاں سے آگے دو کمرے چھوڑ کر گیسٹ روم ہے اوکے اب جاؤ شاباش۔۔۔روح نے کہتے ساتھ ہاتھ سے اشارہ کر کے راستہ بتایا۔۔۔میشا اسکے بدلتے رویے سے پریشان ہوکر اُسے تیزی سے جاتا دیکھتی رہ گئی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
میشا چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی چلتی ہوئی گیسٹ روم کے سامنے آکر رکی۔۔اردگرد دیکھا راہداری بلکل خالی تھی جبکہ کان پھاڑنے والا میوزک اب بند ہوچُکا تھا۔۔۔میشا ہچکچاتے ہوۓ ہاتھ بڑھا کر لاک گُھوما کے اندر بڑھی۔۔۔۔
"اففف! شکر اللہ کا۔۔ پُرسکون سانس بھرتی وہ اپنا ہینڈ بیگ حو اُسے مومنہ نے جانے سے پہلے تحفے میں دیا تھا آگے بڑھ کر بستر پے رکھتی کمرے کا جائزہ لینے لگی۔۔۔
"ٹھک ٹھک ٹھک!
دروازہ کھٹکھٹانے پر میشا چونکتی ہوئی دروازے کی سمت دیکھنے لگی۔۔۔
"کون ہے؟ میشا نے ہچکچاتے ہوۓ اپنے ڈوپٹے کو سہی کیا۔۔جب دوسری طرف سے ملازمہ اجازت طلب کر رہی تھی میشا نے نچلا لب چباتے ساتھ اپنے ڈوپٹے کے کنارے کو انگلی پر لپٹاتے ہوئے آگے بڑھ کر دروازہ کُھولا۔۔
سامنے ہی ملازمہ بتیسی نکالے اُسے سر تا پیر دیکھ کر جھٹ سلام جھاڑنے لگی
"السلام علیکم جی ! ملازمہ نے پُرجوش انداز میں کہا۔۔۔
میشا دھیرے سے مسکرائی۔
"وعلیکم السلام۔۔۔کوئی کام تھا۔۔۔میشا نے جواب دیتے ہی اُس سے پوچھا۔۔۔
"جی وہ صاحب جی بُلا رہے ہیں دادی جی اور میڈیم جی آگئی ہیں جی۔۔۔۔ملازمہ نے ایک ہاتھ کو نچاتے ہوۓ اُسے بتایا جو اُسکے انداز پر لب دبا کر مسکراہٹ چُھپا رہی تھی۔۔۔
"چلیں میں چلتی ہوں۔۔۔میشا اُسے کہتی آگے بڑھنے لگی جب اچانک اُس نے روکا۔۔
"ارے ارے روک جائیں پہلے نہا وہا کر تازہ دم ہوجائیں پھر آئیں ورنہ دادی جی آپ کو ڈانٹیں گی بہت سخت مزاج ہیں لیکن دل کی اچھی ہیں۔۔۔۔ملازمہ اُسے روکتی لگاتار بولے جا رہی تھی میشا نے جلدی سے سر ہلاتے دروازہ بند کر کے لمبی سانس لی۔۔
"اففف!! کتنا بولتی ہیں یہ۔۔۔میشا جھرجھری لے کر اپنے کپڑے نکال کر باتھروم کی طرف بڑھ گئی۔۔
دوسری طرف روح جو اپنے دوستوں کو پارٹی ختم کر کے باہر کا راستہ دکھا کر گُنگناتے ہوئے اندر آتے ہی سیڑیاں چڑھ رہا تھا آواز پر منہ بنا کر پلٹ کر دیکھنے لگا جہاں اُسکی ماں کھڑی تھیں۔۔۔
"اب کہاں کی تیاری ہے روح؟ حنا بیگم نے اُسکی طرف بڑھتے ہوئے پوچھا جو ماں کو اپنے قریب آتا دیکھ کر مُسکرا کر دوبارہ دو قدم واپس اُترا تھا اس سے قبل وہ جواب دیتا
صباحت بیگم (دادی) کی آواز پر دونوں نے اُنہیں دیکھا تو چھڑی کے سہارے چلتی ہوئی آرہی تھیں۔۔۔
"ارے بچوں تم لوگ یہیں کھڑے ہو اور حنا بیٹی بلاؤ ذرا اپنے شوہر کو بہن سے ملنے گیا تھا یا اس منحوس کو لینے۔۔۔۔صباحت بیگم نے نحوست سے اپنی چھوٹی پوتی کا ذکر کیا۔۔۔
روح اُنکی بات پر چونک کر اپنی ماں کو حیرت سے اشارہ کرنے لگا جنہوں نے اُسے چُپ رہنے کو کہا جب کہ صباحت بیگم کہتی ہوئیں چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر صوفے کی طرف بڑھ گئیں۔۔۔
"مام دادی کسے منحوس کہ رہی ہیں؟ روح نے اپنی ماں کے کان میں سرگوشی کی۔۔۔ حنا بیگم نے اپنے بیٹے کو گھورتے ہوئے کندھے پے چپت لگائی۔۔۔
"خاموش رہو روح کوئی منحوس نہیں ہوتا یہ دماغی فتور ہے اور کچھ نہیں ہے تم جاؤ روشان کو فون کرو لے کر آئے حوریہ کو بولو کزن آئی ہے۔۔ میں ذرا تمہارے باپ سے بات کرلوں۔۔۔۔حنا بیگم روانی سے اُسے حکم دیتیں سیڑیاں چڑھ گئیں جب کہ روح اُنکی پشت دیکھتا رہ گیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
حنا بیگم جیسے ہی اُوپر آٙئیں انجان لڑکی کو دیکھ کر کمرے کی طرف بڑھنے کی بجائے وہیں رُک گئیں۔۔۔۔
میشا جو چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی اردگرد دیکھتے ہوۓ آرہی تھی حنا بیگم کو دیکھ کر ایک پل کے لئے ٹھٹھک کر رُکی پھر سر جھٹک کر انکے مقابل آئی۔۔۔
"السلام علیکم! میشا نے آہستہ سے سلام کیا حنا بیگم مسکرا دیں۔۔
"وعلیکم السلام! تو تم ہو میشا۔۔کیسی ہو ؟ حنا بیگم خود ہی آگے بڑھ کر اسکے گال پر ہاتھ رکھ کے پوچھنے لگیں میشا اُنکی اتنی اپنایت سے ملنے پے آرام دا ہوئی۔۔۔
"جی میں میشا عاشر ہوں اور آپ تائی امی ؟ میشا نے نرمی اور خوش اخلاقی سے اپنا تعارف دے کر پوچھا۔۔۔
"ارے بلکل میں تمہاری تائی امی ہوں۔۔۔حنا بیگم اُسکے تائی امی کہنے پر خوشی سے گلے لگ کے بولیں۔۔ میشا چشمہ ناک پر جماتی شرماتے ہوۓ اُنہیں دیکھنے لگی جو اسکے شرمانے پر ہنس دی تھیں۔۔۔
"چلو آؤ دادی نیچے ہیں۔۔۔حنا بیگم بولتی ہوئیں اُسکا ہاتھ پکڑ کر نیچے لے جانے لگی میشا کی مسکراہٹ گہری ہوگئی۔۔۔
دونوں ساتھ چلتیں نیچے آئیں جہاں صباحت بیگم سوچوں میں گُم تھیں۔۔۔
"امی جان۔۔۔حنا بیگم ایک نظر ساتھ کھڑی میشا کو دیکھ کر تھوڑا ہچکچا کر بولیں۔۔۔
صباحت بیگم نے چونک کر اُنہیں دیکھا میشا کو دیکھتے ہی حیرت سے اپنی جگہ سے صوفے کے ہتھے کا سہارا لے کر اٹھیں۔۔۔
"السلام علیکم دادی جان۔۔۔۔میشا نے دھیرے سے سلام کرتے حنا بیگم کو دیکھا جو اُسے انکے نزدیک جانے کا اشارہ کر رہی تھیں۔۔۔
صباحت بیگم حیرت سے نم آنکھوں سے اُسے سر تا پیر دیکھنے لگیں۔۔۔جب کہ حنا بیگم حیرت سے انہیں دیکھنے لگیں جو کچھ دیر پہلے اُسے منحوس کہ رہی تھیں اور اب خاموشی سے کھڑیں اُسے دیکھ رہی تھیں۔۔
"و وعلیکم السلام!! حنا دیکھو تو میرے عاشر کی طرح ہے نہ وہی چھوٹی سی آنکھیں وہی ناک۔۔۔صباحت بیگم بھیگی آواز میں میشا کے چہرے کے نقوش اپنے جھریوں زدہ کپکپاتے ہاتھ سے نرمی سے چھوتے ہوئے پوچھ رہی تھیں۔۔ حنا بیگم بھی نم آنکھوں سے مسکرانے لگیں اپنے بیٹے بہو کی موت کی ذمہ دار ٹھہرانے والی سے نفرت کرنے والی کو دیکھ کر وہ سب بھولتی چلی گئیں....
میشا مُسکراتی ہوئی آگے بڑھ کر گلے لگی جب کوئی باتیں کرتا ہوا اندر آیا میشا اُن سے الگ ہوتی دیکھنے لگی۔۔روح جو موبائل کان سے لگائے باتیں کر رہا تھا تینوں کو دیکھ کر کال کاٹ کر اُن کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔
"میں نے بتا دیا ہے دونوں آرہے ہیں۔۔۔روح ایک نظر اُسے دیکھنے کے بعد اپنی ماں سے کہتا چلتا ہوا اپنی دادی کے ساتھ آکر کھڑا ہوتے اُسے دیکھنے لگا۔۔
"دادی۔۔۔روح اُسے دیکھتا صباحت بیگم کی طرف جُھک کر سرگوشی میں بولا۔۔۔حنا بیگم نے اپنے بیٹے کو دیکھ کر مُسکراتے ہوئے نفی میں سر ہلایا۔۔۔
"کیا بات ہے میری جان۔۔۔دادی نے بڑے لاڈ سے اپنے پوتے کو دیکھا میشا ہنوز نظریں جُھکائے کھڑی تھی۔۔۔۔
"یہ وہی منحوس ہے جس کا آپ ذکر کر رہی تھیں؟ روح نے بڑی معصومیت سے سوال کیا صباحت بیگم نے زور سے اسکے سینے پے چپت لگائی۔۔۔
"چُپ کر بےشرم وہ تو ناراض تھی میں بس۔۔۔دادی ہلکی آواز میں کہتے منہ بنا کر آگے بڑھ میشا کا ہاتھ پکڑ کر کمرے کی طرف بڑھنے لگیں۔۔۔
"زبردست پارٹی ہی بدل لی بھالو کے آنے پر۔۔۔روح اُسکے موٹاپے کی وجہ سے اُسے نام دیتا ہنس کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
السلام علیکم! کہاں ہے ہماری کزن۔۔۔۔۔حوریہ گھر میں داخل ہوتے ہی زور سے بولتی سیڑیاں چڑھ گئی روشان بھی اندر آتے گاڑی کی چابی انگلی پے گُھماتا حوریہ کے پیچھے گیا۔۔
"ارے بھئی کیا ہوگیا ہے سانس لے لو آتے ہی طوفان کھڑا کر دیا ہے۔۔۔۔حنا بیگم نے کچن سے نکلتے ہوۓ ایک ہاتھ کمر پے ٹکایا دوسرے سے ماتھے پر ہاتھ رکھ کے بولیں حوریہ ایکدم چُپ ہوتی مُسکرا کر انکی طرف بڑھی۔۔
"مام ہماری کزن آگئی کہاں ہے ؟ حوریہ نے خوش گوار لہجے میں پوچھتے ہوئے اردگرد نظر دوڑائی اُسے بہت خوشی تھی اپنی کزن کے آنے کی۔۔۔
"دادی کے کمرے میں ہے جاؤ مل لو۔۔۔۔حنا بیگم نے مُسکراتے ہوئے اسے کہا جو ایکدم چونکی تھی۔۔۔
"دادی کے کمرے میں ؟ لیکن وہ تو۔۔۔۔حوریہ بولتے بولتے ایکدم چُپ ہوئی۔۔۔
"حوریہ وہ دادی ہیں وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا جاؤ اب بیچاری کب سے آئی ہوئی ہے۔۔۔حنا بیگم اُسے سمجھاتیں دوبارہ کچن میں چلی گئیں۔۔۔
جبکہ حوریہ مسکراتے ہوئے سر جھٹک کر صباحت بیگم کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
میشا دادی کے ساتھ بیٹھی ان دونوں کو دیکھ رہی تھی جو ابھی اندر آکر مسکراتے ہوۓ اُسے دیکھ رہے تھے۔۔میشا گود میں رکھے دونوں ہاتھوں کو مسلتے ہوۓ تھوڑا گھبرا رہی تھی۔۔
حوریہ اُسکی بے چینی محسوس کرتے آگے بڑھ کر اُسکے ساتھ بیٹھی۔۔
"میرا نام حوریہ عاطف ہے فرسٹ ائیر کی اسٹوڈنٹ اور یہ ہیں روشان عاطف مجھ سے ایک سال بڑے ہیں۔ حوریہ خود ہی اپنا اور روشان کا تعارف کروانے لگی جو دھیمی مسکراہٹ سے اُسے سن رہی تھی۔۔حوریہ کی بات پر روشان نے اُسے گھورا جس نے اُسکا نام بتا کر احسان کیا تھا وہ ہمیشہ ایسے ہی کرتی تھی۔۔۔
"ہوگیا تمہارا تو چھوڑو بیچاری کی جان جاؤ جا کر مام کے پاس مدد کرو انکی کچن میں جاکر۔۔۔۔روشان نے گھورتے ہوئے اُس پے روعب جمایا۔۔۔
حوریہ اثر لیے بنا میشا کو اپنے ساتھ لے کر کمرے سے نکل گئی۔۔۔
"دیکھا دادی مجھے ملنے ہی نہیں دیا۔۔۔۔روشان نے پلٹ کر دادی سے خفگی سے کہا جو خاموشی سے بیٹھیں اُن کی باتوں سے محظوظ ہو رہی تھیں۔۔
"اوفو! کوئی بات نہیں اب وہ یہیں رہے گی ہمارے ساتھ ابھی آئی ہے۔۔۔اچھا لائٹ بند کردو کچھ دیر سو جاؤں۔۔۔۔
دادی اُسے بولتیں حکم دے کر لیٹ گئیں روشان گہری سانس لے کر کمرے کی لائٹ بند کر کے باہر نکل گیا۔۔۔
کچھ ہی گھنٹے میں حوریہ نے میشا سے دوستی کرلی۔۔دونوں کمرے میں بیٹھیں تھیں حوریہ اپنی کالج کی باتیں بتا رہی تھی دونوں کی عمروں میں زیادہ فرق نہیں تھا یہی وجہ تھی حوریہ کو خود سے چھوٹی کزن کو دیکھ کر بہت خوشی تھی۔۔۔دوسرا اکلوتی ہونے کی وجہ سے بھی میشا سے مل کر بہت اچھا لگ رہا تھا.۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
رات کے آٹھ بج رہے تھے سب کھانے کی میز پر بیٹھے تھے میشا حوریہ کے ساتھ بیٹھی چور نظروں سے سب کو دیکھتی اپنی پلیٹ میں چمچ چلانے لگی۔۔۔
"روح کہاں ہے؟ عاطف صاحب نے میز پر طائرانہ نظر دوڑا کر حنا بیگم سے پوچھا۔۔۔۔سب نے چونک کر اُنہیں دیکھا۔۔۔
"گھر پر نہیں ہے۔۔۔حنا بیگم نے آہستہ سے اُنہیں بتایا جو گہری سانس لے کر رہ گئے۔
"گھر کا بڑا بیٹا ہے پتہ نہیں کب زمہ دار ہوگا آپ لوگوں نے بھی اُسے سر پر چڑھا رکھا ہے ہر وقت دوست پارٹیاں گھومنا پھرنا چھوٹا بچہ نہیں ہے جسے اپنے ذمہ داری کا معلوم نا ہو۔۔۔ عاطف صاحب روح سے سخت خفا نظر آرہے تھے حنا بیگم نے ہاتھ بڑھا کر اُنکے بازو پے رکھ کے سہلایا۔۔۔
"آپ کیوں پریشان ہو رہے ہیں وقت کے ساتھ خود اپنی ذمہ داری سمجھ جائے گا آخری سال ہے پھر ماشاءالله آپ کا بزنس آپ کے دونوں بیٹوں نے ہی دیکھنا ہے۔۔۔۔حنا بیگم نرمی سے عاطف صاحب سے بولیں میشا کو اپنا آپ وہاں غیر محسوس ہورہا تھا اتنے سالوں کی دوری تھی ایک ہی دن میں کیسے ختم ہوجاتی۔۔۔
"ہونہہ مجھے اُمید نہیں ہے روح پے۔۔۔عاطف صاحب نے ہنکار بھرتے ہوۓ کہا میشا ایکدم اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی سب نے چونک کر اُسے دیکھا جبکہ میشا شرمندہ ہوگئی۔۔۔
"وہ میں نے کھا لیا۔۔۔میشا نے حنا بیگم کو دیکھ کر کہا۔۔۔
"ٹھیک ہے بیٹی آرام کرو۔۔۔عاطف صاحب نے اُسکی بے چینی دیکھ کر نرمی سے کہا۔۔
میشا مُسکرا کر سر کو جنبش دے کر آگے بڑھ گئی۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"السلام علیکم روح بھائی۔۔۔روشان مسکراتے ہوۓ کالج سے آتے ہی صوفے پر نیم دراز اپنے بڑے بھائی کو دیکھ کر اُس کے قریب آیا۔
روح جو میسج پر فضا سے باتیں کر رہا تھا بنا اُسے دیکھے جواب دے کر ٹائپ کرنے میں مصروف ہوگیا۔۔۔روشان اپنے بھائی کو مصروف دیکھ کر مسکرا کر جانے لگا جب میشا کو دیکھ کر اسکی طرف بڑھا۔۔۔
میشا جو اپنی تائی یا دادی کو ڈھونڈ رہی تھی اچانک روشان کو دیکھ کر ہچکچا کر رُک گئی۔۔۔۔
"السلام علیکم! روشان بھائی۔۔۔۔میشا انگلیاں مڑوڑتے ہوئے تھوڑا گھبراتے ہوئے بولی۔۔۔
روح جو موبائل پر مصروف تھا آواز پر چونک کر سر اٹھا کر اس لڑکی کو دیکھانے لگا جو کل ہی انکے گھر نازل ہوئی تھی۔۔
"تم ابھی تک ہو گھر میں مجھے لگا گیسٹ روم کی کھڑکی سے خاموشی سے فرار ہو جاؤ گی۔۔۔۔روح کی آواز پر دونوں نے چونک کر روح کو دیکھا میشا اُسکی بات پر اپنا نچلا ہونٹ چبانے لگی۔۔۔
"روح بھائی ایسا کیوں کہ رہے ہیں ؟ روشان نے حیرت سے اپنے بھائی سے پوچھا جس نے میشا کو دیکھ کر آبرو اُچکا کر دیکھا تھا۔۔
"ہماری کزن صاحبہ یہاں خود کو بہت غیر محسوس جو کر رہی ہیں۔۔۔کیوں میشا ٹھیک کہا نہ؟ روح مسکرا کر پوچھنے لگا جو اسکی اور دادی کی باتیں کل رات کو اتفاق سے سُن چکا تھا۔۔
روشان نے پلٹ کر میشا کو دیکھا وہ اُسے پیاری لگی تھی جب کے روح کندھے اُچکا کر نیچے والے پورشن جانے کے لئے اٹھ کر آگے بڑھ گیا۔۔
روح کی بات پر میشا شرمندہ ہوگئی وہ تو اُس نے ایسے ہی کہا تھا جب کے روشان اب اُسے حیرت سے دیکھ رہا تھا۔۔۔
"ایسا کیوں کہا تم نے ؟ روشان نے اُسے دیکھ کر پوچھا جس نے سر جُھکا لیا تھا۔۔۔
"ہا!! دیکھو میشا ہم کزن ہیں اور یہ گھر اب تمہارا بھی ہے اس لئے خود کو غیر مت سمجھو ہممم چلو دوستی کرلیتے ہیں۔۔۔روشان نے اُسے سمجھاتے ہی اپنا ہاتھ آگے بڑھایا۔۔۔میشا نے ایک نظر اُسے دیکھا جو ہاتھ ملانے کے لیے مُدکرا کر اشارہ کر رہا تھا پھر ہاتھ کو دیکھ کر ہچکچاتے ہوۓ اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اُسی وقت روح دوبارہ حوریہ کے ساتھ اوپر آیا میشا نے گھبراتے ہوۓ اپنا ہاتھ اُسکے ہاتھ سے نکالا جب کے روح دیکھ چُکا تھا۔۔۔
"میشا شکر ہے تم کمرے سے باہر آئی۔۔۔حوریہ نے اُسکی طرف آتے ہوئے چہک کر کہا۔۔اس سے قبل وہ جواب دیتی روح موبائل کو جیب میں رکھتا اُنکے قریب آتے بولا۔۔
"تم صبح سے کمرے میں تھی کہیں چلّہ کاٹنے کا کوئی سین تو نہیں ہے۔۔۔روح نے قریب روکتے ہوۓ پوچھا حوریہ اور روشان اپنے بھائی کی بات پر ہنسی ضبط کرنے لگے جب کے میشا چشمہ ناک پر سہی کرتی نظریں جُھکا کر چُپ رہی تینوں بھائی بہن اُس سے قد میں لمبے تھے یہ احساس اُسے اب ہوا تھا۔۔
"بتا دو اگر کوئی ایسا ویسا سین ہے تو۔۔۔روح نے دوبارہ اُسکے خاموش رہنے پر پوچھا میشا اپنے ڈوپٹے کا کنارا انگلی پر لپیٹتی ہمّت متمجہ کرتی سر کو نفی میں ہلانے لگی۔۔۔
ایکدم روح کا موبائل بجا وہ جو کچھ کہنے والا تھا چونک کر موبائل نکال کر "فضا کالنگ" دیکھ کر آگے بڑھ گیا روح کے جاتے ہی میشا نے حوریہ کو دیکھا جو اُسے لے کر نیچے جانے لگی۔۔۔
شب خوابی کا لباس زیب تن کئیے بستر پر نیم دراز اندھیرے میں لیٹی موبائل کان سے لگائے وہ ہنس ہنس کر دوسری طرف کی بات سُن رہی تھی جب اچانک کمرے کا دروازہ بجا فضا نے اُکتا کر دروازے کی طرف دیکھا۔۔۔
"روح کل یونیورسٹی میں ملتے ہیں ابھی میں رکھتی ہوں۔۔۔۔فضا نے کہتے ہوۓ اٹھ کر بیٹھتے سائیڈ ٹیبل کے لیمپ کا بٹن دبایا دوسری طرف روح نے "ٹھیک ہے " کہتے جھٹ کال کاٹی۔۔۔فضا نے چونک کر کان سے موبائل ہٹایا۔۔۔
جبکہ دوسری طرف روح موبائل بستر پے اُچھالتے خود بھی لیٹنے لگا جب اچانک ہی اُسے پانی پینے کا احساس ہوا۔۔۔۔
کمرے کے کونے میں چھوٹا فریج رکھا ہوا تھا روح چلتا ہوا اُسے کُھول کر دیکھنے لگا جہاں پانی کی کوئی بوتل موجود نہیں تھی۔۔۔
"ہا!! کسی کو خیال ہی نہیں ہے۔۔۔روح سخت جھنجھلا کر فریج کا دروازہ بند کرتے کمرے سے نکل کر راہداری میں دیکھنے لگا رات کے ڈیڑ بج رہے تھے گھر میں اندھیرا تھا سوائے لاؤنج کے۔۔
روح چلتے ہوۓ جیسے ہی سیڑیوں تک پہنچا کسی کو نیچے سیڑیوں پر بیٹھے دیکھ کر ایکدم لڑکھڑا کر گہری سانس لے کر اُس بلا کو گھورنے لگا جو اپنے لمبے گھنے بال پشت پر پھیلائے بیٹھی اس وقت جانے کیا کر رہی تھی ہمّت متمجہ کرتے وہ جتنی آیتیں اُسے آتی تھیں آہستہ سے پڑتے ہوۓ اُس کے نزدیک پہنچا جبکہ میشا جو جگہ تبدیل ہونے کی وجہ سے کروٹیں بدل بدل کر تنگ ہو کر آج پھر سب کے سو جانے کا سوچ کے ہی کُھلے بالوں میں یہاں آکر بیٹھ کر اپنے والدین کی تصویر پکڑے اُنہیں دیکھ رہی تھی جب کسی کی موجودگی محسوس کرتے دھیرے سے کھڑی ہوئی۔۔۔اُسی وقت کندھے پر کسی کا لمس محسوس کرتے اسکی سانس اٹک گئی جبکہ خوف سے آواز گنگ ہوگئی تھی۔۔روح نے تیزی سے اُسے اپنی جانب گُھمایا۔۔۔
"بھالو۔۔۔۔روح کے منہ سے بے ساختہ پھسلہ جب کے میشا کا خوف کے مارے خون خشک ہوگیا تھا۔۔۔۔
روح نے ایکدم زبان دانتوں تلے دبائی اُسے لگا وہ اُسکے بھالو کہنے پے واویلا کردے گی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا میشا نے لمبی سانس لیتے سینے سے تصویر لگائی۔۔۔
"روح بھائی آپ نے جان نکال دی تھی.۔۔۔میشا کہتے ہوئے پلٹ کر کچن کی طرف جانے لگی خوف کے مارے اُسکا گلا خشک ہوگیا تھا۔۔۔
روح اُسکے بالوں کی لمبائی دیکھتے آبرو اُچکا کے پیچھے گیا۔۔۔
"آدھی رات کو چڑیلوں کی طرح کیوں گُھوم رہی ہو فرض کرو میری جگہ سچ میں کوئی جن ہوتا پھر ؟ روح دوستانہ لہجے میں کہتا کچن میں میز کے گرد رکھی ایک کرسی کھنچ کر بیٹھا۔۔۔
میشا نے فریج سے پانی کی بوتل نکل کر پلٹ کر اُسے دیکھا پھر گلاس اسٹینڈ سے گلاس نکال کر پانی انڈیلنے لگی۔۔۔
"میں دُعائیں پڑھ رہی تھی روح بھائی اور اللہ کے کلام میں بہت طاقت ہے۔۔۔ میشا نے دھیمی آواز میں اُسے کہا جو اسکی بات پر چونک کر کرسی سے اٹھ کھڑا ہوا تھا۔۔۔
"تمہیں منع کیا تھا نہ بھائی کہنے سے ؟ روح نے روعب جماتے ہوئے اُسے آنکھیں دکھائیں میشا نے پلٹ کر اُس کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر چشمہ کو ناک پے جمایا تھا۔۔۔
"لیکن آپ مجھ سے بہت بڑے ہیں میں اسد بھائی کو بھی بھائی ہی کہ کر بلاتی تھی۔۔۔میشا نے منمناتے ہوۓ اپنی بات اُسے بتائی جس نے آنکھیں گُھومائی تھیں۔۔۔
"ٹھیک ہے بھالو جو مرضی کہو چلو اب اپنے بھائی کو پانی دو۔۔۔روح نے آگے بڑھ کر اُسکے سر پر چپت لگاتے ہوۓ کہا جس نے اب روح کے بھالو بولنے پر غور کیا تھا۔۔۔
ایکدم کچھ سوچتی ہوئی وہ پلٹ کر گلاس میں پانی نکال کر دوبارہ اُسکی طرف گُھوم کے گلاس آگے کر کے دھیرے سے مُسکرا رہی تھی۔۔روح نے گلاس پکڑتے ہوئے مشکوک نظروں سے اُسے دیکھا۔۔
"مسکرانے کی وجہ بتاؤ گی؟ روح نے ایک نظر پانی کو دیکھا پھر گھونٹ لے کر اُس سے پوچھا جس نے سر جُھکاتے ہوئے پلٹ کر آہستہ سے کہا۔۔
"میں جب اسکول میں تھی میرا ایک دوست تھا وہ محھے بھالو کہتا تھا۔۔۔اور مجھے بُرا بھی نہیں لگتا تھا۔۔۔میشا نے سادگی سے آُسے بتایا جو پانی پی کر گلاس سلیپ پے رکھتا کچھ سوچتے ہوۓ اُسے دیکھبے لگا۔۔
"یہ ہر کوئی تھا، ہے ہی کیوں ہے ؟ کوئی تھی یا ہے نہیں ہے ؟ روح نے تھوڑی کھجاتے ہوۓ پوچھا میشا نے ناسمجھی سے اُسے دیکھا جس کے چہرے پر ہلکی داڑھی اُسے اور دلکش بنا رہی تھی۔۔۔
"مطلب؟ میشا نے پوچھتے ساتھ گلاس کو واپس جگہ پے رکھتے بوتل اٹھائی۔۔۔
روح نے لب دباتے مُسکراہٹ چُھپا کے سر نفی میں ہلایا۔۔۔
"کچھ نہیں چلو جاؤ سوجاؤ میں بھی چلا اب۔۔۔روح کہتے ہی پلٹ کر کچن سے نکل گیا۔۔۔میشا نے گہری سانس لے کر بوتل فریج میں رکھ کر بند کیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
اگلے دن ناشتے کے وقت میشا حنا بیگم کے ساتھ کچن میں کھڑی چائے کا پانی رکھ رہی تھی۔۔۔جب حوریہ کچن میں داخل ہوئی۔۔۔
"صبح بخیر !! یہ کیا ہو رہا ہے لڑکی اپنے چھوٹے چھوٹے گول مٹول ہاتھوں کو کیوں زحمت دے رہی ہو.۔۔حوریہ اسے دیکھتے ہوۓ آگے بڑھ کر پیار سے گال کھینچتے ہوۓ بولی حنا بیگم نے حوریہ کی بات سن کر اُسے گھورا جب کے میشا بُرا مانے بغیر مُسکرا دی تھی مومنہ بھی تو اُسے کام کرتے دیکھ کر ایسے ہی کہتی تھی۔۔
"میں تو یہ رکھ رہی تھی۔۔۔میشا نے آہستہ سے اُسے بتایا جو اپنی ماں کی گھوری پے بنا آواز کے معافی مانگتی بیچارگی سے کانوں کو پکڑے ہوۓ تھی۔۔حوریہ کے اس طرح کرنے پے میشا اور حنا بیگم دونوں ہنس دیے حنا بیگم کے ساتھ حوریہ نے بھی بے ساختہ میشا کو آج پہلی بار ہنستے ہوۓ دیکھا۔۔۔
"اسی طرف ہنستی مُسکراتی رہا کرو میری جان بیٹیوں کی
ہنسی گھر کو بے رونق نہیں ہونے دیتی۔۔حنا بیگم نے اچانک آگے بڑھ کر شفقت سے میشا کے سر پے ہاتھ رکھ کے کہا حنا بیگم کی بات پے دونوں ایک دُوسرے کی طرف دیکھ کر مُسکرادیں۔۔۔
کچھ ہی دیر میں گھر کے سبھی افراد بٹھے ناشتہ کر رہے تھے سوائے روح کے۔۔
"روح کہاں ہے ؟ عاطف صاحب نے اخبار سے نظر اٹھا کر حنا بیگم سے پوچھا سب نے چونک کر انہیں دیکھا اس سے قبل وہ کچھ کہتیں روح کی آواز پر سب نے اُسے دیکھا جبکہ میشا سکون بھرا سانس لے کر اپنی ہی حرکت پے حیران ہوئی تھی۔۔۔
"صبح بخیر! برخوردار کہاں ہوتے ہو آج کل ؟ عاطف صاحب نے طنزیہ لہجے میں پوچھا روح اُنکے طنز کو نظر انداز کرتے مُسکرایا۔۔
"یہیں ہوتا ہوں ڈیڈ اور کہاں جاؤں گا۔۔۔روح نے کندھے اُچکا کر ایک نظر سامنے بیٹھی میشا کو دیکھا جو اُسکے دیکھنے پر اپنا چشمہ سہی کرتی سر جُھکا کر ناشتہ کرنے لگی تھی۔
"گڈ۔۔تو پھر ایک کام کرو میشا بیٹی کو لے جاؤ کالج میں داخلہ کروا آؤ۔۔۔مصروفیت نہ ہوتی تو میں خود لے جاتا۔۔۔عاطف صاحب کہتے ہی اخبار رکھتے آملیٹ کی طرف متوجہ ہوۓ۔۔۔روح اور میشا دونوں نے چونک کر ایک دوسرے کو دیکھا جبکہ سب روح کے تاثرات دیکھ کر سر جُھکا کر مُسکراہٹ ضبط کر رہے تھے۔۔۔
"پر ڈیڈ ابھی تو ممکن نہیں ہے اور پھر اگر حوریہ اور روشان کے کالج میں داخلہ کروانا ہے تو یہ کام روشان کروا لے گا کیوں روشان۔۔۔روح نے جلدی سے عاطف صاحب سے کہا روح کی بات سنتے ہی میشا دوبارہ ناشتہ کرنے لگی اُسے جانے کیوں بُرا لگا تھا۔۔اس سے قبل عاطف صاحب کچھ کہتے روشان جلدی سے بیچ میں بول پڑا حوریہ نے بھی پُرجوش انداز میں اُسکی ہاں میں ہاں ملائی۔۔۔
"ٹھیک ہے۔۔پیسے نکلوا لینا۔۔۔عاطف صاحب روح کو گھورتے روشان کو کہتے اٹھ کر چلے گئے۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
یونیورسٹی کی کینٹین میں معمول کے مطابق اسٹوڈنٹس کا رش تھا ایسے میں درمیان کی میز پر روح عمر، حجاب، احسن، فہد، نادیہ اور فضا بیٹھے باتیں کر رہے تھے جب برگر اور کولڈرنکس لیے فائق انکے قریب آکے ٹرے رکھتا خود بھی بیٹھ گیا۔۔۔
"پرسوں میرے گھر پارٹی ہے اور تم سب نے آنا ہے روح تم روشان اور حوریہ کو بھی لے آنا۔۔فضا نے میز کے نیچے سے ہی روح کا ہاتھ تھامتے ہوۓ کہا فضا کی بات پر وہ چونکا۔۔۔
"پارٹی کس لئے ؟ حجاب نے حیرت سے پوچھا ؟ جب کے سب اُسکے جواب کے منتظر تھے۔۔۔
"دراصل میرے بھائی آئے ہیں دبئی سے اپنی فیملی کے ساتھ اسی خوشی میں۔۔فضا نے چہک کر بتایا جب اچانک ہی روح کے منہ سے میشا کا نام پھسلا۔۔۔
"سب نے معنی خیز نظروں سے روح کو دیکھا جبکہ فضا کے ماتھے پر بل پڑ گئے۔۔
"کون ہے یہ ؟ تم نے کل تو ذکر نہیں کیا تھا اُسکا؟ فضا نے ناگواری سے اُسکا ہاتھ جھٹکتے ہوۓ پوچھا سب نے حیرت سے فضا کے رویے کو دیکھا سب جانتے تھے روح اور فضا ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے اور آگے جاکے شادی کا بھی ارادہ تھا۔۔۔
"آرام سے فضا وہ حوریہ کی عمر کی ہے تمہارا اس طرف کا رویہ اچھا نہیں ہے۔۔۔روح کو اُسکا انداز خاصا ناگوار گزرا جس کا اظہار کرتے ہی وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر بنا رکے لمبے لمبے ڈاگ بھرتے وہاں سے نکلتا چلا گیا.۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
میشا تیزی سے مُسکراتے ہوۓ روشان کے ساتھ بیرونی گیٹ کی طرف بڑھنے لگی جب روشان نے مُسکراتے ہوۓ اپنے ساتھ چلتی میشا کو دیکھا۔۔۔
"اہم تم خوش ہو ؟ روشان نے گلا کھنکھار کر پوچھا میشا بے چونک کر اُسے دیکھ کر چشمہ ٹھیک کرتے سر کو اثباب میں جنبش دی۔۔۔
"میں بہت خوش ہوں اب میں حوریہ کے ساتھ آیا کروں گی۔۔میشا بولتی ہوئی سر جُھکا کر چلنے لگی۔۔۔روشان اُسکے جواب پر سر جھٹک کر مسکرانے لگا۔۔۔۔
میشا کو ڈرائیور کے ساتھ گھر بھیج کے وہ دوبارہ اندر بڑھنے لگا جب اپنے تین دوستوں کو دیکھ کر اُنکی طرف بڑھا گیٹ سے باہر درخت کے قریب ہی تینوں بیٹھے سیگریٹ پی رہے تھے تینوں کی آنکھیں سرخ ہو رہی تھیں جیسے نشہ کر کے آئے ہوں۔۔۔
"تم تینوں کو سکون نہیں ہے صبح ہی صبح شروع ہوحاتے ہو؟ روشان نے ناگواری سے تینوں سے کہا۔۔۔
"بھائی اس کے بغیر گزارا نہیں ہے تو بھی تو کمبائیں اسٹڈی کا بہانا کرتے پینے آتا ہے۔۔روشان کے کہنے پے ایک لڑکے نے سیگریٹ زمین پر پھینک کے جوتے سے مسلتے ہوۓ کہتے اپنا حلیہ ٹھیک کرنے لگا جبکہ روشان گھوراتے ہوۓ کچھ بھی کہے بغیر پلٹ کر اندر کی طرف بڑھ گیا تھا.۔۔۔
گاڑی جیسے ہی بیرونی گیٹ سے اندر داخل ہوئی روح کو اپنی گاڑی سے اُترتے دیکھ کر میشا کو حیرانگی ہوئی۔۔۔ وہ جب سے یہاں آئی تھی روح کو گھر میں کم ہی دیکھا تھا۔۔
یہی سب سوچتی وہ گاڑی کا دروازہ کُھولتی اُتر کر روش عبور کرتی دروازہ کھولتے لاؤنج میں داخل ہوئی۔۔۔
میشا کسی کو نہ پا کر دادی کے کمرے کی جانب بڑھی دروازے تک پہنچ کر اندر سے دادی کے اجازت دینے پر میشا آہستہ سے دروازہ کھولتے کمرے میں داخل ہوئی. ۔۔۔
"السلام علیکم! دادی جان۔۔۔۔میشا مُسکرا کر کہتے اُنکی طرف قدم بڑھا کر بستر پر بیٹھی۔
"وعلیکم السلام ! داخلہ ہوگیا؟ صباحت بیگم نے مسکراتے ہوۓ پوچھا۔۔۔
"جی دادی جان روشان بھائی تھے ساتھ تو کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔۔۔میشا نے خوش گوار لہجے میں بتایا جب ایکدم کمرے کا دروازہ کُھولتے تازہ دم سا روح اندر داخل ہوا گیلے بال ماتھے پر گرے تھے جنہیں وہ ہاتھ سے پیچھے کر رہا تھا۔۔۔صباحت بیگم اور میشا دونوں نے چونک کر دروازے کی سمت دیکھا۔۔۔
"السلام علیکم! دادی۔۔۔۔ روح ایک نظر اُسے دیکھ کر سلام کرتا میشا سے کچھ فاصلے پر بیٹھتے اُسکی چُٹیا کو کھنچ کے مُسکرانے لگا جب کے میشا نے گھبرا کر روح کی حرکت کو دیکھا.۔۔
"وعلیکم السلام !! آج جلدی کیسے آگئے۔۔۔صباحت بیگم نے روح کی حرکت پے مُسکرا کر نفی میں سر ہلاتے ہوئے پوچھا۔۔۔
روح نے چونک کر اُنہِیں دیکھا میشا نظریں جُھکا کر اپنی چُٹیا پر ہاتھ پھیرنے لگی۔
"بس یونہی سوچا اتنے سالوں بعد کزن آئی ہے اکیلے بور ہو رہی ہوگی اسلئے میں چلا آیا کیوں بھالو۔۔۔۔؟ روح نے شرارت سے صباحت بیگم کو جواب دیتے ہوۓ میشا کو دیکھا۔۔۔
"روح بھائی میں بھی ابھی آئی ہو گھر۔۔۔۔میشا نے بے ساختہ ناک سکیڑھتے ہوۓ کہا روح اُسکی ادا پر مُسکرا کر دیکھتا رہ گیا۔
"میرا بچہ۔۔دیکھا میشا کتنا خیال رکھتا ہے سب کا۔۔۔صباحت بیگم بلاِئیں لیتیں میشا کو بتا رہی تھیں جو لب دبا کر اپنی اُمنڈنے والی ہنسی روک رہی تھی۔.
صباحت بیگم اب میشا کو روح کے بچپن کے قصّے سُنانے لگیں روح ہنستا ہوا اپنی دادی کی گود میں سر رکھ کے لیٹتا میشا کو مُسکرا کر دیکھنے لگا جو روح کی موجودگی میں ہنسی ضبط کر رہی تھی۔۔۔۔ایکدم روح کے موبائل پر کال آنے لگی روح کے ساتھ دونوں نے بھی چونک کر روح کو دیکھا جو ہنوز لیٹے موبائل چیک کرنے کے بعد کاٹ کر موبائل دوبارہ جیب میں رکھ چُکا تھا۔
"دادی چُپ کیوں ہوگئیں اور بتائیں نہ؟ روح نے انُہیں خاموش دیکھ کر کہا جو ذومعنی انداز میں اُسے دیکھ کر مُسکرا رہی تھیں۔۔۔
"کیا ؟ ایسے کیا دیکھ رہی ہیں ؟ روح نے اٹھ کر بیٹھتے ہوۓ پوچھا جو جواب دینے کے بجائے اُسے ہی دیکھ کر مُسکرا رہی تھیں جبکہ میشا بھی ناسمجھی سے دادی اور پوتے کو دیکھ رہی تھی۔
"بچہ میں بہت وقت سے دیکھ رہی ہوں کون ہے جو ہر وقت اپنے ساتھ مصروف کیئے رکھتی ہے ہمم؟ صباحت بیگم نے آبرو اُچکاتے یوئے پوچھتے آگے بڑھ کر اُسکا کان مڑوڑا میشا اُنکی بات سُن کر آہستہ سے مُسکراتی روح کو دیکھنے لگی جو اُنہی کی جانب متوجہ تھا۔۔۔
"دادی دوست ہے۔۔۔۔روح نے مُسکرا کر بتایا میشا ایکدم کچھ یاد آنے پر اپنی جگہ سے اُٹھی۔۔
"دادی جان میں تائی امی کو تو ہتا کر ہی نہیں آئی۔۔۔میشا صباحت بیگم کے چونک کر اُسے دیکھنے پر کنکھوں سے روح کو دیکھتی کمرے سے نکلی لیکن ایکدم دروازے پر ایک لمحے کے لئے رُک گئی۔۔۔
"دادی پورا نام فضا زبیر ہے میرے ساتھ ہی پڑھتی ہے میں شادی کرنا چاہتا ہوں بس یا اور کچھ۔۔۔۔
میشا نے اندر سے آتی روح کی شرارت سے کہی بات سُن کر دروازہ بند کیا ساتھ ہی حنا بیگم کے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
رات کے کھانے کے بعد میشا اور حوریہ دونوں لان میں نکل گئیں آج روح گھر پر ہی تھا۔۔۔ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا پُرسکون ماحول میں دونوں چہل قدمی کرتیں ہلکی پُھلکی باتیں کر رہی تھیں جب روشان بھی وہیں آگیا۔۔۔
"حوریہ کیوں بیچاری کو تھکّا رہی ہو چلا چلا کے۔۔۔روشان دونوں کے قریب آتے شرارت سے بولا میشا کو اُسکا کہنا ناگوار گزرا۔۔ روشان سے اُسے اپنے موٹاپے کا مذاق بنانے کی توقع نہیں تھی۔۔حوریہ نے اپنے بھائی کو مسکراہٹ ضبط کرتے ہوۓ گُھورا۔۔۔
"روشان بھائی بہت بُری بات ہے۔۔۔ حوریہ نے ہنوز گھورتے ہوۓ اُسے کہا۔۔
"ہاہاہا ! اچھا اچھا معاف کردو مذاق کر رہا تھا چلو ایک کپ چاٙے تو بنا دو۔۔۔۔روشان نے ہنستے ہوۓ دونوں کانوں کو ہاتھ لگاتے معافی مانگتے ہوۓ حوریہ کو چائے کا کہا۔۔
"مجھے معلوم تھا ضرور کوئی کام ہے ورنہ میں تو روز ہی کھانے کے بعد چہل قدمی کرتی ہوں۔۔۔حوریہ نے انگلی اٹھا کر آنکھوں کی پتلیاں چھوٹی کرتے کہ کر کہا جو حوریہ کی بات پر صرف مُسکرا رہا تھا۔۔
"افف! مان لیا میری ماں اب اچھی بہنوں کی طرف جاؤ۔۔۔روشان گہری سانس لیتا پُچکارتے ہوئے بولا۔۔
"ٹھیک ہے لیکن یہ طرح کیا ہوتا ہے ہنہہ ویسے ایک دو ملاقاتوں میں آپ کیسے کسی کو اچھا اور بُرا سمجھ لیتے ہیں؟ حوریہ احسان کرنے والے انداز میں کہتی جاتے جاتے رُک کر ایک انگلی کنپٹی پر رکھتے ہوۓ بولی میشا نے لبوں پر ہاتھ رکھ کر اپنی ہنسی ضبط کرنے کی ناکام کوشش کی جب کہ روشان کے گھورنے پر وہ دونوں ہاتھ اُٹھاتی سر ہلا کر پلٹ گئی۔۔۔حوریہ کے آگے بڑھتے ہی میشا مُسکراتی ہوئی اُسکے پیچھے جانے لگی جب اچانک روشان نے اُسکا ہاتھ پکڑ کر روکا میشا کا دل دھک سے رہ گیا جھٹکے سے اُس نے پلٹ کر حیرانگی سے روشان کو دیکھا جو اُسکے دیکھنے پر مسکراتے ہوۓ چور نظروں سے اطراف میں دیکھتا اسکی نبض کو انگوٹھے سے سہلا رہا تھا میشا کے دل کی دھڑکن تیزی سے دھڑکنے لگی روشان کے اس طرح کرنے سے اُسے عجیب سا احساس ہو رہا تھا آج تک کسی نے اُسکا ہاتھ اس انداز میں نہیں تھاما تھا۔ ۔
"روشان بھائی۔۔۔میشا نے تھوک نگھلتے ہوۓ اپنی کلائی کی جانب اشارہ کیا۔۔۔روشان جیسے ایکدم ہی ہوش میں آتے کلائی چھوڑ کر گہری سانس لے کر شرمندہ ہوا۔۔
"سوری وہ میں بس تمہیں روک رہا تھا خیر تم جاؤ۔۔۔روشان کندھے اُچکا کر بولتا جیب سے موبائل نکال کر مُسکرا کر ایک نظر اُسے دیکھ کر آنکھ سے جانے کا اشارہ کرتا خود پلٹ کر آگے بڑھ گیا میشا جھرجھری لیتی اندر بڑھ گئی۔۔۔سیڑیوں کی جانب بڑھتی اُسکی ٹانگیں کانپ رہی تھیں میشا اردگرد دیکھتی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔
دوسری طرف روح جو بالکنی میں کھڑا فضا کے معذرت کے پیغام پڑھتے اب جا کر فون پر بات کر رہا تھا ساتھ تینوں کو دیکھ رہا تھا روشان کے روکنے پر وہ غور سے اُنہیں دیکھنے لگا۔۔۔میشا کے جاتے ہی وہ بھی فضا سے بات ختم کرتا ایک نظر دوبارہ اپنے چھوٹے بھائی کو دیکھ کر بلکنی سے چلا گیا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
میشا کمرے میں داخل ہوتی وارڈروب کی طرف بڑھ کے
دونوں پٹ وا کرتی دراز سے تصویر نکال کر پلٹ کر بستر پر بیٹھ کرنم آنکھوں سے اپنے والدین کو دیکھنے لگی۔۔۔
ایکدم دروازے کھٹکھٹاتے ساتھ دروازہ کھول کے کوئی اندر داخل ہوا میشا جلدی سے آنکھوں کو رگڑتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔
"روح بھائی آپ؟ میشا روح کو اپنے کمرے میں آج پہلی دفع دیکھ کر حیران ہوئی جو خاموشی سے قدم قدم چلتا سر تا پیر اُسے دیکھ کر مقابل آیا۔۔
"کیا بات ہے بھالو کچھ ہوا ہے ؟ روح اُسکی نم پلکوں کو دیکھتا نظروں کا زاویہ اسکے ہاتھ پر مرکوز کرتے ہوۓ بولا۔۔میشا نے نظریں چُراتے ہوئے اپنے ہاتھ میں تھامی تصویر کو دھیرے سے سیدھا کرتے اُسکے سامنے کی.۔۔
"روح بھائی میرے امی ابّو۔۔۔۔میشا کی آواز بھیگ گئی جانے کیوں اُسے رونا آرہا تھا خود کو ایکدم ہی وہ بھری دُنیا میں تنہا محسوس کر رہی تھی۔۔۔
روح نے ہلکے سے مُسکرا کے تصویر دیکھ کر اُسے دیکھا۔۔
"چاچو اور چاچی کی بہت ساری تصویریں دادی نے اپنے پاس سمبھال رکھی ہیں انفیکٹ ایک میں تو چھوٹا سا بھالو بھی ہے روتا ہوا۔۔۔ روح نے کہتے ہوۓ شرارت سے ُُاُسکی لٹ کو نرمی سے ہلکے سے کھیچ کر چھوڑا میشا ایکدم رونا دھونا بھول کر خوشی سے روح کو دیکھنے لگی۔۔۔
"سچ میں روح بھائی لیکن آپ کو کیسے پتہ؟ میشا نے چہک کر معصومیت سے پوچھا جو اسکے خوش ہونے پر کھل کر مسکراتا مصنوعی گھورنے لگا۔۔۔
"کیا مطلب ہے لڑکی مجھے کیسے پتہ ؟ میں اس گھر کا بڑا بیٹا ہوں۔۔۔روح نے فرضی کالر جھاڑتے ہوئے کہا میشا مُسکرا کر سر ہلانے لگی۔۔۔
"آپ مجھے دکھائیں گے روح بھائی پلیز ؟ میشا نے آہستہ آواز میں بیچارگی سے پوچھا جو اُسے آج خود سے بات کرتے دیکھ کر مُسکرا رہا تھا۔۔۔
"ٹھیک ہے لیکن ابھی نہیں ابھی میں جا رہا ہوں۔۔۔تم چلو گی ؟ روح نے بتاتے ہوۓ اُس سے پوچھا جو ایکدم ہی گھبرائی تھی۔۔
"نن نہیں روح بھائی آپ تو بہت دیر سے آتے ہیں اور میری عمر کی کوئی دوست بھی نہیں آپ کی۔۔۔میشا نے سر کو نفی میں ہلاتے ہوئے سادگی سے کہا۔۔
روح کو پہلی بار وہ بہت معصوم لگی۔۔۔
روح اُسکی بات سُن کر سوچنے والے انداز میں تھوڑی پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔
"ہمم یہ تو ہے اور ابھی تو میں فائق کے گھر جا رہا ہوں میرے دوست کو پارٹی کا بہت شوق ہے نہ تو وہیں جا رہا ہوں چلو کل میں تمہیں اور حوریہ کو شوپنگ پر لے جاؤں گا کیسا۔۔۔۔روح نے کہتے ساتھ اس سے پوچھا جس نے روح کی بات سن کر سر کو جنبش دی تھی۔۔۔
روح نے اُسکے سر ہلانے پر غور سے اُسے دیکھا۔۔۔
"ارے بھالو مسکرا دو ایسی مہربانیاں میں بہت کم کرتا ہوں.۔۔روح نے گھورتے ہوئے کہا جو اُسکی بات پر سٹپٹا کر جلدی سے مُسکرا دی تھی۔۔
روح اُسکے مسکرانے پر آبرو اٹھا کر دیکھتا کندھے اُچکاتے کمرے سے چلا گیا جبکہ میشا جو کچھ دیر پہلے اُداس ہو چکی تھی اب مُسکرا کر اپنے والدین کی تصویر دیکھ رہی تھی۔۔
رات کے سوا تین کا وقت تھا جب میشا کی اچانک آنکھ کھولی کمرے میں نائٹ بلب کی مدھم روشنی جل رہی تھی جب جمائی روکتے میشا اٹھ کر بیٹھتی ڈوپٹہ اٹھا کر اوڑھتی کمرے کے دروازے تک پہنچتی ایکدم رکی خیال آنے پر دوبارہ پلٹ کر بیڈ کے سائیڈ ٹیبل سے بینڈ اٹھا کر بالوں کو دونوں ہاتھوں سے سمیت کر جوڑا بناتی کمرے سے نکل کر نیچے والے کچن کی طرف بڑھنے لگی چونکہ کچن دونوں پورشنز میں تھے لیکن رات میں زیادہ تر نیچے کے پورشن کا کچن استمعال میں تھا۔۔۔
میشا جیسے ہی کچن میں داخل ہوئی کسی شخص کو دیکھ کر گھبرا گئی۔چوکھٹ پے ہی روک کے وہ جو اپنی بے ساختہ چیخ کا گلا گھونٹ چکی تھی سینے پے ہاتھ رکھتی گہرا سانس لے کر رہ گئی۔۔۔جبکہ روح جو کچھ دیر پہلے ہی بنا کھائے ہی چلا آیا تھا ٹراؤزر اور ٹی شرٹ جس میں کسرتی بازو نمایاں تھا گیلے بال ماتھے پر گرے وہ پُرسکوں کھڑا پلیٹ میں کھانا نکال رہا تھا قدموں کی چاپ سُن کر گردن گھوما کر اُسے دیکھ کر آبرو اُچکانے لگا۔۔
"خیریت ہے بھوک لگ رہی ہے ؟ روح نے ہلکی سی مسکراہٹ سے پوچھا۔
"نہیں میں پانی پینے آئی تھی۔۔۔ایک ہاتھ سے سہی ڈوپٹے کو سہی کرتی شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک پے جماتی جلدی سے نفی میں سر ہلاتی اندر بڑھی.۔
روح اسکے انکار پر مسکرا کر کندھے اُچکاتا واپس گھوم گیا۔۔۔
میشا فریج کی طرف بڑھنے کے بجائے روح کے پیچھے آکر سائیڈ سے جھانکنے لگی۔۔۔
"آج کھانا بہت مزے کا بنا تھا۔۔۔میشا قوفتوں کا سالن دیکھ کر بے ساختہ کہ گئی۔۔ کھانا دیکھتے ہی اُسکی بھوک چمک اٹھی تھی لیکن اب وہ روح کو کیسے بتائے۔
میشا کی بات پر روح کا موڈ ایکدم اچھا ہوا۔۔۔
"ہممم۔!! وہ تو ابھی میں چاولوں میں مکس کر کے کھاؤں گا تو بتاؤں گا دیکھنے میں تو واقعی لذیذ لگ رہے ہیں.۔۔روح مزے سے بول کر ایک نظر مسکرا کر اسے دیکھتا کچن میں رکھی ٹیبل کرسیون میں سے ایک پے ٹک گیا۔۔
میشا کے منہ میں پانی آگیا ہاتھ میں پکڑی پانی کی بوتل میں سے گلاس میں پانی انڈیل کر ایک ہی سانس میں پورا پی گئی۔۔۔
جب کے روح بیٹھ کر کھانا شروع کر چُکا تھا۔۔۔میشا گلاس جگہ پے رکھتی کنکھیوں سے اُسے دیکھ کر زبان سے لبوں پر پھیرتی بیچارگی سے روح کی پلیٹ کو دیکھنے لگی جو بنا اُسکی طرف دیکھے کھائے جا رہا تھا۔۔۔
"اور بھالو کالج کب سے جانا شروع کرو گی۔۔۔روح نے ایکدم اُسے دیکھ کر پوچھا میشا سٹپٹا کر اردگرد نظر گھومانے لگی۔۔۔
"بھالو کھانا واقعی بہت مزے کا بنا ہے اور ابھی گرم ہے تمہارے شرمانے کی وجہ سے دوبارہ گر م کرنا پڑے گا تمہیں خود کیونکہ پھر میں نہیں کرنے والا۔۔۔۔روح کہتے ہوۓ کھانا کھا کر اٹھ کر مسکرا کر پلیٹ اٹھا کر دھونے لگا میشا بے یقینی سے اُسے سب کرتے دیکھتی رہی جو کھانا کھا کر پلیٹ اسکے حوالے کر کے نہیں گیا تھا۔۔۔
روح نے پلیٹ کو جگہ پے رکھنے کے بعد اُسے دیکھا تو مُسکرا دیا۔۔
"اتنا حیران مت ہو مجھے عادت ہے اپنے کام خود کرنے کی۔۔۔روح بولتا اسکے پاس سے گزرتا سر پر نرمی سے چپت لگاتا کچن سے نکلنے لگا جب میشا کے روکنے پر سوالیہ نظروں سے اُسے دیکھنے لگا۔۔
"روح بھائی آپ نے کہا تھا آپ مجھے اور حوریہ کو شاپنگ پر لے کر جائیں گے۔۔میشا نے اُسے یاد دہانی کروائی جس بے آبرو اُچکائی۔۔
"بلکل یاد ہے میں حوریہ کو کہ دوں گا شام میں چلیں گے۔۔روح کہتے ہی کچن سے نکل گیا روح کے دوستانہ انداز کی وجہ سے ہی وہ بھی اُسے کہ گئی ورنہ پہلے مومنہ ہی اصغر صاحب یا پھر سندس بیگم سے اجازت لیتی تھی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
شام کا وقت تھا حوریہ تیز تیز قدم اٹھاتی جیسے ہی تیار ہوکر میشا کے کمرے میں داخل ہوئی اُسے آئینے کے سامنے کھڑا دیکھ کر مسکراتے ہوۓ اُسکے پیچھے جا کر کھڑی ہوئی۔۔۔میشا نے اپنے پیچھے حوریہ کا عکس دیکھا تو مُسکرا کر اُس کی طرف گُھومی۔۔
"کیسی لگ رہی ہوں؟ میشا نے ہچکچا کا پوچھا۔۔
"بہت اچھی اب چلو روح بھائی آنے والے ہیں میں یہی بتانے آئی تھی۔۔۔حوریہ نے پیار سے اُسے دیکھتے ہوۓ کہا جو سر ہلا کر بالوں کا جوڑا بنانے لگی۔۔۔
حوریہ کے جاتے ہی میشا بھی جلدی سے کمرے سے نکل کر جانے لگی جب نیچے سے آتی آوازوں پر حیران ہوتی تیزی سے اُتری دائیں طرف صوفوں پر دادی اور پھوپھو کے ساتھ دو انجان لڑکی کو دیکھ کر شہادت کی انگلی سے چشمہ جماتی ان سب کے قریب پہنچ کر باآواز بلند سلام کر کے حوریہ کو دیکھنے لگی۔۔۔
فضا اور حجاب دونوں نے چونک کر اسے سر تا پیر دیکھ کر ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکراہٹ چُھپائی۔۔۔
"وعلیکم السلام! یہ کون ہے؟ فضا نے جواب دیتے حنا بیگم سے پوچھا جو میشا کو چاہت سے دیکھ کر مسکرائی تھیں اس سے قبل وہ جواب دیتیں روح روشان کے وہیں آگیا۔۔۔
"ہماری چچازاد میں نے کیا تو تھا ذکر میشا کا۔۔۔روح نے مسکرا کر میشا کو دیکھ کر فضا کو دیکھا جو میشا کو تمسخرانہ مسکراہٹ سے میشا کو دیکھ کر سر کو جنبش دیتی اٹھ کھڑی ہوئی۔۔
"ہم۔۔اچھا اب چلنا نہیں ہے ؟ فضا اپنے کھولے بالوں کو نازک سے پیچھے کرتی پرس کندھے پر ٹھیک کرتی روح سے بولی جس نے کندھے اُچکائے تھے۔۔
"آپ بھی ہمارے ساتھ جائیں گی ؟ میشا کے منہ سے ایک بار پھر بے ساختہ نکلا۔۔۔
سب کے چہروں پر مسکراہٹ دوڑ گئی فضا اور حجاب نے ناگواری سے اُسے دیکھا۔۔
"کہنا کیا چاہتی ہو تم؟ فضا نے اپنے لہجے کو ضبط کیا ایکدم سب سنجیدہ ہوۓ۔۔۔
"فضا باجی وہ صرف پوچھ رہی تھی۔۔۔روشان نے میشا کو شرمندہ دیکھ کر کہا روح کو بھی فضا کا اس طرح جواب دینا اچھا نہیں لگا لیکن کوئی اور ہنگامہ نہ ہوجاتا اس لئے خاموش رہا۔۔۔
"روح بیٹا جلدی آجانا۔۔۔حنا بیگم نے ایک نظر میشا کو نچلا لب کُچلتے دیکھ کر مسکرا کر ایسے بولیں جیسے کچھ سنا ہی نہیں ہو جبکہ صباحت بیگم کا ہاتھ پکڑ کر اُنہیں کچھ بھی بولنے سے رُوکا جو منہ بنا خفگی سے اپنے پوتے کو دیکھ رہی تھیں۔۔۔
"جی۔۔۔روح بولتا ہوا فضا کو گھوری سے نوازتا آگے بڑھ گیا۔۔فضا اور حجاب دونوں اُسکے پیچھے جانے لگیں حوریہ بھی تیزی سے اپنے بھائی کے پیچھے گئی جب روشان نے میشا کو قدم بڑھاتے دیکھ کر روکا۔۔۔
"میشا تم میرے ساتھ چلنا روکو میں آیا چابی لے کر۔۔۔روشان کہتا ہوا اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا میشا روک کر حنا بیگم کو دیکھنے لگی جو مُسکرا کر کچن کی جانب بڑھ گئی تھیں۔۔
"میشا بیٹی اس لڑکی سے بات مت کرنا ٹھیک ہے۔۔۔صباحت بیگم نے منہ بنا کر اُسے حکم دیا میشا اُنکی بات پر مسکرانے لگی جو صوفے پر بیٹھ کر بڑبڑا کر ایل سی ڈی آن کر چُکی تھیں۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
روح ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا میشا کا انتظار کر رہا تھا فضا بیزار سی اسکے ساتھ بیٹھی تھی۔۔۔جب میشا روشان کے ساتھ باہر آتی نظریں جُھکا کر اسکے پیچھے جاتی فرنٹ سیٹ کا دروازہ کھول کر ہچکچا کر بیٹھی۔۔
"یہ کیا حرکت ہے روح وہ تو تمہارے بھائی کسے ساتھ آرہی ہے۔۔۔فضا نے ناگواری سے روح کو دیکھ کر کہا جس کی اسٹیرنگ پر گرفت سخت ہوگئی تھی۔۔۔ایکدم اُسکا موبائل بجا روح نے موبائل نکال کر دیکھا جہاں "روشان کالنگ " آرہا تھا۔۔
ریسیو کرتے ہی روح نے موبائل کان سے لگایا۔۔
"ہیلو۔۔!! روح نے سنجیدگی سے پوچھا۔۔۔
"روح بھائی میں بھی آپ سب کے ساتھ چل رہا ہوں۔۔روشان نے ایک نظر میشا کو دیکھ کر کہا میشا سر جھکا کر بیٹھی روح سے ناراض ہو رہی تھی۔۔۔
"ٹھیک ہے۔۔۔روح نے کہتے ہی کال کاٹ کے موبائل رکھ کر گاڑی اسٹارٹ کرتے تیزی سے گیٹ سے پیچھے کرتا گیٹ سے نکل کر تیز رفتار میں گاڑی چلانے لگا فضا نے حیرت سے اسے دیکھا جس کا موڈ اچانک ہی بدلہ تھا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
روشان گاڑی چلاتے ہوۓ گاہے بگایے اُسے بھی دیکھ رہا تھا۔
جو سامنے جاتی گاڑی کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
"کل کے لئے سوری میشا۔۔۔۔روشان کی آواز پر میشا نے چونک کر اُسے دیکھا۔۔
"کس لئے ؟ میشا نے ناسمجھی سے پوچھا کل رات کا واقع اُسکے ذہن سے نکل گیا تھا۔۔۔
روشان نے اُسکی بات پے سر نفی میں ہلایا۔۔
"کچھ نہیں۔۔۔روشان بولتے ہوۓ چپ ہوگیا باقی کا راستہ خاموشی سے کٹا۔۔۔
مال کی پارکنگ میں گاڑی رُوکتے ہی حوریہ اور حجاب پیچھے سے اُتر گئیں جب روح نے فضا کو دیکھا۔۔
"اُترو۔۔۔روع بولتے ہوۓ دروازہ کھول چُکا تھا جب فضا نے اُسکا ہاتھ پکڑ کر رُوکا۔۔
"سوری مجھے اس طرح نہیں کہنا چاہیے تھا۔۔میں کرلونگی اس سے بھی سوری۔۔۔فضا نے معصوم بننے کی ایکڈینگ کرتے ہوئے کہا روح اسے دیکھتے رہنے کے بعد سر جھٹک کر مُسکرا دیا۔۔
"اچھا چلو اب۔۔۔فضا اُسے مسکراتے دیکھ کر بولتی دروازہ کھول کر اُتر گئی۔۔
روح نے گہری سانس لے کر اپنے بائیں طرف دیکھا تھا میشا اُتر کر روح کو دیکھ کر ایک پل کے لیے روک کر دیکھتی آگے بڑھ گئی۔۔۔سب ساتھ چلتے مال میں اندر چلنے لگے میشا ان سب کو دیکھتی احساسِ کمتری کا شکار ہو رہی تھی روشان اسکے ساتھ چل رہا تھا جب کے میشا کی نظر بار بار روح اور فضا کی طرف اٹھ رہی تھی فضا روح کا ہاتھ تھامے حوریہ سے باتیں کر رہی تھی۔۔۔
میشا نظریں ہٹا کر اردگرد دیکھنے لگی۔۔
ایک ڈیڑھ گھنٹے شاپنگ کرنے کے بعد سب کے ایف سی چلے گئے۔۔
⬜⬜⬜
"روح چل رہے ہو نہ ساتھ ؟ کے ایف سی سے آگے پیچھے باہر نکلتے گاڑی کی طرف بڑھ رہے تھے جب فضا نے روح سے پوچھا میشا جو سب سے پیچھے تھی شہادت کی انگلی سے چشمہ ٹھیک کرتی فضا کی پشت کو دیکھنے لگی دودھ کی طرف رنگ روح کے کندھے تک آتی پتلی سی فضا کو دیکھ کر خود کو دیکھ کر سر جھٹک گئی۔۔
"اللہ نے بنایا ہے الحدلللہ۔۔۔۔میشا خود سے کہتی قدم اٹھاتی روشان کے پیچھے جانے لگی جب ایکدم روح کے روکنے ہوئے پلٹی۔۔۔
"جی روح بھائی۔۔۔میشا نے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے قریب آکر سرسری سی نظر فضا اور حجاب پے ڈالی جو اُسے عجیب نظروں سے دیکھ رہی تھیں ۔
"روشان کو دوست کا فون آگیا ہے تم چلو میرے ساتھ بھالو۔۔۔روح کہتے ہوۓ حوریہ اور اُسے بیٹھنے کا اشارہ کرتے خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا گاڑی چلتے ہی میشا نے پلٹ کر دیکھا فضا اور حجاب اب کوئی وہاں موجود نہیں تھا۔۔۔
راستہ خاموشی سے کٹا۔۔ گیٹ کھولتے ہی گاڑی اندر کار پورج میں روکتے ہی میشا سب سے پہلے اُتر کر اندر بڑھی۔۔۔جبکہ روح دروازہ کھول کر اُتر کر پیچھے ہی اندر بڑھ گیا۔۔۔۔
"السلام علیکم! روح باآواز بلند اپنی ماں اور دادی کو سلام کرتا کمرے کی جانب بڑھ گیا۔۔۔جبکہ میشا اور حوریہ دونوں وہیں بیٹھ کر اپنی خریداری دکھانے لگیں۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"اگلے دن میشا کالج جانے کے لئے تیار ہو رہی تھی آج اس کا پہلا دن تھا اس لئے تھوڑی گھبرا بھی رہی تھی۔۔۔
تیار ہوکر نیچے آکر کھانے کی میز پر آئی جہاں دادی اور تایا ابّو بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔۔۔
السلام علیکم! باآواز بلند سلام کرتے ہوۓ میشا مسکراتی ہوئی کرسی کھنچ کر بیٹھی جب روشان اور حوریہ بھی وہیں آگئے۔۔۔
روشان سلام کرتا میشا کے ساتھ آکر بیٹھا۔۔۔
"امید ہے تمہارا پہلا دن یادگار ثابت ہو۔۔۔۔ روشان نے مُسکرا کر آہستہ سے میشا کو دیکھ کر کہا جو صرف مُسکرا کر ناشتے کی جانب متوجہ ہوئی تھی۔۔۔
روشان اُسے کھاتا دیکھتا خود بھی ناشتے کی طرف متوجہ ہوگیا۔۔۔
"حوریہ میری بچی کا پہلا دن ہے خیال رکھنا اور تم بھی روشان چھوٹی بہنوں کی خبر رکھنا آج کل کی نوجوان نسل تو توبہ کل وہ جو آئی تھی کس طرح بات کر رہی تھی اوپر سے میرا پوتا کیا ہوگیا ہے اُسے۔۔میری بات لکھ لو دوست بیشک ایک بناؤ لیکن وہ بھی نسلی ہونا چاہیے جنہیں بات کرنے کی تمیز نہیں وہ خود تو سدھرتے نہیں الٹا دوسرے کو خراب کر دیتے ہیں۔۔۔۔دادی فضا کے لہجے سے اب تک خائف تھیں جبکہ روح جو ابھی اٹھ کر آیا تھا گدی سہلاتا انکی طرف آگیا۔۔۔
"السلام علیکم! کیا ہوا دادی آج صبح سے ہی کس کی شامت آگئی ہے؟ روح مُسکرا کر اپنے سامنے بیٹھی میشا کو دیکھ کر مُسکرایا جو سفید یونیفارم میں ڈوپٹہ بھی سفید پہنے چٹیا باندھے سر جھکا کر ناشتہ کر رہی تھی۔۔۔
روح کی نظر اسکے ساتھ بیٹھے روشان پر پڑی جو ناشتہ کرتے ساتھ میشا کو بھی دیکھ رہا تھا۔۔
"روشان رات کو گھر کب آئے تھے ؟ روح نے ایکدم اُسے مخاطب کر کے پوچھا روشان کے ساتھ سب نے اُسے دیکھا عاطف صاحب خاموش ہی رہے وہ جیسا بھی تھا اپنے بہن بھائی کے لئے بڑے بھائیوں کی طرح ہی ان کی فکر کرتا تھا۔۔۔
"وہ روح بھائی دوستوں نے زبردستی بیٹھائے رکھا۔۔ روشان نے بتاتے ہوۓ روح کو دیکھا۔۔
"مجھے ملوانا اپنے دوستوں سے۔۔۔اس سے قبل روح بات مکمّل کرتا روشان نے تیزی سے بات کاٹ کر کہا۔۔۔
"لیکن کیوں میرا مطلب آپ نے کبھی اپنے دوستوں سے ملوایا؟!روشان بولتا ہوا اچانک اٹھ کھڑا ہوا سب نے حیرت سے روشان کے انداز کو دیکھا میشا نے بھی روشان کو دیکھا۔۔۔
"روشان۔۔۔عاطف صاحب نے تہیہ کی۔۔
"سوری لیکن روح بھائی بھی تو کتنی ہی دفع دیر سے آئے ہیں گھر ان سے تو کبھی کسی نے کہا کے اپنے دوستوں سے ملوائیں۔۔تم دونوں آجاؤ میں باہر ہوں۔۔۔روشان اٹک کر کہتا دونوں کو بولتا جانے لگا جب روح نے اُسے روکا۔۔۔
روشان نے گردن گُھوما کر روح کو دیکھا جس نے کرسی پر بیٹھے ہی گردن موڑ کر اُسے دیکھا تھا۔
"اپنے دوستوں کو دعوت دینا ریسٹورینٹ میں ملتے ہیں۔۔سپاٹ انداز میں کہتا روح گھوم کر میشا کو دیکھ کر ناشتہ کرنے لگا۔
"اللہ حافظ۔۔۔میشا آہستہ سے کہتی بجھے دل کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔
روشان کا روح سے اس طرح بات کرنا بلکل اچھا نہیں لگا تھا۔۔۔
"روح جانے سے پہلے میرے پاس آنا۔۔۔صباحت بیگم اُٹھتے ہوئے کہتیں اپنے کمرے کی جانب بڑھ گائیں۔۔
"ٹھیک ہے دادی۔۔۔
"مام آپ ایسے کیا دیکھ رہی ہیں ؟ عاطف صاحب کے اٹھنے کے بعد میز پر صرف حنا بیگم اور وہ بیٹھے تھے جب نظر اٹھا کر اپنی ماں کو دیکھتا پاکر پوچھا۔۔۔
"اس طرف سب کے سامنے سوال نہیں کرنا چاہیے تھا ابھی وہ چھوٹا ہے پھر چھوٹا بھائی بڑے بھائی کو بھی تو دیکھتا ہے جب وہ کھانے کے وقت بھی باہر ہوتا ہے۔۔
"مام باہر گھومنا غلط نہیں ہے لیکن علی نے کل ہی اُسے اپنے دوستوں کے ساتھ سیگریٹ پیتے دیکھا ہے میں اگر یہ بات ڈیڈ کے سامنے کہتا تو وہ ڈھیٹ ہوجاتا میں بس ملنا چاہتا ہوں ورنہ میرے لئے مشکل نہیں ہے اُسی کے کالج کے دوست ہیں۔۔اگر وہ میرے نقشِ قدم پر چل رہا ہے تو اُسے معلوم ہونا چاہیے میں ان چیزوں میں نہیں پڑا میرے دو دوست پیتے ہیں میرے ایک بار منع کرنے پر میرے سامنے نہیں پیتے مام یہ دوستی ہوتی ہے وہ نہیں جو روشان نبھا رہا ہے۔۔اور ہاں اتنا لاپرواہ نہیں ہوں میں۔۔۔روح کہتے ہوئے مُسکرا کر اٹھ کر صباحت بیگم کے کمرے کی جانب بڑھ گیا جبکہ حنا بیگم اسکی پشت کو نم آنکھوں سے دیکھتی رہ گئیں
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"کالج میں پہلا دن ہونے کی وجہ سے حوریہ اور روشان آج اسکے ساتھ رہے۔۔۔ میشا کو کلاس میں چھوڑتے دونوں چلے گئے۔۔۔
"بیٹا کہاں آج دیکھ ہی نہیں رہا؟ سلمان روشان کو دیکھ کر کندھے پے ہاتھ مارتے ہوئے ساتھ بیٹھا۔۔۔
"کزن کا پہلا دن ہے وہیں سے آیا ہوں یہ دونوں کہاں ہیں ؟ روشان نے کہتے ہوۓ نظر دوڑائی۔۔۔سلمان اسکی بات سنتے ہی کان کے نزدیک جُھکا۔۔۔
"کون سی کزن آگئی؟ اپنے دوست سے نہیں ملوائے گا ؟
"تو ملوا دے اپنی کزن سے۔۔۔روشان نے تپ کر اُسے دیکھ کر کہا جو ہنس دیا تھا۔۔۔
"ہاہاہا ! میری سب کزنز شادی شدہ ہیں۔۔۔چل مت ملوا اٹھ ان دونوں کے پاس چلتے ہیں۔۔۔سلمان بات بدلتا اٹھ کر اُسے لے کر آگے چل دیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
بیرونی گیٹ کی طرف چلتی دونوں باتیں کرتی ہوئی جا رہی تھیں جب روشان کو سامنے سے آتے دیکھ کر رُک گئِیں۔۔
"کیسا گزرا دن ؟ روشان نے روکتے ہی میشا سے پوچھا جو مُسکرادی تھی۔۔۔
روشان اُسے مُسکراتے دیکھ کر چلنے کا اشارہ کرتا گاڑی کی طرف بڑھ گیا۔۔۔تینوں گاڑی میں بیٹھتے ہی روشان نے گاڑی آگے بڑھا دی۔۔
"دیکھا فیضی بھائی بہن تو بہن سالے کی کزن
بھی کمال ہے۔۔۔سلمان نے دور جاتی گاڑی کو دیکھ کر ان دونوں سے کہا جو کمینگی سے مسکرا رہے تھے۔۔۔
"فکر مت کر یہ خود لائے گا اپنی کزن سے بہن نا سہی کزن سے ہی کھیل لیں گے ہاہاہا! بیوقوف روشان۔۔۔رمیز ہاتھ پے ہاتھ مار کر ہنسا کر اُس کر اُس کا مذاق بنایا ۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
گاڑی کی بونٹ سے ٹیک لگا کر کھڑا روح سوچوں میں گُم تھا دادی کو فضا پسند نہیں آئی تھی جبکہ وہ فضا کو پسند کرتا تھا۔۔۔
"روح۔۔۔۔فضا کی آواز پر روح چونک کر خیالوں سے باہر نکلا سامنے ہی فضا کھڑی مُسکرا رہی تھی۔۔۔
"کس کے خیالوں میں ہو؟ فضا نے لاڈ سے اپنے دونوں ہاتھ اُسکے کندھے پر رکھے۔۔۔
"ہا! کچھ خاص نہیں۔۔ گھر جا رہا ہوں۔۔۔ روح گہری سانس لیتا ہلکے سے مسکراتے بول کر اُسکے ہاتھ کندھے سے ہٹائے۔۔۔
"ہم مووی دیکھنے جا رہے تھے نہ؟ فضا نے تیوری چڑھا کر اُس سے پوچھا۔۔
"پھر کبھی ہمم۔۔۔روح اُسکے گال پے نرمی سے ہاتھ رکھ کے بولتا پلٹ کر گاڑی کا دروازہ کُھولنے لگا فضا تلملا کر اسکی جانب بڑھی۔۔۔
"روح آج کل زیادہ ہی گھر پر نہیں رہنے لگے ہو ایسا بھی کیا ہے؟ فضا کے بولنے پر روح نے حیرت سے اُسے دیکھا۔۔
"مطلب کیا ہے تمہارا ؟ روح نے ناگوری سے اُسے جواب دیا جو اُسکی بات سُن کر مقابل آئی تھی۔۔۔
"میرا وہی مطلب ہے جو تم سمجھ کر بھی نہیں سمجھ پا رہے ہو تمہاری وہ لاوارث یتیم کزن اتنی بھی بچی نہیں ہے جوان لڑکی ہے انکل کو دیکھنا چاہئے تھا وہ کیسے اپنے جوان بیٹوں میں۔۔۔۔
"بس !!! بہت ہوگئی تمہاری بکواس میں نے تمہیں پہلے ہی کہا تھا وہ حوریہ جتنی ہے اور تم ہا! کیا خرافات چل رہی ہے تمہارے دماغ میں ہنہہ۔۔۔۔فضا کی بات مکمل ہونے سے قبل ہی روح نے ہاتھ اٹھا کر اُسے اور کچھ بُولنے سے رُوکتے ہوۓ کہا سخت لہجے میں کہ کر گاڑی میں بیٹھ کر زن سے گاڑی لے گیا۔۔
پیچھے فضا زمین پر پیر پٹخ کر دور جاتی گاڑی کو دیکھتی رہ گئی۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
گھر پہنچتے ہی روح سنجیدگی سے بنا کسی کی طرف دیکھے اپنے کمرے کی طرف بڑھنے لگا جب میشا روح کو جاتا دیکھتی مُسکرا کر اُسکے پیچھے بھاگی تاکہ آج کا دن کیسا رہا بتا سکے۔۔۔
اس سے قبل روح دروازہ بند کرتا میشا کو دوڑتے ہوئے قریب آتے دیکھ کر رُک گیا۔۔
"السلام علیکم! روح بھائی۔۔۔پھولی سانسوں کے ساتھ کہتی وہ اُسکے تاثرات نہیں دیکھ پائی۔۔
"وعلیکم السلام ! میشا بعد میں بات کرتے ہیں اور ہاں حوریہ کو کہ دو ایک کپ چائے بنادے۔۔۔روح سنجیدگی سے جواب دیتا دروازہ بند کرتے ہوۓ رُک کر حکم دیتا دروازہ بند کر چکا تھا میشا نچلا لب کاٹتی شرمندہ ہوکر پلٹ گئی۔۔۔ See less
بالکنی میں کھڑا روح خود کو پُرسکون کرنے کی کوشش کر رہا تھا فضا کا اس طرح شک کرنا اُسے بہت ناگوار گزر رہا تھا وہ بھی میشا کے لیے جو اسکی چھوٹی بہن کی طرح تھی۔۔۔
"شٹ!! فضا کیا ہوگیا ہے تمہیں۔۔روح دوبارہ اُسکی بات سوچتا خود سے بڑبڑا کر وارڈروب سے ٹراؤزر اور ٹی شرٹ نکال کر باتھروم چلا گیا۔۔۔
دوسری طرف میشا کمرے میں قالین پر بیٹھی سامنے ٹیبل پر کتابیں پھیلائے بیٹھی نم آنکھوں سے ہاتھ سے کتابوں کو اِدھر اُدھر کر رہی تھی۔۔
"روح بھائی بہت بُرے ہیں میں اب بات ہی نہیں کروں گی ابھی وہ انکی فضا ہوتی تو فوراً سنتے میں بھی اپنی دوستیں بناؤں گی۔۔۔میشا ناک کو رگڑتی آہستہ سے کہتی بیگ میں دوبارہ کتابیں رکھنے لگی جب دروازہ کُھول کر کوئی چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا اسکے سامنے بیٹھا میشا کنکھیوں سے مضبوط مردانہ ہاتھ دیکھ کر ناک سکھیڑتی اپنے کام میں لگی رہی۔۔۔
روح خاموشی سے اُسکی کاروائی دیکھتا رہا جو اپنی ناراضگی دیکھاتی رُخ پھیر کر جلدی سے اٹھ کر جانے لگی روح نے بےساختہ اُسکا ہاتھ پکڑا ۔۔۔
"بھالو سوری میں کچھ پریشان تھا۔۔۔روح نے کہتے ہی ہاتھ چھوڑا میشا آگے بڑھنے کے بجائے وہیں کھڑی رہی روح کے سوری کرنے پے دوبارہ میشا رونے والی ہوگئی۔۔۔
"اچھا بتاؤ میری چائے کا بولا حوریہ کو؟ روح اُسے بولنے پر اُکسانے لگا اُسے کبھی نہ تو خود منانا آیا نہ کبھی فضا اس طرح سے اُس سے روٹھی۔۔۔
"آج کا دن کیسا رہا؟ روح اپنے بالوں میں ہاتھ پھیر کر سوچ سوچ کے بولتا اسکے سامنے آیا میشا نے سر جھکا کر دوبارہ اٹھاتے شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک پے جمایا۔۔۔۔
"میں کیوں بتاؤں کے اچھا رہا اور میں حوریہ کو بول کر آئی ہوں وہ آپ کے کمرے میں دینے آگئی ہوگئی آپ جایئں۔۔میشا نے خفگی سے کہتے دوبارہ سر جُھکایا۔۔۔روح اُسکے انداز پر مُسکرا دیا۔۔۔
"اچھا سہی ہے چلو اب ناراضگی ختم کرو ورنہ روح بھائی مت بولنا۔۔۔۔روح نے انگلی اٹھا کر اُسے دھمکی دی جس نے دوبارہ اُسے دیکھا تھا۔۔۔
"پھر کیا بولوں؟ میشا نے شہدت کی انگلی سے دوبارہ چشمہ ٹھیک کرتے منمنا کر کہا روح نے اسکی بات پر گھورا۔۔
"مطلب ناراضگی زیادہ عزیز ہوگئی ہے تمہیں ؟ روح نے منہ بنا کر پوچھا جو لب کچلنے کے بعد سر کو نفی میں ہلانے لگی تھی اس سے قبل روح کچھ کہتا کمرے کا دروازہ کُھول کے حوریہ اندر داخل ہوئی دونوں نے چونک کر دروازے کی طرف دیکھا جہاں حوریہ کے پیچھے فضا اندر آرہی تھی لیکن روح اور میشا کو قریب کھڑا دیکھ کر سلگ کر رہ گئی۔۔
"ابے یار شکی عورت اب تو پکّا ہنگامہ کرے گی۔۔.روح گدی سہلا کے بڑبڑا کر آگے بڑھا جبکہ میشا جو سُن نہ سکی تھی ناراضگی بھول کر روح کے کان کے قریب سرگوشی کرنے لگی۔
"روح بھائی کیا کہ رہے ہیں ؟ آنکھوں کو پھیلا کر معصومیت سے پوچھتی وہ دور کھڑی فضا کو بہت بُری لگی جبکہ روح نے میشا کو دیکھ کرآبرو اُچکایا۔۔
"تم مجھ سے بات کر رہی ہو وہ بھی خود سے اس کا مطلب ناراضگی ختم بھالو؟ روح نے مسکرا کر پوچھتے ہوۓ اسکی ناک کھنچی میشا پیچھے ہوتی اُسے گھورنے لگی۔۔۔
"تم دونوں کی چونچلے بازی ختم ہوگئی ہے تو میں اندر آجاؤں ؟ فضا نے بنا لحاظ کیا منہ پھٹ انسان ہونے کا ثبوت دیا۔۔۔دونوں کے ساتھ حوریہ نے بھی فضا کو ناگواری سے دیکھا۔۔
"اور کتنا اندر آنا ہے خیر اس وقت خیریت تم تو بات نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔۔روح نے بھی بنا لحاظ کئے اسکی طرف بڑھ کے جواب دیا حوریہ نے میشا کو اشارہ کیا دونوں خاموشی سے کمرے سے نکل گئیں۔۔۔
"روح تم کس طرح سے بات کرنے لگے ہو مجھ سے پہلے تو ایسے نہیں تھے دیکھو میں تمہیں بہت پسند کرتی ہوں مجھے تمہارے ساتھ کوئی لڑکی اچھی نہیں لگتی چاہے وہ تمہاری بہنوں جیسی کزن ہی کیوں نہ ہو پھر یہ لڑکی اتنی چھوٹی نہیں لگتی وجود دیکھو اُسکا۔۔۔فضا دونوں ہاتھ اسکے گال پر رکھتی بیچارگی سے کہنے لگی روح نے تیزی سے اسکے ہاتھ پیچھے کئے۔۔۔
"فضا کہاں کھڑی ہو اس بات کا خیال کرو دوسرا تم دوبارہ اس بیچاری کا ذکر لارہی ہو بچ میں سنا نہیں کیا کہتی ہے روح بھائی کیا تم مجھ پے شک کر رہی ہو اگر ہاں تو معاف کرنا میں اپنی زندگی اس شک کی نظر ہرگز نہیں کروں گا۔۔۔اب تم جاؤ گھر ہم کل ملتے ہیں مام ڈیڈ تو اتنا کچھ کہیں گے نہیں دادی ضرور اچھی خاصی کلاس لے لیں گیں۔۔۔۔روح اسکی بات پر جلدی سے بولتا کمرے سے نکلنے لگا جب ساتھ چلتی فضا نے بال جھٹک کر اسکے پیچھے قدم بڑھائے۔۔
"اتنا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے میں نے حوریہ سے دوستی کرلی ہے اور ابھی بھی میں اُسی کے کہنے پر آئی تھی۔میں اسے ابھی اپنے ساتھ ایک کنسرٹ میں لے کر جا رہی ہوں.۔۔۔فضا نے لاپرواہی سے اُسے بتایا جو ایکدم روک کر پلٹا تھا۔۔۔فضا نے بھی قدم روک کر اُسے دیکھا۔۔۔
"کس کی اجازت سے ؟ روح کے اچانک تیوری چڑھی تھی۔۔۔۔
"انکل اور آنٹی کی اجازت سے آگے جاکے مجھے ان لوگوں کے ساتھ ہی رہنا ہے تو ابھی سے کیوں نہیں پھر حوریہ اور روشان بہت سویٹ ہیں جھٹ دوستی کرلی۔۔۔خیر تمہاری اس موٹی پلس چھوٹی کزن سے بھی مجبوراً کرنی پڑے گی کیونکہ جب تک وہ شادی کے قابل نہیں ہوجاتی یہیں رہے گی۔۔۔فضا خود سے روانی سے بولتی جا رہی تھی روح نے ضبط سے گہری سانس لینے کے بعد سر جھٹکا۔۔۔
"بس کرو فضا دوستی تک ٹھیک ہے لیکن حوریہ کہیں نہیں جا رہی۔۔روح دوٹوک بولتا نیچے جانے لگا فضا تلملا کر پیچھے گئی۔۔۔
"تم بھی وہی مرد نکلے جو دوسروں کی بیٹیوں کو تو لے جا سکتا ہے لیکن اپنی بہن پر بات آئی تو غیرت والے بن گئے۔۔۔فضا تپ کر بولتی آگے جانے لگی جب روح نے جھٹکے سے اُسے اپنی جانب کھنچا اچانک آفتاد پے فضا سیدھا اُسکے سینے سے آلگی اسی وقت میشا اُنہیں بلانے آنے لگی جب دونوں کو ایک دوسرے کے بے حد قریب دیکھ کر گھبرا کر واپس پلٹ گئی۔۔۔
"اور تمہارے گھر کے مرد کس میں شمار ہوتے ہیں فضا ہاں اگر یہی بات تمہارا بھائی یا باپ کرتے تب بھی تم انہیں کن مردوں میں شمار کرتی؟ میں تو اپنی بہن کو روکنے کی بات کر رہا تھا تو تمہیں اتنا بُرا لگ گیا اگر میں تمہیں کہ دیتا تو تم ابھی تک یہاں نہیں ہوتی۔۔۔روح سرد لہجے میں بولتا جھٹکے سے اُسے چھوڑ کر نیچے اُتر گیا جبکہ فضا گہری سانس لے کر اپنا بازو سہلانے لگی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
فضا کے جاتے ہی حوریہ عاطف صاحب کے پاس منہ پُھلا کر بیٹھ گئی میشا بھی وہیں بیٹھی ہلکی مسکراہٹ سے اُسے دیکھ رہی تھی یہ جانے بغیر کے روشان اُسے دیکھ کر کسی گہری سوچ میں تھا۔۔۔۔
"روح میری بیٹی کو ناراض کر دیا۔۔۔عاطف صاحب نے مصنوعی غصّے سے اُسے دیکھا جو اپنے باپ کو دیکھ کر مُسکرا ریا تھا۔۔
"ڈیڈ میں کہ چُکا ہوں اگلی بار پکا میں لے جاؤں گا۔۔۔روح اپنی بات پے زور دیتے ہوۓ کہتے میشا کے ساتھ آکر بیٹھا۔۔۔
"ڈیڈ روح بھائی بہلا رہے ہیں یہ خود اپنے دوستوں میں گھومتے ہیں اب دیکھیں کل بھی روشان بھائی کے ساتھ پارٹی کرنے جا رہے ہیں میں بتا رہی ہوں میں اور میشا پھوپھو کے گھر چلی جایئں گی پھر وہیں سے مووی کنسرٹ گھومنا پھرنا کریں گے کیوں میشا۔۔حوریہ جوش میں انگلیوں پر گنتی اپنے باپ سے کہ رہی تھی جب اچانک میشا خوشی سے اٹھ کر اسکے گلے لگی۔۔۔میشا کے اس طرح کرنے پر سب ہنس دیے جبکہ میشا شرما کر دوبارہ اپنی جگہ پر آکر بیٹھ گئی۔۔
"ڈیڈ اس بھالو میں بھی ایسے جراثیم ہیں مجھے لگا یہ خاموش ہی رہتی ہے۔۔۔روح نے شرارت سے بولتے میشا کو چھیڑا حو خفگی سے روح کو دیکھ رہی تھی سب اپنی باتوں میں اتنا مگن تھے کے صباحت بیگم کو روح اور میشا کو ساتھ بیٹھا دیکھ کر انکی آنکھوں کی چمک کوئی محسوس ہی نہیں کر سکا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
اگلے دن ناشتے کی میز کے گرد بیٹھے سب ناشتہ کر رہے تھے ایسے میں روشان جو میز کی جانب بڑھ رہا تھا موبائل پر کال آنے پے روک کر نام دیکھنے لگا جہاں "فیضی کالنگ " آرہا تھا۔۔۔
روشان نام پڑھتے ہی واپس پلٹ گیا۔۔
روح جو آکر بیٹھا تھا گردن گُھوما کر اپنے بھائی کو جاتا دیکھتا رہا پھر سر جھٹک کر دوبارہ ناشتے کی جانب متوجہ ہوگیا۔۔
"ڈیڈ کل آپ نے کہا تھا پھوپھو کے گھر چلی جانا۔۔۔حوریہ نے اچانک عاطف صاحب کی جانب دیکھا جو مُسکرا دیئے تھے۔۔
"چُھٹی والے دن جانا ابھی تو میشا نے جانا شروع کیا ہے اور تمہیں لگ گئی ہے گھومنے پھرنے کی۔۔۔عاطف صاحب کے بولنے سے قبل ہی حنا بیگم نے اُسے گھورتے ہوۓ ٹوکا۔۔۔۔حوریہ منہ بنا کر چُپ ہوگئی جبکہ میشا کنکھیوں سے اُسے دیکھ کر محظوظ ہورہی تھی۔۔۔
"آج تم سب کو میں لفٹ دے دیتا ہوں چلو اٹھو۔۔۔مام روشان کو بولیں ناشتہ آرام سے کرے میں لے جاتا ہوں چلو اٹھو جلدی۔۔۔روح کرسی سے اٹھ کر حنا بیگم کو کہتا میشا اور حوریہ کو اُٹھنے کا اشارہ کرتا "اللہ حافظ" کرتا لاؤنج عبور کر گیا۔۔۔
"اللہ حافظ ! میشا مُسکرا کر بولتی حوریہ کے ساتھ اٹھ کر باہر کی جانب بڑھ گئی تینوں کے جاتے ہی روشان وہاں آیا۔۔
"یہ لوگ کہاں گئیں؟ روشان نے میشا کی خالی جگہ کو دیکھ کر پوچھا۔۔
روح لے گیا ہے تم بیٹھو سکون سے ناشتہ کرو پھر چلے جانا۔. حنا بیگم بنا اسے دیکھے سنجدگی سے بولیں۔۔۔روشان آنکھیں گھوماتا کرسی کھنچ کر بیٹھتا موبائل نکال کر فیضی کو میسج کرنے لگا۔۔۔
گاڑی سائیڈ پے رُوکتے ہوئے روح نے حوریہ کو دیکھا جو مُسکرا کر روح کو دیکھتی پیچھے بیٹھی میشا کو اُترنے کا اشارہ کرتے دوبارہ روح کو دیکھنے لگی۔۔
"شکریہ روح بھائی کیا آپ ہمیں لینے بھی آٙئیں گے؟ حوریہ نے روح کو دیکھتے ہوۓ پوچھا جبکہ میشا دونوں بھائی بہن کو بات کرتے دیکھتی مسکرا کر گاڑی سے اُتر گئی۔۔
"فیضی بھائی آگئی لیکن یہ کس کے ساتھ ہے؟ رمیز جو فیضی اور سلمان جو روشان کا ہی انتظار کر رہا تھے نظر پڑھتے ہی دونوں کو اُسکی جانب متوجہ کر کے بولا۔۔
"رُک میں دیکھتا ہوں۔۔۔سلمان کہتا ہوا تیز تیز چلتا ڈرائیونگ سیٹ کی طرف سے انجان بن کے گزر کر موبائل پر کال ملانے لگا جیسے فوراً اٹھا لیا گیا تھا۔۔۔
"ہیلو! ہاں اسکا بڑا بھائی ہے۔۔۔میرے خیال سے بریک میں مل لینا ورنہ بڑے بھائی کو شک ہی نہ ہوجائے پہلے ہی آج اس بے بلایا ہے۔۔۔ہاں چلو میں آتا ہوں۔۔۔سلمان ھدایت دیتا سر جھکا کر آگے جا کر روک گیا۔۔۔
روح نے باہر کھڑی میشا کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔۔
"لینے تو نہیں آسکوں گا روشان تو ہوگا ساتھ چلو میں چلتا ہوں اللہ حافظ۔۔۔روح دونوں کو کہتا گاڑی اسٹارٹ کرتا آگے بڑھ گیا۔۔۔
روح کے جاتے ہی دونوں باتیں کرتیں گیٹ سے اندر بڑھ گئیں۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"فضا ارے وہ آگیا روح۔۔۔روح کے دوست جو اُسی کا انتظار کر رہے تھے علی کی نظر جیسے ہی گاڑی پر پڑی جلدی سے بولا فضا نے پلٹ کر اُسے دیکھا آج وہ خاص اُسکے لئے تیار ہوکر آئی تھی جو انکی طرف ہی آرہا تھا۔۔
"السلام علیکم! تم سب یہاں کیوں کھڑے ہو؟ روح نے سلام کرتے ہی اُن سب کو دیکھا۔۔
"فضا کی وجہ سے وہ تمہارا انتظار کر رہی تھی چلو کلاس میں چلتے ہیں ورنہ آج سر نے پکا میرا سر کھول دینا ہے۔۔۔
فائق مُسکرا کر کہتا اُن سب کے ساتھ آگے بڑھ گیا جبکہ روح بھی بنا فضا کو دیکھے اُن سب کے پیچھے جانے لگا جب فضا نے تیزی سے اُسکا بازو پکڑا۔۔۔
"روح سوری کل میں کچھ زیادہ ہی بول گئی تھی مجھے ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا سوری اب میں کبھی تمہاری کزن کے بارے میں کچھ نہیں بولوں گی پکا بس آخری بار معاف کردو۔۔۔فضا نے بیچارگی سے کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے اُسکا بازو تھام کر کہا جو اُسکے زبردستی روکنے پر گُھور رہا تھا فضا نے جلدی ہاتھ ہٹا کر معصوم بننے کی اداکاری کرتے ہوۓ اپنے کان پکڑلیے۔۔
"ہا! ٹھیک ہے لیکن صرف آخری بار اب اگر تم نے میری معصوم سی بھالو۔۔۔میرا مطلب میشا کے بارے میں الٹا سیدھا لے کے سوچا تو ہماری دوستی سب ختم سمجھو۔۔۔۔روح کی زبان سے ایکدم بھالو پھسلا فضا اسکے بھالو کہنے پر اندر ہی اندر خوش ہو رہی تھی روح اپنی باپ مکمل کرتا اسے چلنے کو کہتا آگے بڑھ گیا جو سر جھٹک کر مُسکرا کر اسکے پیچھے گئی تھی۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"کلاس سے نکل کے میشا اردگرد دیکھتی تیز تیز چلتی گراؤنڈ میں آکر گھنے درخت کے نیچے رکھے بینچ پر آکر بیٹھتی حوریہ کا انتظار کرنے لگی کلاس میں جانے سے قبل حوریہ نے ہی اُسے وہاں انتظار کرنے کے لئے کہا تھا۔۔۔
میشا چشمہ اُتارتی اپنے ڈوپٹہ سے سر جھکا کر شیشے صاف کرنے لگی جب مردانہ پرفیوم کی تیز خوشبو اُسکے نتھنوں سے ٹکرائی۔۔۔میشا نے چونک کر اپنے بائیں جانب دیکھا جہاں چشمہ پہنے ایک طرف کی مانگ نکال کر جیل سے بال جمائے ہوۓ تھے میشا کے دیکھنے پر شہادت کی انگلی سے چشمہ ٹھیک کرتا وہ ہلکے سے مُسکرایا۔۔
ہیلو۔۔۔فیضی نے جلدی سے بات کا آغاز کیا۔۔۔میشا کو اُسے دیکھ کر ہنسی آنے لگی جسے زبدردستی ضبط کر کسے میشا بنا جواب دیا چہرہ موڑ کر سامنے دیکھنے لگی۔۔۔
فیضی کی مسکراہٹ ایکدم غائب ہوئی ہوئی۔۔۔
"نیو ایڈمیشن ہو پہلی بار دیکھا ہے تمہیں ویسے میرا نام فیضان ہے پیار سے سب فیضی کہتے ہیں۔۔۔فیضی دوبارہ بات کرنے کی کوشش کرتا خوش اخلاقی سے بولا۔۔۔میشا نے اسکی بات سُن کے ایکدم کھڑی ہوکر اُسکی جانب دیکھ کر سر ہلا کر جانے لگی فیضی مُٹھیاں بھنج کر اُسے دیکھتا اٹھ کر اسکے مقابل آیا۔۔۔
"ایک منٹ تم کاشان کی کزن تو نہیں ہو؟ فیضی نے جان بوجھ کر بولنے پر اُکسانا چاہا۔۔۔
فیضی کے منہ سے کاشان کا نام سُن کر میشا نے اُسے دیکھا۔۔۔
"آپ جانتے ہیں کاشان بھائی کو ؟ میشا نے ہچکچا کر اُس سے پوچھا میشا کے بات کرنے پر فیضی کھول کے مُُسکرایا۔۔۔
"ہاں ہم بہت اچھے دوست ہیں اُسے کوئی پڑھائی میں مسئلہ ہوتا ہے تو میرے پاس ہی آتا ہے اگر تمہیں کبھی ضرورت پڑے تو بے جھجھک کہ سکتی ہو۔۔۔فیضی نے نرمی سے مُسکرا کر اُسے کہا جو صرف سر ہلا کر بے چین نظر آرہی تھی۔۔
"تم کچھ بولتی نہیں ہو یا مجھ سے بات نہیں کرنا چاہتی؟ فیضی لگاتار میشا سے بات کرتا دوستی کے ارادے سے آیا تھا وہ جو میشا کو جلدی سے پھنسانے کا سوچ رہا تھا وہ اتنی جلدی ہاتھ نہیں آنے والی تھی۔۔۔
"وہ میں اپنی کزن کا انتظار کر رہی ہو فیضان بھائی۔۔۔میشا نے آہستہ سے اپنے سامنے کھڑے خود سے دو سال بڑے لڑکے کو دیکھا جو اُسکے بھائی کہنے پر مُسکرایا تھا۔۔۔
"پہلی بار کسی نے بھائی کہا ہے بہت اچھا لگا چلو تم انتظار کرو بعد میں ملتے ہیں۔۔۔۔فیضی دور کھڑے سلمان اور رمیز کو دیکھ کر جلدی سے بولا۔۔
میشا مسکرا کر سر ہلا کر دوبارہ بیٹھ گئی فیضان نے روح کی طرح بھائی کہنے سے اُسے منع نہیں کیا تھا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
شام کا وقت تھا موسم ایکدم ہی بدلہ تھا آسام پر کالے بادل منڈلا رہے تھے روح گھر پر نہیں تھا جبکہ میشا کمرے کی کھڑکی کے دونوں پٹ وا کرتی باہر خالی لان میں دیکھ رہی تھی جب بوندا باندی شروع ہوئی میشا جلدی سے کھڑکی بند کرتی خوشی سے نیچے کی طرف بھاگی۔۔
"میشا کہاں جا رہی ہو ؟ حوریہ نے حیرت سے ٹی وی سے نظر ہٹا کر اُسے دیکھا جو ٹی وی لاونج کے صوفے پر نیم دراز تھی۔۔
"بارش شروع ہوگئی ہے آجاؤ۔۔۔میشا چہک جار بولتی باہر بھاگنے لگی حوریہ بھی صوفے سے چھلاننگ لگا کر پیچھے بھاگی۔۔۔
"آئے ہائے کون سا طوفان آگیا۔۔۔صباحت بیگم دونوں کو بھاگتا دیکھ کر سینے پے ہاتھ رکھ کر بولیں۔۔۔
"بارش ابھی شروع نہیں ہوئی اور ہوگئیں دیوانی۔۔۔حنا بیگم جو وہیں بیٹھیں پودینہ توڑ رہی تھی مُسکرا کر بتاتی اپنے کام میں لگ گئیں۔۔۔
میشا اور حوریہ دونوں باہر بچوں کی طرف خوش ہو رہی تھیں۔۔۔
"میشا چلو مجھے پکڑو۔۔۔۔۔حوریہ نے کہتے ہوئے اُسکا چشمہ اتار کر دوڑ لگادی دونوں ہنستی ہوئی ایک دوسرے کے پیچھے بھاگنے لگیں۔۔۔
کچھ ہی دیر گزری تھی جب بیرونی گیٹ کھولتے ہی گاڑی اندر آکر روش پر رکی۔۔
"میشا۔۔۔۔مومنہ کی آواز پر میشا ہو حوریہ دونوں رُک کر دیکھنے لگیں سامنے ہی مومنہ اور اسد روح کے ساتھ آئے تھے حوریہ نے جلدی سے ڈوپٹہ ٹھیک کیا دونوں تیزی سے انکی طرف آئیں۔۔
"مومنہ باجی۔۔۔میشا کہتی ہوئی اُسکے گلے لگی روح مُسکرا کر اُسے دیکھنے لگا جو اُسے مختلف لگی تھی۔۔
"السلام علیکم! حوریہ نے مسکرا کر جواب دیا اسد نے چونک کر اُسے دیکھ کر سنجیدگی سے جواب دے کر روح کے ساتھ آگے بڑھ گیا۔۔۔
"مسکراتے نہیں ہیں کیا ہنہہ مجھے کیا۔۔۔حوریہ اسد کی پشت کو دیکھتی بڑبڑا کر اُن سب کے پیچھے بڑھ گئی۔۔۔
"میشا تمہارا چشمہ۔۔ حوریہ نے ایکدم خیال آنے پر اُسے روکا ۔۔
"اوو شکریہ میں تبھی سوچوں سب کے چہرے دھندهلے کیوں نظر آرہے ہیں ہاہاہا۔۔۔۔میشا مذاق میں بولتی ہاتھ بڑھا کر چشمہ لے کر ہنسی روح جو اپنے کمرے کی طرف جا رہا تھا چونک کر دیکھتا مُسکرا کر آگے بڑھ گیا تھا۔۔۔
عاطف صاحب کے کہنے پر ہی وہ یونیورسٹی سے سیدھا پھوپھو کے گھر گیا تھا۔۔۔
میشا وہیں بیٹھی باتیں کر رہی تھی جب روشان بھی وہیں آگیا ۔
"ہیلو گرلز۔۔۔۔روشان نے ہاتھ ہلا کر باآواز بلند کہا میشا اور حوریہ کے ساتھ مومنہ نے بھی چونک کر اُسے دیکھا تو دھیرے سے مُسکرا کر نظریں جھکا کر میشا کا ہاتھ جو اس نے پکڑا ہوا تھا غور سے دیکھنے لگی روشان اور مومنہ دونوں ہم عمر تھے۔۔
"السلام علیکم اسد بھائی۔۔۔روشان کی نظر جیسے ہی اسد پر پڑی ایک نظر مومنہ کو دیکھ کر اسد کی طرف بڑھ کر ملنے لگا میشا مومنہ اور اسد کو دیکھ کر پھولے نہیں سما رہی تھی کتنے دنوں بعد وہ اُن سے ملی تھی۔۔۔
"مومنہ باجی آپ بیٹھیں میں آتی ہوں کپڑے بدل کر بس پانچ منٹ ہاں۔۔۔۔میشا کہتی ہوئی اٹھ کر بھاگنے کے انداز میں اُوپر جانے لگی حوریہ اُس کی تیزی دیکھ کر ہنس دی جب کسی کی نظروں کی تپش محسوس کرتی اپنے دائیں جانب دیکھنے لگی روشان اور اسد دونوں باتوں میں مشغول تھے حوریہ کندھے اُچکا کر دوبارہ مومنہ کی جانب متوجہ ہوئی جب اسد نے نظروں کا زاویہ دوبارہ اسکی طرف پھیرا دھیرے سے مُسکرا کر "پاگل لڑکی" زیرِلب بڑبڑاتا دوبارہ روشان کی جانب متوجہ ہوگیا۔۔
دوسری طرف میشا جو جلدی میں کمرے کی طرف بڑھ رہی تھی ایکدم پیر مڑنے پر گرنے لگی اس سے قبل وہ زمین بوس ہوتی کسی نے تیزی سے دونوں ہاتھوں سے اسکے گداز وجود کو پکڑ کر گرنے سے بچایا میشا نے ڈر کر آنکھوں کو میچ کر دونوں ہاتھوں کی مُٹھیوں سے سینے سے ٹی شرٹ کو جکڑا روح جو نہا کر نیچے ہی آرہا تھا سر جُھکا کر میشا کو دیکھنے لگا جو سینے تک بمشکل آرہی تھی۔۔
روح کو اچانک شرارت سوجی اپنی گرفت جیسے ہی ڈھیلی کی میشا چیخ کر پوری آنکھیں پھاڑے اُسے دیکھنے لگی۔۔
"روح بھائی مجھے لگا میں گر جاؤں گی۔۔۔ میشا نے چیخنے کے انداز میں اُس کا نام لیتے خفگی سے بولتی اُس سے دور ہوئی جو اسکے تاثرات دیکھ کر ہنس دیا تھا میشا منہ بنا کر شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک پے جماتی پلٹ کر کمرے کی طرف بڑھنے لگی۔۔
"بھالو شکریہ تو کہتی جاؤ اگر نہیں بچاتا تو بیچارہ فرش۔۔۔مطلب گر جاتی تو نقصان ہوجاتا تمہارا۔۔۔روح جو ہنسی ضبط کرتا اُونچی آواز میں کہ رہا تھا میشا کے شدید ناراضگی سے جھٹکے سے پلٹنے پر بات بدلتا زینہ اُتر گیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
سب نے خوش گوار موحول میں کھانا کھایا صباحت بیگم اپنی نواسی نواسہ کو دیکھ کر بہت خوش تھیں۔۔۔
"ماموں اب ہم چلتے ہیں آپ سب آئے گا گھر۔۔ کھانے کے بعد سب لاونج میں بیٹھے چائے اور باتوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے جب ہاتھ میں بندھی گھڑی میں وقت دیکھتے یوئے اچانک اسد نے عاطف صاحب کو مخاطب کر کے کہا اسد کی بات سُنتے ہی سب نے اُسے دیکھا اس سے قبل عاطف صاحب کچھ بولتے میشا اٹھ کر دائیں بائیں کمر پے ہاتھ ٹیکا کر اسد کے سامنے جاکر کھڑی ہوگئی۔۔۔
روح نے آبرو اُچکایا۔۔۔اسد نے مسکرا کر ہاتھ سینے پر باندھ کے اُسے دیکھا۔۔۔
"آج رُوک نہیں سکتے یا آپ مومنہ باجی کو چھوڑ دیں۔۔۔میشا نے ہنوز خفگی سے اُسے کہا سب میشا کی بات پر مُسکرا دئے روشان نے مومنہ کو دیکھا جو مُسکرا کر میشا کی طرف متوجہ تھی۔۔
"کل اُسے کالج جانا ہے امتحان بھی سر پے ہیں ایسے میں۔۔۔
"نہیں ایک دن میں کچھ نہیں ہو رہا دادی جان آپ کہیں نہ ورنہ میں آپ کے ساتھ چلونگی۔۔۔میشا نے تیزی سے اسد کی بات کاٹ کے پلٹ کر صباحت بیگم سے کہا میشا اس طرف کرتی سب کو چھوٹی سی بچی لگ رہی تھی جو سب کے درمیان کھڑی شکایتیں لگا رہی ہو۔۔۔
"کیوں بھئی دو دن تو ہوۓ ہیں تمہیں ابھی سے بھاگنے کے بہانے تلاش کر رہی ہو چُپ کر کے بیٹھو چُھٹی والے دن چلی جانا۔۔۔۔روح نے گھورتے ہوۓ روعب جمایا وہ ایسا ہی تھا پڑھائی کی وجہ سے وہ حوریہ اور روشان دونوں کے ساتھ سختی کرتا تھا۔۔روح کی بات پر میشا نے ایک نظر روح کو دیکھا پھر تیوری چڑھا کر مومنہ کے پاس جا کر پورا مومنہ کی جانب گُھوم کر بیٹھ گئی۔۔۔
روشان نے روح پھر میشا کو دیکھ کر پہلو بدلہ۔۔۔
"نانی ہفتے کو آجاؤں گا لینے ٹھیک ہے میشا رُوکنے آجانا۔۔۔اسد صوفے سے اٹھ کر صباحت بیگم کے آگے جُھک کر سر پر ہاتھ پھروا کے بولتا میشا سے بولا جو ناراضگی سے سر جُھکا گئی تھی اسد نے مُسکرا کر اُسے دیکھ کر مومنہ کو اشارہ کیا جو میشا سے گلے مل کر اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔۔
حوریہ خاموشی سے بیٹھی غور سے اسد کو دیکھ رہی تھی جب اچانک اُس نے حوریہ کو دیکھا حوریہ نے تیزی سے نظریں جُھکائیں۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
دونوں کے جاتے ہی میشا اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی ابھی دروازہ بند کرنے پلٹی ہی تھی جب روشان کو آتے دیکھ کر رُوک گئی۔۔
"کیا ہوا اُداس ہوگئی ؟ روشان نے مُسکرا کر اسے دیکھ کر پوچھا جو نچلا لب کاٹتی نظریں جُھکا کر سر کو اثباب میں ہلانے لگی۔۔۔
"ارے یار ہفتے میں دو دن ہی رہ گئے ہیں چلی جانا میں بھی سوچ رہا ہوں ساتھ چلوں آخر پھوپھو کا گھر ہے پھر دو عدد کزن بھی ہیں۔۔روشان مُسکرا کر اُسے بہلانے لگا جو سُن کر خوش ہوگئی تھی۔
"ہم پھر وہاں سے شوپنگ پر جائیں گے ڈراؤنی فلم دیکھیں گے بہت مزہ آئے گا میں جب وہاں رہتی تھی میں مومنہ باجی اسد بھائی چُھٹی والے دن پاپکارن بنا کر ساتھ کولڈ ڈرنک چپس بنا کر دیکھنے بیٹھتے تھے بہت مزہ آتا تھا.۔۔۔میشا جھٹ سب بھولے چہک کر اُسے بتانے لگی جو اُسے دیکھ کر سوچ رہا تھا سامنے کھڑی لڑکی چھوٹی چھوٹی بات پر خوش ہوجاتی ہے۔۔۔
روح جیسے ہی اُوپر آیا روشان اور میشا کو ہنس ہنس کر بات کرتے دیکھ کر گہری سانس لے کر ان کی طرف بڑھا میشا روح کو دیکھتے ہی سنجیدہ ہوتی سر جُھکا کر منہ بنانے لگی روشان نے سر گُھوما کر اپنے بھائی کو دیکھا۔۔
"روشان کل میں تمہارے کالج آونگا چھٹی میں پھر ساتھ چلیں گے ڈیڈ سے کہ دیا ہے وہ ڈرائیور کو بھیج دیں گے دونوں کو لینے ہمم۔۔روح نے سنجیدگی سے روشان سے کہا جو سر ہلا کر کنکھیوں سے میشا کو دیکھ کر "شب بخیر" بولتا آگے بڑھ گیا روح روشان کو جاتے دیکھتا رہا پھر سر گُھوما کر اُسے دیکھا جو ہنوز سر جُھکا کر منہ بنا رہی تھی۔۔
"عجیب عجیب منہ مت بناؤ بھالو میں مذاق کر رہا تھا ہاں اگر میرا کہنا برا لگا تو کیوں لگا اب حجاب کو میں ککڑی بولتا ہوں تیز ہوا میں اُسے گھر سے باہر نکلنے سے سختی سے منع ہے وہ تو مجھ سے ناراض نہیں ہوئی تو تم بھالو کیسے ہو سکتی ہو ہاں۔۔۔۔روح نے شرارت سے کہتے قدم بڑھا کر اسکے سر پے آہستہ سے چپت لگائی میشا اُسکی بات پر مُسکرا کر اُسے دیکھنے لگی۔۔روح شکر کا سانس لے کر اُس سے باتیں کرنے کے بعد کمرے کی طرف بڑھ گیا جبکہ میشا روح کی پشت کو دیکھتی رہ گئی۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"ابے تیرے بھائی کو ملنا کیوں ہے ؟ رمیز نے جھنجھلا کر روشان کو دیکھا جو انکے پاس آتے ہی چلنے کا بتا رہا تھا رمیز کی بات پے فیضی اور سلمان نے سوالیہ انداز میں روشان کو دیکھا وہ بھی جاننا چاہتے تھے آخر ملنا کیوں ہے روشان نے تینوں کو خود کو دیکھتا پا کر آنکھیں گھومائیں۔۔
"بس یونہی ملنا ہوگا اور کچھ نہیں ہے اچھا چل سیگریٹ دے۔۔۔روشان نے کوفت سے بولتے رمیز کے ساتھ ہی بیٹھا جبکہ فیضی کو اچانک میشا کا خیال آیا۔۔۔
"تم لوگ بیٹھو میں آتا ہوں۔۔فیضی اٹھ کر اُنہیں بولتا آگے بڑھ گیا جبکہ روشان بنا سُنے اپنے کام میں مشغول تھا۔۔۔
میشا جو سیڑیوں میں کونے میں بیٹھی سینڈوچ کھا رہی تھی کسی کے ساتھ آکر بیٹھنے پر تیز خوشبو اسکے اردگرد پھلی تھی میشا نے چونک کر ہاتھ روک کر اُسے دیکھا فیضی بیٹھا مُسکرا کر اُسے دیکھ رہا تھا۔۔
"ہیلو!! کیسی ہو چھوٹی سی لڑکی۔؟ فیضی نے شرارت سے گہری نظروں سے اسکے وجود کو دیکھ کر پوچھا۔۔
"السلام علیکم ! فیضان بھائی الحمدلللہ۔۔۔میشا کہتی ہوئی اٹھ کھڑی ہوئی فیضی ہونٹ بھنج کر ساتھ ہی کھڑا ہوا۔
"وعلیکم اسلام ! میرا حال نہیں پوچھو گی۔۔؟
"میشا۔۔ اس سے قبل فیضی کی بات پر میشا کچھ بولتی حوریہ کی آواز پر دونوں نے چونک کر اُسے دیکھا۔۔۔
سامنے ہی حوریہ ناگواری سے فیضی کو دیکھنے لگی وہ اُسے میسنا لگ رہا تھا۔۔۔
"میں تمہارا ہی انتظار کر رہی تھی چلو۔۔۔ اچھا فیضان بھائی اللہ حافظ۔۔۔۔میشا بائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک پے جماتی دونوں کو جواب دیتی حوریہ کے ساتھ آگے بڑھ گئی حوریہ نے چلتے چلتے پلٹ کر فیضی کو گھورا جو ڈھٹائی سے مُسکرا کر "تیکھی مرچ " بڑبڑاتا اپنے دوستوں کی طرف چل دیا تھا۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"میشا ہر کسی سے بات نہیں کرتے اگر دوستی کرنی ہے تو اپنی کلاس میں دیکھو سینئرز سے دور رہو۔۔۔۔دونوں چلتی ہوئی گھاس پے آکر بیٹھیں جب حوریہ نے گھورتے ہوۓ اُسے کہا۔۔۔
"لیکن وہ میرے دوست نہیں ہے اور تمہیں معلوم ہے میں نے اُنہیں بھائی بولا تو منع بھی نہیں کیا بلکہ وہ تو بہت خوش ہو رہے تھے۔۔۔میشا نے چشمہ اتار کر ڈوپٹے سے صاف کرتے ہوۓ بتایا جو اپنا ماتھا پیٹ کر رہ گئی تھی۔۔۔
"سب بکواس ہے کوئی بھائی نہیں ہوتا نہ کوئی بہن سمجھی موٹی ہونہہ بھائی پر خوش ہو رہا تھا حوریہ نے جھڑکتے ہوۓ میشا کی نقل اُتاری جو منہ پھولا کر دوسری طرف دیکھنے لگ گئی تھی جبکہ حوریہ گہری سانس لیتی سر کو افسوس میں ہلاتی رہ گئی۔۔۔۔
چُھٹی ہوتے ہی حوریہ اور میشا ڈرائیور کے ساتھ چلی گئیں جبکہ روشان اپنے دوستوں کے ساتھ روح کا انتظار کرنے لگے.۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"گاڑی چلانے کے ساتھ روح اپنے دوستوں سے باتیں کر رہا تھا جب فضا کا فون آنے لگا۔۔
"ہیلو!! روح نے کال رییسیو کرتے ہوۓ کہا۔۔۔
"ہیلو روح کیا تم چلے گئے ہو ؟ فضا یونیورسٹی کے بیرونی گیٹ کی جانب قدم بڑھاتی ہوئی اُس سے پوچھ رہی تھی۔
"ہاں کل بتایا تو تھا کیوں پوچھ رہی ہو ؟
"نہیں وہ دراصل میرے بھائی کی منگنی ہے ہمارے ذاتی فارم ہاؤس پر کارڈ دینا تھا تمہیں لیکن بھول گئی چلو کل دے دوں گی لیکن حوریہ روشان اور وہ کزن جو ہے اُسے بھی لانا ساتھ۔۔فضا روح کے پوچھنے پر خود ہی بات کا حل نکالتی اُسے کہنے لگی۔۔
"اچھا ٹھیک ہے چلو رات میں ملاقات ہوتی ہے۔۔روح نے کہتے ہی کال کاٹی۔۔۔۔
کیفے میں نیم اندھیری روشنی میں تیز میوزک چلنے کے ساتھ اے سی کی ٹھنڈک میں شیشے اور سیگریٹ کا دھواں چار سو پھیلا ہوا تھا ایسے میں ایک جانب صوفوں پر بیٹھے روشان اپنے دوستوں کا تعارف کروا رہا تھا جبکہ روح اپنے دوست عمر احسن فہد اور فائق کے ساتھ بیٹھا اُن تینوں کو دیکھ رہا تھا جو روشان کی ہی عمر کے تھے جس میں صرف ایک اُن میں بڑا لگ رہا تھا.۔۔
تینوں مودّب سے بیٹھے تھے جب روح نے فیضی کو مخاطب کیا۔۔۔
"شیشہ منگواؤں ؟ روح نے اُسے دیکھ کر پوچھا جو مُسکرا دیا تھا۔۔
"بلکل ویسے روشان نے کبھی بتایا نہیں آپ بھی یہ شوق رکھتے ہیں۔۔۔فیضی نے مُسکراتے ہوۓ باری باری دونوں بھائیوں کی طرف دیکھا روشان گڑبڑا کر نظریں چُرانے لگا اُسے بلکل بھی اُمید نہیں تھی روح بھائی سب کو اس جگہ پر لائیں گے۔۔۔
روح اُسکی بات پر ہنس کر ویٹر کو بلا کر آرڈر لکھوانے لگا ۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"میشا کیا کر رہی ہو؟ حنا بیگم کمرے میں جھانک کر اُسے دیکھ کر پوچھنے لگیں جو کھڑکی کھولے ہاتھ میں چاکلیٹ پکڑے کھاتے ہوۓ لان میں دیکھ رہی رہی تھی جب حنا بیگم نے جھانک کر اُس سے پوچھا میشا نے جلدی سے چاکلیٹ اپنی پشت کے پیچھے چھپائی حنا بیگم کی نظروں سے اُسکی یہ حرکت چھپی نہ رہ سکی۔۔۔
"چُھپا کیوں رہی ہو کھاؤ منع نہیں ہے۔۔۔۔حنا بیگم نے مُسکرا کر اُسے کہا جو ڈر رہی تھی پھوپھو کو معلوم ہوگیا تو ڈانٹ پڑتی۔۔۔میشا کو پہلے ہی سانس(دمہ) کا مسئلہ تھا تبھی سندس بیگم اُسے چاکلیٹ کھانے سے منع کرتی تھیں کہ زیادہ وزن میں سانس کا مسئلہ بڑھ جائے گا جبکہ میشا ہمیشہ چُھپ کر چاکلیٹ کھا لیتی تھی۔۔۔
میشا نے دھیرے سے مُسکرا کر چاکلیٹ کو سائیڈ ٹیبل پے رکھی۔۔۔
"نہیں میں بس تھوڑی سی چکھ رہی تھی پہلے ہی وزن بڑھ رہا ہے۔۔۔میشا گھبرا کر حنا بیگم کو صفائی دینے لگی جو اسکی بات سن کر ہنس کر آگے بڑھ کر گال پے نرمی سے تھپتھپایا۔۔
"کوئی بات نہیں چاکلیٹ تو اچھی ہوتی ہے کبھی کبھی کھا لینی چاہیے اچھا میں تمہارے لئے یہ سوٹ لائی ہوں دیکھو کیسا ہے۔۔۔حنا بیگم نے بولتے ساتھ ہاتھ میں پکڑا سوٹ اسکے ہاتھ میں تھمایا۔۔
میشا نے خوش گوار حیرت میں جلدی سے اسے نکال کر دیکھا گھیردار سیاہ فراک جس کے گلے میں نگوں کا کام بنا ہوا تھا ساتھ جالی دار ڈوپٹہ ۔۔
"بہت خوبصورت ہے بہت شکریہ تائی امی لیکن یہ کس لئے؟ میشا نے کہتے ساتھ اُنہیں دیکھ کر پوچھا۔۔۔
"فضا کی امی کی کال آئی تھی انکے بیٹے کی منگنی ہے کل فارم ہاؤس پے ہم تو نہیں جا سکتے کیونکہ کل حیدرآباد جانا ہے تمہاری دادی اور تایا ابو کے ساتھ۔۔۔ تم بچے چلے جانا۔۔۔حنا بیگم نے بتاتے ہوۓ دوسرا شاپر آگے بڑھ کر بستر پے رکھا۔۔۔میشا خاموشی سے کھڑی انکی بات مکمل ہونے کا انتظار کرنے لگی۔
"اچھا اس میچنگ کی جیولری ہے اچھا سا تیار ہوکر جانا ہمم۔۔۔حنا بیگم اُسے سمجھاتی ہوئیں جیسے ہی اُسکی طرف پلٹنے لگیں جب نظر سائیڈ ٹیبل پے رکھے انہیلر (inhaler) دیکھ کر حیرت سے اُسے دیکھنے لگیں میشا نے انکی نظروں کے تعاقب میں دیکھا تو سانس کھنچ کر رہ گئی۔۔۔
"یہ کس کا ہے ؟ میشا۔۔۔۔حنا بیگم شدید حیرت سے اُسے دیکھ کر پوچھنے لگیں جس نے شہادت کی انگلی سے چشمہ جما کر سر جھکا کر آہستہ سے "میرا " کہا۔۔
"تم نے پہلے نہیں بتایا کسی کو اللہ نا کرے کوئی مسئلہ ہوجاتا ہم تو وقت پر سوچتے ہی رہ جاتے۔۔حنا بیگم شدید خفگی سے اُسے کہ رہی تھیں جب باہر سے روح اور روشان کی آوازیں آنے لگیں۔
"اچھا چلو خیال رکھنا اور یہ لازمی لے کر جانا ساتھ ہمم۔۔حنا بیگم اُسکی شکل دیکھ کر تھوڑی نرم پڑھتیں بول کر کمرے سے چلیں گئیں جبکہ میشا سانس لے کر آئینے کے سامنے جاکر فراک کو خود سے لگا کر دیکھنے لگی۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
روح اور روشان دونوں ابھی گھر آئے تھے روشان ڈر رہا تھا اس وقت تو شیشہ پینے کی دعوت خود دی تھی اب اگر گھر میں ڈیڈ کو بتادیا تو شامت آجاتی۔۔ایلیٹ کلاس طبقے سے ہونے کے باوجود اُنکے اپنے اصول تھے نشے کی لت نہ تو خود کبھی تھی نہ ہی اپنے بیٹوں کو اس چیز کی چھوٹ تھی یہی وجہ تھی روح جو اپنے ڈیڈ سے محبت کرنے کے ساتھ عزت بھی کرتا تھا انہی کے نقشے قدم پے چلنے کی کوشش کرتا تھا۔۔۔
روح سر جُھکا کر روشان کے پاس سے گزر کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا روشان شکر کا سانس لیتا کچن کی طرف چلا گیا۔۔
"روح جو سر جھکا کر اپنے کمرے کے سامنے آکر روکا تھا اندر سے ایکدم دروازہ کھول کے کوئی باہر نکلا روح نے حیرت سے سر اٹھایا سامنے ہی میشا کپڑے گٹھری بنائے پکڑے کھڑی روح کو دیکھ کر تیزی سے رُوکی ورنہ تصادم ہوجاتا۔۔
"السلام علیکم ! روح بھائی۔۔۔میشا نے جھٹ سلام کیا روح نے موبائل جیب میں رکھتے سنجیدگی سے اُسے دیکھ کر اسکی جانب قدم بڑھائے
"وعلیکم السلام ! تم یہاں کیا کر رہی ہو ؟ کس کی اجازت سے کمرے میں آئی ہو ؟ روح نے سنجیدگی سے گھورتے ہوۓ اُس سے پوچھ کر قدم بڑھائے میشا ایکدم روح کے بدلتے تیور دیکھ کر میشا کا سانس اٹک ککر رہ گیا۔۔
"وہ روح بھائی۔۔۔میشا نے منمنا کر تھوک نگل کر کہنا چاہا جب روح یج اسکے نزدیک آیا میشا روہانسی ہوگئی اُسے بلکل اندازہ نہیں تھا اسکی غیر موجودگی میں کمرے میں جانے کی اجازت نہیں ہے اس سے قبل وہ کچھ کہتی روح اسکی نم آنکھوں کو دیکھ کر چوکھٹ پر اپنا ہلکے سے سر مار کے اُسے دیکھ کر نفی میں سر ہلاتا ہنسنے لگا میشا ناسمجھی سے آُسے دیکھنے لگی روح کا بدلتا موڈ وہ آج بھی سمجھ نہیں پا رہی تھی۔۔۔
"افف ! ہاہاہا ! بھالو اتنا سا دل ہے تمہارا فوراً رونے کو تیار ویسے سہی سوچ رہی ہو میں اپنے کمرے میں سب کو یوں گھسنے کی اجازت نہیں دیتا چلو پہلی غلطی سمجھ کے معاف کردیتا ہوں ویسے یہ میرے کپڑے کہاں لے کر جا رہی ہو ؟ روح نے بات بدلتے ہوۓ اُس سے پوچھا۔۔
"جی وہ تائی امی نے کہا کے دھونے والے کمرے اٹھا لاؤ۔۔۔۔میشا نے ناک کو رگڑتے ہوۓ بتایا۔۔
"ہمم ! اچھا کل ہمیں جانا ہے بتایا تھا مام نے ؟ روح نے اچانک خیال آنے پر پوچھا میشا نے سر کو اثباب میں ہلایا روح آبرو اچکاتے کمرے میں جانے لگا پھر رُک کر اُسے دیکھا۔۔جو ہنوز روح کو دیکھ رہی تھی۔۔۔
"جی تائی امی نے مجھے کل کے لئے سوٹ بھی دیا ہے دکھاؤں آپ کو ؟ میشا نے ایکدم خوشی سے اُسے بتایا جو مُسکرایا تھا۔۔
"کل دیکھ لوں گا بھالو جب تیار ہوجاؤ گی۔۔۔روح نے مُسکرا کر شرارت سے کہا میشا سر ہلا کر کچھ سوچ کر اُسے دیکھنے لگی جس نے اُس کے تاثرات دیکھ کر آبرو اُچکائے تھے۔۔
"وہ فضا باجی کے بھائی کے لئے گفت بھی نہیں لیا ؟ میشا نے پریشانی سے اُسے بتایا جسے اُس کی بات پر پیار آیا تھا۔۔
"تم الگ نہیں ہو بھالو میں دیکھ لوں گا ہمم چلو میں آتا ہوں جب تک تم گرما گرم ایک کپ کڑک چائے بنا دو۔۔روح کہتے ہوۓ کمرے میں چلا گیا میشا روح کی بات پر مُسکرا کر بند دروازے کو تکتی رہی۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"سب انتظام ہوگئے ؟ حجاب فضا سے فون پر بات کرتے ہوۓ پوچھ رہی تھی جو مسکرا کر ہاتھ میں تھامے کنچوں کو دیکھ رہی تھی۔۔۔
"ہاں سب ہوگیا ہے سوئمنگ پول والی سائیڈ پر الگ ہی مزہ آنے والا ہے آخر کو بھالو ہماری دعوت میں چار چاند جو لگائے گی۔۔۔ہاہاہا۔۔۔۔فضا کہتے ساتھ زور سے ہنس دی جس کا ساتھ حجاب نے بھی دیا دوسری طرف میشا کچن میں کھڑی چائے کے لئے پانی رکھ رہی تھی جب اچانک اسے کھانسی ہونے لگی میشا نے آگے بڑھ کر فریج سے پانی نکال کر پینا چاہا جب سانس اکھڑنے لگی چہرہ پسینے سے تر ہونے لگا میشا برنر بند کرتی تیزی سے کچن سے نکل کر لمبی لمبی سانس لے کر اپنے کمرے کی طرف بڑھی جب روح جو نیچے کچن میں جانے کے لئے نکلا تھا میشا کے سرخ پڑھتے چہرے کو دیکھ کر گھبرا کر اُسکے پیچھے گیا میشا کمرے میں داخل ہوتی سائیڈ ٹیبل پر رکھے انہیلر کو اٹھا کر ہلا کر منہ تک لے کر گئی جبکہ روح جو کچھ بولنے والا تھا ٹھٹھک کر وہیں رُک گیا میشا انہیلر کرتے ہی بہتر ہوئی تو کسی کی موجودگی محسوس کرتے دروازے کی طرف دیکھا جہاں کوئی نہیں تھا گہری سانس لے کر انہیلر کو رکھ کر دوبارہ کمرے سے نکل گئی۔۔۔۔
میشا جیسے ہی کچن میں آئی روح کو دیکھ کر شرمندہ سی ہوگئی۔۔
"روح بھائی میں آرہی تھی۔۔۔۔میشا کی آواز سُنتے ہی روح پلٹ کر اُسے دیکھ کر مسکرایا۔۔
"میشا تم یہاں ہو ایک منٹ آؤ۔۔۔اچانک حوریہ بولتی ہوئی کچن میں داخل ہوئی جب روح کو دیکھ کر اُسکی طرف بڑھی۔۔
"آپ کیا چائے بنا رہے ہیں ؟ مجھے کہ دیتے۔۔حوریہ کہتی ہوئی اسکے قریب گئی جو کندھے اُچکا کر دونوں کو دیکھ رہا تھا۔۔
"میں بنا رہا ہوں کوئی مسئلہ نہیں ہے چلو بھاگو دونوں اب یہاں سے۔۔۔روح نے کہتے ہوۓ رخ دوسری طرف پھیرا۔۔
"میں ابھی مام کو بتاتی ہوں آپ کچن کا ستیناس کرنے کھڑے ہیں ۔۔۔حوریہ میشا کو آنکھ مار کر روح سے کہتی میشا کا ہاتھ تھام کر باہر بھاگی روح سر جھٹک کر رہ گیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
اگلے دن صبح ساڑے پانچ بجے کے قریب ناشتہ کرنے کے بعد عاطف صاحب لاؤنج کے صوفے پر بیٹھے تھے سامنے ہی صباحت بیگم ساتھ بیٹھیں جب حنا بیگم کے ساتھ حنا اور حوریہ وہیں آگئیں دونوں کو وہ ابھی جگا کر لائِیں تھِیں۔۔۔
دادی آپ لوگوں کو اس وقت جانا ضروری ہے ہائے اتنی نیند آرہی ہے۔۔حوریہ منہ بنا کر کہتی انکے کندھے پر سر رکھ کر دوبارہ آنکھیں موند گئی۔۔
"چلو جی تمہاری نیند پوری نہیں ہورہی ہے لڑکی حنا روز اسے اِسی وقت جگایا کرو بہت سست ماری ہوگئی ہے۔۔۔فجر کی نماز بھی نہیں پڑھتی آخرت میں نیند نے جنّت نہیں دینی۔۔۔صباحت بیگم نے بولنا شروع کیا تو بولتیں چلی گئیں میشا چپ بیٹھی سنتی رہی اگر کہتی کے میں نماز پڑھ چکی ہوں تو حوریہ کی اور شامت آجاتی جب کے حوریہ اب مصنوعی خراٹے لے رہی تھی۔۔۔حوریہ کے خراٹے سن کر صباحت بیگم افسوس سے سر ہلا کر خاموش ہوگئیں جب کہ سب حوریہ کی ڈرامے بازی پے مسکرانے لگے۔۔۔
"صبح بخیر ! روشان کہتے ہوۓ میشا کے ساتھ آکر بیٹھا۔
"اٹھ گئے خوابوں سے نکل آئے باہر نماز پڑھتے نہیں ہو تم نوجوان نسل روک جاؤ زرا واپس آ جاؤں پھر بتاتی ہوں دنیا فانی ہے آخرت میں یہ کام نہیں آئے گا۔۔۔صباحت بیگم کی جھرکیوں کا رخ اب روشان کی جانب تھا جو کنکھیوں سے میشا کو دیکھتا اپنی دادی کو روہانسا ہو کر دیکھنے لگا حوریہ جو سونے کا ڈرامہ کر رہی تھی ایک آنکھ کھول کر روشان کو دیکھ کر مسکرانے لگی۔۔۔
"ارے دادی۔۔
"کیا دادی اب بہانے ڈھونڈھ رہے ہو دیکھ رہے ہو عاطف۔۔۔روشان کی بات ابھی شروع بھی نہیں ہوئی تھی جب صباحت بیگم نے کہتے ہوۓ جھڑکا۔۔۔
روشان اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا جب روح کو آتے دیکھ کر مُسکرانے لگا۔۔
صبح بخیر! دادی آپ کسے ڈانت رہی ہیں بھئی ؟ دیکھیں چہرہ کیسے لال ہو رہا ہے۔۔۔روح آتے ہی انکی دوسری طرف بیٹھ کر لاڈ سے باہیں پھیلا کر انکے کندھے پر بازو پھیلا کر کہتا تھوڑی کے نیچے ہلکے سے گدگدا کر بولا۔۔
"ہٹ بےشرم دادی کو مسکا لگا رہا ہے تو بھی سن لے نماز کی پابندی نہیں کی تو دنیا میں کچھ نہیں کمایا سوائے بھربھری ریت کے۔۔۔صباحت بیگم ہنس کر اسکے کندھے پر ہاتھ مارنے کے بعد کان کھنچ کر بولیں سب لبوں کو دبائے اپنی ہنسی ضبط کرنے لگے دادی سے کبھی کبھار کوئی نہیں بچ پاتا۔۔۔۔
یونہی باتوں کے بعد چھ بجے تک جانے کے لئے پورج میں آگئے۔۔۔حنا بیگم دونوں لڑکیوں کو سمجھاتی ہوئیں گاڑی میں بیٹھی میشا نے روح کو دیکھا جو اپنے باپ کے سامنے سنجیدگی سے کھڑا انکی کوئی بات سن رہا تھا۔۔۔۔
کچھ ہی دیر میں بیرونی گیٹ سے گاڑی نکل رہی تھی جبکہ سب اندر آکر سوفوں پر بیٹھے تھے۔۔۔
"روح بھائی آج دادی نے مجھے زیادہ ڈانٹا اس چشمش کی ڈانٹ بھی مجھے ملی ہے۔۔۔حوریہ خفگی سے بولتی روح کو دیکھنے لگی میشا نے کشن اٹھا کر اسکی جانب اُچھالا جو سیدھا اسکے منہ پر لگا۔۔۔میشا ایکدم گھبرا گئی جب کے روح اور روشان دونوں کے قہقہے چُھوٹ گئے۔۔۔
"میشا کی بچی۔۔۔حوریہ گھورتے ہوئے کہتی اٹھ کر اسکی طرف بڑھی کشن لگنے سے اسکی پوری نیند اُڑن چھو ہو چُکی تھی میشا اٹھنے کے بجائے ہنستے ہوئے روشان کے پیچھے چُھپنے لگی روح دھیری سے مسکراتے ہوۓ ان تینوں کو دیکھ رہا تھا ایکدم اُسے میشا کا روشان کے کندھے پے منہ چُھپانا بُرا لگا سر جھٹک کر گہری سانس لے کر وہ اُنہیں چھوڑ کر سیڑیوں کی طرف چل دیا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد سب تیار ہونے میں مصروف ہوگے حوریہ تیار ہو کر میشا کے کمرے میں جیسے ہی داخل ہوئی اسے دیکھ کر خوش گوار حیرت سے دیکھتی رہ گئی جو تیار کھڑی سیاہ رنگ کی چڑیاں نکال رہی تھی۔۔
"ماشاءالله کتنی اچھی لگ رہی ہو تم تو اچھی خاصی سمارٹ ہو یار فضول تھیلے کپڑے پہن کر ڈھول بنی پھرتی ہو ۔۔ ۔حوریہ کہتی اسے پیچھے سے جھپپی ڈال کر پیار سے بولنے لگی جو چونک کر اپنی تعریف پر شرما رہی تھی۔۔حوریہ اُسے شرماتا دیکھ کر ہنس کر اُسکے گال پر بوسہ دے کر کھٹکے پر پلٹی۔۔
"روح بھائی اہم میچنگ ہاں مجھے بھی بتادیتے میں بھی سیاہ رنگ پہن لیتی۔۔۔حوریہ روح کو نیلی جینز پر سیاہ شرٹ پہنے دیکھ کر آنکھیں مٹکا کر بولی روح مسکراتے ہوۓ کوہنیوں تک آستینے چڑھائے قدم قدم اس تک آیا۔۔۔
"یہ تو عظیم غلطی ہوگئی ہے۔۔۔ہاہاہا۔۔روح کہ کر ہنس کر میشا کو دیکھنے لگا جس نے اسے دیکھ کر بالوں کو لپیٹنا شروع کردیا تھا روح کو اسکا بال لپیٹنا جانے کیوں اچھا نہیں لگا اسے میشا کے بال پہلی بار دیکھنے پر ہی پسند آئے تھے۔۔
"اچھا میں آتی ہوں۔۔۔حوریہ کچھ یاد آنے پر مُسکرا کر کمرے سے چلی گئی۔۔۔میشا ایک نظر روح کو دیکھ کر چڑیاں پہننے لگی روح کھڑا میشا کا عکس آئینے میں دیکھتا رہا بنا چاپ کے قدم آگے بڑھا کر ساتھ کھڑا ہوکر گردن گھوما کر اسکے ہاتھوں کو دیکھنے لگا میشا روح کو اپنے نزدیک محسوس کرتی جھجھک کر جلدی میں چوڑی توڑ گئی۔۔میشا کی "سی" کی آواز پر روح نے بے ساختہ میشا کا ہاتھ پکڑ کر خون کے قطرے پے انگلی رکھ کر دبانے لگا۔۔۔
"دیکھ کر بھالو۔۔
"روح بھائی ٹھیک ہے ہوجاتا ہے ایسا۔۔۔روح کے بولنے پر میشا نے نظریں جھکائے ہی کہا روح نے شرمندہ ہوتے ہی ہاتھ چھوڑ دیا۔۔
"جلدی سے تیار ہوکر آجاؤ پہنچنے میں بھی وقت لگے گا۔۔۔روح کہتے ہوۓ دروازے تک پہنچ کر روک کر پلٹا اُسکا دل کیا کے اسے بال کھولنے کا کہہ دے لیکن ارادہ رد کرتا چلا گیا۔۔
میشا گہری سانس لے کر جلدی جلدی تیار ہوکر پرس میں چارجر وغیرہ رکھ کر لائٹ بند کرتی کمرے سے نکل گئی جب کے سائیڈ ٹیبل پر انہیلر اندھیرے میں وہیں رکھا رہ گیا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"روشان چلو۔۔۔۔روح گھر کو اچھی طرح لاک کر کے روشان کو آواز دے کر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا روشان جو فون پر رمیز سے بات کر ررہا تھا روح کی آواز پر جلدی سے بات ختم کرتا ایک نظر مُسکرا کر میشا کو دیکھتا فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گیا۔۔۔
دو گھنٹے کا سفر میں ہلکی پھلکی باتوں میں کٹا۔۔۔عشاء کا وقت ہوچکا تھا جب بیرونی گیٹ سے گاڑی فارم میں داخل ہوئی پہلے ہی وہاں گاڑیاں کھڑی تھیں۔۔
"تم لوگ چلو میں آتا ہوں۔۔۔تینوں کے اترتے ہی روح گاڑی کو پارک کرنے چلا گیا میشا دونوں کے پیچھے چلتی ہوئی لان کی طرف بڑھنے لگی جہاں منگنی کی تقریب کی نسبت سے سجاوٹ کی گئی
تھی میشا حیرت سے سب کے لباس کو دیکھ کر سرخ ہوگئی وہ جہاں پلی بڑی تھی وہاں کبھی کسی کو برہانہ لباس پہنے نہیں دیکھا تھا۔۔۔روشان اور حوریہ دونوں آگے بڑھ کر فضا کے والدین سے ملنے لگے میشا دونوں کے ساتھ پیچھے کھڑی تھی فضا کی امی جنہوں نے سلیولیس میکسی پہنی ہوئی تھی پسندیدہ نظروں سے میشا کو دیکھ کر آگے بڑھ کر گلے لگ کر ملیں جب روح فضا کے ساتھ چلتا وہیں آگیا۔۔۔میشا روح کو دیکھ کر خود با خود پُرسکون ہوگئی فضا جس نے پرپل رنگ کی گہرے گلے سلیولیس میکسی پہنے ہوئی تھی ناگوار نظروں سے اسکی فروک کا رنگ دیکھ کر کڑھنے لگی۔۔۔
"کیسی ہو بھالو۔۔۔فضا نے مصنوعی مُسکراہٹ سے آگے بڑھ کر میشا سے ملتے ہوۓ کہا۔۔میشا کے ساتھ روح نے بھی ٹھٹھک کر فضا کو دیکھا اُسے بلکل اُمید نہیں تھی کے غلطی سے نکلا ایک بار نام فضا اس طرح سب کے سامنے کہہ دے گی میشا نے شکایتی نظروں سے روح کو دیکھا جو شرمندہ ہورہا تھا۔۔۔
"میں ٹھیک ہوں فضا باجی۔۔۔میشا نے مُسکرا کر اُسے کہا جس کی آنکھیں باہر کو آگیں تھیں ۔۔۔جبکہ فضا کے والدین جو وہیں تھے مسکراہٹ ضبط کرتے اپنی بیٹی کے تاثرات دیکھ کر محظوظ ہونے لگے۔۔۔
"ایک سیکنڈ فضا باجی میں کس اینگل سے باجی لگ رہی ہوں تمہیں مطلب واقعی تمہاری نظریں خراب ہیں یہاں کسی سے بھی پوچھو گی نہ تم پر ہنسیں گے۔۔۔ہا! روح سُنا تم نے تمہاری کزن کیا کہ رہی ہے مجھے۔۔۔فضا "باجی" سنتے ہی سلگ کر تیز تیزی ہاتھ نچا کر ایسے بولنے لگی جیسے کسی نے جان سے مارنے کی دھمکی دے دی ہو آس پاس کھڑے لوگ بھی اُنکی طرف متوجہ ہوگئے حوریہ اور روشان جو دوسری طرف کسی سے متوجہ تھے میشا کے قریب آکر رُکے۔۔
"بس کرو فضا ایسا بھی کیا کہ دیا جو تم اتنا ریکٹ کر رہی ہو اور وہ تم سے واقعی چھوٹی ہے۔۔روح نے ماتھے پر بل ڈالے آہستہ مگر سختی سے کہا اس سے قبل فضا کوئی جواب دیتی حجاب جو اسکی بیسٹ فرینڈ تھی جلدی سے آکر اسکے کان کے نزدیک سرگوشی میں کچھ بولی فضا ایکدم ڈھیلی پڑی۔ ۔
"وہ ٹھیک ہے لیکن مجھے باجی کوئی نہیں کہتا اور تم میشا پلیز میرا نام لے لو ویسے بھی میں روح کی دوست ہوں تمہاری بہن نہیں معاف کرنا اگر بُرا لگے۔۔۔فضا نے احسان کرنے والے انداز میں بولتے میشا کو دیکھا جو رو دینے والی ہوگئی تھی حوریہ نے میشا کا ہاتھ پکڑ کر دبایا میشا کا ہاتھ ٹھنڈا برف ہو رہا تھا حوریہ نے روح کو دیکھا جو میشا کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔
"فضا بیٹی چلو بھائی کو بلا لاؤ منگنی کی رسم کرلیں۔۔۔فضا کی ماں جو اب تک خاموش کھڑی تھیں اُسے کہتیں سب کو مُسکرا کر دیکھتیں آگے بڑھ گئیں۔۔۔
"تم دونوں چلو میں آتا ہوں۔۔۔روح قدم قدم چلتا میشا کے مقابل آکر حوریہ اور روشان سے بولا۔
"روح بھائی فضا کو مہمانوں کا بھی لحاظ نہیں ہے اور آپ نے اُسے اچھی طرح ڈانٹنا چاہیئے تھا۔۔۔روشان بھائی کو کہتا آگے بڑھ گیا حوریہ بھی ایک نظر میشا کو دیکھ کر روشان کے پیچھے چلی گئی۔۔۔
میشا سر جُھکا کر کھڑی تھی روح بنا کچھ بولے ہاتھ پکڑ کر اُسے جھولوں کی طرف بڑھ گیا۔۔۔
میشا چُپ چاپ روح کے ساتھ چلتی ہوئی آگے بڑھ گئی۔۔۔
دونوں چلتے ہوئے جھولوں والی جگہ عبور کرتے آگے جاکر رُوکے دور دور تک درخت اور سبزہ پھیلا تھا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کے ساتھ یہاں نیم اندھیرا تھا۔۔
روح نے روک کر میشا کا ہاتھ چھوڑا۔۔
"اگر رونا ہے تو یہاں رو سکتی ہو ورنہ یہ میں ہرگز گوارہ نہیں کروں گا کے تم غیر لوگوں کے سامنے رو کر تہضک کا نشانہ بنو تمہاری جگہ اگر حوریہ یا مومنہ بھی ہوتی تب بھی میں انکو یہی نصیحت کرتا تنہائی میں رونا تمہارے لئے بہترین ثابت ہوگا حبکہ غیروں کے سامنے رونے سے تم کمزور ہوجاؤ گی یا پھر کردی جاؤ گی. روح ہلکے پھلکے انداز میں کہتا جیکٹ سے ببل نکال کر کھانے لگا جب سوں سوں کی آواز پر نظر اٹھا کر میشا کو دیکھا۔۔۔
"م مجھے نہیں معلوم تھا وہ اتنا بُرا مان جائیں گیں۔۔۔۔میشا نے ناک رگڑتے چشمہ اُتار کر بھیگی آواز میں کہتے آنکھوں کو مسلنا چاہا جب روح نے تیزی سے اُسکا ہاتھ بیچ میں ہی روک دیا میشا نے چونک کر اُسے دیکھا۔۔
"بھالو آنکھوں پے یہ جو لگایا ہوا ہے پھیل جائے گا۔۔۔روح نے شرارت سے آنکھوں پے لگے لائنر اور مسکارے کی جانب اشارہ کیا میشا کے رونے میں شدّت آگئی۔۔
"وہ مجھے بھالو کہ رہی تھیں میں نے تو کچھ نہیں کہا۔۔۔میشا نے شکایت لگاتے اُسے بتایا۔۔۔
ہا! اُس دن تمہارا بتاتے ہوۓ میرے منہ سے غلطی سے نکل گیا ورنہ اُسکے فرشتوں کو نہیں معلوم تھا تم بھالو ہو۔۔
روح گہری سانس لے کر اپنی ہنسی ضبط کرتا شرارت کرتے ہوۓ بولنے لگا میشا رونا بھول کر اُسے گھورتے ہوۓ ہنس دی۔۔اس سے قبل روح کچھ بولتا موبائل پر کال آنے لگی۔۔۔
روح نے چونک کر موبائیل کی اسکرین دیکھی جہاں فضا کی کال آرہی تھی۔۔۔
"چلو.۔۔۔روح میشا کو بولتا کال کاٹ کر پلٹ کر جانے لگا میشا انگلی کے پوروں سے آنسوں صاف کرتی روح کے پیچھے چلنے لگی رونے کی وجہ سے وہ خود کو پُرسکون محسوس کر رہی تھی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
منگنی کی رسم کے بعد ینگ جنریشن پول سائیڈ کی طرف چلے گئے میشا جو اب کچھ مطمئن ہوئی تھی وہاں کا منظر دیکھتے ہی بے چین سی ہوگئی۔۔۔روح دونوں کو دیکھ کر روشان کے ساتھ اپنے دوستوں کی جانب بڑھ گیا جبکہ حوریہ اور میشا کو اکیلا دیکھتے ہی فضا اپنی دوستوں اور کزنز کو لے کر انکے نزدیک آگئیں۔۔۔
"تم دونوں یہاں کیوں کھڑی ہو ان سے نہیں ملی حفصہ اور رباب یہ میری کزنز ہیں حجاب سے تو ملی ہی ہو اور یہ چاروں دوستیں۔۔لاریب،زینت اور یہ کومل ،دانیہ۔۔۔فضا دونوں سے اُنکا تعارف کروا رہی تھی میشا بھی سب سے مل کر چپ کھڑی سب کو ہنسی مذاق کرتے دیکھ رہی تھی۔۔کم گو میشا اب بیزار ہورہی تھی۔۔میشا نامحسوس طریقے سے متلاشی نظروں سے روح کو ڈھونڈ رہی تھی جو وہاں نہیں تھا نہ ہی اسکے دوست تھے ایکدم تیز آواز میں ڈی جے بجنے لگا۔۔۔
فضا جو میشا کا مذاق بنانے کا سوچ رہی تھی سر جھٹک کر اُن سب کی طرف متوجہ ہوئی۔۔
"چلو ڈانس کرتے ہیں۔۔۔فضا تیز میوزک کی وجہ سے چیخ کر کہتی میشا کا ہاتھ پکڑ کر حجاب کو آنکھ مارتی زبردستی کھنچ کر آگے بڑھنے لگی حوریہ بھی پیچھے چلنے لگی۔۔
"میرا ہاتھ چھوڑیں مجھے ڈانس کرنا نہیں آتا۔۔میشا نے گھبرا کر ہاتھ چھڑوانے کی کوشش کرتے ہوۓ زور سے کہا فضا اسکی مزحمت کی پرواہ کئیے بغیر پول کے نزیک آگئی میشا کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا لڑکے لڑکیاں بے فکر ناچ رہے تھے میشا کے ہاتھ پیر پھولنے لگے جب فضا نے سب کے درمیان میں لاکر اُسے گول گُھوما دیا۔۔۔
میشا فضا کے اچانک اس طرح کرنے پر چیخ مارتی گھوم کر کسی سے ٹکرائی۔۔۔اس سے قبل وہ گرتی مقابل نے اسے کمر سے تھام لیا
میشا نے آنکھوں کو میچ کر اسکے بازو کو پکڑا فضا فاصلے پر کھڑی حجاب کے ہاتھ پر ہاتھ مار کر قہقہے لگاتی جھومنے لگی۔۔
"وقاص واپس دو بھالو ہمارا۔۔ہاہاہاہا۔۔۔۔فضا نے زور سے اُسے کہتے آنکھ اور ہاتھ کا اشارہ کیا جس نے ہنس کر میشا کو دوبارہ گھومایا تھا۔۔۔وقاص فضا کا چھوٹا بھائی تھا جو انکے ساتھ ملا ہوا تھا۔۔
میشا دوبارہ گھومتی پول کی طرف بڑھی کومل جو وہیں تھی مٹھی میں پکڑے کنچے اسکے پیروں کی جانب تیزی سے پھینکے میشا پھسل کر حلق کے بل چیختی دھڑام سے پول میں گری۔۔۔۔
"ہاہاہا گئی بھالو پانی میں۔۔۔۔فضا نے اپنے ساتھ کھڑی حجاب کے کندھے پر ہاتھ مار کر پیٹ پر ہاتھ رکھ کر ہنسنے لگی آس پاس کھڑے لڑکے لڑکیوں تماشا دیکھ رہے تھے روک کر قہقہے لگانے لگے ایکدم فضا کی ہنسی تھمی میشا کے گرتے ہی کسی نے تیزی سے چھلانگ لگا کر میشا کو کھنچا تھا۔۔
"میشا۔۔۔روح نے کھنچ کر اسے کھڑا کرنا چاہا گہرے پانی کی وجہ سے میشا کے پیر نہیں لگ رہے تھے ناک میں پانی چلے جانے کی وجہ سے میشا کھانسنے کے ساتھ سانس لینے کی کوشش کر رہی تھی روشان اور حوریہ کے ساتھ روح کے دوست بھی وہیں اگئے وہ جو چکر کاٹ کر وہیں آرہے تھے میشا کو پانی میں گرتا دیکھ کر ایک لمحے کے لئے سن ہوگئے تھے جبکہ روح بھاگتا ہوا سیدھا پانی میں چھلانگ لگا چُکا تھا۔۔
"میشا سمبھالو مجھے دیکھو۔۔۔روح اسے پانی میں اٹھا کر اپنے نزدیک کھنچ کر چیخا۔
"حوریہ انہیلر لے کر آؤ میشا کے بیگ سے جلدی۔۔۔۔
میشا کا چہرہ سرخ ہوگیا تھا روح نے چیخ کر حوریہ سے کہا ایکدم میوزک بند ہوتے وہاں سنناٹا چھا گیا جبکہ فضا کی مسکراہٹ غائب ہوگئی تھی۔
روح نے اونچا کرتے میشا کو باہر لٹایا میشا کی آنکھیں بند ہورہی تھیں بمشکل وہ سانس لے پا رہی تھی روح دیوار سے چڑھ کر اُسکے نزدیک بیٹھ کر سر کے نیچے ہاتھ لے جا کر سر اٹھا کر گال تھپتھپانے لگا میشا کو ہر طرف اندھیرا نظر آرہا تھا روشان بھی وہیں بیٹھ کر اُسکا ہاتھ سہلانے لگا جب حوریہ پھولی سانسوں کے ساتھ بھاگتی ہوئی وہاں پہنچی۔۔۔
"حجاب اگر یہ مر گئی تو۔۔۔فضا نے خوفزدہ ہو کر آہستہ سے پوچھا جو اُسے تسلیاں دے رہی تھی۔۔
"روح بھائی میشا کے بیگ میں انہیلر نہیں ہے میں نے تلاش کر لیا ہے۔۔۔۔۔حوریہ کے بتاتے ہی روح نے بے یقیی سے میشا کو دیکھا جو لمحہ با لمحہ زندگی سے دور جا رہی تھی۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"گاڑی میں بیٹھو۔۔۔روح میشا کو گود میں اٹھا کر کسی کی بھی پرواہ کئیے بغیر گاڑی کی طرف بھاگا حوریہ پیچھے پرس پکڑے جلدی سے گاڑی میں بیٹھنے لگی جب فضا کی آواز پر پلٹی۔۔
"روح رکو انکل ڈاکٹر ہیں یہیں۔۔۔فضا گھبرا کر اُسکی طرف آئی جو روک کر کھا جانے والی نظروں سے اُسے دیکھتا دوبارہ اندر بھاگا تھا فہد نے احسن وغیرہ کو معنی خیز نظروں سے دیکھ کر کندھے اُچکائے جبکہ فضا روح کے اس طرح دیکھنے پر ہونٹ بھنج کر سب کے سامنے شدید شرمندہ ہورہی تھی.۔۔۔
دوسری طرف روح نے جلدی سے لا کر اُسے بستر پے لٹایا دونوں سر تا پیر بھیگے ہوۓ تھے۔۔۔
فضا کے والدین بھی وہیں آگئے جبکہ باقی سارے مہمان اندر حال میں جما تھے روح میشا کے قریب بیٹھا مسلسل اُسکا ہاتھ رگڑ رہا تھا میشا کی حالت دیکھ کر وہ بہت گھبرا گیا تھا فضا کے ڈیڈ جلدی سے فیملی ڈاکٹر کو اندر لے کر آئے روح ہنوز میشا کو دیکھ رہا تھا حوریہ اور روشان بھی متفکر سے کھڑے تھے دونوں حیران تھے کے میشا نے دمہ کا مرض اُنہیں کیوں نہیں بتایا دوسری طرف باہر پیچ پر فضا اور وقاص دوست اور کزنز کے ساتھ خاموش کھڑے تھے جبکہ راحیل (فضا کا بڑا بھائی) غصّے سے دونوں ہاتھوں کو پشت پے باندھے کھڑے غصّے سے گھور رہے تھے۔ ۔
"راحیل بھائی میں صرف مذاق۔۔۔
"بس فضا بہت ہوا یہ کس طرح کا مذاق تھا ؟ کیا وہ چھوٹی لڑکی تمہاری دوست ہے؟ تمہارا کوئی مذاق کا رشتہ ہے اسکے ساتھ اور تم وقاص تم نے روکنے کے بجائے خود بھی گھٹیا حرکت میں برابر کی شراکت داری کی ہے مام ڈیڈ کے لاڈ پیار کا یہ سلا دے رہے ہو شکر کرو روح نے بروقت بچا لیا ورنہ اگر وہ وہاں نہیں ہوتا تو تم سب کے سب سلاخوں کے پیچھے ہوتے۔۔۔۔راحیل غصّے سے سختی سے سب کو جھڑک رہا تھا فضا کی تیوریاں چڑھ گئیں اس میشا کے لئے سب اُسے لمحوں میں بے عزت کرد دیتے ہیں۔۔۔۔
"راحیل بھائی سب فضا کا پلان تھا اور پھر ہمیں تھوڑی نہ معلوم تھا اسے استھما ہے ورنہ میں خود ان لڑکیوں کو روکتا۔۔۔وقاص جلدی سے اپنی صفائی دینے لگا اس سے قبل فضا جواب دیتی تیزی سے کوئی فضا کے مقابل آیا۔۔۔
حجاب جو ساتھ ہی کھڑی تھی روح کو دیکھ کر گھبرا کر پیچھے ہٹی جبکہ فضا روح کی آنکھوں میں زیادہ دیر نہیں دیکھ سکی جہاں بے تحاشا غصّہ تھا۔۔۔
"روح۔۔ "تڑاخ"
"تم اتنا گر جاؤ گی میں نے سوچا نہیں تھا اگر فضا اگر میشا کو کچھ ہوا میں تمہیں جان سے مار دوں گا تم جیسی شکی لڑکیاں ہی ہوتی ہیں جو نہ کبھی خود خوش رہتی ہیں نہ کسی اور کو ہونے دیتی ہیں۔۔۔فضا کے آگے بولنے سے قبل ہی روح نے کھنچ کر اسکے گال پر تھپڑ رسید کیا۔۔سب اپنی جگہ ساکت ہوگئے تھے وقاص ایکدم قریب بڑھنے لگا جب راحیل نے اُسکی کلائی سے روک کر آنکھ سے اشارہ کیا۔۔فضا گال پر ہاتھ رکھے بے یقینی سے روح کو دیکھتی رہ گئی ۔
"روح بھائی یہ کیا کر رہے ہیں۔۔۔روشان جو روح کے ساتھ ہی وہاں آیا تھا ہوش میں آتے ہی حیرت سے بولا روح نے ہاتھ اٹھا کر اُسے کچھ بھی بولنے سے روکا۔۔
"میری بات ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے روشان اور تم فضا اٹھارہ انیس سال کی لڑکی سے اتنا جل گئی کے اس حد تک چلی گئی یاد رکھنا میشا میرے مرحوم چاچو کی بیٹی ہے جس کی ذمہ داری میرے مام ڈیڈ مجھے دے کر گئے ہیں اور مجھے اپنی ذمہ داری نبھانی آتی ہے دوسری بات تمہاری فطرت میں ہے شک اور میں زندگی بھر کے رونے سے اچھا ہے آج اور ابھی تمہیں چھوڑ کر غم منالوں۔۔۔روح کی بات پر فضا کے ساتھ سب نے بے یقینی سے روح کو دیکھا جس کے چہرے اور لہجے میں چٹانوں جیسی سختی تھی۔۔۔
راحیل نے گہرا سانس لیا۔۔۔
روح فضا کو بولتے ساتھ وقاص کے پاس جا کر روکا دونوں ایک دوسرے کو طیش میں دیکھ رہے تھے فائق اور فہد دونوں روح کے نزدیک آئے۔۔
"روح۔۔۔
"مجھے کچھ نہیں کہنا ہٹو۔۔۔۔۔روح فائق کے نام لینے پر کہتا روشان کو گاڑی کا بولتا آگے بڑھ گیا۔۔
فضا نے دھندلی نظروں سے اپنے بھائی کی طرف دیکھا فضا بُری طرح کانپ رہی تھی۔۔
"راحیل بھائی اس نے مجھے اس گھٹیا لڑکی کی وجہ سے تھپڑ مارا اور آپ کیسے بھائی ہیں آگے بڑھ کر اسکا ہاتھ نہیں توڑ سکے.۔۔فضا نے آنکھوں کو بیدردی سے رگڑتے ہوۓ نفرت سے کہا حجاب کومل وغیرہ کو فضا اس وقت پاگل لگ رہی تھی فضا کی بات سن کر راحیل نے چلتے ہوۓ اُسکے قریب آکر اسکے گال پر ہاتھ رکھنا چاہا جہاں انگلیوں کے نشان واضح تھے۔۔ فضا نے ہاتھ جھٹک کر قدم پیچھے بڑھائے۔۔۔راحیل نے اُن سب کو جانے کا اشارہ کیا سب ایک دوسرے کو دیکھ کر آگے بڑھ گئے جب وقاص بھی اُن دونوں کے پاس آیا۔۔
"پُرسکون رہو دونوں روح نے ہاتھ اٹھا کر بہت غلط کیا ہے اُوپر سے میرے ہی سامنے دھمکی دے کر گیا ہے ایسی بھی کون سی ذمہ داری ہے جس کے لئے اُس نے میری بہن کو ذلیل کیا۔۔۔۔ہا! اچھے سے دیکھوں گا میں بھی اس ذمہ داری کو۔۔۔۔راحیل جیب سے سیگریٹ نکالتا بولا فضا اسکی بات سُن کر زور سے پیر پٹختی آگے بڑھ گئی۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
روح جیسے ہی دوبارہ کمرے میں داخل ہوا ڈاکٹر نے مُسکرا کر اُسے دیکھا جس کا مطلب صاف تھا میشا اب ٹھیک ہے روح نے پُرسکون سانس لے کر گیلے کپڑوں میں ملبوس آنکھیں موندے لیٹی میشا کو دیکھا جس کا چہرہ اجلا لگ رہا تھا۔۔۔
"انکل ہم چلتے ہیں پہلے ہی بہت زیادہ مذاق میں آپ کی تقریب خراب ہوگئی ہے۔۔۔روح انہیں کہتا حوریہ کو چلنے کا اشارہ کرنے لگا حوریہ نے جلدی سے دونوں کو اللہ حافظ کہا اس سے قبل وہ روکتے روح بنا پرواہ کئیے جھک کر میشا کو گود میں اٹھاتا آگے بڑھ گیا وہ جانتا تھا کتنے ہی لوگوں نے اسے ناگواری سے دیکھا ہوگا۔۔۔
گاڑی کی اگلی سیٹ پر بیٹھا کر بیلٹ باندھ کر میشا کو بیٹھایا فہد عمر اسکے پاس آئے حوریہ اور روشان چُپ چاپ گاڑی میں بیٹھ گئے روح نے جیسے ہی دروازہ بند کیا اپنے دوستوں کو دیکھ کر رُک گیا۔۔
"یہ سب آسان ہے روح ؟ عمر نے سنجیدگی سے روح کو دیکھا سب جانتے تھے روح فضا کے لئے سنجیدہ تھا۔۔۔
"ہا! ہم کل ملتے ہیں۔۔۔اللہ حافظ۔۔۔روح گہری سانس لے کر کندھے جھٹک کر بولتا گھوم کا ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہی گاڑی چلاتا زن سے لے گیا روح کے جاتے ہی وہ سب بھی اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گئے چاروں ساتھ ہی آئے تھے۔۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
گاڑی تیزی سے راستہ عبور کرتی جا رہی تھی روشان اپنے بھائی کو دیکھ رہا تھا جسے آج پہلی بار اتنے غصّے میں دیکھا تھا۔۔میشا ہنوز آنکھیں موندیں لیٹی تھی ڈیڑ گھنٹہ ہو چکا تھا روح تیزی سے گاڑی چلا تھا تھاحوریہ بھی اب جمائیاں لے رہی تھی جب میشا کے پاس سے گرگر کی آواز آنے لگی روشان تیزی سے آگے کو ہو کر اُسے دیکھنے لگا۔
روح نے ایک نظر اسے دیکھ کر گاڑی کی اسپیڈ بڑھا دی۔۔۔
"روح بھائی ہسپتال چلنا چاہیے پہلے۔۔۔۔روشان نے میشا کی آواز سُن کر اپنے بھائی سے کہا۔۔۔
"ہاں وہیں جا رہا ہوں اسے کچھ ہوگیا تو نہ میں اپنے ماں باپ کو منہ دکھا سکوں گا نہ اپنے چاچا چاچی کو فضا نے اچھا نہیں کیا میں اُسے دوسروں کی زندگی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتا روشان۔۔روح نے زخمی لہجے میں کہتے ہونٹ بھنج لئے فضا کے لئے وہ احساس رکھتا تھا لیکن اسکا شکّی مزاج اسکی طبیعت پے گراں گزار تھا۔۔۔
روشان اپنے بھائی کو افسوس سے دیکھ کر پیچھے ہو کے سیدھا بیٹھ گیا۔۔۔
گاڑی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی روشان بھی اب تھک کر سو چکا تھا جبکہ روح کی سرخ ہوتی آنکھوں کے کنارے نم ہونے لگے اُسے خود پے افسوس ہورہا تھا دل لگایا بھی تو ایسی لڑکی سے جو اسکے دل کے مقام تک پہنچنے سے قبل ہی اُسکی زندگی سے نکل گئی۔۔۔۔
ہوسپٹل پہنچتے ہی روح نے پلٹ کر روشان کو دیکھا جو گاڑی روکنے پر اٹھ گیا تھا۔۔
"تم ایسا کرو حوریہ کو گھر لے جاؤ ڈرائیور کو بھیج دینا اور ہاں ڈیڈ کا فون آئے تو کچھ مت بتانا ورنہ سب پریشان ہو جائیں گے۔۔۔۔روح اسے ہدایت دیتا اُتر کر گھوم کر میشا کی طرف آیا دروازہ کھول کر اُسے لے کر اندر بڑھ گیا جبکہ روشان اپنے بھائی کی پشت دیکھتا رہ گیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
روح بینچ پر بیٹھا بند دروازے کو خالی خالی نظروں سے دیکھ رہا تھا جب ڈاکٹر باہر آئے۔۔
روح اٹھ کر ڈاکٹر کے مقابل آیا جنہوں نے کندھے کو تھپتھپا کر اسے میشا کے سہی ہونے کی نوید سنائی تھی۔۔
"بہت شکریہ میں دیکھ لوں۔۔۔۔روح نے مُسکرا کر ڈاکٹر سے پوچھا۔۔
"ہاں بلکل لیکن ابھی سو رہی ہے اگر چاہو تو گھر لے جا سکتے ہو۔۔۔ڈاکٹر نے کندھے اُچکا کر سکون سے بتایا۔۔
"ٹھیک ہے بہت شکریہ۔۔۔روح شکریہ ادا کرتا اندر بڑھ گیا سامنے ہی میشا بستر پر لیٹی سو رہی تھی روح قدم قدم چلتا اسکے سرہانے آکر رروک کر غور سے میشا کے چہرے کو دیکھنے لگا پھر مسکرا کر ہاتھ بڑھا کر نرمی سے اسکے سر پے ہاتھ پھرنے لگا جب موبائل پربپ ہوئی روح نے چونک کر ہاتھ ہٹا کر موبائل پر نام پڑھا۔۔جہاں ڈرائیور کا میسج تھا۔۔۔
گھر پہنچتے ہی گاڑی پورج میں رُکی روح اُتر کر میشا کی طرف کا دروازہ کھول کر جیسے ہی جُھک کر میشا کو اٹھانے لگا میشا کی آنکھوں کے پیوٹوں کو ہلتا دیکھ کر جلدی سے اٹھا کر اندر کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔میشا نے دھیرے دھیرے آنکھیں کھول کے غائب دماغی سے نظروں کا زاویہ روح کے سینے کی طرف کرتے غور سے سمجھنے کی کوشش کرنے لگی ہوش تو تب آیا جب روشان کی آواز سنائی دی۔۔میشا نے ناسمجھی سے گردن گُھوما کر سامنے کھڑے روشان کو دیکھا جو اسے ہوش میں دیکھ کر مُسکرایا تھا میشا کو سمجھ نہیں آیا وہ اس وقت کہاں ہے جبکہ روح نے روشان کی نظروں کے تعاقب میں سر جُھکا کر میشا کو دیکھا جو معصومیت سے اردگرد دیکھ رہی تھی۔۔۔
"شکر ہے بھالو نیند سے تو جاگی میشا نے روح کی آواز کان کے نزدیک سُن کرجھٹکے سے اُسے دیکھ کر پوری آنکھیں پھاڑے دیکھ کر چیخ مار کر روح کو سختی سے پکڑا ایکدم ہی اُسے خود کا پانی میں گرنا اور روح کا بچانا یاد آیا۔۔۔
"آآآ! ارے بھالو اب اتنی پتنگ نہیں ہو تمہیں اٹھا اٹھا کر میری اپنی سانس اٹک گئی ہے لگتا ہے بھالو کہنے کا بدلہ لے رہی ہو۔۔روح نے چیخ مارتے ساتھ گھورتے ہوۓ خود کو سمبھالتے ہوۓ کہا میشا اُسکی بات سُن کر لب چبانے لگی۔۔
"مجھے نیچے اُتاریں میں اب ٹھیک ہوں۔۔۔میشا نے شرما کر منمناتے ہوۓ نیچے کی طرف دیکھتے ہوئے اُسے کہا۔۔
روح نے آگے بڑھ کر شرارت سے لبوں کا کنارہ دانتوں میں دبا کر آگے بڑھ کر صوفے پے پھینکنے کے انداز میں چھوڑ دیا۔۔گرتے ہی میشا کے چودھ طبق روشن ہوگئے روح کو وہ سمجھ نہیں پا رہی تھی...
روح اُسے چھوڑتا ہاتھ جھاڑ کر خود بھی صوفے پر بیٹھ کر گردن پیچھے گراتا آنکھوں کو ہلکے سے دبانے لگا میشا منہ بنا کر روح کو دیکھنے لگی جب روشان سامنے صوفے پے آکر بیٹھا۔۔۔
"روح بھائی بیچاری کو اتنی زور سے گرا دیا۔۔۔روشان مسکراہٹ دباتا دونوں کو دیکھ کر بولا روح روشان کو دیکھنے لگا جب کے میشا ہنوز منہ بنائے روح کو دیکھ رہی تھی۔۔
روشان کی بات سُن کر روح کندھے اُچکاتا میشا کو دیکھتا رازداری میں اسکی جانب جُھکا۔۔
"بھالو صوفے کو چوٹ لگ گئی۔۔۔۔روح نے اتنی افسردگی سے کہا کے میشا ناچاہتے ہوۓ بھی ہنس کر ساتھ پڑا کشن اٹھا کر مارنے کے ساتھ خفگی سے"روح بھائی" بولتی اٹھ کر روشان کے ساتھ جا کر بیٹھ گئی۔۔۔
"ہاہاہا! روح بھائی یہ تو بہت بُرا ہوگیا۔۔۔روشان اپنے بھائی کو دیکھ کر ہنس کر بولا اس سے قبل وہ کوئی جواب دیتا حوریہ ٹرولی لے کر وہیں آگئی۔۔
"چلیں کھانے کا وقت ہوگیا۔۔۔۔حوریہ کہتی ہوئی ٹیبل کے پاس ٹرولی لا کر روکتی اٹھ کر میشا کے نزید بیٹھ کر پرجوش طریقے سے گلے لگی۔۔۔
"شکر ہے تم ٹھیک ہوں ورنہ روح بھائی تو تمہیں اٹھا اٹھا کر دیکھو کمزور ہوگئے ہاہاہا۔۔۔حوریہ شراررت سے میشا کو کہتی ہنسنے لگی جبکہ میشا کے گال سرخ ہوگئے۔۔۔
"کھانا تو گھر پر نہیں بنا تھا حوریہ؟ ایک سیکنڈ اب یہ مت کہنا یہ تم دونوں نے بہت جدّوجہد سے بنایا ہے۔۔۔روح نے آبرو اُچکا کر دونوں کو دیکھ کر کہا۔۔
"ہاں تو یہ میں نے کب کہا کے ہم نے بنایا ہے یہ تو مام صبح بنا کر گئی تھیں مجھے بتایا تھا بس گرم کرنے کی جدّوجہد مائکرو اوون نے کی ہے.۔۔۔حوریہ نے آنکھیں پٹپٹا کر معصومیت سے کہا۔۔تینوں اُسکی بات پر ہنس کر کھانے کی جانب متوجہ ہوگئے۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
کھانے کے بعد میشا جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی عقب سے روح کی آواز پر چونک کر پلٹی روح دروازہ پے کھڑا کمرے میں نظر دوڑاتا سائیڈ ٹیبل کی جانب بڑھا میشا چُپ کھڑی روح کو دیکھنے لگی جو آگے بڑھ کر انہیلر کو اٹھا کر گردن گھوما کر اُسے دیکھنے لگا میشا نے شرمندگی سے سر جھکا کر لب کچلنا شروع کردیے
"ہمم یہ محترم یہاں آرام فرما رہے ہیں اور ان کی وجہ سے دیکھو میں جو کسی کو زندگی میں شامل کرنے کا سوچ چُکا تھا لمحوں میں اُسے زندگی سے نکال باہر کیا۔۔ہا! کیا آسان ہوتا ہے زندگی بنانے والے کو چھوڑ دینا۔۔۔۔روح کہتے کہتے اُسے دیکھ کر پوچھتا سر جھٹک کر اسکی طرف بڑھا میشا روح کو دیکھتی ہوئی اُسکی بات سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔جو مقابل آکر روکا تھا۔۔۔
"آئیندہ کبھی بھی اسے ساتھ رکھنا مت بھولنا ورنہ مجھ سے مار کھاؤ گی۔۔۔روح نے ہاتھ بڑھا کر اُسکے ہاتھ کی ہتھیلی سامنے کرتے ہوئے انہیلر ہتھیلی پر رکھ کر مُٹھی بند کی۔۔۔
میشا نظریں جُھکا کر آہستہ سے سر کو اثباب میں جنبش دیتی ہاتھ کو دیکھنے لگی ۔۔
"چلو اب سو جاؤ بھالو۔۔۔شب بخیر! روح مسکرا کر ناک کھینچتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔
میشا نے پلٹ کر بند دروازے کو دیکھ کر دوبارہ اپنے ہاتھ کو دیکھا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
اگلے دن کچن میں میشا اور حوریہ ناشتہ بنا رہی تھیں میشا حوریہ کو سلیقے سے کام کرتے دیکھ کر مُسکرانے لگی۔۔
"کیا دیکھ رہی ہو ؟ حوریہ نے خود کو دیکھتا پا کر میشا سے پوچھا۔۔۔
"یہی کے اتنے دولت مند گھرانے میں پلی بڑی بیٹی پراٹھا کیسے بنا لیتی ہے۔۔۔میشا نے سادگی سے حوریہ سے پوچھا جس کی مسکراہٹ گہری ہوئی تھی۔۔۔
"ہاہاہا! اچھا سوال ہے دولت اور غربت سے انسان ہنرمند نہیں ہوتا یہ سب آپ کے خود کے اندر ہوتا ہے۔۔دوسرا مام نے خود مجھے سب سکھایا اور میری لگن نے آج مجھے کسی کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچایا ہوا ہے۔۔۔ہر چیز زندگی جینے کے لئے ضروری ہوتا ہے میشا۔۔۔حوریہ ہلکے پھلکے انداز میں بولتی کندھے اُچکا کر پراٹھے کو پلیٹ میں رکھنے لگی جبکہ میشا متاثر ہوۓ بغیر نہ رہ سکی۔۔
"ہمم سہی کہا شوق کسی کو مٹی تو کسی کو سونا کردیتا ہے۔۔۔۔میشا کہتی ہوئی ٹرے میں کپ رکھنے لگی۔۔۔
"آج ناشتہ نہیں ملے گا ؟ روشان کچن میں داخل ہوتے ہوۓ بولا روشان کی آواز پر میشا اور حوریہ دونوں نے پلٹ کر اُسے دیکھا جو کچن میں رکھی گول میز کے قریب آتا ایک کرسی کھنچ کر بیٹھ گیا تھا۔۔۔گھر میں صرف وہ چاروں ہی تھے تبھی ناشتہ کچن میں ہی کر رہے تھے حوریہ نے مسکرا کر آگے بڑھ کر روشان کے سامنے پلیٹ رکھی۔۔
"ارے واہ شکریہ میری بہن۔۔روشان کہتا ہوا مُسکرا کر پراٹھا کھانے لگا۔۔۔میشا نے جلدی سے چائے کپ میں ڈال کر آگے بڑھ کر گول میز پر کپ رکھا جب روح اندر داخل ہوا۔۔قدموں کی چاپ پر تینوں نے دروازے کی طرف دیکھا۔۔
"کیا ہوا روح بھائی آنکھیں کیوں اتنی سوجھ رہی ہیں۔۔۔روشان نے روح کی آنکھوں کو دیکھ کر پریشانی سے پوچھا۔۔
"کچھ نہیں یار رات کو نیند نہیں آرہی تھی۔۔۔۔روح نڈھال سا کہتے ہوۓ کرسی کھنچ کر گرنے کے انداز میں بیٹھا۔۔
میشا روح کی شکل دیکھ کر بے ساختہ آگے بڑھ کر روح کے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر بُری طرح چونکی تھی اس سے قبل میشا کچھ کہتی روح نے گھورتے ہوۓ اسکا ہاتھ پکڑ کر دبایا۔۔۔
میشا نے حوریہ کو دیکھا جس نے اشارے سے پوچھا۔۔
"میں دیکھ رہی تھی بس۔۔۔میشا کہتی ہوئی روح کو دیکھنے لگی جس نے ہاتھ کو چھوڑ دیا تھا۔۔۔
"آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی مجھے دیکھائیں ذرا اپنا ہاتھ۔۔۔۔روشان نے سوچتے ہوۓ روح سے کہا جس نے ہاتھ پیچھے کرتے ہوس اب اُسے گھورا تھا۔
"کچھ نہیں ہوا مجھے تم لوگ ناشتہ کرو اور چلتے بنو۔۔۔۔روح کہتے ہوۓ چائے کا کپ اٹھا چُکا تھا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
تم لوگ چلو میں آتی ہوں۔۔۔۔میشا چوکھٹ پے روک کر اُن دونوں سے بولی تینوں کالج جانے کے لئے نکل رہے تھے جبکہ روح آج یونیورسٹی کی چھٹی کر رہا تھا۔۔۔۔
میشا کے بولنے پر دونوں نے سر ہلایا میشا پلٹ کر بھاگنے کے انداز میں کچن میں گئی۔۔۔سادہ پانی اور پنڈول لے کر روح کے کمرے کی جانب بڑھی۔۔۔۔
"روح بھائی میں آجاؤں؟ میشا دروازے پر رُک کر اندر جانے کی اجازت طلب کرنے لگی روح جو فون پر عمر سے بات کر رہا تھا آواز پر جلدی سے بات ختم کرتا کال کاٹ کر آنے کی اجازت دی۔۔۔
اندر سے اجازت ملتے ہی میشا اندر داخل ہوئی روح ne آبرو اُچکاتے یوئے میشا کو دیکھا جو چلتی ہوئی اُسکے مقابل آئی۔۔
"روح بھائی یہ دوائی کھا لیں آپ کا بخار اُتر جائے گا۔۔۔میشا نے کہتے ہوۓ ہاتھ آگے بڑھایا روح گہری سانس لے کر بنا کچھ بولے مُسکرا کر پانی کا گلاس اور دوائی لے کر سر کو شکریہ کے انداز میں جنمبش دے کر دوائی کھانے لگا۔۔
"شکریہ اب تم جاؤ اور خبردار دونوں کو بتایا دونوں ہٹلر ہیں کالج جانے کے بجائے مجھے تنگ کرنا شروع کردیں گے۔۔۔روح کہتے ہوئے مُسکرانے لگا میشا اسکی بات پر سر ہلا کر کمرے سے نکل گئی۔۔۔
روح اُسکے جانے کے بعد گہری سانس لے کر بستر پر چت لیٹ گیا جب کے دونوں ٹانگیں نیچے لٹک رہی تھیں۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"ہیلو!۔۔۔۔فیضی میشا کو دیکھتے ہی اُسکے مقابل آکر بولا۔۔۔چھٹی کا وقت تھا جب میشا اپنی کلاس سے نکل کر حوریہ کے پاس جا رہی تھی چُھٹی ہونے کی وجہ سے اسٹوڈنٹس بیرونی گیٹ کی طرف بڑھ چکے تھے۔۔فیضی کے اچانک سامنے آنے پر میشا نے اردگرد دیکھا اس وقت اکّا دکّا ہی اسٹوڈنٹس تھے وہ بھی انکی طرف متوجہ نہیں تھے۔۔۔۔
"السلام علیکم ! فیضی بھائی۔۔۔۔میشا نے آہستہ سے سلام کرتے ہوۓ ہاتھ ناک تک لے جانا چاہا جب اچانک خیال آنے پر ہاتھ کو دوبارہ پہلو میں گرا دیا۔۔
"وعلیکم السلام! آج چشمہ کہاں ہے تمہارا؟ فیضی اُسے سر تا پیر دیکھ کر پوچھنے لگا۔۔
"وہ کہیں رکھ کر بھول گئی ہوں دوسرا روح بھائی بنوا کر دیں گے۔۔۔میشا نے سادگی سے اُسے بتایا جو اسے دیکھنے میں مگن تھا میشا کو فیضی کے دیکھنے کا انداز الجھن دے رہا تھا۔۔۔
"ہمم! روح عاطف یہ روشان کا بڑا بھائی ہے نا ؟ فیضی نے انجان بننے کی اداکاری کرتے ہوۓ پوچھنے لگا۔۔۔
میشا نے تیزی سے سر کو اثباب میں ہلایا اس سے قبل فیضی آگے قدم بڑھا کر ہاتھ پکڑتا حوریہ کی آواز پر آہ بھر کے رہ گیا حوریہ پیچھے کھڑی کھا جانے والی نظروں سے میشا کو دیکھ رہی تھی جو سمجھانے کے باوجود اکیلے اُسکے ساتھ کھڑی باتیں کر رہی تھی۔۔۔
"حوریہ رُوکو پلیر۔۔۔حوریہ۔۔۔! میشا تیزی سے حوریہ کے پیچھے بھاگی جو شدید ناراضگی میں پلٹ کر تیز تیز قدم اٹھاتی بیرونی گیٹ کی طرف بڑھ رہی تھی جبکہ میشا بھاگنے کے انداز میں اُسکے پیچھے گئی۔۔
"تیکھی مرچ تم کیا کباب میں ہڈی بن جاتی ہو۔.۔۔آہ! فیضی آہ بھرتا سر جھٹک کر آگے بڑھ گیا۔۔
حوریہ چلتی ہوئی اپنی گاڑی کو دیکھ کر قدموں کی رفتار تیز کرتی پچھلا دروازہ کھول کر بیٹھی۔۔۔
"کہاں رہ گئی تھی اور پیچھے کیوں بیٹھی ہو آگے آؤ میں کیا ڈرائیور ہوں تم دونوں کا۔۔۔۔روشان نے گھوم کر دیکھ کر اُسے کہا جب دروازہ کھول کر میشا اندر بیٹھی۔۔
روشان نے نظروں کا زاویہ بدل کر میشا کو گھورا جو پہلے ہی حوریہ کی ناراضگی کی وجہ سے پریشان ہوگئی تھی۔۔۔
"روشان بھائی ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں؟ میشا نے منمنا کر پوچھا اس سے قبل روشان جواب دیتا حوریہ تیزی سے گاڑی سے اُتر کر آگے جا کر بیٹھی روشان گہری سانس لے کر سیدھا ہوا میشا نے روہانسی ہو کے حوریہ کو دیکھا جو دوسری طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔
سارا راستہ خاموشی میں کٹا روشان نے بیک ویو مرر سے میشا کو اشارہ کرتے ہوئے پوچھا میشا نے کندھے اُچکا کر لاعلمی ظاہر کی۔۔۔ورنہ حوریہ سارے راستے بولتی آتی تھی۔۔۔
گھر پہنچتے ہی حوریہ سب سے پہلے اُتر کر اندر بڑھ گئی میشا تیزی سے اپنا بیگ سمبھالتی اسکے پیچھے بھاگی جبکہ روشان نے اُتر کر ناسمجھی سے دونوں کے رویے کو دیکھ کر کندھے اُچکائے۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
حوریہ اپنے کمرے میں جانے کے بجائے روح کے کمرے کے سامنے جا کر رُوکتی کھٹکھٹانے لگی۔۔۔میشا جو پیچھے ہی تھی ٹھٹھک کر رُک گئی دل زور سے دھڑکنے لگا جبکہ گلا خشک ہوگیا تھا۔۔۔
کہِیں حوریہ روح کو اُسکی شکایت نہ لگا دے۔۔۔میشا یہی سب سوچتی خود بھی اُسکے پیچھے کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔
"السلام علیکم! روح بھائی۔۔۔میشا نے روح کو دیکھتے یوئے ہچکچا کر جلدی سے سلام کیا جو حوریہ کو کچھ کہہ رہا تھا۔۔
میشا کی آواز پر چونک کر روح نے اُسکے دیکھا۔
"وعلیکم اسلام۔۔کیا بات ہے آج دونوں سیدھی میرے کمرے میں کیسے ؟ روح نے لیپ ٹاپ کو بستر پے رکھتے ہوئے آبرو اُچکاٙئے۔۔۔
روح کی بات پر حوریہ نے میشا کو دیکھ کر دوبارہ منہ پھیرلیا۔۔۔۔
"کیا بات ہے دونوں خاموش کیوں ہو؟ روح خاموشی سے دونوں کے تاثرات دیکھ کر پوچنے لگا میشا نے گھبرا کر حوریہ کو دیکھا جس نے گہری سانس لی تھی۔۔۔
"روح بھائی مجھے لگتا ہے ہماری میشا میڈم کی آنکھوں کے ساتھ دماغ کا بھی علاج کروانا پڑے گا۔۔۔
حوریہ نے خفگی سے روح کو کہا جس نے حیرت سے باری باری دونوں کو دیکھا تھا۔
"حوریہ پلیز آئیندہ نہیں کروں گی پلیز۔۔۔میشا نے جلدی سے التجا کی اُسے ڈر تھا اگر روح کے سامنے حوریہ نے سب بتا دیا تو روح اُس سے ناراض ہوجائے گا۔۔
"چُپ رہو سمجھی میں تم سے بات نہیں کرنا چاہتی زیادہ ہی دوسروں سے دوستی کرنی ہے تو کرو اور اُنہی سے بات کرو میری بلا سے ہنہہ۔۔ حوریہ گھورتے ہوۓ اُسے بولتی کمرے سے نکل گئی روح نے میشا کو دیکھا جو نچلا لب کُچلتی افسردہ ہوگئی تھی۔
"تم نے کالج میں نئی دوست بنائی ہے لیکن یہ تو اچھی بات ہے۔۔۔۔روح خود ہی سوال کرتا خود ہی جواب دیتا اُسے دیکھنے لگا میشا گھبرا کر اپنے دونوں ہاتھ مسلنے لگی۔۔۔
"روح بھائی وہ۔۔۔
"اوہو! میشا کوئی بات نہیں لیکن ایک بات ذہن نشین کرلو ہمیں ہر کسی پے اتنی جلدی بھروسہ نہیں کرنا کبھی کبھی ہم لہجوں سے انسان کی اچھائی اور برائی کا اندازہ نہیں لگا سکتے اپنا جو ہوتا ہے نہ وہ کڑوا بھی ہوتا ہے۔۔۔۔روح اٹھ کر میشا کے مقابل آکر سمجھانے لگا جس نے نظروں کے ساتھ سر بھی جُھکا لیا تھا میشا میں حمت نہیں ہوئی کے وہ اُسے فیضی کا بتا سکے۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
رات کے آٹھ بج رہے تھے جب میشا کچن میں آئی روح نے آج کھانا باہر سے منگوایا تھا میشا نے حوریہ کو دیکھا جو خاموشی سے کھانا ڈش میں نکال رہی تھی حوریہ دوپہر سے میشا سے ناراض تھی۔۔۔
"حوریہ میں کچھ مدد کروں؟ میشا نے آگے بڑھ کر اُسکے ساتھ کھڑے ہوتے ہوۓ پوچھا جس نے رُک کر اُسے دیکھا تھا۔۔۔
"مجھے نہیں چاہیے کوئی مدد جا کر بیٹھو میں لا رہی ہوں کھانا۔۔۔حوریہ سنجیدگی سے بولتی اپنے کام میں مصروف رہی۔۔۔
دو منٹ ہی گزرے ہونگے جب حوریہ کو اپنے پیچھے سے سوں سوں کرنے کی آواز سنائی دی۔۔
حوریہ نے چونک کر پیچھے دیکھا میشا کرسی پر سر جُھکا کر بیٹھی رونے کا شغل فرما رہی تھی۔۔۔
حوریہ ایکدم نرم پڑی۔۔۔
"یار اس میں رونے والی کیا بات ہے اب میں تم سے ناراض بھی نہیں ہو سکتی۔۔۔۔حوریہ کہتی ہوئی اسکے قریب گئی جو کرسی سے اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔۔
"ہو سکتی ہو لیکن اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے وہ خود پتا نہیں کہاں سے آگئے تھے۔۔اب اگر میں بنا جواب دئے جاتی تو بُرا لگتا۔۔۔میشا آنکھوں کو رگڑتی اُسے بتانے لگی جس نے اسکی بات پر ماتھا پیٹ لیا تھا۔۔
"اف میشا یہ دنیا اخلاق کی دھجیا بکھیرنے میں ایک سیکنڈ نہیں لگاتی دوسرا تمہیں جب میں نے کہا کے وہ مجھے پسند نہیں آیا اس سے دور رہو تو رہو یہاں زہریلے سانپوں کی بہت سی اقسام ہیں۔۔۔تمہیں اپنا خیال خود رکھنا ہے۔۔۔حوریہ اُسے سمجھاتی ہوئی کہ کر میشا کے گلے لگی.۔۔۔
"مجھے اتنا کون سمجھاتا ہے حوریہ میرے ماں باپ اللہ تعالیٰ کے پاس واپس لوٹ گئے اور پھوپھو کے پاس اتنا وقت کہاں ہوتا تھا۔۔۔۔میشا نے بھیگی آواز میں اُسے کہا روح جو اندر آرہا تھا چوکھٹ پر روک کے میشا کی بات سُن کر سرد آہ بھرتا واپس چلا گیا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
صبح سے ہی تیز ہوتی بارش نے موسم بہت حسین کردیا تھا لان میں لگے پودے قدرت کے پانی سے نکھر گئے تھے ایسے میں میشا اور حوریہ دونوں کالج کے لیے تیار ہوکر لان میں آکر کھڑی تھیں ۔۔ جب روح بھی جانے کے لئے باہر آکر انکے پاس آیا۔۔
"کتنا پیارا موسم ہورہا ہے۔۔چلو تم تینوں کو آج میں چھوڑنے اور لینے آؤں گا۔۔۔روح مُسکرا کر دونوں کو دیکھ کر بولا جب روشان گاڑی کے پاس رُک کر بولانے لگا۔۔
تینوں نے بیک وقت روشان کو دیکھ کر اُسکی طرف قدم بڑھائے۔۔۔
"چلو بیٹھو تینوں۔۔۔۔روح کہتے ہوۓ ڈرائیونگ سیٹ سمبھال چُکا تھا ایک بار پھر موٹی موٹی بوندا باندی شروع ہوچکی تھی میشا اور حوریہ پرجوش سی پیچھے بیٹھیں بارش سے لطف اندوز ہونے لگی روح کی نظر بیک ویو مرر کے شیشے سے پیچھے بیٹھی میشا پر گئی جو بچوں کی طرح خوش ہورہی تھی روح دھیرے سے مُسکرا کر سر جھٹک کر سامنے دیکھنے لگا.
روح نے جیسے ہی بیرونی گیٹ کے سامنے گاڑی روکی فیضی جو اپنے دونوں دوستوں کے ساتھ بیٹھا تھا روح کو اُن سب کے ساتھ دیکھ کر انکی طرف بڑھ گیا۔۔۔
"میشا نے فیضی کو آتے دیکھا تو گھبرا کر حوریہ کو دیکھنے لگی جو فیضی کو ناگوری سے دیکھ رہی تھی۔۔۔
"السلام علیکم! روح کیسے ہیں آپ ؟ فیضی روح کے قریب آکر روک کے پوچھنے لگا میشا نے پُرسکون سانس لیتے حوریہ کو چلنے کا کہا۔
"ہممم چلو ایک سیکنڈ اور ٹھہری تو میرا بی پی ہائی ہو جائے گا حوریہ تپ کر بولتی ہوئی میشا کے ساتھ گیٹ عبور کرگِئی۔
جبکہ روح فیضی سے ملتا ایک نظر دور جاتی حوریہ اور میشا کو دیکھ کر فیضی کی جانب متوجہ ہوگیا۔ ۔
روح جیسے ہی یونیورسٹی پہنچا اپنے چاروں دوستوں کو دیکھ کر اُنکی طرف بڑھا۔۔۔
"ارے شکر ہے یار اپنا دیدار کروایا ورنہ مجھے تو لگ رہا تھا پنکج اُداس بن کر کمرے میں اندھیرا کر کے غزلیں سن رہے ہوگے۔۔فہد نے مذاق میں کہتے اس سے گلے لگا فائق نے پیچھے سے اُسکی کمر پے چپت لگائی۔۔۔
"تیرے جیسے کام نہیں ہیں فضول کی بکواس کم کیا کر۔۔۔۔فائق گھورتے ہوۓ کہتا پُرجوش انداز میں روح سے ملا جو سر جھٹک کر فہد کی شکل دیکھ کر محظوظ ہو رہا تھا۔۔۔
"بلکل یار پریکٹیکل بندہ ہوں یہ سب میں نے اپنے ہاتھ سے کیا ہے تو تکلیف اپنے گھر والوں کو کیوں دوں اب چلو کلاس کا وقت ہوگیا ہے۔۔۔روح نے بولتے ہوۓ کندھے اُچکاتے قدم بڑھائے عمر خوشی سے اپنے دوست کو دیکھنے لگا۔۔عمر روح کے دوستوں میں سنجیدہ مزاج کا تھا اور کہیں حد تک دونوں کے مزاج ایک جیسے ہی تھے۔۔۔۔
"ہاں چلو یار ویسے ایک بات پوچھوں اگر بُرا نا لگے خیر اگر لگ بھی جاۓ تو کیا فرق پڑتا ہے۔۔احسن نے چلے ہوۓ روح سے پوچھا۔۔۔
"ہاں بلکل اگر بُرا لگا تو میرا ہاتھ اور تیرا گال ہوگا چل اب بول۔۔روح نے دونوں ہاتھ آپس میں رگڑتے ہوۓ کہا۔۔۔
روح کی بات سن کر تینوں ہنس دیئے جبکہ احسن نے گھورا۔۔۔
"اب اپنی پٹاری کھول بھی دے بھائی۔۔ہاہاہا۔۔۔فائق نے ہنستے ہوئے احسن کو دیکھا جس نے آگے بڑھ کر فائق کے کندھے پر مکّا مارا تھا۔۔
"ہو ہی کمینے تم سب اچھا میں کہ رہا۔۔۔
"ہاں اور تو کمینوں کا ٹاپ کلاس دوست ہاہاہا۔۔۔اس سے قبل وہ بات جاری رکھتا فائق نے اُس کی بات کاٹ کر ٹکڑا لگایا۔۔
"چپ کر جا ورنہ عروج کو جا کر بتا دوں گا فائق کا تمہاری ہی دوست کے ساتھ آنکھ مٹکّا ہے۔۔۔۔احسن نے اُسے تپانا چاہا جو واقعی تپ کر اُسے مارنے بڑا تھا۔۔
"جھوٹے آدمی دوست ہے کے دشمن کتنی صفائی سے جھوٹ بول رہا ہے۔۔۔۔فائق نے اسکی گردن دبوچ کر کہا تینوں کھڑے ان دونوں کی حرکتوں سے محظوظ ہو رہے تھے جب فضا وہاں آئی۔۔۔
"ہیلو! بوائز...فضا کی آواز پر سب نے گردن موڑ کر اُسے دیکھا جو کسی لڑکے کے ساتھ انکے سامنے کھڑی اترا رہی تھی روح نے اس لڑکے کو فارم ہاؤس پر دیکھا تھا شاید وہ اُسکا کزن تھا۔۔
"چلو ہمیں پہلے ہی دیر ہو رہی ہے۔۔۔روح نے سخت لہجے میں کسی کو بولنے کا موقع دئے بغیر کہتے آگے قدم بڑھائے۔۔
"اوکے فضا۔۔۔بائے۔۔۔احسن کہتا ہوا ان سب کے پیچھے چل دیا۔۔۔
""ہمیں بھی چلنا چاہیے فضا۔۔۔۔عبّاس اُسے بولتا دوسری سمت جانے لگا فضا نفرت سے روح کی پس دیکھتی ہنکار بھر کر آگے بڑھ گئی۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
بیرونی گیٹ کے اندر لگی کِیاریوں کے پاس لگی بینچوں میں سے ایک پر بیٹھی حوریہ پانی پی رہی تھی جبکہ میشا ابھی تک نہیں آئی تھی جب کوئی حوریہ کے قریب آکر کھڑا ہوا۔۔۔
حوریہ نے چونک کر جیسے ہی مقابل شخص کو دیکھا حیرت سے اُسکی پوری آنکھیں پھیل گئیں۔۔ اردگرد سر گھوما کر دیکھتی اس نے دوبارہ مقابل شخص کو دیکھا جو سنجیدگی سے دونوں ہاتھ دائیں بائیں جینس کی جیبوں میں ہاتھ ڈالے کھڑا اُسے دیکھ رہا تھا۔
حوریہ جلدی سے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔
"السلام علیکم ! اسد بھائی۔۔۔آپ یہاں کیا کر رہے ہیں میرا مطلب آپ یہاں کیسے؟ حوریہ ہڑبڑا کر بولتی حیران کھڑی تھی اسد بغور اُسے دیکھتا مُسکرایا ۔۔۔
"وعلیکم اسلام! . میں گھر ہی آرہا تھا مومنہ سے معلوم ہوا تم لوگ ابھی کالج میں ہی ہو تو سوچا ساتھ لے کر چلتا ہوں۔۔۔اسد نے کندھے اُچکا کر ایسے کہا جیسے واقعی وہ یہی سوچ کر آیا ہو۔۔۔
حوریہ نے اسکی بات پر سر ہلایا۔
"مومنہ باجی بھی ساتھ ہیں ؟ حوریہ نے چہرے سے کان کے پیچھے کرتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔
"اسد نے بالوں پے ہاتھ پھیرا۔۔
"نہیں وہ میں سیدھا یونیورسٹی سے ہی آرہا ہوں۔۔۔اسد نے کندھے اُچکا کر بتاتے اردگرد نظر دوڑائی۔۔۔
"میشا کہاں ہے؟ اسد نے حوریہ کو دیکھ کر پوچھا۔۔
"آرہی ہو میں میسج کرتی ہوں اُسے۔۔۔حوریہ نے کہتے ہوۓ موبائل کھول کر میسج کیا۔۔
اسد اسے دیکھنے لگا جب حوریہ نے نظریں اسکی جانب اُٹھائیں اسد نے تیزی سے نظروں کا زاویہ بدلہ۔۔۔
دوسری طرف میشا تیز تیز قدم اٹھاتی باہر کی جانب بڑھ رہی تھی جب فیضی کو مُسکراتے ہوئے آتے دیکھ کر انجان بنتی پاس سے گزارنے لگی۔۔
"ارے روکو لڑکی۔۔ فیضی نے گردن گھوما کر میشا سے کہا جو انجان بنتی آگے بڑھتی چلی گئی۔۔۔فیضی نے غصّے سے اپنے جبڑے بھنج لئے۔۔
"اس کے کب سے پر نکل آئے۔۔۔فیضی بڑبڑاتا ہوا اس کے پیچھے گیا جب ان سے دور ہی روک کر دیکھنے لگا۔۔میشا گہری مسکراہٹ ساتھ کھڑے ہنڈسم لڑکے سے ہاتھ ملاتے دیکھتا موبائل میں میشا کی ویڈیو بنانے لگا جس میں اسک ے مسکراتے چہرے کے ساتھ میشا کا ہاتھ پکڑنا بنا کر مکرودہ مسکراہٹ سے اُنہیں جاتا دیکھتا رہا۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
شام کا وقت تھا سب لاونج میں بیٹھے خوش گَپِیون میں مصروف تھے جب روح گھر آتا کھڑے کھڑے ملتا کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔اسد کی وجہ سے وہ انہیں لینے نہیں گیا تھا۔۔
اسد روشان کے ساتھ بیٹھا باتیں کر رہا تھا جبکہ حوریہ اسد کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
"میں آتی ہوں۔۔۔میشا کہتی ہوئی سیڑیاں چڑھ گئی۔۔
"روح بھائی آپ کو کھانا کھانا ہے ؟ میشا اجازت ملتے ہی کمرے میں جھانک کر بولی وہ جو کپڑے لے کر نہانے جا رہا تھا مُسکرا کر اُس کی طرف متوجہ ہوا۔۔
"ابھی نہیں میں پہلے تازہ دم ہوجاؤں اور ہاں ڈیڈ کا فون آیا تھا رات ڈیڑھ بجے تک پہنچ جائیں گے۔۔
روح اُسے بتا کر باتھروم جانے لگا جبکہ میشا خوش ہوئی۔ ۔۔ اچانک کچھ یاد آنے پر میشا تیزی سے اندر داخل ہوتی اسکی طرف بڑھی۔۔
"روح بھائی مجھے کچھ کہنا تھا۔۔۔میشا کی بات پر روح کے قدم روکے پلٹ کر اُسے دیکھا جو چشمہ ناک پر جما رہی تھی۔۔۔روح نے آج ہی اسے صبح چشمہ لا کر دیا تھا جو بنوانے دیا ہوا تھا نازک سا اناری رنگ کے فریم کا چشمہ اس کے سفید رنگ پے بہت جچ رہا تھا۔۔۔
"ہاں کہو نا بھالو۔۔۔
"وہ مجھے پڑھائی میں مدد چاہیے حوریہ سے پوچھا تھا سمجھایا تھا اُس نے لیکن میں بھول گئی دوبارہ پوچھنا اچھا نہیں لگا وہ اپنا بھی کام کر رہی ہوتی ہے۔۔۔
میشا بیچارگی سے اُسے بتا رہی تھی جس کے چہرے پے ایکدم مُسکراہٹ نمودار ہوئی۔۔
"کوئی بات نہیں ایسا کرنا رات کے کھانے کے بعد لاؤنج میں آجانا ہمم۔۔۔روح کہتا ہوا باتھروم میں گُھس گیا جبکہ میشا بند دروازے کو دیکھتی مُسکراتی ہوئی کمرے سے نکل گئی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
راحیل جیسے ہی گھر پہنچا فضا کی حرکت سنتے ہی بھاگتے ہوۓ فضا کے کمرے کا دوازہ کھول کر اندر داخل ہوا کمرے کی ہر چیز زمین بوس تھی جبکہ فضا کے والدین اور بھائی ایک طرف کھڑے بیچارگی سے کھڑے تھے فضا کی اپنی حالت بہت عجیب تھی غصّے سے وہ اب بھی کانپ رہی تھی بال بکھرے ہوۓ تھے جب کے آنکھوں سے کاجل بہت گالوں کو بھی سیاہ کر چکا تھا راحیل بنا چاپ کے قدم اٹھا کر اُس کے سامنے دو زانو بیٹھا جو ہانپنے کے ساتھ غصّے کی شدّت سے رو بھی رہی تھی۔۔۔
"فضا میری گڑیا کیا ہوا ہے ؟ راحیل نے نرمی سے کہتے ہوۓ دائیں بائِیں کندھے پے ہاتھ رکھا۔۔۔
فضا کی ماں ڈر رہی تھیں کہیں راحیل کو وہ کوئی نقصان نہ پہنچا دے۔۔۔
"آپ نے اس لڑکی کو جان سے کیوں نہیں مار دیا بھائی آ آپ کو معلوم ہے اس چھنال کی وجہ سے میرا۔۔۔میرا روح جدا ہوگیا اس نے میرے روح نے اس نیچ کے لیے مجھے یہاں مارا۔۔۔فضا نے کہتے ساتھ اپنے گال پر ہاتھ رکھا سب اسکی حالت دیکھ کر افسردہ ہونے لگے جب کے وقاص اور راحیل نے غصّے سے لب بھنج لیئے تھے۔۔
"اچھا بس میری گڑیا پلیز خود کو تکلیف مت دو تمہارے بھائی کا وعدہ ہے اس لڑکی کو میں وہاں پہنچاؤں گا جہاں سے وہ موت کی بھیگ مانگے گی لیکن کچھ وقت صبر کرو۔۔۔۔راحیل کے پوچھتے ہی فضا نے اُسے دیکھ کر پاگلوں کے انداز میں آنکھوں کو پھیلائے ہکلا کر بتایا جبکہ راحیل اُسے تسلیاں دے رہا تھا۔۔۔۔
"راحیل میرے ساتھ آؤ۔۔سعدیہ پانی منگواؤ۔۔۔۔دانیال صاحب باری باری دونوں کو حکم دے کر ایک نظر اپنی بیٹی کو دیکھ کر باہر نکل گئے جو اس وقت پاگل لگنے کے سوائے کچھ نہیں لگ رہی تھی۔۔۔۔
"چلو اٹھو اپنا حلیہ سہی کرو اور بے فکر ہوجاؤ تمہاری مجرم کو تمہارے پاس ہی لاؤں گا جو مرضی سزا دینا لیکن تب تک خود کو سمبھالو ورنہ کہیں ڈیڈ تم سے خفا ہی نہ ہوجَائیں۔۔۔۔راحیل دونوں ہاتھوں سے اُسکے بال پیچھے کرتا آہستہ سے بولا کے پیچھے کھڑے وقاص اور سعدیہ بیگم کو سنائی نہ دیا۔۔۔راحیل اُسے یقین دلاتا اٹھ کر کمرے سے نکلنے لگا جب سعدیہ بیگم کی آواز پر رُک کر اُنہیں دیکھنے لگا۔۔۔
"راحیل غلط راہ اختیار مت کرنا ورنہ طوفان جب آتا ہے اُسکی زد میں سب کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے۔۔سعدیہ بیگم کی بات پر ایک لمحے کے لئے راحیل انہیں دیکھ کر سر جھٹک کر باہر نکلتا چلا گیا۔۔۔
فضا نے اپنی ماں کو دیکھ کر غصّے سے اٹھ کر پیر پٹخا۔۔۔
"کیسی ماں ہیں آپ مجھ۔۔۔۔
"اور تم کیسی بیٹی ہوں فضا یہ سب تمہارا خود کا کیا دہرا ہے تو خود نبٹو میرے بیٹے ان سب میں مت گھسیٹو اور تم کب سے اتنی جنونی ہوگئی کے بڑے چھوٹے کا لحاظ بھول گئی ہو وہ بچی کتنی چھوٹی ہے تم سے جب تم ایک بچی کی وجہ سے شک کی دہلیز سے اندر آچکی ہو تو پھر اپنی دوستوں کو کیسے برداشت کر سکتی ہو۔۔۔یہ بھی ہو سکتا ہے کل کو حجاب روح کے ساتھ نظر آئے کیا اُس سے بھی بدلہ لو گی ہاں یہ۔۔۔۔
"بس مام بس کریں آپ میرا ساتھ دینے کے بجائے اس گھٹیا لڑکی کی طرفداری کر رہی ہیں مجھے آپ سے ایسی امید نہیں تھی۔۔۔فضا بیچ میں ہی اُنکی بات کاٹ کر بدتمیزی سے کہتی کمرے سے نکل گئی۔۔۔
سعدیہ بیگم افسوس سے ہونٹ بھنجتی وقاص کو ناراضگی سے دیکھتیں کمرے سے نکل گئیں۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
میشا لاونج میں قالین پر بیٹھی ہاتھ میں قلم لئے اپنے سامنے صوفے پر بیٹھے روح کو بغور دیکھ رہی تھی جو نظریں جُھکائے کتاب میں سوال دیکھ رہا تھا۔۔۔جب اچانک روح نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا میشا بوکھلا کر چشمہ ناک پے جماتی نظریں جھکا کر اردگرد نظر دوڑانے لگی۔۔۔
روح کے لبوں پے تبسم آیا۔۔
مشا ہنوز نظریں جُھکائے بیٹھی تھی جب روح صوفے سے پشت ٹیکاتا دوبارہ کتاب کو اپنے چہرے کے آگے کر کے بیٹھ گیا میشا سکون بھرا سانس بھر کر دوبارہ روح کو دیکھنے لگی جس کا چہرہ کتاب کے پیچھے تھا اچکانک روح نے کتاب کی بائیں طرف سے جھانک کر اُسے دیکھا جبکہ میشا بری طرف شرمندہ ہوگئی۔
روح نے کتاب میز پر رکھ کے آبرو اُچکائے۔۔
"بھالو دیھان کدھر ہے تمہارا میں کب سے دیکھ رہا ہوں کیا ڈھونڈ رہی ہوں میری شکل میں ؟ روح نے آگے کو ہو کر آنکھوں کی پتیلیوں کو پُرسوچ انداز میں دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔۔
میشا نچلا لب کاٹتی نفی میں سر ہلانے لگی جب باہر گاڑی رُکنے کی آواز آئی دونوں نے چونک کر دروازے کو دیکھ کر ایک دوسرے کو دیکھا۔۔۔
"میں دیکھتا ہوں۔۔۔روح کہتے ہوۓ اُٹھ کر لمبے لمبے ڈاگ بھرتا باہر نکل گیا میشا نے جلدی سے کتابیں سمیٹیں۔۔۔۔اتنے میں دادی اور روح کی ہنسی کی آواز پر میشا جلدی سے انکی طرف بڑھی۔
"السلام علیکم! دادی جان۔۔۔۔میشا انہیں دیکھتی ہوئی بھاگ کر پُرجوش انداز میں ملی۔۔
"وعلیکم اسلام! میری بیٹی کیسی ہو ؟ کوئی پریشانی تو نہیں ہوئی؟ صباحت بیگم کے پوچھنے پر روح اور میشا دونوں نے ساتھ ایک دوسرے کو دیکھ کر نظریں چُرائیں۔۔۔روح کو لگا شاید وہ بتا دے گی۔۔۔
"نہیں دادی جان اپنے گھر میں پریشانیاں ختم ہوتی ہے اور آپ ایسے سوال کیوں پوچھ رہی ہیں کیا یہ میرا گھر نہیں ہے ؟ میشا نے کہتے ساتھ لاڈ سے انکے کندھے پر بازو پھیلایا۔۔۔
"بھالو یہ گھر تمہارا ہی ہے۔۔۔اس سے قبل صباحت بیگم کچھ بولتیں روح کو اسکی بات پر پیار آیا تو بے ساختہ کہہ گیا میشا کے گال گلابی ہونے لگے جبکہ صباحت بیگم نے بھی مُسکرا کر اپنے پوتے کو دیکھا جو میشا کی جُھکی نظروں کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
اتنے میں حنا بیگم اور عاطف صاحب بھی اندر آگئے میشا بھاگتی ہوئی عاطف صاحب کے سینے سے لگی۔۔۔
"تایا ابو اب آپ کہیں گئے تو میں بھی آپ کے ساتھ جاؤں گی۔۔۔میشا کی اچانک فرمائش سُن کر سب مُسکرانے لگے روح جو وہیں کھڑا تھا فون آنے پر مُسکرا کر اشارہ کرتے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
سب لاونج میں بیٹھے تھے سوائے صباحت بیگم کے جو دس منٹ پہلے ہی آرام کے گرز سے کمرے میں گئی تھیں روشان اور حوریہ بھی کمرے سے آگئے تھے جب روح کو تیار دیکھ کر عاطف صاحب نے روکا.۔۔۔
"روح کہاں جا رہے ہو؟ وقت دیکھو۔۔عاطف صاحب کی بات پر سب نے روح کو دیکھا۔۔
"ڈیڈ دوستوں کے پاس جارہا ہوں ایک گھنٹے تک آجاؤں گا۔۔۔۔روح نے مُسکرا کر اپنے باپ سے کہا اس سے قبل وہ کچھ بولتے روشان اٹھ کر روح کے قریب گیا۔۔
"روح بھائی میں بھی چلوں پلیز مجھے معلوم ہے آپ کہاں جا رہے ہیں۔۔۔روشان نے معصوم چہرہ بنا کر اپنے بھائی سے کہا۔۔۔
"کوئی ضرورت نہیں ہے دو بج رہے ہیں یہ کوئی وقت ہے چلو سب سونے جاؤ۔۔۔۔حنا بیگم دونوں بیٹوں کو ڈپٹ کر کہتیں اپنی جگہ سے کھڑی ہوئیں۔۔۔
"مام یہ کراچی شہر ہے یہاں۔۔۔۔
"ہاں ہاں معلوم ہے مجھے مت بتاؤ۔۔۔۔حنا بیگم نے روشان کی بات کاٹ کر ہاتھ جُھلا کر خفگی سے کہا۔۔۔میشا اور حوریہ چُپ چاپ بیٹھیں دونوں کی درگت بنتے دیکھ کر محظوظ ہو رہی تھیں اس سے قبل حنا بیگم کچھ بولتیں عاطف صاحب کھڑے ہوتے ہوئے گلا کھنکھار کر میدان میں کودے۔۔۔
"حنا کیا ہوگیا جانے دو تم چلو میرے ساتھ آؤ شاباش۔۔۔عاطف صاحب نے آگے بڑھ کر حنا بیگم کا ہاتھ پکڑ کر چاہت سے کہا جس پے حنا بیگم شرما کر ہاتھ چھڑواتیں اُنہیں گھورنے لگیں۔۔
"شرم کریں آپ بچے کھڑے ہیں۔۔۔۔حنا بیگم کہتی ہوئی ان سے پہلے کمرے کی طرف بڑھنے لگیں روح نے زور سے سیٹی ماری جبکہ سب ہنس دئے عاطف صاحب نے ہنس کر آگے بڑھ کر روح کے کان کو کھنچا۔۔۔
"بےشرم میری بیوی کو چھیڑ رہے ہو۔۔۔عاطف صاحب نے ہنس کر روح کو کہا جب حوریہ موقع کا فائدہ اٹھاتی اپنے باپ کے قریب آکر بازو میں ہاتھ ڈال کر بولی۔۔
"ڈیڈ میں اور میشا ہم دونوں اپنی کلاس کی کچھ دوستوں کے ساتھ پکنک کا پروگرام بنا رہی ہیں پراڈائس پائنٹ (Paradise Point) کیا ہم چلی جائیں پلیز پلیز۔۔حوریہ کی بات پر باپ کے ساتھ دونوں بھائیوں نے بھی اُسے دیکھا ۔۔
"کوئی ضرورت نہیں ہے بیٹھو سکون سے۔۔۔ڈیڈ اسکی جذباتی باتوں میں ہرگز مت آئے گا چلو روشان۔۔۔۔اس سے قبل عاطف صاحب کچھ بولتے روح سنجیدگی سے منع کرتا روشان کو کہتا آگے بڑھ گیا روشان زبان چڑھاتا روح کے پیچھے چل دیا جبکہ حوریہ نے نم آنکھوں سے اپنے باپ کو دیکھ کر دھب دھب کرتی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔
"شب بخیر! تایا ابو۔۔۔میشا جو کب سے چپ بیٹھی تھی آہستہ سے کہتی اٹھ کر آگے بڑھ گئی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
ریسٹورانٹ پہنچتے ہی روح اپنے دوستوں کی طرف بڑھ گیا جب روشان کی آواز پر روک کر پلٹا۔۔
"کیا ہوا ؟ روح نے آبرو اُچکا کر پوچھا۔۔
"روح بھائی وہ میں آتا ہوں سامنے سے۔۔۔روشان نے سامنے والے ریسٹورانٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہا۔۔
"تم نے دوستوں کو بلایا ہے؟ روح نے روشان کو سنجیدگی سے پوچھا جس نے جلدی سے گردن ہلائی تھی۔۔۔روح اسے دیکھتے رہنے کے بعد کندھے اُچکا کر پلٹ کر دوبارہ اُسکی جانب گھوما۔۔
"روشان جلدی آنا میں یہیں انتظار کروں گا۔۔۔
"نہیں مطلب سلمان چھوڑ دے گا۔۔۔فکر مت کریں جلدی گھر جاؤں گا۔۔۔۔اللہ حافظ۔۔روح کی بات پر روشان تیزی سے ہڑبڑا کر کہتا مُسکرا کر آگے بڑھ گیا روح کتنی ہی دیر اُسے جاتے دیکھتا رہا۔۔۔
دوسری طرف روشان اندر جاتے ہی دوسری طرف سے نکل کر نمبر ملانے لگا۔۔۔
تھوڑی دیر بعد تیزی سے گاڑی نے قریب آکر بریک لگائی۔۔۔
"آجا۔۔۔۔فیضی نے مُسکرا کر اُسے بیٹھنے کا اشارہ کیا روشان تیزی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر بیٹھا پلٹ کر دیکھا ایک عجیب حلیے کا بڑا آدمی بیٹھا سیگریٹ پی رہا تھا روشان نے فیضی کو دیکھا جو گاڑی چلاتا مُسکرا رہا تھا۔۔۔
"فیضی بھائی یہ کون ہے ؟ روشان نے دوبارہ اُس گندے غنڈے جیسے آدمی کو دیکھنے کی زحمت کیے بغیر فیضی سے پوچھا۔۔۔
"تو کہ رہا تھا نہ یہ مال کس سے لیتا ہوں یہی سپلائی کرتا ہے۔۔۔کیوں شیرو۔۔۔فیضی نے مُسکراتے ہوۓ کہا روشان گہری سانس لے کر رہ گیا۔۔
بیس منٹ بعد گاڑی ایک اپارٹمنٹ میں آکر روکی۔۔فیضی جس کا یہاں فلیٹ تھا جہاں وہ عیاشی کرتا اور اپنے سے چھوٹے لڑکوں سے دوستی کر کے حرام کاموں کی لت لگوا کر فائدہ اٹھاتا تھا اب کی بار روشان کے ساتھ رمیز اور سلمان کو اپنا شکار بنا رہا تھا اور کسی حد تک کامیاب بھی ہو رہا تھا۔۔۔
تینوں اُتر کر لفٹ کے ذرے اُوپر جانے لگے۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"روح اتنا پریشان کیوں ہو رہے ہو میں اُس خبیث کا پتا معلوم کروا چُکا ہوں ہو نہ ہو روشان وہیں گیا ہوگا تم نے اُسکے موبائل پر ٹریکر لگوایا ہے نہ چیک کرو۔۔عمر نے اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوۓ تسلی دیتے ہوۓ کہا۔۔
"میں دیکھ چُکا ہوں وہ وہیں ہے لیکن میں ابھی ایسا نہیں کرنا چاہتا کہیں ایسا نہ ہو روشان ضدی ہو جائے نئی نئی لت انسان کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو چھین لیتا ہے۔۔۔روح سنجیدگی سے کہتا کولڈرنک کا کین اٹھا کر پینے لگا۔۔۔فہد فائق اور احسان خاموش بیٹھے روح کو دیکھنے لگے جو اپنے چھوٹے بھائی کے لئے شدد پریشان تھا۔۔۔
"چلو میں چلتا ہوں۔.۔۔روح اٹھ کر کھڑا ہوتے جانے لگا جب اُسکا فون بجا انجان نمبر دیکھ کر روح کے ماتھے پر لکیر بنی۔۔۔
"اللہ حافظ۔۔۔۔روح کہتا ہوا آگے بڑھتے یس کا بٹن دبا کر کان سے لگا چُکا تھا۔
"ہیلو! روح کے ہیلو کہتے ہی دوسری طرف میشا کی آواز سُنائی دی۔
"ہیلو! روح بھائی میں میشا بات کر رہی ہوں۔۔۔۔میشا کی ہلکی آواز میں کہنے پر روح ٹھٹھک کر رُکا۔۔۔
"میشا کیا ہوا ابھی تک جاگ رہی ہو سب خیریت ہے ؟ روح نے کہتے ساتھ اپنی کلائی میں پہنی گھڑی میں وقت دیکھ کر پوچھا۔۔۔
"نہیں مطلب روح بھائی روشان بھائی ابھی گھر پہنچے ہیں میں پانی پینے گئی تو وہ لڑکھڑا کر سیڑیوں کے پاس گر گئے ہیں میں کیا کروں۔۔۔۔دوسری طرف میشا جو دو زانوں بیٹھی اپنے سامنے گرے روشان کو خوف سے دیکھ رہی تھی جلدی جلدی بتانے لگی سب کے سونے کی وجہ سے میشا کی ہمّت نہ ہوئی کسی کو جگانے کی۔۔روح سُنتے ہی ہونٹ بھنج کر میشا کو وہیں رہنے کا کہتا گاڑی کی طرف بھاگا۔۔
میشا تم بیٹھو یہاں میں آتا ہوں۔۔۔۔دونوں بینچ پر بیٹھے تھے جب نرس نے آکر اُسے ڈاکٹر کا پیغام دیا روح گہری سانس لیتا میشا کو وہیں رہنے کا کہتے ڈاکٹر کے کمرے میں چلا گیا۔۔۔۔
اجازت ملتے ہی روح سلام کرتا انکے مقابل بیٹھا جو دونو ہاتھ میز پر رکھے ایک دوسرے میں پھسائے غور سے اپنے سامنے بیٹھے نوجوان کو دیکھ رہے تھے روح اُنکے دیکھنے پر پہلو بدل کر رہ گیا۔۔۔
"ڈاکٹر میرا بھائی اب ٹھیک ہے ؟ روح نے خود ہی بات میں پہل کی جب ڈاکٹر نے سر جھٹکا ۔۔۔
"آپ کا بھائی ٹھیک ہے یہ اوور ڈوز کی وجہ سے ہوتا ہے یا پھر تب جب کوئی ایسی چیز آپ کے میدے میں جائے جسے کبھی ہاتھ تک نہ لگایا گیا ہو۔۔۔ڈاکٹر نے افسوس سے روح کو بتایا جو سُنتے ہی ان سے آنکھ نہیں ملا پا رہا تھا انکے خاندان میں کبھی ایسا نہیں ہوا تھا نہ کبھی کسی بے سوچا تھا کے یوں عزت کا جنازہ انکے گھر سے نکلے گا۔۔۔
"کیا آپ جانتے ہیں آپ کا بھائی ڈرگز لیتا ہے مسٹر ؟ اگر کچھ دیر اور ہوجاتی تو شاید ہم کچھ نہیں کر پاتے۔۔۔ڈاکٹر کے لہجے میں ناگواری تھی روح کو اپنی ٹانگوں سسے جان نکلتی محسوس ہوئی۔۔۔
روح کا دل چاہا فیضی کی جان لے لے جس نے اس حرام کام میں اُسکے پڑھے لکھے جاہل بھائی کو لگا دیا ہے۔۔۔
بہت دیر خاموش رہنے کے بعد روح بولنے کے قابل ہوا۔۔۔
"ڈاکٹر اس کا کوئی حل۔۔۔۔روح نے بہت آہستہ سے پوچھا جب ڈاکٹر نے اثباب میں سر ہلایا۔۔۔
"ہر چیز ممکن ہے یہ ہم لوگوں پر ہے کہ ہم کیسے لگن اور سچے دل سے نبھاتے ہیں۔۔۔اور جہاں تک آپ کے بھائی کی حالت ہے اُس سے یہی کہوں گا ابھی یہ زہر نیا ہے اس سے قبل یہ ناسور بنے اسے روکا جا سکتا ہے بشرطیہ اگر وہ خود چاہے۔۔۔۔ڈاکٹر سنجیدگی سے روح کے ساتھ اسکی حالت پر بات چیت کر رہے تھے۔۔۔
"کیا میں اسے لے جا سکتا ہوں؟ روح نے اپنی جگہ سے اُٹھتے ہوئے مصافہ کرتے ساتھ پوچھا۔۔
"بلکل اب تک وہ ہوش میں آچکا ہوگا۔۔بیسٹ آف لک۔۔۔ڈاکٹر نے مُسکرا کر روح سے کہا جو پھیکا سا مُسکراتا کمرے سے نکل گیا تھا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
میشا دیوار سے ٹیک لگا کر کھڑی جمائی رُوک رہی تھی جب روح جو چلتا ہوا وہیں آرہا تھا دھیرے سے مُسکرا کر چلتا ہوا میشا کے مقابل آیا۔۔۔
"روح بھائی ڈاکٹر نے کیا کہا ؟ میشا جلدی سے سیدھی ہوتی تیزی سے پوچھنے لگی۔۔۔جو اُسکے ساتھ دیوار سے ٹیک لگا کر کھڑا ہوا تھا۔
"ٹھیک ہے اب کچھ غلط کھا لیا ہوگا تبھی طبیعت بگڑ گئی لیکن بھالو گھر پر کیسی کو مت بتانا حوریہ کو بھی نہیں ورنہ مام سے اچھی خاصی شامت آجائے گی۔۔۔روح نے شرارت سے کہتے اسکا چشمہ اُتار کر خود پہن کر میشا کو دیکھا۔۔
"کیسا لگ رہا ہے مجھ پر؟ ویسے ابھی میرے سامنے دو بھالو نظر آرہے ہیں۔۔۔ہاہاہا۔۔۔روح کہتے ساتھ زور سے ہنسا۔۔۔میشا اُسے دیکھتی رہ گئی ہر دن کے ساتھ اُسکا نیا روپ دیکھ کر میشا کو وہ اچھا لگنے لگا تھا ایکدم اُس نے نظریں چُرائیں وہ کیا کر رہی تھی وہ تو اُسے بھائی کہتی تھی اور شاید یہی وجہ تھی شروع دن والا اکڑو روح اسے چھوٹی بہن کی طرح ہی سمجھتا تھا۔۔۔
روح ہنسی روک کر چشمہ واپس کرتا وقت دیکھنے لگا۔۔۔
"بھالو نیند آرہی ہے ؟ روح بے اُس کے گلابی ڈوروں کو دیکھ کر پوچھا جس کی آنکھوں میں نیند بھری تھی۔۔۔
میشا نے سنتے ہی بچوں کے سے انداز میں سر ہلایا۔۔
"یہ گاڑی کی چابی لو جاکر بیٹھو میں دس منٹ میں روشان کو لے کر آتا ہوں.۔۔روح نے گاڑی کی چابی نکال کر دیتے حکم دیا میشا کو پہلے ہی اتنی نیند آرہی تھی کے چُپ چاپ لے کر آگے بڑھ گئی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
میشا کے جاتے ہی روح کمرے کی جانب بڑھا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا جہاں روشان اٹھا ہوا شرمندگی سے نیم دراز تھا۔۔۔
َقدموں کی چاپ سن کر روشان نے نظر اٹھا کر دیکھا جہاں روح کھڑا مُسکرا رہا تھا روشان نے نظروں کے ساتھ سر بھی جُھکا لیا۔۔
"کیسی طبیعت ہے ؟ روح کہتے ہوئے اُسکے پاس بیٹھا۔۔
"روح بھائی وہ۔۔۔
"روشان زندگی بہت خوبصورت ہے اور جو گندگی کے دلدل میں دھنسنے لگتا ہے وہ اس خوبصورت دنیا سے محروم ہوجاتا ہے میں جانتا ہوں سب۔۔۔۔روح اس کی بات کاٹ کر بولا جس نے روح کی آخری بات پر جھٹکے سے سر اُٹھا کر بے یقینی سے اُسے دیکھا تھا۔
روح نے سر کو اثباب میں ہلایا۔۔
"ہاں یہ سچ ہے اور ابھی تک گھر میں سب کو اس لئے نہیں معلوم کے میں بھائی ہونے کے وجہ سے تمہارے اس گناہ ار پردہ ڈال رہا ہوں میں بس تمہیں آخری موقع دینا چاہتا ہوں روشان عزت بنانے میں زندگی بھی کم پڑ جاتی ہے۔۔اس دن تم نے کہا تھا کے میں بھی باہر گُھومتا پھرتا ہوں لیکن روشان تمہارے اور میرے باہر رہنے میں زمین آسمان کا فرق ہے دوسری بات اچھا دوست بھی نصیب سے ملتا ہے تم سمجھدار ہو اچھے بُرے کی تمیز جانتے ہو اگر نہیں تو پھر تمہیں علم حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جو تم کر رہے ہو تمہارے دماغ کو زنگ آلود کر دے گا اور صرف ایک ہی چیز تمہارے دماغ اور جسم میں رہے گی۔۔۔۔روح ٹھہر ٹھہرکر سمجھاتا اسکے ہاتھ کی پشت کو تھپتھپتا اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔
روشان جو بہت توجہ سے روح کی باتیں سن رہا تھا نظریں اٹھا کر نم آنکھوں سے اپنے بھائی کو دیکھنے لگا۔۔
"روح بھائی مجھے ایک ہفتہ ہی ہوا ہے فیضی بھائی نے کہا میں ٹیسٹ کروں پھر اچانک پتہ نہیں میرا دل مچلنے لگا عجیب سے سنسناہٹ پورے جسم کو بے چین کرنے لگی۔۔۔میں جب بھی چھوڑنے کا سوچتا ہوں نیا برینڈ لا کر مجھے کہتے ہیں اور میں اپنا اختیار کھو دیتا ہوں میں چھوڑ نہیں پاتا روح بھائی۔۔۔روشان نے بےبسی سے روح کو دیکھ کر بتایا جس نے آگے بڑھ کر روشان کو خود میں بھینچا تھا۔۔۔
"گھبراؤ مت روشان اپنے نفس کو ہرا کر ہی تم آزاد ہوجاؤ گے میں ہوں تمہارے ساتھ بس سب سے پہلے اس لڑکے سے دوستی ختم کرو۔۔۔۔روح نے اسکی پشت تھپتھپاتے ہوۓ سمجھایا۔۔۔
"لیکن روح بھائی وہ خطرناک ہے۔۔۔۔روشان نے تھوک نگھلتے ہوۓ روح سے کہا جس کے ماتھے پر ناگواری سے بل پڑے۔۔
"اُس کا انتظام تو میں کرونگا۔۔۔ہم۔۔۔چلو اب میشا بھی گاڑی میں بیٹھی ہے۔۔۔۔روح کو اچانک میشا کا خیال آیا۔۔۔
"وہ بھی یہیں ہے ؟ روشان نے چونک کر حیرت سے روح سے پوچھا۔۔۔۔جو مُسکرا کر سب بتا کر اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
گاڑی گھر کی جانب گامز تھی ایسے میں میشا پیچھے بیٹھی بیٹھی سو رہی تھی روح نے بیک ویو مرر سے میشا کو دیکھا جو چشمہ لگائے ہی سو رہی تھی۔۔۔گھر پہنچتے ہی روح نے گھوم کر میشا کو آواز دی دو تین آوازوں میں ہی میشا ہڑبڑا کر اٹھی۔۔
"روح بھائی آپ؟ میشا نے حیرت سے نیند سے بوجھل آنکھوں کو بمشکل کھولتے ہوۓ پوچھا۔۔
"ہاں اٹھ جاؤ سب ناشتے پر انتظار کر رہے ہیں۔۔۔روح نے شرارت سے اُسے جواب دیا جو اردگرد نظر دوڑا کر روح کو دیکھنے لگی۔۔
"روح بھائی ہم ہسپتال میں تھے۔۔۔میشا نے خفگی سے سمجھدار ہونے کا ثبوت دیا روح زور سے قہقہ لگ کر ہنس کر دوبارہ اس کی طرف پلٹا۔۔
"بھالو بجا فرمایا لیکن اب ہم گھر آچکے ہیں وہ دیکھو روشان بیچارہ باہر کھڑا ہے۔۔۔
"اوہ سوری مجھے پتہ ہی نہیں چلا۔۔میشا شرمندہ ہوتی جلدی سے گاڑی سے نکلی روح ایک بار پھر قہقہہ لگا کر باہر نکلا سامنے ہی روشان کو میشا کے گال کھنچتے دیکھتے روح کے چہرے سے مُسکراہٹ غائب ہوئی۔۔۔سر جھٹک کر وہ انکی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
ناشتے کا وقت تھا سب میز کے گرد بیٹھے ناشتہ کر رہے تھے سوائے میشا کے جو کل رات پہلی بار اتنا جاگنے کی وجہ سے ابھی تک سو رہی تھی جبکہ روح اور روشان کے ساتھ حوریہ کو بھی عادت تھی جاگنے کی۔۔۔
حنا بیگم نے جیسے ہی کرسی پر آکر بیٹھ کر سب پر نظر دوڑائی میشا کی غیر موجودگی کا فوراً احساس ہوا۔۔۔
"میشا کہاں ہے ؟ حنا بیگم کی بات پر سب نے چونک کر خالی کرسی کی جانب دیکھا میشا جب سے آئی تھی وہ وہیں بیٹھتی تھی روح کے عین سامنے روح نے بھی بے ساختہ دیکھ کر اپنی ماں کو دیکھا۔۔۔
"سو رہی ہوگی مام۔۔۔۔روح نے ہلکے پھلکے انداز میں کہتے کندھے اُچکائے۔۔۔
"کیسے سو رہی ہوگی وہ تو سب سے پہلے اُٹھتی ہے روکو میں دیکھ کر آؤں۔۔۔حنا بیگم اُسکی بات پر پریشان ہوتی اٹھنے لگیں جب روشان جلدی سے اپنی جگہ سے اُٹھا۔۔
"مام میں بلا دیتا ہوں اُوپر ہی جا رہا ہوں۔۔۔۔روشان کی بات پر روح نے اُسے دیکھا جبکہ حوریہ نیند میں بیٹھی جمائی روک رہی تھی صباحت بیگم نے اسکے کندھے پر چپت لگایا۔۔۔
"چلو ٹھیک ہے جاؤ۔۔۔۔حنا بیگم بولتی ہوئیں واپس بیٹھ گئیں۔۔۔
روح سر گُھوما کر روشان کو جاتے دیکھتا رہا۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"آوچ !! اندھے ہو دیکھ کر نہیں چل سکتے۔۔۔فضا نے خود کو گرنے سے بمشکل بچاتے ہوۓ مقابل شخص سے کہا جسکے ماتھے پر ناگواری سے بل پڑے تھے اُسے سخت زہر لگتی تھیں ایسی لڑکیاں۔۔۔۔
"اپنی زبان کو لگام دو محترمہ خود سامنے دیکھنے کی زحمت کر لیتی تو ایسا نہیں ہوتا بدتہذیب۔۔۔اسد پھاڑ کھانے والے انداز میں اُسے کہہ کر تیزی سے وہاں سے نکلتا چلا گیا جبکہ فضا منہ کھولے ہنوز خالی جگہ کو دیکھتی رہی۔۔۔
فضا تم کہاں رہ گئی تھی چلو۔۔۔۔حجاب وہاں آتی ہوئی اُسے کہنے لگی فضا نے پلٹ کر حجاب کو دیکھا جو موبائل میں سر دئے اُس سے ٹکرانے والی تھی فضا نے جلدی سے دونوں ہاتھ اُسکے کندھے پر رکھتے ہوۓ روکا۔۔۔
"دیکھ کر چلو اندھی۔۔۔۔فضا تپ کر اُسے بولتی پیر پٹخ کر آگے بڑھ گئی۔۔۔
"چڑیل۔۔۔۔حجاب منہ بناتی اُسکے پیچھے گئی۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
شام کا وقت تھا موسم بہت خوشگوار ہو رہا تھا جب حوریہ اور میشا صباحت بیگم کے ساتھ لان میں بیٹھی تھیں۔۔۔
"حوریہ اپنی ماں کو جا کر کہ پکوڑے اور پودینے کی چٹنی کا کہہ دو زرا بنادے۔۔۔جا میری بیٹی۔۔۔صباحت بیگم نے بچوں کی طرف فرمائش کرتے ہوئے اُسے پُچکارا۔۔
"دادی آپ نے تو میرے دل کی بات کہ دی ہائے میں ابھی کہہ کر آتی ہوں۔۔۔حوریہ سنتے ہی جلدی سے کرسی سے اٹھ کر خوش ہوتی اندر کی جانب بھاگی۔۔
میشا مُسکراتی ہوئی دوزانوں صباحت بیگم کے سامنے بیٹھ کر انکی گود میں سر رکھ کر بیٹھ گئی صباحت بیگم مُسکرا کر اُسکے بالوں میں انگلیاں چلانے لگیں۔۔
"دادی جان آپ کو ابّو کی یاد آتی ہے ؟ میشا خاموشی توڑتے ہوۓ دھیرے سے پوچھنے لگی صباحت بیگم کا چلتا ہاتھ ایکدم روکا۔۔۔گہری سانس لیتیں اُنہوں نے جھک کر میشا کے سر کو چوما۔۔۔
"اپنی اولاد کو کوئی نہیں بھول سکتا میشا بیٹی عاشر تو پھر میرا چھوٹا لاڈلہ بیٹا تھا ان ہاتھوں میں کھیلا ہے ہر فرمائش ہر شکایت آج بھی اس بوڑھی ماں کے حافظے میں محفوظ ہے مجھے یاد ہے جب تمہاری دوسری سالگرہ میں اپنی ننھی بچی کے خاص دن کو اور خاص بنانے کے لئے بکنگ کروانے گئے تھے لیکن دونوں کے بے جان وجود گھر کی دہلیز میں آئے تو ایک قیامت تھی جو ہم پر گری اور تم اُس وقت پریوں جیسی فراک پہنے بیٹھی اپنے ننھے ہاتھوں سے اپنے ماں باپ کو دیکھ کر تالیاں پیٹ رہی تھی کسے معلوم تھا خوشیاں کی ہواؤں میں یوں ماتم اپنی بدبو پھیلا کر میرے لخطے جگر کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔۔۔۔صباحت بیگم نے ایکدم خاموش ہوکر ہچکی لی میشا نے سر اٹھا کر بھیگے چہرے کے ساتھ اپنی دادی کو دیکھا جو کانپ رہی تھیں۔۔۔
"دادی جان۔۔۔
"بھالو رلا دیا میری دادی کو۔۔۔۔اس سے قبل میشا کچھ کہتی روح جو وہیں آرہا تھا باتیں سن کر گہری سانس لے کر قریب آتے ہی میشا کی چٹیا کھینچ کر میشا کے انداز میں ساتھ بیٹھ کر صباحت بیگم کے دونوں ہاتھ تھام لئے۔۔۔
"اس نے رلایا آپ کو دادی ڈانٹوں اسے ؟ روح نے ماحول کو دوبارہ خوش گوار کرنے کے لئے بات کا رخ بدلہ۔۔۔
صباحت بیگم کے ساتھ میشا نے بھی آنسوں پونچھ کر روح کو دیکھا۔۔۔۔
"دادی جان روح بھائی کی باتوں میں مت آئے گا۔۔۔آپ میری دادی ہیں۔۔۔میشا نے ناک چڑھا کر روح کو ایک نظر دیکھتے ہوئے صباحت بیگم سے کہا روح نے ُاُسے دیکھ کر آبرو اُچکائی جبکہ صباحت بیگم نے ہنس کر اسکا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں بھرتے ماتھا چُوما۔۔
"دادی بھالو کی زبان بہت چلنے نہیں لگی ہے ابھی چُھرا لا کر کاٹتا ہوں۔۔۔روح شرارت سے بولتا اندر کی جانب بھاگنے کے انداز میں جانے لگا میشا حیرت سے اُسے دیکھتی پیچھے بھاگی جبکہ صباحت بیگم ہنس دیں۔۔۔
"روح بھائی آپ کہاں جا رہے ہیں۔۔۔میشا کہتی ہوئی پیچھے جا رہی تھی روح اپنی ہنسی ضبط کیے بنا جواب دے کر چلتا جا رہا تھا جب میشا کی چیخ پر جھٹکے سے پلٹا۔۔۔
"روشان بھائی شکریہ ابھی گر جاتی۔۔۔میشا جو صرف روح کی پشت دیکھتی ہوئی پیچھے جا رہی تھی اچانک روشان کے آجانے سے ٹکرا کر گرنے لگی روشان نے جلدی سے اُسے کمر سے تھام کر گرنے سے بچایا۔۔۔میشا کی آواز پر روشان نے نظروں کا زاویہ دوسری طرف پھیر کے سر جھٹک کر اُسے چھوڑا۔۔
"روح خاموشی سے کھڑا روشان کے چہرے کے تاثرات دیکھتا گہری سانس لے کر کچن کی طرف جانے کے بجائے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
السلام علیکم! کیا ہوا سب اتنے چپ کیوں بیٹھے ہو؟ فائق نے آتے ہی ان سب کو دیکھا جو خاموشی سے بیٹھے تھے۔۔۔
"وعلیکم اسلام! کچھ خاص نہیں ہماری بولتی امتحانوں کی آمد کی وجہ سے ایسی ہوگئی ہے۔۔۔۔
احسن نے جواب دیتے ہوئے بیچارگی سے کہا جس پر سب ہنس دئے۔
"ہیلو! اچانک صباء کی آواز پر سب کی ہنسی کو بریک لگی۔۔۔
صباء انہی کی کلاس کی تھی انکے ڈیپارتنمنٹ میں پڑھاکو صباء نام سے مشہور تھی۔۔۔روح اُسے پسند تھا لیکن وہ جانتی تھی روح فضا کو پسند کرتا ہے اور اب جب اُسے ان کے بریک اپ کا معلوم ہوا وہ روح کے اردگرد منڈلانے لگی تھی۔۔۔
"ہیلو! کیا بات ہے آج کل پڑھاکو صباء کا پڑھائی میں دل نہیں لگ رہا ؟ فہد نے جواب دیتے اُسے چھیڑا روح نے ماتھے پر بل ڈالے فہد کو دیکھا جبکہ صباء بُرا مانے بغیر شرمانے لگی۔۔۔
"دل تو دل ہے کچھ بھی چاہ لیتا ہے۔۔۔۔صباء معنی خیز لہجے میں بول کر روح کو کنکھیوں سے دیکھنے لگی روح جھٹکے سے کرسی سے اٹھ کر صباء کے مقابل آیا جو ہنوز مُسکرا کر اپنے سامنے لمبے چوڑے روح کو چاہت سے دیکھ رہی تھی۔۔۔
"مس صباء سہی کہا یہ دل کچھ بھی چاہ لیتا ہے جیسے میری چاہ میری منگیتر ہے۔۔۔۔روح نے صباء کے ساتھ اپنے دوستوں پر بھی بم پھوڑا سب اپنی جگہ سے جھٹکے سے اُٹھ کھڑے ہوئے صباء نے ناسمجھی سے روح کو دیکھا جو اُسکے تاثرات دیکھ کر مُسکرایا۔۔۔
"میں کچھ سمجھی نہیں۔۔۔۔صباء نے بمشکل روح سے پوچھا۔۔۔
"ٹھیک ہے تو صاف لفظوں میں سمجھا دیتا ہوں۔۔روح کندھے اُچکا کر ایک قدم آگے بڑھ کر اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگا۔۔۔
"مس صباء۔۔۔میں یعنی روح عاطف دو دن پہلے ہی منگنی کر چُکا ہوں اور کچھ سمجھنا ہے یا اتنا کافی ہے.۔۔۔روح کی بات سنتے ہی وہاں کتنے ہی پل سنناٹا رہا صباء آنکھیں پھاڑے روح کو دیکھتے رہنے کے بعد غصّے سے ہونٹ بھنجتی وہاں سے نکلتی چلی گئی روح سر جھٹک کر جیسے ہی پلٹا اپنے دوستوں کو غم و غصّے میں دیکھ کر زور سے ہنستا ہوا گرنے کے انداز میں بیٹھ کر ہاتھ کے اشارے سے بیٹھنے کو کہنے لگا۔۔
"ارے یار بیٹھ جاؤ میں نے جھوٹ کہا تھا میں دوبارہ اس دھوکے میں نہیں پھنسنا چاہتا ایک تجربہ بہت تھا میرے لیے روح ہنستے ہوۓ اُنہیں بتا رہا جو سُنتے ہی مل کر اُسے مارنے لگے۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
میشا جیسے ہی کلاس سے نکل کر راہداری میں آئی اچانک فیضی کو سامنے دیکھ کر رُک کر نظرانداز کرتی حوریہ کے پاس جانے لگی لیکن جیسے ہی میشا فیضی کے پاس سے گزارنے لگی فیضی نے اسکی کلائی کو جکڑ کر اپنے ساتھ کھنچا میشا سر تا پیر کانپتی بے جان قدموں سے ساتھ کھینچتی چلی گئی آواز جیسے ختم ہوگئی ہو۔۔۔
فیضی نے خالی کلاس میں داخل ہوتے ہی میشا کا ہاتھ چھوڑا جو لڑکھڑا گئی تھی۔۔۔کلاس میں اندھیرا تھا میشا نے سختی سے اپنا بیگ سینے میں بھینجا۔۔
"کیا ہوا اتنا پسینہ کیوں آرہا ہے۔۔۔۔فیضی نے کہتے ساتھ اسکی گردن پے ہاتھ رکھا میشا تیزی سے پیچھے ہوتی آنکھیں پھاڑے فیضی کو دیکھنے لگی۔۔
"فف فیضان بھائی ک کیا کر رہے ہیں۔۔۔میشا قدم پیچھے لیتی اُسے دیکھ رہی تھی جو کمینگی سے مُسکرا کر چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا اسکے نزدیک بڑھ رہا تھا۔۔
"ابھی تو کچھ بھی نہیں کیا اور پلیز یہ بھائی کیا ہوتا ہے ؟ میں تمہارا بھائی نہیں ہوں نا کبھی کسی کا بننے کی خواہش ہے۔۔۔خیر تمہیں کچھ دکھانا ہے۔۔۔فیضی منہ بنا کر بولتا موبائل میں کچھ کرتے ہی اسکرین کا رخ میشا کے سامنے کیا میشا نے جیسے ہی اسکرین میں چلتی ویڈیو دیکھی اُسے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا جس میں وہ فیضی کا ہاتھ پکڑ کر مسکرا کر کچھ کہ رہی تھی فیضی میشا کی بات سنتے ہی اس کے گرد بازو حائل کرتے کالج کے گیٹ سے باہر جانے لگا۔۔۔
فیضی مکرودا مُسکراہٹ سے میشا کو دیکھ رہا تھا جس کا چہرہ فق تھا۔۔۔
"فیضان بھائی آپ۔۔۔۔
"نہ نہ نہ میشا دیکھو بھائی مت کہو آخری بار سمجھا رہا ہوں ورنہ اگر مجھے غصّہ آیا تو یہ ویڈیو تمہارے تایا کے گھر جائے گی وہ بھی سب کو پھر سوچو کیا ہوگا بن ماں باپ کی بچی پے کون یقین کرے گا کہیں ایسا نہ ہو وہ تمہیں دھکّے مار کے گھر سے نکال دیں۔۔۔چچ دیکھو بھئی میں تو تمہیں پناہ نہیں دے سکوں گا۔۔۔۔میشا جو ڈبڈباتی نظروں سے فیضان کو دیکھ کر کچھ کہنے والی تھی فیضی اسکی بات کاٹ کر بے حسی سے کہہ کر کمینگی سے مُسکرانے لگا میشا کے آنسوں گالوں پے پھسلتے چلے گئے وہ اسے کون سی تکلیفوں والی راہ دکھا رہا تھا جس کا کبھی اُس نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔۔
"ارے ارے ارے رو مت یار اچھا ٹھیک ہے چلو ایک شرط پے میں یہ ڈیلیٹ کردوں گا اگر مان جاؤ۔۔۔۔فیضی اُسے روتے دیکھ کر چُپ کرانے لگا جو اُسکی بات پر دو قدم پیچھے ہٹی تھی۔۔۔
"نہیں سب جھوٹ ہے یہ۔۔۔یہ ویڈیو جھوٹی ہے ایسا کبھی نہیں ہوا میں بتا دوں گی سب کو یہ جھوٹ ہے۔۔۔۔میشا نے مضبوط لہجے میں کہا فیضی اُسکی لڑکھڑاہٹ سمجھ رہا تھا وہ ڈر رہی تھی۔۔۔جبکہ میشا کو خوف تھا اگر اسکا ہاتھ اٹھ گیا تو وہ انا کا مسئلہ بنا کر اُسکی زندگی کو عذاب میں مبتلا نہ کردے.۔۔۔میشا کی بات پر فیضی ہنسنے لگا۔ ۔۔
"ہاہاہا۔!! اتنا یقین ہے تو ٹھیک ہے پھر دیکھتے ہیں۔۔ فیضی کہتے ساتھ موبائل کی اسکرین پر انگلیاں چلانے لگا۔۔۔۔میشا ایکدم ڈر کر رونے لگی۔۔
"نہیں پلیز ایسا مت کرو پلیز میرا ان لوگوں کے سوا کوئی نہیں ہے ایسے مت کرو۔۔میشا ڈر کر التجا کرنے لگی فیضی نے روک کر اسے دیکھا جو فوراً اُسکے چُنگل میں پھنسنے والی تھی۔۔۔
"ہممم! تو ٹھیک ہے پھر میری مانتی جاؤ ورنہ یہ تو صرف ٹریلر دکھایا ہے پوری فلم تو میرے لیپ ٹاپ میں ہے۔۔۔۔فیضی نے کمینگی کی حد کرتے ہوۓ جھوٹ بولا میشا حیرت و بے یقینی سے فیضی کو دیکھنے لگی وہ کون سی وڈیو کی بات کر رہا تھا میشا کے رونے میں تیزی آنے لگی جب فیضی موبائل رکھ کر ایک قدم اُسکے نزدیک آیا۔۔۔
"دیکھو میری ایسی ویسی کوئی نیت نہیں ہے بس میں تم جیسی گرل فرینڈ بنا کر تجربہ کرنا چاہتا ہوں ویسے تو تم ہاتھ نہیں آتی اس لئے یہ سب کرنا پڑا۔۔۔آہ! تمہارا وہ فیضان بھائی کہنا بہت ہی بُرا لگتا ہے مجھے اس لئے اب سے تم مجھے فیضی کہ کر بُلانا مجھے بہت اچھا لگے گا۔۔۔کہو گی نہ؟ فیضی نے کہتے ساتھ اسکے جبڑے سختی سے پکڑے میشا کی خوف سے چیخ نکل گئی۔۔۔
"چھوڑ دو مجھے پلیز مجھے چھوڑ دو۔۔۔۔۔۔میشا روتے ہوۓ اپنے کانپتے ہاتھوں سے اُسے دور کرنے لگی فیضی مُسکرا کر ہاتھ ہٹا کر پیچھے ہٹایا۔۔۔۔
"اب جاؤ اور ہاں اگر کسی کو بھی بتایا تو دونوں ویڈیوز انٹرنیٹ کے ذریعے ہر فرد دیکھے گا یہاں تک کے پانچ سالہ بچہ بھی تم تو جانتی ہی ہو آج کل موبائل ہر کسی کے پاس ہے۔۔۔۔سوچو کیا عزت رہ جائے گی تمہاری۔۔۔فیضی اسکے قریب جُھک کر راز داری سے بولتے ہوۓ ڈرا رہا تھا جو سوچتے ہی لرز گئی تھی۔۔۔
"پلیز میری عمر۔۔۔۔
"ایک سیکنڈ ایک سیکنڈ کیا کہا عمر ؟ ہنہہ آٹھ نو سال تو چھوٹی ہوگی مجھ سے خیر پرفیکٹ ہے سب۔۔۔ فیضی معنی خیز لہجے میں کہتے سر تا پیر اسے دیکھنے لگا جو ہچکیوں سے رو رہی تھی۔۔۔
"ارے یار رو تو مت اب اتنا بُرا نہیں ہوں میں پھر دوستی ہی تو کرنی ہے فلحال۔۔۔۔۔اگر ہاں ہے تو کل میں سڑک پار اپنی گاڑی میں انتظار کروں گا۔۔۔۔
"اگر میں نہیں آئی تو۔۔۔۔میشا اُسکے چپ ہونے پر بےبسی بھرے غصّے میں بھیگی آواز میں پوچھنے لگی فیضی نے اُسکی بات سنتے ہی موبائل والا ہاتھ اٹھا کر اشارہ کیا میشا سسک کر تیزی سے باہر بھاگتی چلی گئی جبکہ فیضی اُسکے خوفزداہ ہوجانے پر بے ہنگم قہقے لگاتا وہیں ڈیسک پر بیٹھ گیا۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
حوریہ روشان کے ساتھ گاڑی کے پاس کھڑی میشا کا انتظار کر رہی تھی جب سامنے سے میشا کو سر جھکائے آتے دیکھ کر شکر کرتی قریب آنے کا انتظار کرنے لگی۔۔
"بیٹھو حوریہ۔۔۔۔۔روشان میشا سے بولتے ہوئے خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا۔۔
میشا گاڑی کے پاس آتے ہی جلدی سے بیٹھی میشا کے بیٹھتے ہی روشان نے گاڑی آگے بڑھا دی۔۔
"کہاں رہ گئی تھی ؟ حوریہ گردن گُھوما کر پیچھے بیٹھی میشا سے پوچھنے لگی جو چونک کر خود کو رونے سے روکتی ہوئی دھیمی آواز میں جواب دے کر دوبارہ کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی فیضی جسے وہ بھائی کہ نہیں بلکے مان بھی رہی تھی اور یہی اُسکی سب سے بڑی غلطی ہوگئی کتنا کہا تھا حوریہ نے لیکن بھائی کے رشتے کو کوئی یوں روند دے گا اُس نے کبھی نہیں سوچا تھا۔۔۔اپنی کہی باتیں اس کے دماغ کی نسیں پھاڑنے لگیں۔۔۔
"فیضان بھائی کو تو خوشی ہوئی تھی انکی کوئی بہن نہیں ہے۔۔۔۔۔"
کتنی مطمئن تھی وہ حوریہ کو یہ سب کہتے وقت۔۔۔
ہا! کیسے لوگ تھے کون سا زمانہ ہے کیا ہو رہا ہے۔۔۔۔میشا سوچتے ساتھ آنکھوں کو موندتی سیٹ پے سر گرا گئی۔۔
حوریہ نے پلٹ کر اُسے دیکھا۔۔۔۔
"خیریت ہے میشا آج کل بہت نیند آرہی ہے تمہیں ؟ حوریہ کی آواز پر میشا خاموش ہی رہی روشان نے بھی بیک ویو مرر سے اُسے دیکھا۔۔
"ہاں سہی کہ رہی ہو لگتا ہے جاگنے کی عادت ڈال رہی ہے۔۔۔۔روشان نے شرارت سے حوریہ کو جواب دیا جبکہ میشا اندر ہی اندر خود کو کوسنے میں لگی ہوئی تھی۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
حنا بیگم لان میں صباحت بیگم کے ساتھ بیٹھی تھیں جب صباحت بیگم نے گلا کھنکھار کر اُنہیں متوجہ کیا۔۔
"حنا مجھے کچھ بات کرنی ہے تم دونوں سے۔۔۔۔صباحت بیگم کا اشارہ عاطف صاحب اور انکی طرف تھا۔۔۔
"بات تو ہمیں بھی کرنی تھی یہ کہہ رہے تھے آفس سے آکر آپ سے کریں گے۔۔۔حنا بیگم نے چائے کا کپ رکھتے ہوۓ مُسکرا کر اُنہیں کہا جو چونک گئی تھیں۔۔
"تم دونوں نے کیا بات کرنی ہے ؟ صباحت بیگم نے پُرسوچ انداز میں اُنہیں دیکھتے ہوۓ پوچھا اس سے قبل وہ جواب دیتیں بیرونی گیٹ سے گاڑی اندر داخل ہوتی ہوئی پورج میں آکر رکی۔۔۔حنا بیگم کے ساتھ صباحت بیگم نے بھی گاڑی کی طرف دیکھا۔۔۔
"بچے آگئے۔۔چلیں عاطف آجائیں تو بات کرتے ہیں۔۔۔حنا بیگم مُسکرا کر روشان وغیرہ کو دیکھ کر کہتی ہوئیں اٹھ کھڑی ہوئیں۔۔۔۔
میشا حنا بیگم کو سلام کرتی صباحت بیگم کی طرف بڑھ کر مل کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔
سیڑیاں چڑھتے ہوۓ میشا کا دل بیٹھا جا رہا تھا کمرے میں آتے ہی میشا دروازے کو لاک لگا کر بستر پر گرنے کے انداز میں بیٹھتی دونوں ہاتھوں سے سر کو تھامے بنا آواز کے رونے لگی۔۔۔
فیضی اس سے کیوں ملنا چاہتا ہے وہ بھی چُھپ کر
"یا اللہ میں کیا کروں میری مدد کریں اللہ تعالیٰ یہ کیسے لوگ ہیں کیا ان میں انسانیت نہیں ہے کیا کروں کہاں جاؤں اگر۔۔۔اگر کسی نے میری بات پر یقین نہیں کیا تو میں کہاں جاؤں گی پھوپھو بھی مجھے نہیں رہنے دیں گی۔۔۔میشا خود کلامی کرتی ہوئی منفی سوچسوں میں غرق ہوتی اٹھ کر باتھروم چلی گئی.۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"اسد بھائی۔۔۔۔مومنہ کمرے کا دروازہ تھوڑا سا وا کرتی جھانک کر بولی وہ جو اسٹڈی ٹیبل پے بیٹھا پڑھ رہا تھا آواز پر چونک کر نظر کا چشمہ جو کچھ دن پہلے ہی بنوایا تھا اُتار کر مُسکرا کر اپنی بہن کو دیکھ کر اندر انے کا اشارہ کرتا سیدھا ہو کر بیٹھ گیا۔۔۔
مومنہ جلدی سے اندر آکر اپنا موبائل اسکی جانب بڑھانے لگی۔۔۔
"حوریہ ہے کہ رہی ہے آپ سے کوئی بات کرنی ہے۔۔۔مومنہ آنکھیں مٹکا کر شرارت سے بولتی موبائل کی جانب اشارہ کرنے لگی اسد نے اپنی بہن کو گھورتے ہوۓ موبائل اُسکے ہاتھ سے لے کر کان سے لگایا جبکہ مومنہ اشارے سے آتی ہوں کہہ کر کمرے سے نکل گئی۔۔
"السلام علیکم! حوریہ نے اسد کی آواز سُنتے ہی سلام کیا۔۔
"وعلیکم السلام! کچھ کہنا تھا ؟ اسد نے جواب دیتے ہوئے پوچھا جو اُسکے سوال پر ماتھا پیٹ کر رہ گئی تھی۔
"اسد بھائی وہ کل جمعہ ہے اور پرسوں ہفتہ۔۔۔۔حوریہ نے کہتے ساتھ دانتوں تلے زبان دبائی اسد ایکدم کھل کے مُسکرایا۔۔
"میں بہت شکر گزار ہوں اتنی اہم بات بتائی ہے میں تو یہاں تک سوچ ہی نہیں سکتا تھا اسد نے ہنسی روکتے ہوۓ شرارت سے کہا۔دوسری طرف حوریہ شرمندہ ہونے کے بجائے زور سے ہنس کر اپنے سر پر چپت مارنے لگی۔۔۔۔
پندرہ منٹ بات کرنے کے بعد اسد نے مُسکرا کر کال کاٹ کر حوریہ کا نمبر اپنے موبائل میں سیو کرتے ہی واٹس اپپ پر مُسرانے والا ایموجی سینڈ کر دیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
آٹھ بجے کا وقت تھا جب زن سے گاڑی اندر آکر پورج میں روکی روح اُترتے ہی انگلی میں چابی گھوماتے ہوۓ جیسے ہی اندر آیا سامنے روشان کو فیملی ڈاکٹر کو دیکھ کر تیزی سے اُن کی طرف بڑھا۔۔۔
"السلام علیکم! انکل سب خریت ہے آپ یہاں؟ دادی ٹھیک ہیں ؟ روح نے روشان کو ایک نظر دیکھ کر ڈاکٹر سے پوچھا۔۔۔
"وعلیکم السلام! دادی بلکل ٹھیک ہیں۔۔۔۔
"روح بھائی انکل میشا کو دیکھنے آئے ہیں مام کمرے میں گئیں تو بیہوش پڑی تھی بستر پے۔۔۔ڈاکٹر کے مُسکرا کر کہنے کے بعد روشان نے روح کو بتایا جو حیران ہوگیا تھا۔۔۔
"واٹ ؟ کہیں یہ پھر انہیلر لینا تو نہیں بھول گئی۔۔۔۔روح نے تیزی سے پوچھا جب ڈاکٹر بولے
"دراصل ڈپریشن کی وجہ سے تیز بخار کے ساتھ بی پی بھی لوو تھا ایسے میں یہ سب ہوجاتا ہے لیکن فکر کی بات نہیں میں نے ڈرپ لگا دی ہے اور دوائی لکھ دی ہے وقت پر دیتے رہیں اور خیال رہے جو بھی مسئلہ ہے بچی کے ساتھ پیار سے پوچھیں۔۔۔۔۔ڈاکٹر کہتے ہوۓ مل کر چلے گئے۔۔۔روشان بھی انکے ساتھ ہی آگے بڑھ گے جبکہ روح لمبے لمبے ڈاگ بھرتا میشا کے کمرے کی جانب بڑھ گیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
روح کمرے میں اجازت لیتے ہی اندر داخل ہوا۔۔۔سامنے ہی حنا بیگم اور صباحت بیگم کے ساتھ حوریہ کھڑی میشا کو دیکھ رہی تھی جس کا چہرہ بخار کی شدّت سے تپ رہا تھا۔۔۔
"السلام علیکم!! روح کے باآواز بلند سلام کرنے پر سب نے چونک کر اُسے دیکھا جسکی نظر میشا پر ٹکی ہوئی تھی۔۔۔
"وعلیکم اسلام! کہاں رہ گئے تھے ؟ صباحت بیگم نے اتے ہوۓ پوچھا۔
"دوستوں میں دیر ہوگئی دادی۔۔۔۔ مام اچانک کیا ہوا اسے صبح تو بلکل ٹھیک تھی؟ روح دادی کو جواب دیتا حنا بیگم سے پوچھنے لگا اس سے قبل وہ جواب دیتیں حوریہ نے بولنا شروع کردیا۔۔
"ّوہی تو روح بھائی صبح تک کیا ہم جب واپس آرہے تھے تب تو کچھ کہا نہیں اس نے لیکن ہاں آج کچھ زیادہ ہی خاموش تھی۔۔۔۔حوریہ نے ایک نظر دیکھتے ہوۓ روح کو بتایا صباحت بیگم نے آگے پڑھ کر اُسکے سر پر چپت لگائی۔۔۔
"چپ کر جا اب شروع یوگئی تفتیش کاروں کی طرح حنا بیٹی کھانا لگاؤ اور تم چلو ماں کی مدد کرنے بچی ابھی سو رہی ہے۔۔۔۔صباحت بیگم باری باری دونوں کو کہتیں ڈپٹ کر کمرے سے نکلنے لگیں۔۔۔
حوریہ منہ پھولاتی دونوں کے پیچھے چل دی۔۔ تینوں کے جانے کے بعد کمرے میں صرف روح اور میشا رہ گئے تھے۔۔۔روح غور سے اُسکے چہرے کو دیکھتا قدم قدم چلتا کنارے پر بیٹھ گیا۔ ۔۔
حوریہ نے پلاؤ کی ڈش لا کر ٹیبل پر رکھی جب حنا بیگم کی آواز پر اُنکی طرف متوجہ ہوئی۔۔
"جی مام ؟
"روح بھائی کو بلا لاؤ جاؤ۔۔۔۔حنا بیگم اُسے کہتی ہوئیں مُسکرا کر اپنی ساس کو دیکھ کر کرسی پر بیٹھ گئیں اس سے قبل وہ خود جاتی روح آتے ہوۓ نظر آگیا۔۔۔
"روح بھائی خود ہی آگئے۔۔۔۔حوریہ کہتی ہوئی کرسی کھنچ کر واپس بیٹھ گئی۔۔۔۔روشان بھی آکر بیٹھ گیا۔۔
خاموش ماحول میں کھانا کھایا گیا۔۔۔روح کا دماغ میشا کی اچانک بگڑتی حالت پر اٹکا ہوا تھا اُسے انتظار تھا میشا کے ہوش میں آنے کا۔۔۔روح یہی سب سوچ رہا تھا جب عاطف صاحب نے حنا بیگم کے اشارے سے بات شروع کرنے لے لئے کہا۔۔
عاطف صاحب کے گلا کھنکھار کے اپنی طرف متوجہ کرنے پر سب نے بیک وقت اُنہیں دیکھا۔۔۔
"اماں آپ سب سے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔۔۔عاطف صاحب نے نظر دوڑا کر کہا۔.۔۔
"کیا کہنا ہے ؟ صباحت بیگم نے چونک کر عاطف صاحب کو دیکھ کر کہا۔۔۔
"وہ دراصل سب ہی جانتے ہیں عاشر کے جانے کے بعد میشا کا بچپن سندس کے گھر گزرا اور اب یہاں ہے لیکن میں کبھی نہیں چاہوں گا کے بن ماں باپ کی بچی در در گھومتی رہ جائے اب جو بھی ہیں ہم ہی ہیں اس لئے تایا ہونے کے ناتے میشا کی ساری زمہ داری میری ہے اس لئے میں نے اور حنا نے ایک خواہش ظاہر کی ہے اگر کسی کو کوئی اعتراض نا ہو خاص کر روشان تمہیں۔۔۔۔وہ جو خاموشی سے بیٹھے عاطف صاحب کی بات سن رہے تھے آخری بات پر چونکے۔۔۔صباحت بیگم نے دھڑکتے دل سے اپنے دوسرے پوتے کو دیکھا وہ اپنے بیٹے کی بات سمجھ رہی تھیں۔۔
"ڈیڈ کون سی خواہش ؟ روشان نے حیرت سے پوچھا جنہوں نے گہری سانس لی تھی۔۔
"دیکھو بیٹا جیسا کے ابھی تم سب ہی پڑھ رہے ہو لیکن ہم چاہتے ہیں کے میشا کا رشتہ اس گھر سے اور ہم سے مضبوط ہوجائے۔۔۔اس لئے میشا اور تمہاری منگنی کرنے کا سوچا ہے اگر کوئی اعتراض نا ہو تو زبردستی نہیں ہے نہ ہی میشا کے ساتھ ہوگی اگر آپ لوگ راضی ہیں تو اماں آپ میشا بیٹی سے پوچھ لیں۔۔۔۔
عاطف صاحب کی بات نے سب کے سروں پر بم پھوڑا تھا۔۔۔حیرانگی سے سب عاطف صاحب کو دیکھ رہے تھے جبکہ روح اپنے باپ کو دیکھے جا رہا تھا۔۔
"واؤ یہ تو بہت زبردست ہوجائے گا اس کا مطلب ہمارے گھر میں پہلی شادی۔۔. ہائے کتنا مزہ آئے گا نا۔۔۔۔ حوریہ سب سے پہلے بولی صباحت بیگم کا دل افسردہ ہوگیا وہ تو اُسے روح کے لئے پسند کر چکی تھیں۔۔۔صباحت بیگم نے ایک نظر روح کو دیکھا جو اپنے بھائی کو دیکھ رہا تھا ۔۔
"آہ! بیٹا سوچ سمجھ کے فیصلہ کرنا اور روشان زبردستی نہیں اپنی مرضی اپنی خوشی کے لئے سوچ سمجھ کے جواب دینا خیر اللہ بہتر کرے۔۔۔صباحت بیگم کہتی ہوئیں گہری سانس لے کر رہ گئیں۔۔۔۔
"بلکل آپ کی بات درست ہے۔۔۔روشان سوچ کر جواب دینا کوئی جلدی نہیں ہے۔۔۔عاطف صاحب نے سر ہلاتے ہوۓ صباحت بیگم کی بات سے اتفاق کیا۔۔
"اماں آپ بھی تو کچھ بات کرنا چاہ رہی تھیں ؟ حنا بیگم اچانک خیال آنے پر ان سے پوچھ پڑیں جو سادگی سے مُسکرا کر حوریہ کو دیکھنے لگیں۔۔۔
"ہاں میں بھی میشا کے لئے کہنے والی تھی لیکن تم لوگوں نے خود ہی بات کردی ہے تو میں حوریہ کے لئے سندس کے بیٹے اسد کے لئے سوچ رہی تھی تم سب کا کیا خیال ہے۔۔۔صباحت بیگم نے امید بھری نظروں سے سب کو دیکھا سندس بیگم نے خود اپنے بیٹے کے لئے حوریہ کی خواہش ظاہر کی تھی جسے صباحت بیگم نے خوشی خوشی ہاں کہا تھا۔۔۔
صباحت بیگم کی بات سنتے ہی حوریہ شرما گئی جبکہ سب ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔۔
"سندس نے کہا آپ سے یا آپ خود چاہتی ہیں ایسا ؟ عاطف صاحب نے سنجیدگی سے اپنی ماں کو دیکھ کر پوچھا۔۔
"تمہیں کیا لگتا ہے ؟ پھر اسد میں کیا کمی ہے ڈاکٹر بننے والا ہے ماشاءالله دکھنے میں بھی کسی سے کم نہیں ہے۔۔۔صباحت بیگم نے گال پر انگلی رکھتے ہوۓ کہا سب اُنکے بولنے کے انداز پر مُسکرانے لگے حوریہ سب کو مسکراتا دیکھ کر اٹھ کر جانے لگی جب روشان نے جلدی سے اسکی کلائی تھامی۔۔۔
"تم شرما رہی ہو ؟ روشان نے شرارت سے پوچھا حوریہ نے گھورتے ہوۓ سر جُھکا لیا حوریہ کے شرمانے پر سب ہنسنے لگی۔۔۔
"ہاہاہا! تنگ مت کرو میری بیٹی کو اپنا سوچو۔۔ عاطف صاحب نے ہنستے ہوئے مصنوعی گھورا روح کو خود پر بے تحاشا حیرت ہو رہی تھی اُسے روشان کے لئے میشا کا جوڑ اچھا نہیں لگ رہا تھا وہ اپنے بھائی کو جانتا تھا اور کہیں حد تک میشا کو بھی۔۔۔
"ہاہاہا! ویسے آپ لوگوں کو نہیں لگتا مجھ سے پہلے روح بھائی کی شادی ہونی چاہیے۔۔ روشان نے کنکھیوں سے چُپ بیٹھے بھائی کو دیکھ کر کہا صباحت بیگم نے نظروں کا زاویہ بدلتے ہوئے روح کو دیکھا جس نے گہری سانس لے کر کندھے اُچکائے۔۔۔
"نہیں بھائی یہ سب باتیں کوئی معنی نہیں رکھتں اور کہاں لکھا ہے کے پہلے بڑے کی شادی ہونا لازم ہے ؟ یہ ہم اور ہمارے گھر والوں کا حق ہے نہ کے لوگوں کو دکھانے کے لئے وہ کرو جو دوسرے دیکھنا چاہتے ہوں ڈیڈ مجھے اسد پسند ہے باقی آپ سب دیکھ لیں۔۔۔۔روح جواب دے کر جانے لگا جب صباحت بیگم کی آواز پر رُوک کر پلٹا۔۔۔
"دادی اگر میری رائے کی اہمیت ہے تو یہی کہوں گا میشا کہیں بھاگی نہیں جا رہی دوسرا روشان کو ابھی اپنی پڑھائی پر توجہ دینا چاہیے کیا پتہ کوئی اور مل جائے۔۔۔۔روح نے سادگی سے اپنی رائے دی روشان کے ساتھ سب خاموشی سے روح کی بات سن رہے تھے۔۔۔
"روح تمہیں میشا پسند نہیں ہے؟ حنا بیگم نے روح سے پوچھا جو سنجیدہ تھا۔۔۔
"مام پسند میں اور کسی کو زندگی میں شامل کرنے میں بہت فرق ہے میشا ابھی چھوٹی بھالو معصوم اور کچھ بیوقوف سی ہے جبکہ روشان کا مزاج الگ ہے۔۔۔۔روح کندھے اُچکا کر لاپروائی سے کہتا دھیرے سے مُسکرا کر وہاں سے نکلتا چلا گیا۔۔۔
روشان نے گہری سانس لے کر سر جھٹکتے ہوۓ اپنے والدین کو دیکھا۔۔۔
"میں انکی بات سے اتفاق رکھتا ہوں شاید کل میں بھی آپ سب کو یہی جواب دیتا خیر آپ لوگ میشا کی فکر مت کریں ابھی صرف حوریہ میڈم اور اسد صاحب پر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔۔۔روشان نے کہتے ہی آخر میں شریر لہجے میں کہا حنا بیگم نے مُسکرا کر عاطف صاحب کو دیکھا جو پرُسوچ انداز میں اپنے بیٹے کو جاتا دیکھ رہے تھے سر جھٹک کر گہری سانس لیتے "ٹھیک ہے " کہتے مُسکرا دیے حوریہ سنتے ہی اٹھ کر چلی گئی جبکہ صباحت بیگم کو اس وقت روح پر ٹوٹ کر پیار آرہا تھا جس نے یہ رشتہ ہونے سے قبل ہی رکوا دیا تھا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
دروازہ بند کرتے ہی نڈھال سی حالت میں میشا نے دروازے سے پشت ٹیکا کر آنکھوں کو سختی سے میچا۔۔۔
""روح تمہیں میشا پسند نہیں ہے؟ حنا بیگم نے روح سے پوچھا جو سنجیدہ تھا۔۔۔
"مام پسند میں اور کسی کو زندگی میں شامل کرنے میں بہت فرق ہے میشا ابھی چھوٹی بھالو معصوم اور کچھ بیوقوف سی ہےجبکہ روشان کا مزاج الگ ہے"
روح کا جواب ایک بار پھر اُسکے کانوں میں گونجا۔۔آنکھوں کے کنارے نم ہونے لگے۔۔۔میشا جاگنے کے بعد تنہائی سے گھبرا کر نیچے گئی تھی حنا بیگم اور روح کی بات سن کر دل مسوس کر رہ گئی تھی۔۔
میشا نے آنکھوں کو دونوں ہاتھوں سے رگڑا قدم قدم چلتے ہوۓ آئینے کے سامنے رُک کر غور سے اپنا عکس دیکھنے لگی۔۔۔
"کیا میرا موٹاپا میرا دل میری خُواہشوں سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔۔۔میشا نے آہستہ سے خود کلامی کی اس سے قبل وہ بدگمانی کی حد کرتی دروازہ کھٹکھٹا کر روح نے اندر جھانکتے ہی سیدھا بستر کو دیکھا جو خالی تھا روح تیزی سے اندر آیا جب نظر آئینے کے سامنے کھڑی میشا پے گئی۔۔۔
"او! شکر ہے تم جاگ گئی۔۔۔اب طبیعت کیسی ہے؟ بخار تو نہیں ہے۔۔۔۔روح شکر کرتا قریب آکر ماتھے کو چھو کر دیکھنے لگا میشا نے نظر پھیر لی اُسے روح کو دیکھ کر دوبارہ رونا آرہا تھا۔۔۔
"کیا ہوا بھالو صبح تو سہی سلامت گئی تھی اچانک طبیعت اتنی کیوں خراب ہوگئی کالج میں کچھ ہوا ہے ؟ روح غور سے اُس کے تاثرات دیکھ رہا تھا جس کا کالج کے ذکر سے ہی چہرہ سفید پڑھنے لگا تھا۔۔۔
"ن نہیں کچھ بھی نہیں ہوا شاید گرمی کی وجہ سے ہوگئی۔۔۔میشا ہچکچا کر کہتی زبردستی مُسکرا کر باتھروم میں گُھس گئی۔۔۔روح کتنے ہی لمحے بند دروازے کو دیکھنے کے بعد موبائل پر نمبر ملانے لگا۔۔۔
"ہاں ہیلو فیضی۔۔۔۔کل مل سکتے ہو؟ دوسری طرف فون اٹھانے پر روح اُسے کہتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
اگلے دن میشا کمرے میں کھڑکی کے پاس آسمان پر نظریں مرکوز کئے کھڑی تھی جب دروازہ کھول کر حوریہ اندر داخل ہوئی میشا نے چونک کر اپنے خیالوں کو جھٹک کر پلٹ کر اُسے دیکھا۔۔۔
"طبیعت کیسی ہے تمہاری ؟ حوریہ پوچھتے ساتھ قریب آکر اُسکا ماتھا چھو کر دیکھنے لگی ایکدم میشا کو کل رات روح کا یونہی آکر دیکھنا یاد آیا۔۔۔
"میں ٹھیک ہوں اب چلو۔۔۔میشا کہتی ہوئی حوریہ کے پاس سے گزر کر بیگ کندھے پر ڈالنے لگی۔۔۔۔
"اگر دل نہیں کر رہا جانے کا تو چُھٹِی کر سکتی ہو۔۔۔۔حوریہ نے میشا کو دیکھتے ہوۓ کہا۔۔
"نہیں میں ٹھیک ہوں۔۔۔میشا مُسکرا کر بولتی اُس سے پہلے کمرے سے نکلی۔۔۔
حوریہ کندھے اُچکاتی اُسکے پیچھے چل دی۔۔۔
میشا نیچے آتے ہی سیدھا صباحت بیگم کے پاس جا کر بیٹھی۔۔
"السلام علیکم ! دادی جان۔۔۔
"وعلیکم اسلام !۔دادی کی جان اب طبیعت ٹھیک ہے ؟ صباحت بیگم نے اُسکا ماتھا چومتے ہوۓ پوچھا میشا نے کندھے سے سر اٹھا کر اُنہیں دیکھتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لیا۔۔۔
"میں ٹھیک ہوں دادی جان۔۔۔میشا کے مُسکرا کر کہنے پر صباحت بیگم نے سر پے ہاتھ پھیرا۔۔۔
"اپنا خیال رکھا کرو بچی کسی کی بات کو دل سے مت لگانا خود کو مضبوط بناؤ اللہ تمہیں اپنے آمان میں رکھے۔۔۔۔صباحت بیگم کی بات سُن کر میشا دھیرے سے مُسکراتی ہوئی جانے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔
"میشا ناشتہ کرلیا۔۔۔۔حنا بیگم اچانک وہاں آتیں اُسے دیکھ کر پوچھنے لگیں۔
"جی میں آج جلدی اٹھ گئی تھی تو کر چُکی ہوں۔۔۔۔میشا نے حنا بیگم کو جواب دیتے پورج کی جانب قدم بڑھائے جہاں پہلے ہی حوریہ اور روشان گاڑی میں بیٹھ رہے تھے۔۔۔میشا گہری سانس لیتی اپنی سوچوں کو جھٹکتی آگے بڑھ کر گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
کالج پُہنچتے ہی میشا کو گھبراہٹ ہونے لگی تھوک نگھلتی وہ حوریہ اور روشان کو جاتا دیکھنے لگی روشان اور حوریہ پورے راستے اُسے سمجھاتے آئے تھے کچھ بھی مسئلہ ہو فوراً دونوں میں سے کسی کو رابطہ کرے۔۔۔
آنسوؤں کا گولہ حلق میں اٹکنے لگا خود کو بمشکل رونے سے روکتی میشا اندر بڑھنے کے بجائے سر جُھکا کر بیرونی گیٹ سے ڈھیلے قدموں سے چلتی ہوئی سڑک پار کرتی ہوئی ایکدم رُک کر پلٹی۔۔۔میشا کے پلٹتے ہی کسی نے اُسکی ناک پر رومال رکھا اس سے قبل وہ کوئی مزاحمت کرتی ہر طرف اندھیرا چھا گیا۔۔میشا کے ہوش و حواس سے بیگانہ ہوتے ہی بی ایم ڈبلیو سے ایک شخص نکل کر اندر ڈالنے کا حکم دیتا خود بھی میشا کے ساتھ بیٹھ گیا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
رمیز پھولی سانسوں سے کے ساتھ آکر گاڑی میں بیٹھا۔۔۔
"کیا ہو گیا تجھے آئی نہیں کیا ابھی تک ؟ فیضی نے سیگریٹ کا کش لگاتے ہوۓ رمیز کو دیکھا۔۔۔
"فیضی بھائی وہ آرہی تھی اس سے پہلے میں اُس تک پُہنچتا ایک چمچماتی گاڑی میں سے تین نقاب پوش آدمی اُسے بیہوش کر کے لے گئے۔۔۔۔رمیز کی بات سُنتے ہی فیضی کے ماتھے پر پسینہ چمکنے لگا۔۔۔
"یہ یہ کیا بکواس کر رہا ہے کون تھے وہ؟ فیضی کوشش کے باوجود اپنی لڑکھڑاہٹ پر قابو نہیں پا سکا۔۔۔رمیز فیضی کی حالت دیکھ کر خود بھی روہانسا ہوگیا اس سے قبل وہ جاتے پولیس نے چاروں طرف سے انکی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا تھا۔۔۔۔ دونوں بُری طرح پھنس گئے تھے۔۔۔
"چلو بھئی سسرال کی سیر کرواتے ہیں۔۔۔۔انسپکٹر نے گاڑی کا دروازہ کھول کر گریبان سے کھنچ کر فیضی کو باہر کھنچا۔۔۔
"چھوڑو مجھے میں نے کیا کیا ہے ؟ فیضی خود کو چُھڑواتا چیخنے لگا جب روح اور اسکے دوستوں کو دیکھ کر بے ہقینی سے دیکھنے لگا۔۔
"سالے یہ بول کیا نہیں کیا ڈرگز بیچتا ہے لڑکیوں کو تنگ کرتا ہے سب ثبوت ہیں ہمارے پاس چل۔۔۔انسپکٹر گددی پر تھپڑ مارتے کہتا پولیس وین میں ڈالنے لگے۔۔۔۔
"یہ تو نے اچھا نہیں کیا میں چھوڑوں گا نہیں تجھے سالے تیری کزن۔۔۔
اس سے قبل فیضی آگے کچھ بولتا روح تیزی سے اس پر جھپٹّا مار کر زور سےٹانگ اٹھا کر اپنا گٹھنا اُسکے پیٹ پر مار کر گریبان جکڑ چُکا تھا۔
"خبردار میرے گھر کے کسی بھی فرد کا نام اپنی زبان سے لیا تو تیری زبان کھنچ لونگا اور کیا سمجھتا ہے تو اتنی آسانی سے نہیں چھوٹنے والا تو تیرے خلاف تیرے اس شیرو نے ہی گوائی دی ہے جس کی بیٹی کی عزت سے تو کھیلتا رہا ہے۔۔۔۔روح نے غصّے سے کہتے زور سے جھٹکا دیتے پیچھے کی جانب پھینکا اس بار فیضی کے چہرے پر خوف کے سائے لہرانے لگے۔۔
روح نے ایک نظر رمیز کو دیکھا جو فیضی جیسے بھیڑیے کے جالوں میں خود کو جلا گیا تھا۔۔۔
"روح اس کی غلطی نہیں ہے ۔۔۔۔فہد کو رمیز پر ترس آ رہا تھا جو آواز سے رو رہا تھا۔۔
"اللہ نے شعور ہر انسان کو دیا ہے اور تعلیم بھی اگر آپ کے شعور کو اندھا رکھے تو وہ جانور سے بھی بدتر ہے۔۔۔خیر کچھ دن رہنے دو سدھر جائے یا بگڑ جائے گا۔۔۔روح کہتے ہوۓ سر جھٹک کر گاڑی کی طرف بڑھ گیا۔۔۔
قدموں کی آواز سیڑیوں سے ہوتی ہوئیں کمرے کے سامنے آکر رُوکیں۔۔۔وہ دو بندے تھے جو دروازہ کُھول کر اندر داخل ہوئے تھے سامنے ہی سنگل بیڈ پر میشا بیہوش پڑی تھی۔۔۔۔جب اُن میں سے ایک آگے بڑھ کر جُھک کر اُسکے چہرے کو غور سے دیکھنے لگا۔۔
"ابے کیوں تاڑ رہا ہے پٹنے کا موڈ ہے تو بتا دے میں ابھی فون کر کے تیری ٹھرکی حرکتیں بتاتا ہوں۔۔۔دوسرے نے اُسے وہیں سے دھمکی دی۔۔۔
"استغفرالله ! شرم کر میری بہن کی عمر کی ہے۔۔۔احسن نے گھورتے ہوۓ فائق کو گھورا۔۔۔۔جو اُسکے بوکھلانے پر قہقہ لگا کر ہنس رہا تھا۔۔
"ہاہاہا! بہت ہی بڑا ڈرپوک آدمی ہے تو۔۔۔نہیں ویسے ایسے گھورنے کی کیا وجہ ہے؟ فائق مذاق بناتےہوئے لگاتار ہنس رہا تھا احسن نے تکیہ اٹھا کر کھنچ کر اُسکی جانب اُچھالا۔۔فائق پھرتی سے نیچے جُھکا جبکہ دروازے سے اندر آتے فہد کے منہ پر جاکر لگا۔
"اوہ سوری سوری غلطی سے تمہیں لگ گیا۔۔۔فائق نے تیزی سے معافی مانگی جو اُسے کھا جانے والی نظروں سے گھور رہا تھا۔۔۔
"ارے نہیں جان کر اس نے مارا ہے اسے معلوم تھا فہد پیچھے ہی آرہا ہے۔۔۔فائق نے ہنستے ہوۓ اُسے چڑھایا۔۔۔
"چل بے جھوٹے آدمی یار قسم لے لے میں اسے مار رہا تھا۔۔۔احسن نے اُسے گھورتے ہوۓ فہد سے کہا جس نے گہری سانس لے کر سر جھٹکا تھا۔۔۔۔
"اچھا بس بند کرو چونچے لڑانا روح کا فون آیا تھا فیضی کو پولیس لے گئی ہے وہ کچھ دیر میں یہاں پہنچنے والا ہے۔۔۔فہد دونوں۔ کو بتاتے ہوئے میشا کو دیکھنے لگا۔۔۔
"اسے ہوش کیوں نہیں آیا ابھی تک؟ فہد نے کہتے ہوئے احسن کو دیکھا جو دوبارہ کان کی لو مسلتے ہوئے میشا کو دیکھ رہا تھا۔۔۔
"میں بھی یہی سوچ رہا ہوں کب سے کہیں کلورفارم زیادہ تو نہیں تھا۔۔۔۔احسن نے پُرسوچ انداز میں پوچھا جب فائق نے آگے بڑھ کر اُسکے سر پر چپت لگائی۔۔
"تو ہی ابّا بنا تھا کے میں کروں گا اگر کچھ ہوگیا نہ تو روح کے ساتھ ساتھ ہم بھی تیرے ٹکڑے کریں گے۔۔۔فائق نے گھورتے ہوئے اُسے کہا اس سے قبل دونوں میں دوبارہ بحث ہوتی قدموں کی آواز پر تینوں کمرے سے نکلے۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
روح اور عمر جیسے ہی عمر کے گیسٹ ہاؤس میں داخل ہوۓ تینوں کو زینہ اُترتے دیکھ کر روح مُسکرا کر اپنے دوستوں کو دیکھنے لگا جو ہمیشہ اسکی مدد کو تیار رہتے تھے۔۔۔
"تم سب کا شکریہ ورنہ اکیلے یہ سب اتنی آسانی سے ممکن نہیں تھا۔۔۔روح سب سے مل کر مُسکرا کر بولا جب عمر نے اُسکے کندھے پر ہاتھ مارا۔۔
"بس رہنے دے بھائی خوشیوں میں تو ہر کوئی ساتھ ہوتا ہے مشکل وقت میں اگر ساتھ نہ دیا تو لعنت ہے ایسی دوستی اور انسانیت پر۔۔عمر نے کہتے ساتھ اُسکا کندھا تھپتھپایا۔۔۔۔
"واہ کیا بات کہی ہے میرے ساتھ رہ کر بہت کچھ سیکھ رہے ہو۔۔۔فائق نے فرضی کالر جھاڑے ہوۓ کہا فہد اور احسن نے اسے دبوچ کر مارنا شروع کردیا۔۔۔
جبکہ روح اور عمر محظوظ ہو رہے تھے۔۔
کچھ ہی دیر بعد سب صوفے پر بیٹھے تھے جب اچانک احسن نے کہا۔۔
"روح ایک بات تو بتائی نہیں یہ فیضی کا بلیک میل کرنا تمہیں کیسے معلوم ہوا ؟ احسن کی بات پر سب نے روح کو دیکھا۔۔روح کی نظروں کے سامنے کل رات کا منظر گھوم گیا۔۔
"میں جب گھر پہنچا تب معلوم ہوا کے میشا کی طبیعت خراب ہے اور اُسکے بعد جب میں گیا اس وقت میں کمرے میں اکیلا تھا میشا نیم بیہوشی کی حالت میں بڑبڑا رہی تھی میں نے بس سوال کرنا شروع کیے اور وہ بتاتی چلی گئی لیکن مجھے افسوس ہے میشا نے بتانے کے بجائے اُسے شیر کرنے کا فیصلہ کیا خیر فیضی سے مجھے اپنے بھائی کو بھی دور رکھنا تھا۔۔روح ٹھہر ٹھہر کر اُنہیں بتانے لگا۔۔
"سب خاموش بیٹھے اُسے دیکھ رہے تھے جو آج مطمئن تھا۔۔
"اب کیا سوچا ہے؟ احسن نے روح کے خاموش ہونے پر پوچھا جو پُراسرار سا مُسکرایا تھا۔۔۔۔
"تھوڑی بہت عقل ٹھکانے لگانی ہے تاکہ آئندہ ایسی غلطی کرنے کا تصور نہ کرے۔۔۔۔روح کی بات پر سب نے چونک کر ناسمجھی سے اُسے دیکھا۔۔۔
"مطلب ؟ فہد نے آبرو اُچکائی۔جس پر روح مُسکرا کے کندھے اُچکا گیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
گاڑی کے پاس کھڑے میشا کا انتظار کرتے ہوۓ دونوں کو دس منٹ گزر چُکے تھے۔۔حوریہ نے روشان کو دیکھا جو ماتھے پر بل ڈالے وقت دیکھے جا رہا تھا۔۔
"میں فون کریی ہوں میشا کو۔۔۔حوریہ نے اُسے کہتے نمبر ملایا روشان سر ہلا کر حوریہ کو دیکھنے لگا۔۔
"نمبر بند جا رہا ہے کہیں اُسکی طبیعت تو نہیں بگڑ گئی؟ اس سے قبل روشان جواب دیتا فاصلے میں کھڑے لڑکے کی آواز پر چونک کر اُسے دیکھنے لگے۔۔
"روشان بھائی یہ کس کی باتیں کر رہے ہیں ؟ حوریہ نے دھڑکتے دل سے روشان کو دیکھا جو بنا جواب دیے اُنکی جانب بڑھا تھا۔۔
حوریہ تیزی سے چوکیدار کی طرف بڑھی تھی موبائل پر میشا کی تصویر نکال کر چوکیدار کو دکھایا۔
"آپ نے اسے دیکھا ہے روز میرے ساتھ آتی ہے ؟ حوریہ نے جلدی سے پوچھا جو غور سے تصویر کو دیکھ رہا تھا۔۔
"ہاں صبح دیکھا تھا۔۔چوکیدار نے پُرسوچ انداز میں کہتے سر ہلایا۔۔۔جب روشان تیزی سے انکے قریب پُہچا۔ ۔
"آپ نے کہاں دیکھا اسے جاتے ہوئے ؟ حوریہ نے تیزی سے پوچھا جب کے روشان اس لڑکے کی بات پر پریشان ہوگیا تھا جو ٹھیلے کے پاس کھڑا ساری کروائی دیکھ رہا تھا دور ہونے اور جان کے خطرے کی وجہ سے آگے نہیں بڑھا تھا۔
"یہ تو باہر جا رہی تھی سڑک پار کر رہی تھی ہمیں لگا شاید واپس جا رہو اس لئے ہم نے توجہ نہیں دی۔۔۔چوکیدار کے بتانے پر روشان ہونٹ بھنج کر عاطف صاحب کو فون ملانے لگا جبکہ حوریہ بے یقینی سے چوکیدار کو اسکے کیبن میں جاتے دیکھتی رہی۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
دو گھنٹے بعد میشا نے بمشکل سر کو دونوں ہاتھوں سے دباتے ہوۓ دھیرے دھیرے آنکھیں کھول کر اجنبی جگہ کو غائب دماغی سے دیکھنے لگی جب اچانک کمرے میں کوئی داخل ہوا میشا نے جیسے ہی مقابل کو دیکھا پھٹی آنکھوں سے سامنے کھڑے شخص کو دیکھ کر بستر پے پیچھے کھسکنے لگی۔۔۔
"ک کون ہے آپ مجھے یہاں کیوں لائے ہیں۔۔۔۔پ پاس مت آنا۔۔۔میشا بے تحاشا گھبراتے ہوۓ بیڈ کی پشت سے لگ گئی جبکہ پورے چہرے پر نقاب چڑھائے قدم قدم چلتے روح اُسکے نزدیک آرہا تھا میشا کی سانس اٹک رہی تھی دوسری طرف باہر پراڈو آکر رکی۔۔۔
"تم نے سہی معلوم کیا ہے نا یہیں ہیں دونوں ؟ راحیل نے ساتھ بیٹھے وقاص سے پوچھا جس نے سر ہلایا تھا۔
"ہاں خبر پکی ہے بھائی ہر طرف یہ بات پھیل چُکی ہے کے میشا کالج سے کڈنیپ ہوچکی ہے.۔۔۔اتفاق سمجھ لیں یا غیبی مدد ہماری بہن کو سب کے سامنے ذلیل کر کے گیا تھا نہ اب دیکھیں کیسے اسے اور اس کی کزن کو زلیل کرتے ہیں۔.وقاص نے مُسکرا کراپنے بھائی کو دیکھ کر کہا جو ہنس کر موبائل پر عاطف صاحب کا نمبر ملا رہا تھا۔۔
"السلام علیکم ! میں راحیل روح کا دوست بات کر رہا ہوں۔۔۔خبر معلوم ہوئی انکل بہت دکھ ہوا لیکن انکل مجھے معلوم ہوا ہے روح اور میشا ساتھ ہی ہیں.۔۔راحیل سلام دُعا کے بعد راحیل اصل بات کی طرف آیا دوسری طرف گھر میں میشا کی خبر سنتے ہی سب شدید غم و پریشانی میں مبتلا تھے راحیل کی بات پر عاطف صاحب جھٹکے سے کرسی سے اٹھ کھڑے ہوۓ۔۔۔
راحیل پتہ دے کر وقاص کو دیکھنے لگا۔۔۔
"کام ہوگیا۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"مجھے جانے دو پلیز۔۔۔۔میشا نے منت کرتے ہوۓ سامنے کھڑے روح سے کہا نقاب کی وجہ سے وہ اُسے پہچان نہیں پا رہی تھی جبکہ روح کے کپڑے بھی الگ تھے۔۔۔۔
"ہاہاہا ! تم اب یہاں سے کہیں نہیں جا سکتی لڑکی۔۔۔۔روح ہنستے ہوۓ بھاری آواز میں بول کر میشا کی روح فنا کرنے پر تلا تھا میشا روتے ہوۓ دوسری طرف سے اُتر کر بھاگنے کا ارادہ کرنے لگی روح اُسکی حرکت کو باخوبی دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
"پلیز مجھ سے کیا چاہیے آپ کو۔۔۔میشا اُسے باتوں میں لگانے کے لئے پوچھنے لگی روح نے اگر بڑھ کر بستر پر گوٹھنا رکھا میشا چیخ مارتی ہوئی تیزی سے بستر سے اُتر کر دروازے کی طرف بھاگی روح اپنا قہقہ روکتے تیزی سے پیچھے بھاگا میشا نے مڑ کر اُسے آتے دیکھا تو حلق کے بل چیختی سیڑیوں سے نیچے اُترنے لگی روح اُسکی پھرتی دیکھتا اپنے قہقہے نہ روک سکا اس سے قبل وہ بیرونی دروازہ کھول کر باہر نکلتی روح نے تیزی سے اس تک پہنچ کر پیچھے سے پکڑ لیا۔۔۔میشا کی چیخیں پورے گیسٹ ہاؤس میں گونجھ رہی تھی میشا اسکے بازوؤں میں مچل رہی تھی جب روح نے اُسکا رخ اپنی جانب کرتے ہی دوسرے ہاتھ سے نقاب کھنچا میشا کی آواز حلق میں ہی پھنس کر رہ گئی۔۔۔
"ریلیکس بھالو میں ہوں۔۔۔۔ہاہاہاہا۔۔۔روح اُسکے ہونق بنے چہرے کو دیکھ کر کہتا ہنسنے لگا مگر اگلے ہی پل روح کی ہنسی تھمی جب آنکھ سے آنسوں گرتے ہی میشا روح سے لپٹ گئی۔۔۔۔ ⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"سندس رو مت سب ٹھیک ہوجائے گا مل جائے گی میشا۔۔۔۔اصغر صاحب نے سندس بیگم کو تسلی دی جو اپنے بھائی کے گھر آئی تھیں جب میشا کی خبر سُن کر روئے جا رہی تھیں۔۔
"اس سے قبل صباحت بیگم کچھ بولتیں عاطف صاحب وہاں آئے۔۔
"سندس رو مت میشا کا معلوم ہوچکا ہے وہ روح کے ساتھ ہے میں وہیں جا رہا ہوں۔۔۔۔عاطف صاحب کی بات سُنتے ہی سب جھٹکے سے اُٹھے ۔۔۔
"ہم بھی چلیں گے۔۔۔صباحت بیگم نے جلدی سے کہا اس سے قبل عاطف صاحب منا کرتے سندس بیگم بھیگی آواز میں "پلیز بھائی " بولیں عاطف صاحب گہری سانس لیتے چلنے کا اشارہ کرتے پورج کی طرف بڑھ گئے۔۔
"اسد روشان تم سب بچے گھر پر رہو۔۔۔اصغر صاحب ان چاروں کو کہتے پیچھے چلے گئے ۔۔
"آہ! یہ ہو کیا رہا ہے۔۔۔روشان گرنے کے انداز میں بیٹھتا ہوا گہری سانس لے کر بولا مومنہ اُسکی بات سُن کر مُسکرا دی۔ ۔
روح سُن کھڑا سر جھُکا کر میشا کے سر کو دیکھ رہا تھا جو اُس کی کمر میں دونوں بازوؤں کو سختی سے باندھے کھڑی رو رہی تھی روح نے سنجیدگی سے میشا کو خود سے الگ کرتے ہوۓ اُسکی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کے سر اُونچا کیا۔۔۔
"رو کیوں رہی ہو؟ روح نے میشا کے آنسوؤں سے بھیگے چہرے کو دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا جو ہاتھ کی مٹھی بنا کر گال پے بہتے آنسوؤں کو صاف کرتے ہوۓ نظریں جُھکا گئی تھی۔۔
"میشا میں کچھ پوچھ رہا ہوں اب کیوں رو رہی ہو ؟ تم تو اپنی مرضی کی مالک بنی ہوئی ہو کہیں بھی جا سکتی ہو کوئی بھی آسانی سے تمہیں بلیک میل کر کے فائدہ اٹھا سکتا ہے کیوں کہ تم بیوقوف ہو عقل سے پیدل لڑکی۔۔۔ ہم سے زیادہ دوسرے تمہارے لئے اہمیت رکھتے ہیں ہم تو کچھ لگتے ہی نہیں ہیں تمہارے تو اب کیوں رو رہی ہو ؟ کس بات کا رونا رو رہی ہو۔۔۔ روح نے سخت لہجے میں اُسے ڈانٹنا شروع کیا تو سُناتا چلا گیا میشا کا سر جھک گیا مجرموں کی طرح وہ روح سے ڈانٹ کھا رہی تھی جسے اُسکے رونے پر اچانک غصّہ آیا تھا۔۔۔
"مجھے لگا کوئی میری بات پر یقین نہیں کرے گا۔۔۔۔۔میشا نے منمناتے ہوۓ بھیگی آواز میں کہا۔۔۔روح نے میشا کا کان پکڑ لیا میشا نے گھبرا کر روح کی جانب دیکھا جو ابھی صرف غصّے میں تھا۔۔
"اتنی بے اعتباری ہے تمہیں ہاں یا اتنی بڑی ہوگئی ہو کے ایسا قدم اٹھانے چلی تھی جہاں بھروسے کے ساتھ عزت بھی محفوظ نا رہتی کیوں میشا تم نے کیسے سوچ لیا کوئی تمہارا اعتبار نہیں کرے گا اگر میں تمہاری نیم بیہوشی میں بڑبڑاہٹ سُن کر نہیں پوچھتا تو شاید نہ تم یہاں ہوتی نہ میں جانتی ہو تمہاری وجہ سے اُس فیضی سے مل کر اُسکا موبائل چوری کیا تمہاری وجہ سے میرے دوست پہلے ہی کالج میں تمہاری حفاظت کے لئے پہنچے اگر یہ سب میں نہیں کرتا تو نہ وہ اپنے انجام کو پہنچتا نہ ہم ساتھ ہوتے۔۔۔۔ روح گھورتے ہوۓ اُسے ڈانٹ رہا تھا میشا یوں ہی کھڑی آنسوں بہا رہی تھی جیسے کوئی بچہ ہو۔۔
اس سے قبل میشا معافی مانگتی کسی احساس کے تحت میشا نے گردن گُھما کر دروازے کی جانب دیکھا۔۔۔میشا بُری طرح ڈر کر روح کی جانب کھسکی روح نے چونک کر اُسکی نظروں کے تعاقب میں دیکھا سامنے ہی عاطف صاحب کے ساتھ سب کھڑے تھے روح نے آنکھوں کو موند کر دوبارہ کھولا۔۔۔
"السلام علیکم! ڈیڈ آپ لوگ یہاں؟ روح کہتے ہوۓ اُنکی طرف پڑھا جو جانے کب سے یہاں خاموشی سے کھڑے تھے۔۔۔
صباحت بیگم نے میشا کو قریب آنے کا اشارہ کیا جو ہلکے ہلکے کانپ رہی تھی۔
"روشان نے بتایا تھا میشا غائب ہے ہم تو سب پریشان ہوگئے تھے پھر راحیل نے بتایا کے تم دونوں یہاں ہو لیکن یہاں تم دونوں کی باتیں سُن کر ہمیں اپنی بیٹی کی بے اعتباری سُن کر دُکھ کے علاوہ اور کچھ نہیں ہو رہا۔۔۔عاطف صاحب افسوس سے میشا کو دیکھ کر روح کو جواب دیتے روح کے مقابل آکر کندھا تھپتھپانے لگے۔۔۔
"مجھے فخر ہے کے میرا بیٹا گھر سے اور گھر والوں سے غافل نہیں ہے آج تم نے مجھے میرے بھائی کے سامنے شرمندہ ہونے سے بچا لیا۔۔۔عاطف صاحب نے نم آنکھوں سے کہتے ہوۓ اپنے بیٹے کو گلے لگایا روح نے کنکھیوں سے میشا کو دیکھا جو صباحت بیگم کے سامنےسر جُھا کر کھڑی تھی۔۔۔
"میشا بیٹی کسی کو تو کہتی ہمیں نہ سہی مومنہ کو اپنی پھوپھو کو ہی بتا دیتی جانتی ہو سندس کتنا تڑپ گئی تھی تمہارے اغوا کا سُن کر بلکل ایسے جیسے ایک ماں اپنی اولاد کے لئے تڑپ جاتی ہے۔۔۔۔صباحت بیگم کی بات پر سندس بیگم نے آگے بڑھ کر میشا کو اپنے سینے سے لگایا میشا کی ہچکی بندھ گئی وہ اتنا غلط سوچ رہی تھی سب کے باریے میں۔۔۔
"ہمیں اب چلنا چاہیے۔۔۔اصغر صاحب جو کب سے خاموش کھڑے تھے گہری سانس لے کر بولے۔۔۔
"میشا جلدی سے سندس بیگم سے الگ ہوتی عاطف صاحب کے پاس جا کر سینے سے لگی۔۔۔
"تایا ابّو مجھے معاف کر دیں آئیندہ کبھی غلطی نہیں کروں گی پلیز مجھ سے ناراض مت ہوئیے گا۔۔۔۔میشا سینے سے لگی معافی مانگے جا رہی تھی عاطف صاحب نے سر پے شفقت سے ہاتھ رکھا۔۔
"اچھا بس کرو جو ہونا تھا ہو چُکا ہے تمہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا یہی بہت ہے بس آگے سے کبھی ایسا مت کرنا خود کو اتنا مضبوط بناؤ کے کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔۔۔۔اور ہاں اب کچھ بھی ہو جاۓ سب سے پہلے مجھے بتاؤ گی ٹھیک ہے ؟ عاطف صاحب نے نرمی سے آُسے سمجھایا جس نے جلدی سے سر کو اثباب میں ہلایا تھا۔۔۔۔
میشا کے سر ہلانے پر سب مسکرا دئے میشا نے روح کو دیکھا جس نے جلدی سے مُسکراہٹ چھپائی تھی۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
حوریہ کچن میں کھڑی چائے بنا رہی تھی جب پیچھے قدموں کی چاپ سنتے ہی حوریہ نے چونک کر مڑ کر دیکھا تو شرما گئی۔۔
"اہم! پانی مل سکتا ہے ؟ اسد اُسکے متوجہ ہونے پر گلا کھنکھار کر بولا۔۔۔
"جی دیتی ہوں.۔۔۔حوریہ جلدی سے بولتی فریج کی طرف بڑھی اسد چلتا ہوا اُس سے کچھ فاصلے پر رُک کر حوریہ کو دیکھنے لگا اُسے کبھی لڑکیوں سے دوستی کرنے یا متاثر کرنے کا شوق نہیں رہا اپنی پڑھائی کو لے کر وہ بچپن سے ہی بہت سنجیدہ رہا ہے لیکن حوریہ پہلی تھی جسے دیکھتے ہی وہ اسے اپنی زندگی میں شامل کرنے کا فیصلہ کر چُکا تھا۔۔۔حوریہ نے پانی کا گلاس اُسکی طرف بڑھایا۔۔
"شکریہ! اسد نے کہتے ہی ہاتھ بڑھا کر اسکے ہاتھ پے ہاتھ رکھا حوریہ کا چہرہ تمتمانے لگا اسد اُسکے چہرے پر حیا کے رنگ دیکھ کر محظوظ ہو رہا تھا اس سے قبل حوریہ کچھ کہتی سب کی آوازوں پر اسد نے تیزی سے گلاس اُسکے ہاتھ سے لیا۔۔۔
"لگتا ہے سب آگئے۔۔۔اسد کہتے ہی پانی پی کر کچن سے نکل گیا حوریہ ماتھے پر پسینے کے ننھے قطروں کو ڈوپٹے کے پلو سے صاف کرتی مُسکرا کر کچن سے لاونج میں آئی سامنے ہی سب بیٹھے تھے میشا کو سر جُھکا کر بیٹھے دیکھ کر حوریہ جلدی سے آگے بڑھ کر اُس سے ملی جو بار بار روح کے خفا چہرے کو دیکھ رہی تھی۔
روح اُس سے بات نہیں کر رہا تھا یہی بات میشا کو بے چین کر رہی تھی روح کو کل کتنا غلط سمجھ رہی تھی جبکہ وہ کیسے اس کی عزت محفوظ کر چُکا تھا۔۔۔۔
کچھ ہی دیر میں سب نارمل ہوتا گیا۔۔۔کھانے کی میز کے گرد بیٹھے سب خوش گوار ماحول میں کھانا کھا رہے تھے جبکہ میشا جو روح کے عین سامنے بیٹھی تھی چور نظروں سے اُسے دیکھ رہی تھی جو کھانا کھانے میں مگن تھا۔۔۔۔
میشا کا دل اُداس ہونے لگا روح کھانے کے وقت ایک دو بار نظر اٹھا کر مُسکرا کر اُسے ضرور دیکھتا تھا لیکن آج وہ جیسے قسم کھا کر بیٹھا تھا۔۔۔میشا جلدی سے تھوڑا سا کھا کر کرسی سے اُٹھی جب روشان نے اُسکی کلائی پکڑی۔۔
"کہاں جا رہی ہو پورا ختم کرو شفا کا آخری نوالہ اس طرح نہیں چھوڑتے چلو بیٹھو۔۔۔۔روشان کی بات پر روح نے بے ساختہ نظر اُٹھا کر سامنے دیکھا۔۔۔
روشان کے ہاتھ پکڑنے پر روح کو جانے کیوں بُرا لگ رہا تھا اس سے قبل میشا روشان کو جواب دیتی روح اٹھ کر لمبے لمبے ڈاگ بھرتا کمرے کی جانب بڑھ گیا میشا نے ہونٹ بھنج کر نم آنکھوں سے روح کو نظروں سے اوجھل ہونے تک دیکھا دوسری طرف مومنہ روشان کے ہاتھ پکڑنے پر پہلو بدل کر رہ گئی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"کیا بات ہے آج آپ دونوں بہت خوش لگ رہے ہیں؟فضا جو صوفے پر نیم دراز موبائل پر چیٹنگ کر رہی تھی قدموں کی چاپ پر اٹھ کر بیٹھتی دونوں بھائیوں کے چہرے مُسکراہٹ دیکھ کر پوچھنے لگی فضا کی بات پر دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھنے کے بعد فضا کو دیکھا۔۔
"خوشی کی بات ہے تو خوشی کس کمبخت کو نہیں جوگی۔۔۔وقاص کہتے ہوۓ مُسکرا کر گرنے کے انداز میں بیٹھا۔۔۔
"اچھا تو پھر جلدی سے مجھے بتائیں ایسی بھی کون سی بات ہوئی ہے جس پر دونوں اتنے خوش ہیں ؟ فضا کا تجسس بڑھنے لگا جب راحیل بھی آگے ببرہ کر اسکے ساتھ بیٹھ کر ساری بات بتانے لگا فضا پوری بات سنتے ہی جل بھون گئی روح اس میشا کے ساتھ اکیلا کیا کرنے گیا تھا یہ سوچتے ہی اُسکا خون کھولنے لگا وہ اُن لڑکیوں میں سے تھی جو اپنی چھوڑی ہوئی چیز کسی کو دینے کے بجائے اُسے پھینکنے یا جلا دینے کو فوقیت دیتی تھی لیکن کسی اور کے پاس برداشت نہیں کرتی تھی جبکہ یہاں تو روح نے اُسے چھوڑ کر فضا کی آنا کو ٹھیس پُہنچائی تھی۔۔
اس سے قبل وہ کچھ بولتی ملازمہ نے آکر اُسکی دوستوں کے آنے کی اطلاح دی۔۔
"اُنہیں کمرے میں لے کر جاؤ میں آتی ہوں۔۔۔۔فضا حکم دیتی ہوئی صوفے سے ٹیک لگا کر ماتھے کو مسلنے لگی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
رات کے سوا بارہ کا وقت تھا میشا سیڑیوں پے گٹھنوں پر تھوڑی ٹکا کر بیٹھی روح سے معافی مانگنے کا طریقہ سوچ رہی تھی جب کوئی ننگے پاؤں چلتا ہوا اُس سے کچھ فاصلے پر بیٹھا میشا سوچوں میں اتنی گُم تھی کہ اُسے احساس تک نہ ہوا۔۔۔
میشا تھک کر سیدھی ہو کر بائیں ہاتھ کو سیڑی پر رکھ کر گہری سانس لے کر اٹھنے والی تھی جب کسی نے جلدی سے اُسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھا میشا کا دل دھک سے رہ گیا جھٹکے سے میشا نے گردن موڑ کر ساتھ بیٹھے شخص کو دیکھا جو سامنے دیکھ رہا تھا۔۔۔
"روح بھائی۔۔۔۔
"میں تمہارا بھائی نہیں ہوں۔۔۔
میشا کی بات کاٹ کر روح نے چڑ کر اُسے ٹوکا میشا نے دوسرے ہاتھ کی شہادت کی اُنگلی سے چشمہ ناک پر جما کر سر جُھکا کر روندھی ہوئی آواز میں آہستہ سے کہا۔۔۔
"اچھا ٹھیک ہے روح ب۔۔مطلب روح لیکن اب میں بھی کوئی بھالو نہیں ہوں۔۔۔میشا اُسکی بات مانتے ہوۓ بولی روح کے چہرے پر ایکدم مُسکراہٹ دوڑ گئی جسے بر وقت لب دبا کر ضبط کیا۔۔۔
"لیکن بھالو تو تم ہو۔۔۔۔۔روج نے مصنوعی سنجیدگی سے کہا جو خفگی سے روح کو دیکھنے لگی تھی جو اُسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔
میشا نے تیزی سے دھڑکتے دل کے ساتھ نظریں دوبارہ جُھکائیں جبکہ میشا کا ہاتھ ہنوز روح کے ہاتھ میں دبا تھا۔۔۔
"آپ غصّہ ہیں؟ میشا نے نظریں ہاتھ پر مرکوز کیئے ہی پوچھا۔۔۔۔روح نے ایک نظر اُسے دیکھ کر آبرو اُچکائی۔۔
"پوچھ تو ایسے رہی ہو جیسے بڑی فکر ہے تمہے۔۔۔روح نے خفگی سے کہتے میشا کا ہاتھ نرمی سے چھوڑا۔۔
میشا نے منہ بناتے ہوئے اپنا ہاتھ بڑھا کر دوبارہ روح کا ہاتھ تھاما میشا کی اس جرّت پے وہ حیرت سے اُسے دیکھنے لگا جو لرزتی پلکوں کو جھپکتی روح کو دیکھ رہی تھی۔۔۔
"فکر ہے تبھی تو میں پریشان ہوں اور پھر آپ نے بھی تو مجھے ڈرا کر بھگایا تھا اگر فرض کریں میرا سانس اُکھڑنے لگتا تو کیا کرتے ؟ میشا نے ناراضگی سے روح سے کہا۔۔۔جس نے مُسکرا کر ہاتھ بڑھا کر گال پر چُٹکی کاٹی تھی۔۔۔
"ہو جاتا ہوا تو نہیں نا چلو اب بُرے منہ بنانا بند کرو۔۔۔روح کندھے اُچکا کر کہتا اٹھ کر میشا کا ہاتھ کھنچ کر کھڑا کرنے لگا۔۔۔
میشا جلدی سے مُسکرا کر اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔
"مسکراتی رہا کرو بھالو اسی بہانے مجھے مسکراتا ہوا بھالو دیکھنے کو مل جاتا ہے۔۔۔۔روح ہنسی ضبط کرتا کہ کر ہاتھ چھوڑ کر اسکی ناک کو ہلکے سے چھیڑتا میشا کے بدلتے تاثرات دیکھ کر محظوظ ہونے لگا۔۔۔
"بہت بُرے ہیں آپ روح بھائی۔۔۔۔میشا نے کہتے ہی اسکے کندھے پے ہاتھ مارنا چاہا جو زمین پر زور سے پیر مارتا اسکی جانب جھک کر گھورنے لگا میشا ڈر کر پیچھے ہوتی اُسے دیکھنے لگی۔۔۔
"کیا ہوا؟ میشا نے گھبرا کر شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک پر جمایا ۔۔۔
"ابھی کیا کہا تھا تمہیں روح بھائی نہیں بولنا پہلے بھی منا کیا تھا سنتی نہیں ہو تم۔۔۔۔میشا روح کے بھڑکنے پر ایک قدم پیچھے ہٹی۔ ۔۔
"وہ۔۔۔وہ غلطی سے منہ سے نکل گیا۔۔۔۔سوری۔۔۔۔میشا نے گھبرا کر کہتے نظریں جُھکا کر دھیرے سے کہا۔۔
"گڈ بھالو ۔۔۔۔روح نے کہتے ہی مُسکرا کر اسکے گال پیار سے کھنچے۔۔۔۔میشا شرما کر نظریں جھکا کر مُسکرا کر اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
اگلے دن صبح سے ہی گھر میں افرا تفری کا عالم تھا اصغر صاحب اپنی فیملی کے ساتھ رشتہ پکا کرنا آرہے تھے۔۔۔۔ حوریہ شرم کی وجہ سے اپنے کمرے کو لاک کیے ہوۓ تھی جبکہ دروازے کے باہر روشان اور میشا کھڑے دروازہ کھٹکھا کر چھیڑ رہے تھے۔۔۔
"روشان بھائی پلیز تنگ مت کریں جائیں ورنہ ڈیڈ سے شکایت لگا دوں گی۔۔۔۔حوریہ جو دوسری طرف دروازے کے پاس ہی کھڑی تھی دھمکی دینے لگی جس پر کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔۔
"تم نکلو تو باہر پھر بتاتی رہنا پہلے ہمّت تو پیدا کرو ہمارے سامنے آنے کی کیوں میشا۔۔۔روشان نے مزے سے کہتے میشا سے کہا جو مُسکرائے جا رہی تھی۔۔۔حوریہ روشان کی بات سُنتے ہی دروازہ کھول کر دونوں ہاتھ کمر پر ٹیکا کر گردن اٹھا کر روشان کو دیکھنے لگی۔۔
"لیں دیکھ لیں میری ہمّت اب اگر آپ نے کچھ بھی کہا میں سچ میں ڈیڈ کو بتاؤں گی اور تم چشمش میرا ساتھ دینے کے بجائے ان کے ساتھ کھڑی ہو۔۔۔حوریہ نے کہتے ساتھ میشا کو گھورتے ہوئے اُسے بھی بچ میں گھسیٹا جس کی مُسکراہٹ اُڑن چھو ہوگئی تھی۔۔۔
"میں نے کیا کیا ہے وہ تو میں تمہیں بلانے آئی تھی لیکن تم دروازہ ہی نہیں کھول رہی ہو ایسے جیسے اسد بھائی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔۔۔میشا نے بھی منہ بنا کر حوریہ سے کہا جو اسد کا نام سُن کر شرما کر دوبارہ اندر جا کر دروازہ بند کرنے لگی روشان نے تیزی سے دروازے پے ہاتھ رکھ کر روکا۔۔۔
"او میری شرمیلی بہن اتنا مت شرماؤ ورنہ منع کردوں گا۔۔۔روشان نے شرارت سے اُسے کہا۔۔
"روشان بھائی اب ایسا بھی کچھ نہیں ہے اب میں شرما بھی نہیں سکتی۔۔۔۔حوریہ دوبارہ روشان کے سامنے آتے ہوئے بولی روشان اور میشا اسکی بات سن کر زور سے ہنسنے لگے روح جو وہیں آرہا تھا روک کر اُنہیں دیکھنے لگا۔ ۔۔
حوریہ جو بُری طرح پزل ہوگئی تھی روح پے نظر پڑھتے ہی اُسکی جانب دوڑی۔۔۔
"روح بھائی دیکھیں دونوں کو کب سے پریشان کر رہے ہیں۔۔۔۔بیٹا یاد رکھنا جب تم دونوں کی ہوگی نا تب میں بھی نہیں چھوڑوں گی۔۔۔حوریہ روح کے سینے سے لگی دونوں کو گھورتے ہوۓ بولی حوریہ کی بات پر میشا اور روح دونوں کی مُسکراہٹ غائب ہو گئی جب کے روشان حوریہ کو گھورتے ہوۓ
اُسکے پیچھے بھاگا جو روح کو چھوڑتی تیزی سے عاطف صاحب کے کمرے کی جانب بھاگی تھی۔۔۔
"میشا ایک نظر روح کو دیکھ کر جانے لگی جبکہ روح ہنوز اُسے دیکھتا رہا کیا سب ابھی بھی روشان اور میشا کا رشتہ چاہتے تھے۔۔۔حوریہ کے اس طرح کہنے سے روح کو جانے کیوں اچھا نہیں لگا سر کو جھٹکتے وہ اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"شام کا وقت تھا جب اصغر صاحب کی فیملی آئی۔۔۔میشا سب سے مل کر مومنہ کو حوریہ کے پاس لے گئی تھی جبکہ سب لاؤنج میں بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے اسد خوش تھا روح اور روشان دونوں ساتھ ہی بیٹھے تھے۔۔
"اماں آپ کیا کہتی ہیں ؟ منگنی کی تاریخ کب کی رکھیں۔۔۔عاطف صاحب نے مُسکرا کر صباحت بیگم سے پوچھا۔۔۔۔
"تم سب بچے دیکھ لو لیکن منگنی اور شادی میں پانچ چھ مہینے کا وقت رکھنا۔۔۔۔صباحت بیگم ان سب کو کہتی ہوئیں روشان کی طرف متوجہ ہوئیں ۔۔
"روشان جا بیٹا لڑکیوں کو بلا لاؤ۔۔۔۔صباحت بیگم نے جان کر روشان سے کہا وہ دیکھ رہی تھیں روح کے انداز کو۔۔۔
"روشان مُسکرا کر سر ہلاتا اٹھ کر سیڑیوں کی طرف بڑھ گیا جبکہ روح غائب دماغی میں روشان کو جاتا دیکھتا رہا سب دوبارہ پُرجوش انداز میں تاریخ تہہ کر رہے تھے۔۔۔
روشان کمرے کا دروازہ کھٹکھٹا کر دروازہ کھول کر اندر بڑھا مومنہ جو کسی بات پر ہنس رہی تھی روشان کو دیکھ کر جھنپ گئی۔۔
"روشان بھائی کیا ہوا ؟ حوریہ نے روشان کو دیکھتے ہی کھڑی یوکر پوچھا۔۔۔
"بلاوا آیا ہے چلو سب نیچے۔۔ویسے سننے میں آرہا ہے منگنی کی تاریخ رکھی جا رہی ہے۔۔۔روشان نے شرارت سے کہا جس پر حوریہ شرما گئی۔۔
"سچ میں۔۔مومنہ ایکدم خوشی سے بولی روشان نے آواز پر اُسے دیکھا جو اُسکے یوں دیکھنے پر سٹپٹا گئی تھی۔۔
"چلیں پھر سب۔۔۔۔میشا نے جلدی سے کہتے حوریہ کا ہاتھ تھام کر قدم بڑھائے دونوں کے نکلتے ہی روشان پیچھے جاتے ہوۓ ایکدم رُک کر مڑ کر مومنہ کو دیکھنے لگا جو ہنوز نظریں جُھکا کر مُسکرا رہی تھی۔۔۔روشان نے آج پہلی بار مومنہ کو غور سے دیکھا تھا ورنہ غلط کاموں میں پڑھنے کی وجہ سے اُس نے کبھی اُس پر توجہ نہیں دی تھی۔۔۔
"اب کھڑی کیوں ہو چلو۔۔۔روشان کی آواز پر مومنہ ہڑبڑا کر چہرے پے آئی لٹ کو کان کے پیچھے کرنے لگی۔۔
"جی جی چلیں۔۔۔۔مومنہ کہتی ہوئی تیزی سے آگے بڑھی اس سے قبل مومنہ ساتھ سے گزر کر باہر نکلتی روشان بائیں سے دائیں ہوگیا مومنہ بر وقت رکی ورنہ تصادم ہوجاتا۔۔۔
"کیا ہوا ؟ مومنہ نے دھک دھک کرتے دل کے ساتھ روشان کی طرف دیکھا۔۔
"ہم شاید کزنز ہیں ؟ روشان نے کہتے ہی آبرو اُچکائی۔۔
"جی تو ؟ مومنہ نے نا سمجھی سے اُسے جواب دیا آج روشان خود اس سے بات کر رہا تھا ورنہ دونوں میں صرف سلام کا تبادلہ ہوتا تھا۔۔۔۔
"تو یہ کے تم گھبرا رہی ہو مجھ سے حالانکہ میں اتنا خطرناک نہیں ہوں۔۔۔۔روشان نے اسکی آنکھوں میں جھانک کر کہا وہ اسکی گھبراہٹ محسوس کر سکتا تھا جو اُسے دیکھتے ہی ہونے لگتی تھی۔۔۔
مومنہ نے دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے میں مسلا۔۔
"نہیں میں کیوں گھبرانے لگی آپ سے آخر کو ہم کزنز ہیں۔۔۔مومنہ بے بھی اُسی کے انداز میں جواب دیا روشان اُسکی بات سُن کر ہنس دیا۔۔۔۔
مومنہ مُسکرا کر اُسے دیکھنے لگی۔۔۔دونوں ہلکی پھلکی باتیں کرتے کمرے سے نکل کر نیچے کی طرف بڑھنے لگے۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
حوریہ میشا کے ساتھ نیچے آکر سب سے مل کر نظریں جُھکا کر اسد کے عین سامنے بیٹھی جو اُسے نظروں میں چمک لئے دیکھ رہا تھا میشا جو حوریہ کے ساتھ ہی بیٹھی تھی حوریہ اور اسد کو دیکھ کر مُسکرا رہی تھی یہ دیکھے بغیر کے کوئی بہت غور سے میشا کو مُسکراتا دیکھ رہا تھا۔۔۔جبکہ صباحت بیگم کی نظر روح پر ہی تھی وہ جانتی تھیں روح میشا سے متاثر ہورہا ہے جس کا اُسے خود احساس نہیں ہو رہا تھا۔۔۔
"میشا میرے پاس آکر بیٹھو۔۔۔سندس بیگم نے میشا کو کہا جو جھٹ اٹھ کر انکے پاس جا بیٹھی اس سے قبل روح اُسے دوبارہ دیکھتا موبائل پر عمر کی آتی کال پر اٹھ کر لان میں نکل گیا۔۔۔
"ہیلو۔۔۔روح نے کال اٹھاتے ہی کہا جب دوسری طرف سے عمر کی پریشان آواز سُنائی دی۔۔۔۔
"روح آج تو یونیورسٹی نہیں آیا تھا۔ ۔
"تجھے بتایا تو تھا نہیں آؤں گا۔۔۔عمر کے کہنے پر روح نے یاد دہانی کروائی۔ ۔
"ارے یار یہ نہیں کہ رہا دراصل اُس دن جو تم نے صباء کو اپنی جھوٹی منگنی کا بتایا تھا اُس پاگل عورت نے سب کو بتا دیا اور اس فضا کی بچی نے میشا اور تیرا نام پھیلا دیا ہے کہ تمہارا اور اسکا کوئی چکر تھا جس کی وجہ سے تم نے فضا کو چھوڑ دیا سب طرح طرح کی باتیں کر رہے ہیں مجھے تو فیضی نے آکر بتایا تھا۔۔۔۔عمر روانی میں اُسے بتا رہا تھا جس نے غصّے سے جبڑا بھنج لیا تھا۔۔
"عمر کل ملتے ہیں فضا سے مجھے اس طرح کی حرکت کی اُمید تھی اور اس صباء کی تو کل اچھی شامت لیتا ہوں۔۔۔۔روح کندھے جھٹک کر چہل قدمی کرتے غصّے کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے عمر سے بولا جسے اپنے دوست کے لئے دکھ تھا۔۔۔
"روح زیادہ پریشان مت ہونا ہم مل کر دیکھ لیں گے مجھے تو حیرت ہے فضا کیوں اُس بیچاری کے پیچھے پڑ گئی ہے۔۔۔۔عمر نے تپ کر روح سے کہا۔۔
"اُسے لگتا ہے میں نے میشا کی وجہ سے اُسے چھوڑا ہے لیکن یہ سچ نہیں ہے میں نے خود اسے اسکی وجہ سے چھوڑا ہے میں ایک شکی اور حسد رکھنے والی لڑکی کے ساتھ پوری زندگی نہیں گزار سکتا دوسرا میشا میری کزن ہے بن ماں باپ کی لڑکی ہے اگر وہ میشا کو تکلیف دینے کا سوچے گی تو پہلے مجھے پائے گی تم تو جانتے ہو میں اُدھار نہیں رکھتا۔۔۔چاہے وہ دشمنی ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔خیر ملتے ہیں اللہ حافظ۔۔۔۔روح بات ختم کرتے موبائل واپس جیب میں ڈال کر اندر جانے کے لئے موڑا ہی تھا جب ہاتھ میں مٹھائی کا ڈبہ پکڑے میشا تیزی سے جگمگاتے چہرے کے ساتھ اُسکے قریب آکر رکی تھی۔
"آپ یہاں کیوں آگیے۔۔۔یہ لیں منہ میٹھا کریں۔۔۔میشا مُسکرا کر بولتی ہوئی مٹھائی کا ڈبہ اُس کی طرف بڑھانے لگی۔۔۔
"میرے ہاتھ گندے ہوجائیں گے بھالو ایک کام کرو تم کھلاؤ اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے۔۔۔
روح شرارت سے بولتا منہ کھول کر کھڑا ہوگیا۔۔۔
میشا نے گھورتے ہوئے ایک گلاب جامن اٹھا کر اسکی جانب بڑھایا۔۔۔روح نے جھک کر اُس کے ہاتھ سے کھایا جب پیچھے سے روشان مومنہ اور اسد کے ساتھ آریا تھا۔
"واہ واہ یہاں کیا ہو رہا ہے اپنے ہاتھوں سے مٹھائی کھلائی جا رہی ہے۔.۔۔۔روشان کہتا ساتھ میشا کے ہاتھ سے ڈبہ لے چکا تھا۔۔
"تو آپ نے بھی تو کھائی ہے؟ مومنہ نے جل کر زبردستی مُسکرا کر روشان کو جواب دیا جبکہ روح آبرو اُچکائے میشا کو دیکھنے لگا جو سادگی سے کہ کر اسد کے پاس جا کر لاڈ سے بازو پکڑ کر اسد کو کچھ کہ رہی تھی۔۔۔۔
"تم سب بیٹھو میں آتا ہوں۔۔۔روح اُن چاروں کو کہتا اندر جانے لگا میشا کا دل ایکدم اُداس ہوگیا۔۔۔
وہ تو روح کی وجہ سے یہاں آئی تھی جانے کیوں روح اسکے دل و دماغ پر چھا رہا تھا کہ اُسے وہاں نہ پا کر وہ یہاں چلی آئی تھی۔۔۔
"میشا آجاؤ یہاں بیٹھتے ہیں۔۔۔مومنہ کی آواز پر میشا نے چونک کر مومنہ کو دیکھا۔۔
"جی۔۔۔۔دھیرے سے کہتے ہوۓ وہ اُن کی طرف بڑھ گئی روح جو لاؤنج کے دروازے سے اندر بڑھا تھا رُک کر دوبارہ باہر جھانک کر میشا کو جاتے دیکھ کر گہری سانس لے کر اندر چلا گیا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"روح بیٹا کہاں جا رہے ہو؟ صباحت بیگم جو اپنے کمرے کے دروازے میں کھڑی تھیں روح کو دیکھ کر آواز دے کر پوچھنے لگیں۔۔۔روح نے رُوک کر اُنہیں دیکھا۔۔
"دادی کمرے میں جا رہا ہوں کیوں آپ کو کوئی کام ہے ؟ روح پوچھتے ہوئے اُنکی طرف بڑھا دس منٹ پہلے ہی اصغر صاحب کی فیملی گئی تھی۔۔۔
"یہ ضروری ہے کوئی کام ہوگا تب ہی بلاؤں گی۔۔۔صباحت بیگم بُرا مانتے ہوۓ بولیں روح مُسکرا کر اُنکے قریب جا کر دونوں ہاتھ تھام کر دیکھنے لگا۔۔۔
"اب کہیں کیا کہنا ہے ؟ روح مطمئن سا پوچھنے لگا جب صباحت بیگم بے اپنا ہاتھ محبت سے اُس کے گال پر رکھا۔۔۔۔
"بیٹا میں چاہتی ہوں حوریہ کی بعد تمہیں دولہا بنتے دیکھو اگر تمہیں اپنی دوست پسند ہے تو ہم۔۔۔
"نہیں دادی۔۔۔۔ہاں لیکن میں شادی کرنا چاہتا تھا پر اب نہیں۔۔۔روح اُنکی بات بیچ میں کاٹ کر کندھے اُچکا کر بولا۔۔۔صباحت بیگم اُسکی بات سُن کر اندر ہی اندر بے تحاشا خوش ہو رہی تھیں لیکن اگلے ہی لمحے روح کی بات سُن کر مایوس ہوگئیں.۔۔۔
"میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا۔۔۔روح کہتا ہوا مُسکرا کر کمرے کی جانب بڑھنے لگا جب کسی کی نظروں کو پشت پے محسوس کرتے سر گُھومایا تھا میشا سیڑیوں کے پاس کھڑی اُسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔۔دکھ سے۔۔۔۔
روح سر جھٹک کر کمرے کی طرف بڑھ گیا جبکہ میشا خود پے بھاری بوجھ محسوس کرتی اُداسی سے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔
کمرے میں آتے ہی وارڈروب کی دراز سے تصویر نکال کر دونوں ہاتھوں سے تصویر کو چاہت سے دیکھنے لگی۔۔۔
"یہ سب میری وجہ سے ہوا ہے نا امی ؟ میں بہت بُری ہوں میں سب کے سروں پر زبردستی مسلط ہوگئی ہوں دیکھیں نہ آج روح بھ۔۔۔۔روح میری وجہ سے فضا باجی سے الگ ہوگئے میں اُن کی خوشی میں خوش تھی امی۔۔۔۔۔میشا دھیرے دھیرے اپنی ماں کی تصویر دیکھ کر باتیں کر رہی تھی۔۔۔
دوسری طرف روح کھڑکی کے سامنے کھڑا اپنے اور میشا کے متعلق سوچ رہا تھا جو جھوٹ اس نے کہا تھا کیا سب یقین کرلیں گے یا پھر اسکے ساتھ میشا کو بھی باتیں سننی پڑیں گی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
اگلے دن روح جیسے ہی یونیورسٹی پُہنچا اسکے ڈیپارٹمنٹ کے کچھ اسٹوڈنٹس نے منگنی کی مبارکباد دی جبکہ کچھ فضا کے ساتھ بے وفائی کرنے میں افسوس اور تمسخرانہ اُڑا رہے تھے روح خاموشی سے سب وصول کرتا رہا جب احسن کینٹین میں آکر انکی ٹیبل پر بیٹھا۔۔
"فضا اور صباء دونوں ساتھ ہیں یہیں آرہی ہیں۔۔۔۔احسن نے چٹخارہ لیتے بتایا وہ سب جانتے تھے روح انکے پاس نہیں جائے گا وہ خود آئیں گی اور یہی ہوا تھا۔۔۔فضا اور صباء حجاب اور زید کے ساتھ چلتے ہوئے اُن سے کچھ فاصلے پر بیٹھے۔۔۔
"یار فضا تم نے سُنا تمہارے ایکس نے اپنی بہن کی عمر کی لڑکی سے منگنی کرلی ہے وہ بھی چُھپ کے اف! مجھے تو بیچاری پر افسوس ہو رہا ہے پتہ نہیں کہیں شادی سے قبل ہی فائدہ اٹھا کر چھوڑ دے جیسے ٹشو کو استعمال کر کے لوگ کچرے کے ڈبے میں پھینک دیتے ہیں۔۔۔ہاہاہا۔۔!! صباء کی بات پر سب قہقہ لگا کر ہنسنے لگے روح نے سختی سے مُٹیاں بھنج لیں جبکہ عمر غصّے سے اُٹھنے لگا روح نے جلدی سے اُسکے ہاتھ کو پکڑ کر پُرسکون رہنے کا اشارہ کیا۔۔۔وہ سننا چاہتا تھا اُس سے محبت کی دعوے دار کس حد تک جا سکتی ہے۔۔۔۔
"چچ بیچاری لڑکی مجھے تو سوچ کر ترس آرہا ہے اُس کے لئے۔۔۔۔۔۔۔زید نے مصنوعی افسوس کرتے ہوۓ کہا جس پر ایک بار پھر سب نے قہقہ لگایا تھا۔۔
"زیادہ ہی ترس آرہا ہے تو تم کر لینا اس بیچاری سے شادی۔۔۔۔فضا نے ہنسی روکتے ہوئے مشورہ دیا۔۔
"معاف کرنا میں استمعال شدہ چیزیں پسند۔۔۔۔اس سے قبل زید بات مکمل کرتا کسی نے پوری قوت سے اسکی کرسی پر لات ماری تھی جس سے وہ کرسی سمیت پیچھے الٹ گیا ایک لمحے کے لئے کینٹین میں سب ساکن ہوگیا روح جو کب سے غصہ ضبط کر رہا تھا زید کی بات سُن کر ضبط کھو گیا تھا۔۔۔
غصّے سے سرخ آنکھوں سے وہ اسے گھور رہا تھا عمر وغیرہ میں سے کسی نے بھی آگے بڑھ کر روح کو نہیں روکا تھا جبکہ فضا کے ساتھ صباء اور حجاب بھی روح کو دیکھ کر ڈر کر پیچھے ہوئی تھیں روح زید کو اٹھنے کا موقع دئے بغیر غصّے سے لاتیں مار رہا تھا۔۔۔
جب کسی نے وہاں پروفیسر کو بلایا۔۔
"کیا تماشا ہو رہا ہے یہاں پڑھنے آتے ہو یہ غنڈہ گردی کرنے۔۔۔۔پروفیسر کے آتے ہی فہد اور احسن نے آگے بڑھ کر روح کو زبردستی پکڑ کر پیچھے کیا زید نیچے گرا کراہ رہا تھا۔۔
پروفیسر روح کو ڈانٹ رہے تھے جب روح تیزی سے فضا کے مقابل آیا۔۔فضا جلدی سے پیچھے ہوئی اسے ڈر تھا کہیں آج پھر وہ سب کے سامنے اُسے تھپڑ نہ مار دے۔۔۔۔
"روح چلو۔۔۔عمر نے پروفیسر کو غصّے سے گھورتے پا کر روح کو آہستہ سے کہا جس کا اُس پے کوئی اثر نہیں ہوا تھا۔۔۔
"نہیں عمر میں بزدل نہیں ہوں کے یوں میرے کردار پر ایرے غیرے انگیاں اُٹھائیں اور میں خاموشی سے سب بکواس سُن کر آگے بڑھ جاؤں۔۔ہونہہ کیا کہتی پھر ریی ہو تم دونوں کے تمہارے ساتھ بے وفائی کردی روح عاطف نے ؟ تم جیسی لڑکیوں کے منہ سے وفا اور بے وفائی سُن کر مجھے تو شرم آرہی ہے۔۔۔اور تم صباء بلکل ٹھیک کہا میں اپنی بہن کی عمر کی کزن سے شادی کر رہا ہوں ہاں تھا میرا چکر اب بتاؤ کون کیا بگاڑ لے گا میرا؟ تم کچھ کر سکتی ہو ؟ روح سختی سے دونوں کو کہتا روک کر کینٹین میں نظر دوڑانے لگا سب اُسی کی طرف متوجہ تھے۔۔۔
روح نے گہری سانس لی پھر قدم قدم چلتا درمیان میں آیا۔۔۔
"میں معافی چاہتا ہوں مجھے نہیں معلوم تھا میری منگنی کا سب کو اتنا صدمہ پہنچے گا خیر منگنی نہ سہی شادی میں ضرور آئیے گا دوسری بات میری منگیتر اتنی چھوٹی بھی نہِیں ہے میری لئے پرفیکٹ ہے۔۔۔۔۔روح کہتے ہوۓ کینٹین سے باہر چلا گیا فہد وغیرہ تیزی سے اسکے پیچھے بھاگے جبکہ اب پروفیسر غصّے سے زید سے سوال پوچھ رہے تھے جو ہنوز زمین پر ٹانگ پے ہاتھ رکھے بیٹھا تھا۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"روح روکو۔۔۔عمر نے اُسے آواز دی جو گاڑی میں بیٹھ چُکا تھا چاروں جلدی سے آکر اُسکے ساتھ بیٹھے۔۔اُنکے بیٹھتے ہی روح زن سے گاڑی آگے بڑھا لے گیا۔۔۔
"روح وہ سب کیا تھا ؟ عمر نے اُسے دیکھتے ہوۓ حیرت سے پوچھا جو مطمئن تھا۔۔۔
"کیا کہہ دیا ایسا میں نے۔.۔روح انجان بنتا کندھے اُچکا کر بولا۔۔۔
"یہی تو ہم جاننا چاہتے ہیں یہ سب کیا تھا ؟ فیضی نے بھی جلدی سے پوچھا جس نے سر جھٹکا تھا۔۔
"جو بھی کہا سچ کہا ہے تم لوگوں کا کیا خیال ہے میری کزن کو میرے ساتھ جوڑا جا رہا ہے بیہودہ باتیں کر رہے ہیں اور میں خاموشی سے سنتا رہوں۔۔۔روح نے تپ کر اُنہیں جواب دیا جب فہد کی شریر آواز سنائی دی۔۔
"مطلب ہم اب میشا کو بھابھی کہنے کی عادت ڈال لیں؟ فہد کی بات پر روح نے ایکدم بریک لگا کر گردن موڑ کر اُسے گھورا۔۔۔
"فہد سدھر جاؤ۔۔گھر میں کسی کو نہیں معلوم مجھے بات کرنی ہے ابھی اور ویسے بھی کچھ دن پہلے میشا اور روشان کی بات پکّی ہو رہی تھی اگر میرا بھائی میشا کو پسند کرتا ہے تو یہ سب میرے لئے مشکل ہوجاۓ گا۔۔۔۔روح نے دھیمی آواز میں ساری بات اُنہیں بتائی جو سنجیدگی سے سُن رہے تھے۔۔
"تم نے یہ بات ہمیں تو بتائی نہیں اور پھر اگر ایسا کچھ ہے تو روشان سے پوچھ لو کیا معلوم جو تم سوچ رہے ہو ایسا کچھ نہ ہو ؟ عمر نے سنجیدگی سے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوۓ روح کو مشورہ دیا جس پر دھیرے سر ہلاتے روح نے دوبارہ گاڑی آگے بڑھا دی۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
"ہاہاہا! یہ رہی سبزی چلو شروع ہوجاؤ دادی جان آرہی ہیں۔۔۔۔میشا ہنستے ہوۓ مکس سبزی لے کر اسکے سامنے رکھتے ہوۓ بولی یہ نہیں تھا حوریہ کھانا بنانے سے بھاگتی ہے جبکے دادی کا نیا حکم تھا روز کوئی ایک ڈش حوریہ بنایا کرے گی۔۔۔
"میشا کے ہنس کر کہنے پر حوریہ نے دُھولی ہوئی گاجر اٹھا کر اسکی جانب اُچھالی۔
میشا نے جلدی سے پکڑ کر چومتے ہوئے گھورا۔۔
"بہت بری بات ہے رزق کے ساتھ مذاق مت کرو۔۔۔
"مذاق کی بچی میں سنجیدہ ہوں بہت زیادہ خوشی ہو رہی ہے نہ روک جاؤ ذرا کہتی ہوں تمہارا بھی بندوبس کریں تاکہ سارے دانت اندر چلے جائیں۔۔۔حوریہ اُسے دھمکی دینے لگی جو زبان چڑھا کر کچن سے نکل کر سیڑیوں کی جانب بڑھ گئی تھی۔۔۔
روح جو سوچوں میں گُم کمرے کی طرف جا رہا تھا میشا اُسے دیکھتے ہی پیچھے بھاگی۔۔۔
"السلام علیکم !
روح چہکتی ہوئی آواز پر چونک کر پلٹا سامنے ہی میشا کھڑی مُسکرا رہی تھی۔۔
"وعلیکم السلام ! کیا بات ہے آج بڑا مُسکرایا جا رہا ہے۔۔۔روح کے پوچھنے پر میشا نے پُرجوش انداز میں سب بتا دیا روح حوریہ کی بات کا مطلب سمجھ۔گیا تھا جبکہ میشا ہنس رہی تھی۔۔
"ہمم سہی کہ رہی ہے اب ان نننھے ہاتھوں میں بھی مہندی لگ جانی چاہیے تمہارا کیا خیال ہے ؟ روح قدم قدم چلتا میشا کے دونوں ہاتھوں کو پکڑ کر دُعا کے انداز میں ہتھیلیاں دیکھتے ہوۓ پوچھنے لگا میشا روح کے دیکھنے پر دھک دھک کرتے دل کے ساتھ شرما کر نظریں جُھکا گئی روح اُسکے چہرے پے حیا کے رنگ دیکھ کر محظوظ ہوتے ہتھیلیوں کو دھیرے سے دبا کر چھوڑ کر پلٹ کر اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا جبکہ میشا کتنے ہی پل اپنی ہتھیلیوں کو مُسراتے ہوئے دیکھتی رہی۔۔۔۔
اگلے دن ناشتے کی میز کے گرد گھر کے سبھی افراد بیٹھے تھے جب روشان بے چین سا ہوکر اٹھ کر اپنے کمرے کی طرف جانے لگا۔۔۔
"روشان کیا ہوا ؟ روح نے چونک کر اُسے دیکھا جس کے چہرے پے پسینہ چمک رہا تھا۔۔۔
روح کی آواز پر سب نے بیک وقت روشان کو دیکھا جو بےبسی سے کھڑا تھا۔۔
"کچھ۔۔۔۔کچھ نہیں بس کرلیا ناشتہ۔۔میں آتا ہوں۔۔۔روشان خود کو سمبھالتا جلدی سے کمرے کی جانب بڑھ گیا سب دوبارہ ناشتے کی جانب متوجہ ہوگۓ جبکہ روح بھی جلدی سے چائے ختم کرتا اٹھ کر اُسکے پیچھے گیا۔۔۔
روح دبے قدموں چلتا ہوا اُسکے کمرے میں داخل ہوا جو بستر کے نیچے ڈبے میں سے کوئی چیز نکال کر باتھروم میں جانے لگا روح اسکے ہاتھ میں چھوٹی سے تھیلی میں سفید سفوف دیکھ کر صدمے میں چلا گیا۔۔۔
اس سے قبل وہ اندر جاتا روح کی آواز پے ٹھٹھک کر ساکت رہ گیا۔۔
"روشان۔۔۔روح اُس کا نام لیتا ڈھیلے قدموں سے مقابل آکر دکھ سے اُسے دیکھ رہا تھا۔ ۔۔
"روح بھائی میں۔۔۔میں چھوڑ۔ ۔۔
"جھوٹ۔۔۔جھوٹ بول رہے ہو تم جھوٹے ہو روشان عاطف تمہیں ہماری پروا نہیں ہے ۔۔۔تم جھوٹے ہو۔۔۔کیا کہا تھا چھوڑ دوں گا کوشش کروں گا ؟ یہ یہ کوشش کر رہے ہوں ہا! میں بھی کتنا پاگل ہوں نہ مجھے یہ بات سمجھ جانی چاہیے تھی جو زہر تمہاری روح میں گھولنے لگا ہے اُس کے سامنے یہ وعدے بے معنی ہیں کیوں روشان کیوں تم اپنے دشمن بن رہے ہو یہ لمحوں کا سکون تمہاری پوری زندگی کو نگل لے گا اپنا نہ سہی ہمارا سوچو مام کا سوچو اگر اُنہیں معلوم ہوجاۓ کے اُن کا بیٹا ڈرگز لیتا ہے تو سوچو اُنہیں اپنی تربیت پر افسوس ہوگا۔۔۔۔روح کہتے کہتے جھنجھوڑ کر جھٹکے سے چھوڑتا غم و غصّے سے روشان کو گھور رہا تھا اس سے قبل روشان کچھ کہتا دروازے پر دھڑام کی آواز کے ساتھ میشا کی چیخ پر دونوں بری طرف چونکے حنا بیگم جو روح کے اٹھنے پر کچھ سوچتے ہوۓ پیچھے گئیں تھی سن کر سینہ مسلتیں لڑکھڑائیں جبکہ میشا جو بیگ لینے اپنے کمرے کی جانب جا رہی تھی حنا بیگم کو دیکھ کر بھاگ کر اُنکی طرف آئی تھی۔۔۔
"مام" بیک وقت دونوں چیختے ہوۓ انکی طرف بڑھے روح جلدی سے پکر کر اُنہیں اندر لاکر صوفے پر بیٹھانے لگا۔۔۔
"میں تایا ابو کو بلاتی ہوں۔۔۔میشا گھبرا کر کہ کر پلٹنے لگی جب روح نے سختی سے بازو پکڑ کر روک کے گھورا۔۔
"ہنگامہ مت بنواؤ جاؤ کالج۔۔۔۔روح نے ڈانٹنے کے انداز میں اُسے کہا میشا کی آنکھیں نم ہوگئیں بامشکل خود کو رونے سے روکتی سر ہلا کر روح سے اپنا ہاتھ چھڑوا کر ناراضگی سے روح کو دیکھ کر چلی گئی۔۔۔
روح اسکی ناراضگی محسوس کر سکتا تھا لیکن ابھی شادی کے ماحول میں ہنگامہ نہیں چاہتا تھا۔۔۔
حنا بیگم روشان سے منہ پھیر کر بیٹھیں رو رہی تھیں روح دو زانوں اُنکے مقابل بیٹھا۔۔۔
"مام"
"روح نہیں مجھے کوئی تسلی نہیں چاہیے مجھے بہلانے کی کوشش مت کرو اسے کہ دو جو کرنا ہو میرے مرنے کے بعد کرتا رہے تب کوئی نہیں اسکی لمبی زندگی کی دُعا کرے گا کوئی اسکی فکر نہیں کرے گا کوئی روک ٹوک کوئی سوال نہیں کرے گا اور تم روح تم بھی نہیں کرنے دینا جو کرتا ہے غلیظ سے غلیظ کام بھی کرے تب بھی نہیں تاکہ پوری دنیا کو معلوم ہو سکے کے اس کی ماں نے سکھایا ہی یہی تھا اُس عورت کی تربیت ایسی تھی۔۔۔ حنا بیگم بھیگی آواز میں روانی سے روح کی بات کاٹ کر بول رہی تھیں روشان آج واقعی شرمندگی محسوس کر رہا تھا سر جُھکائے وہ خود کو رونے سے روک رہا تھا جبکہ روح افسوس سے روشان کو دیکھ رہا تھا۔۔۔
"مجھے معاف کردیں میں کوشش کے باوجود پتہ نہیں کیوں بے چین ہوجاتا ہوں مجھے معاف کردیں مام پلیز آپ مدد کریں میرے راستے میں حائل ہوجائیں تاکہ میرے قدم آگے نہ بڑھ سکیں پلیز آخری بار مام۔۔۔۔روشان اُنکے کندھے پر سر ٹکا کر بھیگی آواز میں کہے جا رہا تھا حنا بیگم نے روح کو دیکھا جو نم آنکھوں سے اُنہیں ہی دیکھ رہا تھا حنا بیگم نے آنکھیں رگڑ کر روشان کے سر پر ہاتھ رکھا جو اُن کے گلے لگ گیا تھا۔۔۔۔۔
"مام وعدہ میں اب کبھی بھی اسے ہاتھ نہیں لگاؤں گا۔۔۔روشان نے کہتے ہی اٹھ کر وہ پڑیا بستر کے نیچے سے ڈبہ نکال کر رکھ کر ڈبہ اپنی ماں کو دیا جس میں ایک ہفتے کے لئے اسٹاک رکھا تھا حنا بیگم نے دیکھا روشان کا ہاتھ کانپ رہا ہے حنا بیگم نے سسکی لیتے روشان کا ہاتھ پکڑ کر دبایا۔۔۔
"میرا بیٹا ٹھیک ہوجاۓ گا ان شااللہ.
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
میشا اور حوریہ ڈرائیور کے ساتھ کالج آئیں تھی میشا نے ہی بتایا تھا کے روشان آج نہیں جا رہا۔۔۔
میشا روح سے ناراض ہوگئی تھی بار بار اُسے اپنے بازو پر روح کے ہاتھ کا لمس محسوس ہورہا تھا۔۔۔
آخری پیریڈ فری تھا تبھی میشا چلتی ہوں لان میں آکر گھاس پر بیٹھی۔۔۔چھٹی میں دس پندرہ منٹ تھے۔۔۔جب اسکا موبائل وائبریٹ کرنے لگا۔۔۔
میشا جو اپنی سوچوں میں گُم تھی چونک کر دیکھنے لگی جہاں روح کا میسج آیا تھا۔۔
"میں آرہا ہوں لینے۔۔۔۔" پڑھتے ہی میشا نے شہادت کی انگلی سے چشمہ جماتے ہوۓ منہ بنایا ایسے جیسے روح مقابل کھڑا اُسے کہہ رہا ہو۔۔۔
"آپ کیوں آرہے ہیں ؟ ڈرائیور انکل کو بھیج دیں۔. میشا نے جلدی سے لکھ کر بھیجا۔۔دوسری طرف روح جو راستے میں ہی تھا میسج پڑھ کر مُسکرایا صبح جو اس نے غصّے میں میشا کو جھاڑ دیا تھا اُسے افسوس تھا یہی وجہ تھی وہ اُسے جلد منا لینا چاہتا تھا۔۔۔
"تم سے پوچھ نہیں رہا بتا رہا ہوں بھالوں۔۔۔روح میسج بھیج کر مُسکرا کر گاڑی کی رفتار تیز کرتا آگے بڑھ گیا۔۔
"میشا جو جواب لکھ رہی تھی کسی کی آواز پر موبائل کو رکھ کر مقابل شخص کو دیکھنے لگی۔۔
"ہائے کیا میں یہاں بیٹھ سکتا ہوں۔۔۔ظفر (میشا کا کلاس فیلو) شریف اور پڑھاکو تھا لڑکیوں سے صرف سلام دُعا یا پڑھائی میں مدد کردیا کرتا تھا۔۔۔
"ہیلو! ہاں بیٹھو نا۔۔۔میشا نے خوش اخلاقی سے اُسے اجازت دی جو اپنا چشمہ ناک پر جماتا اُسکے مقابل بیٹھا تھا۔
"تھینکس! ویسے میں تم سے کافی متاثر ہوا ہوں مطلب پڑھائی میں اچھی ہو تم۔۔۔ظفر نے مسکرا کر اُسکی تعریف کی جو مُسکرا رہی تھی۔۔۔
"شکریہ! آ ایک منٹ۔۔۔! میشا نے کہتے ہوئے اپنے بیگ سے چپس کا پیکٹ نکل کر اُسکی جانب بڑھایا۔۔۔
"یہ لو ؟
"کہیں ایسا تو نہیں کے تم اپنی تعریف پر یونہی چیزیں باٹتی ہو؟ ظفر نے مذاق کرتے ہوۓ اُسکے ہاتھ سے پیکٹ لیا پھر اپنے بیگ سے چاکلیٹ نکال کر اسکی جانب بڑھائی۔۔
"یہ میری طرف سے لے لو مجھے خوشی ہوگی۔۔۔ظفر نے ہاتھ بڑھا کر دیتے ہوئے کہا جسے میشا نے "شکریہ " کر کے لے لیا اس سے قبل وہ کچھ کہتا حوریہ کی آواز پر میشا جلدی سے اٹھی۔۔۔
"حوریہ یہ۔۔
"جانتی ہوں تمہاری ہی کلاس میں ہے میں ملی ہوں ایک بار۔۔۔۔میشا کچھ کہتی اس سے قبل ہی حوریہ اُسکی بات کاٹ کر کہتی مُسکرائی۔۔
"چلو چلیں روح بھائی آگئے ہیں۔۔۔۔
حوریہ اُسے بتا کر آگے بڑھ کر میشا کا ہاتھ پکڑ کر ظفر سے مل کر گیٹ کی جانب بڑھ گئیں۔۔
گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر میشا نے نروٹھے پن سے سلام کیا۔۔
"وعلیکم اسلام! بھالو یہ ہاتھ میں کیا ہے ؟ روح نے جواب دیتے ہوئے سنجیدگی سے پوچھا۔۔۔
میشا نے چونک کر ہاتھ میں پکڑی چاکلیٹ دیکھی پھر مُسکراتے ہوئے اترائی۔۔
"سویٹ دوست نے دی ہے۔۔۔۔میشا نے بتاتے ہوۓ چاکلیٹ کھولنی چاہی جب اچانک روح نے اپنا ہاتھ پیچھے کیا۔۔
"دکھاؤ گی؟ روح نے ہاتھ اسکی جانب پھیلا کر کہا۔۔۔
"ہمم بلکل دیکھیں۔۔۔میشا نے ہچکچا کر کہتے ہوۓ اسکی ہتھیلی پر چاکلیٹ رکھی ایکدم روح نے مُسکرا کر ہاتھ واپس آگے کرتے چاکلیٹ کو دیکھا ۔۔۔
"لائیں واپس کریں۔۔۔۔میشا نے آگے کو ہو کر کہا حوریہ جو ابھی اکر بیٹھی تھی خاموشی سے کروائی دیکھتی محظوظ ہو رہی تھی۔۔۔
"ٹھیک ہے لے لو۔۔۔روح نے کہتے ہی چاکلیٹ کو مسل کر کھڑکی سے باہر پھینک کر گاڑی چلا دی حوریہ اور میشا دونوں ہّکا بکّا رہ گئیں۔۔
"یہ کیا کیا ظفر نے کتنے پیار سے دی تھی۔۔۔۔میشا روانی میں دبے دبے غصّے سے کہتی روح کو تپا گئی ۔۔۔۔
"شٹ اپ ! وزن دیکھا ہے اپنا ہاتھ لگاو ذرا چاکلیٹ کو پھر بتاتا ہوں ہونہہ پیار۔۔۔۔روح نے اس سے بھی زیادہ غصّے سے اسے جھڑکا حوریہ انجان بنتی اپنے موبائل میں لگ گئی جب میشا کی بات سن کر ہنسی روکنا مشکل ہوگیا۔ ۔
"ہاں تو آپ کو کیا ہے گود میں اٹھانا ہے؟ میشا کہ کر زبان دانتوں تلے دبا گئی۔۔
"مس بھالو بھولو مت اس دن کتنی بار گود میں اُٹھایا تھا تمہیں اور کوئی دوسرا اُٹھا بھی نہیں سکتا دانت نہ توڑ دوں گا۔۔۔۔روح غصّے میں کہتے کہتے ایکدم چُپ ہوا جب حوریہ منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنسی میشا منہ بنا کر کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی۔۔۔
گھر آتے ہی میشا ناراضگی ظاہر کرتی تیزی سے گاڑی سے اُتر کر اندر بڑھ گئی۔۔
"ہاہاہا! روح بھائی آپ نے میری معصوم سی بہن کو ناراض کر دیا اب دیکھئے گا کیسے آپ کی شکایت ڈیڈ کو لگاتی ہے۔۔۔حوریہ ہنس کر اُسے ڈراتے ہوئے بولی روح نے اُسکی بات سُن کے سر جھٹکا۔۔۔
"تمہاری "معصوم" بہن خود کو ہی بتا دے تو بہت ہے خیر چٹکی میں اُسکی ناراضگی دور کروں گا تم دیکھنا۔۔۔روح کہتے ہوئے حوریہ کے ساتھ اندر بڑھ گیا۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
رات کے کھانے کا وقت تھا جبکہ روح جو کہیں گیا ہوا تھا آتے ہی اُوپر چلا گیا۔۔۔
"حنا یہ سب بچے کہاں ہیں ؟ صباحت بیگم نے خاموشی محسوس کرتے ہوئے اردگرد دیکھتے ہوئے پوچھا اس سے قبل حنا بیگم جواب دیتیں حوریہ اور روشان مُسکراتے ہوئے آکر کرسی پر بیٹھے۔۔۔
"ارے واہ آج تو کریلے بنے ہیں۔۔۔حوریہ نے ڈیش کھول کر دیکھتے ہوئے خوشی سے کہا . جب پاس ہی بیٹھے روشان نے اُسکی چُٹیا کو کھنچا۔۔۔
"آآ! کیا ہے ؟ حوریہ نے ہلکی سی چیخ کے ساتھ گھور کر اُسے دیکھا صباحت بیگم نے افسوس کرتے ہوۓ دونوں کو دیکھ کر حنا بیگم کو دیکھا۔۔
"خاموشی سے کھانا کھاؤ دونوں۔۔۔حنا بیگم ساس کے دیکھنے پر دونوں سے بولیں۔۔۔
"روشان بھائی کو کہیں یہی چھیڑ رہے ہیں مجھے ہونہہ۔۔۔۔حوریہ نے منہ پھولا کر کہتے روشان کو خفگی سے دیکھا جو چڑا کر کھانے کی طرف متوجہ ہوگیا تھا۔۔
"اللہ کرے آپ کی بیوی کو صرف کریلے بنانے آتے ہوں آمین ثم آمین۔۔۔ حوریہ کی سرگوشی سن کر روشان نے اسکی پلیٹ سے روٹی اٹھا لی ۔۔۔
عاطف صاحب جو کب سے کھانا کھانے کے ساتھ سب دیکھ رہے تھے دھیرے سے مُسکرانے لگے۔۔۔۔
دونوں کی خاموش جنگ چلتی رہی جب روح بھی تازہ دم ہو کر آتے ہی کرسی پر بیٹھا نظر بےساختہ اپنے عین سامنے گئی جہاں میشا نہیں تھی۔۔۔۔
"حوریہ میشا کہاں ہے؟ روح نے سرسری انداز میں پوچھا وہ جو روشان کے ساتھ بدلے لینے میں مصروف تھی آواز پر چونک کر سیدھی ہوئی۔۔
"وہ روح بھائی میشا کو بھوک نہیں ہے۔۔۔۔حوریہ بتا کر دوبارہ روشان کو گھورنے لگی جو آبرو چکا کر اُسکی پلیٹ سے دوبارہ روٹی اٹھا چُکا تھا حوریہ کی بات سنتے ہی روح نوالہ بناتے بناتے روک گیا پھر کچھ سوچ کر دھیرے سے مُسکرا کر کھانے کی جانب متوجہ ہوگیا۔۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
اپنے کمرے میں بے چینی سے پیٹ پر ہاتھ رکھے اِدھر سے اُدھر چہل قدمی کرتی میشا روہانسی ہو رہی تھی روح کے وزن پر کہنے پر میشا ناراضگی کی وجہ سے بھوک نا لگنے کا بہانہ کرتی اب بھوک سے بے حال ہو رہی تھی ویسے ہی میشا بھوک کی بہت کچی تھی۔۔بارہ بجنے والے تھے اور ابھی تک کسی نے اُس سے دوبارہ آکر نہیں پوچھا تھا۔۔۔
"اففف! کاش میں چُھپ کر پہلے ہی کمرے میں لاکر رکھ دیتی تو یہ حال نہیں ہوتا آہ! اب کیا کروں میرا ننھا مننا معصوم پیٹ صبح سے بھوکا ہے۔۔۔۔میشا خود کلامی کرتی بستر پر بیٹھ کر اپنے پیٹ کو دبانے لگی اتنے میں کمرے کا دروازہ کھٹکا کر حوریہ نے جھانکا میشا جلدی سے کھڑی ہوئی۔۔
"میشا روح بھائی اپنے کمرے میں بلا رہے ہیں تمہیں۔۔۔حوریہ کی بات سُن کر میشا نے منہ بنایا۔۔
"میں اُن سے ناراض ہوں۔۔۔میشا نے سینے پر ہاتھ باندھ کر نروٹھے پن سے کہا حوریہ اُسکی بات سُن کر ہنستی ہوئی اندر داخل ہوئی۔۔۔
"میشا تم بھی نہ ہوسکتا ہے روح بھائی کو اچھا نا لگا ہو خیر تم جاؤ میں چائے بنانے جا رہی ہوں۔۔۔حوریہ کندھے اُچکا کر سمجھاتی ہوئی کمرے سے نکل گئی۔۔
میشا تھوڑی دیر سوچنے کے بعد کمرے سے نکل کر روح کے کمرے کی جانب بڑھی۔۔۔
کمرے کے سامنے پُہنچتے ہی ہچکچا کر دروازہ ہلکے سے کھٹکھٹا کر اجازت کا انتظار کرنے لگی جب روح کے "آجاؤ" کہنے پر آہستہ سے دروازہ کُھول کر ٹھٹھک کر اندر بڑھی کمرے میں اندھیرا تھا میشا گھبرا کر دو تین قدم لے کر ہی دروازے کا لاک پکڑ کر کھڑی دوسرے ہاتھ سے چشمہ ناک پر جماتی دیکھنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔
"بھالو آجاؤ۔۔۔روح کی آواز اپنے قریب سُن کر میشا کا دل دھک سے رہ گیا اس سے قبل وہ چیخ مارتی کمرے میں روشنی ہوگئی۔۔۔
میشا نے آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر دھیرے سے نیچے کرتے اپنے مقابل دیکھا روح قریب کھڑا مُسکرا کر اُسے دیکھ رہا تھا۔۔۔
"ایسے ہی دیکھتی رہو گی چلو۔۔۔روح اُسکے سامنے چٹکی بجا کر کہتا نرمی سے میشا کا ہاتھ تھام کر کمرے سے باہر نکل کر چھت کی طرف بڑھ گیا میشا نا سمجھی سے روح کے ساتھ چلتی جا رہی تھی۔۔۔
اُوپر پہنچتے ہی ایک بار پھر اندھیرے نے خوش آمدید کیا۔۔
"روح۔۔
"شش! روکو۔۔۔۔میشا کو ٹوکتے ایکدم روح آگے بڑھنے لگا چاند بھی آج بادلوں میں چُھپا تھا۔۔
اس سے قبل میشا کچھ پوچھتی ہر طرف روشنی ہوگئی۔۔۔
ہیپی برتھڈے ٹو ہو۔۔۔
ہیپی برتھڈے ٹو یو میشا۔۔۔ہیپی برتھڈے ٹو یو۔۔۔
تالیوں کی گونج کے ساتھ گھر کے سبھی افراد وہاں تھے میشا ساکت کھڑی سب دیکھتی چلی گئی چھت کو گلابی اور سفید غباروں سجایا گیا تھا میز پر خوبصورت سا دل کے شیپ کا چاکلیٹ کیک رکھا تھا پاس ہی پھولوں کا گلدستہ اور تحفے رکھے تھے صباحت بیگم نے آگے بڑھ کر میشا کا ماتھا چوما جو سُن تھی۔۔۔
روح نے اُسے دیکھا اتفاق سے پھوپھو کے فون آنے پر اُسے معلوم ہوا تھا کل میشا کی سالگرہ ہے روح نے خاموشی سے سارا انتظام کروایا تھا۔۔۔
گھر کے سبھی افراد باری باری اس سے مل کر پُرجوش طریقے سے مبارکباد کے ساتھ دُعائیں بھی دے رہے تھے۔۔۔
میشا انکی اتنی محبت دیکھ کر خود کو رونے سے روکتی ضبط سے آگے بڑھ کر کیک کاٹنے لگی اُسے نہیں یاد تھا آخری بار اُس نے اپنی سالگرہ کب منائی تھی پھوپھو مومنہ اسد سب کی کوششوں کے باوجود میشا نے کبھی اپنی سالگرہ نہیں منائی تھی اسد اور مومنہ زبردستی اُسے گفٹ دیتے تھے۔۔۔
"میشا نے کانپتے ہاتھوں سے چُھری پکڑ کر کیک کاٹا عاطف صاحب نے آگے بڑھ کر میشا کے سر پر ہاتھ رکھا۔۔۔
"خوش رہو ہمیشہ۔۔۔عاطف صاحب کے کہنے پر میشا نے بھری آنکھوں سے اُنہیں دیکھا حو ایکدم سنجیدہ ہوۓ تھے۔۔
"یہی زندگی ہے میری بیٹی۔۔۔۔عاطف صاحب اُسکی آنکھوں میں آنسوں دیکھ کر بولے وہ جانتے تھے میشا کے رونے کی وجہ۔۔۔
صباحت بیگم نے گہری سانس لے کر گفت اٹھا کر اسکی جانب بڑھایا۔۔۔
"میشا چلو تحفے وصول کرو جلدی جلدی۔۔۔صباحت بیگم نے مُسکرا کر میشا کا دیھان بٹانا چاہا۔۔
"جی بلکل۔۔۔۔میشا آنکھوں کو جھپکتی سر جھٹک کر تحفے لینے لگی۔۔۔میشا حوریہ اور روشان کے پاس کھڑی متلاشی نظروں سے روح کو ڈھونڈھنے لگی۔۔۔
"روح بھائی نیچے گئے ہیں۔۔۔۔حوریہ اُسے اردگرد نظر دوڑاتے دیکھتی اندازہ لگا کر بولی حوریہ کی بات سُن کر میشا جھنپ گئی۔۔۔
⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜⬜
سب تحفے لاکر میشا نے اپنے ڈریسنگ ٹیبل پر رکھے جب نظر آئینے میں روح کے عکس پر پڑی روح ہاتھ میں ٹرے لئے اندر آکر میز پر رکھ کر سیدھا ہو کر آبرو اُچکا کر اُسے دیکھنے لگا دونوں چُپ کھڑے ایک دوسرے کو دیکھتے چلے گئے۔۔۔۔
"مجھ سے تحفہ نہیں لو گی؟ روح کی آواز پر میشا نے نظریں جھکائیں۔
"میں نے کبھی اپنی سالگرہ نہیں منائی۔۔۔۔میشا نے بھیگی آواز میں آہستہ سے کہا روح گہری سانس لے کر چلتا ہوا اُسکے مقابل آیا۔۔
"وجہ ؟ روح نے سکون سے پوچھا میشا نے شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک پر جمایا۔۔۔
"کیا یہ وجہ کافی نہیں کے آج ہی کے دن میرے ماں باپ مجھ سے ہمیشہ کے لئے بچھڑ گئے میرے لئے خوشیوں لینے گئے تھے اور انجانے میں زندگی بھر کا دُکھ دے گئے مجھے دنیا میں تنہا کر گئے کاش میں۔۔۔۔
میشا بھرائی ہوئی آواز میں بولتی رہی ایکدم روح نے اُسکا کان پکڑا۔۔۔
"بہت بول گئی بھالو۔۔۔ او مائے گاڈ! یہ بھالو اتنی بڑی بڑی باتیں کیسے کر رہی ہے مجھے تو یقین نہیں ہو رہا۔۔۔روح اُسکی بات کاٹ کر مصنوعی حیرت سے کہتا مُسکرا دیا۔۔۔
"چھوڑیں میرا کان میں آپ سے بات نہیں کر رہی ہوں۔۔۔۔میشا اپنا کان چھڑواتے ہوۓ ناراضگی سے کہنے لگی۔۔
"نہیں چھوڑوں گا جب تک ناراضگی ختم نہیں کرتی۔۔۔۔روح کہتے ہوۓ اُسکی آنکھوں میں جھانکنے لگا میشا کا دل دھک دھک کرنے لگا روح کی قربت سے میشا بُری طرح شرم سے سرخ ہوگئی تھی۔۔
"آ اچھا نہیں ہوں ناراض روح بھائی۔۔میشا گھبرا کر جلدی سے بول گئی جبکہ روح نے گھورتے ہوئے دوسرا کان بھی پکڑ لیا۔۔۔
"بھالو کہیں کی کہا تھا نا بھائی نہیں کہنا۔۔۔۔
"اچھا اچھا معاف کردیں غلطی سے کہ دیا پلیز چھوڑیں۔۔۔۔میشا نے جلدی سے نظریں جُھکا کر اُسے کہا جس نے ہنسی ضبط کرتے اُسے چھوڑ کر قدم پیچھے لئے تھے۔۔۔
"چلو آجاؤ بھالو اب ہماری دوستی ہوگئی ہے اسلئے کھانا کھالو۔۔۔روح کہتے ہوۓ صوفے پر بیٹھا کھانے کا سُنتے ہی میشا جلدی سے بیٹھ کر کھانا نکال کر کھانے لگی روح ہنوز بیٹھا دونوں ہاتھ سر کے پیچھے ٹیکا کر قریب سے اُسکے معصوم چہرے کو دیکھنے لگا۔۔۔
میشا جو کھانے کے ساتھ انصاف کر رہی تھی اچانک روح کی موجودگی کا احساس کرتی رُک کر اُسے دیکھنے لگی۔۔
"آپ کھائیں گے؟ میشا کے پوچھنے پر روح نے دھیرے سے نفی میں سر ہلایا میشا دوبارہ کندھے اُچکا کر کھانے کی جانب متوجہ ہوگئی۔۔۔
"میشا یہ دنیا فانی ہے اور موت برحق ہے اس حقیقت کو نہ تو کوئی جھٹلا سکتا ہے نہ بھولنے سے بھولایا جا سکتا ہے۔۔۔اللہ تعالیٰ نے جس کی جتنی زندگی لکھی ہوتی ہے وہ اتنی زندگی گزارتا ہے چاہے وہ ہسپتال کے بستر پر ہی کیوں نہ ہو اس لئے کبھی بھی خود کو الزام مت دینا کے میری وجہ سے ہوا اگر وہ نہ جاتے تو ایسا نہیں ہوتا۔۔۔ہا! یہ کہنا بھی خود کو مطمئن کرنے والی بات ہے اگر انکی زندگی ہوتی تو وہ موت کے منہ سے بھی بچ کر آجاتے ہیں جسے ہم کہتے ہیں اللہ نے دوسری زندگی دی۔۔
روح بغور اُسے دیکھتا بولتے ہوۓ اپنا ہاتھ بڑھا کر میشا کے سر کو تھپتھپا کر بستر کی جانب بڑھا جہاں بڑا سا سفید رنگ گا خوبصورت سا ٹیڈی بیر رکھا تھا ساتھ پھولوں کا گلدستہ تھا روح نے آتے ہی خاموشی سے دونوں چیزوں کو ساتھ رکھا تھا۔۔
میشا کھانا کھا کر اٹھ کر اسکے قریب جاکر روح کو دیکھنے لگی جس نے اُسے دیکھ کر بستر کی جانب اشارہ کیا تھا۔۔۔
"میشا نے جیسے ہی روح کے اشارہ کرنے پے سامنے دیکھا ٹیڈی بیر کو دیکھ کر خوش گوار حیرت سے دیکھتی ہوئی تیزی سے بستر کے بائیں جانب بڑھ کے جُھک کر ہاتھ بڑھا کے پہلے گلدستہ پھر ٹیڈی بیر اٹھا کر آنکھوں میں چمک لئے دیکھ رہی تھی روح اُسے خوش دیکھ کر مُسکرانے لگا۔۔۔
"بھالو پسند آیا ؟ روح نے سینے پے ہاتھ باندھ کر پوچھا میشا جو پھولوں کی خوشبو سونگ رہی تھی سر اٹھا کر مُسکرئی۔ ۔
"بلکل بہت پیارا ہے یہ۔۔۔میشا نے خلوصِ دل سے تعریف کی۔۔۔
"ہمم! وہ تو ہے بلکل تمہارا چھوٹا بھائی لگ رہا ہے۔۔۔روح نچلے لب کا کونہ دانت تلے دباتے ہوۓ شریر ہوا جبکہ میشا جو روح کی بات غور سے سُن رہی تھی تیوری چڑھا کے پھولوں کو رکھتی ہوئی آگے بڑھ کر روح کے کندھے پر ٹیڈی بیر مار کر ناراضگی سے دوسری طرف دیکھنے لگی
"اوے شرم نہیں آرہی بھائی کو چوٹ لگ جائے گی۔۔۔روح نے خود کو ایک قدم پیچھے کرتے ہوئے مصنوعی گھوری سے نوازتے ہوۓ کہا میشا ایکدم لب کچلنے لگی۔۔۔
"ابھی آپ نے تو کہا تھا مجھے بھائی مت کہو۔۔۔میشا نے منمنا کر بائیں ہاتھ سے چشمہ ٹھیک کرتے ہوئے پوچھا جب روح نامحسوس انداز میں دروازے کی جانب بڑھنے لگا۔۔۔
"ہاں تو بھالو میں اپنا نہیں تمہاری گود میں جو نیا نیا بھائی آیا ہے اُسکے لیے کہہ رہا ہوں دیکھو کتنا نرم و نازک ہے۔۔۔۔ہاہاہا!! روح معصومیت سے کہتا ہنس کر باہر بھاگا میشا کو لمحہ لگا تھا روح کی بات کو سمجھنے میں غصّے میں جیسے ہی میشا نے ٹیڈی بیر کو پھینکنا چاہا رُک کر اُسے سینے سے لگا کر بڑبڑا کر ٹیڈی بیر کو دیکھنے لگی۔۔
⬜
رات کا پہر تھا جب بادلوں کی گڑگڑاہٹ کے ساتھ زور سے بجلی چمکنے کی آواز پر میشا ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھی۔۔۔
اے سی بند تھا جس کا مطلب لائٹ گئی ہوئی تھی اور یقیناً جنریٹر چل رہا تھا۔۔۔میشا نے اٹھ کر اپنے بال کندھے پر ایک طرف ڈالے پھر سائیڈ ٹیبل سے چشمہ پہن کر ڈوپتہ اُڑھتی اٹھ کر کھڑکی کے دونوں پٹ وا کرتی آسمان کو دیکھنے لگی میشا جسے بارش سے عشق تھا جھٹ کھڑکی بند کر کے چھت کی طرف چل دی۔۔۔
بارش تیز ہوتی جا رہی تھی ایسے میں میشا چھت پر جاتے ہی ایکدم رُک گئی اپنے کُھلے بالوں کا جوڑا بنا کر مُسکرا کر چھت کے درمیان آکر گھوم کر دیکھنے لگی سجاوٹ ہنوز ویسی ہی تھی میشا مُسکرا کر روح کی باتیں سوچنے لگی۔۔۔
دوسری طرف روح جو اٹھا ہوا تھا لائٹ جانے کی وجہ سے خود ہی جنریٹر چلانے گیا تھا بارش کے شروع ہونے پر لان میں آگیا چہرہ اُونچا کرتے اپنے چہرے پے بارش کو محسوس کرنے لگا جب چھت پر کسی کو کھڑا ہوا محسوس کرتے غور سے دیکھنے لگا۔۔۔
"اس وقت کون ہے اُوپر ؟ روح خود کلامی کرتا اندر جانے لگا۔۔
اُوپر پہنچتے ہی روح ایکدم ٹھٹھک کر رُک کر دیکھنے لگا۔۔۔میشا دونوں ہاتھوں میں سفید اور گلابی رنگ کے غبارے پکڑے بچوں کی طرف کھیل رہی تھی بارش کی وجہ سے دونوں بھیگے ہوۓ تھے۔۔۔ روح سینے پر ہاتھ باندھ کر چوکھٹ سے ٹیک لگائے میشا کو دیکھنے لگا جو خود کو اکیلا سمجھ کر غباروں سے کھیل رہی تھی۔۔
پانچ منٹ ہی ہوۓ ہونگے جب میشا کی نظر روح پر پڑی
" آ آ !! اففف ! توبہ آپ نے تو ڈرا دیا مجھے۔۔۔۔میشا بے ساختہ چیخ کر سینے پر ہاتھ رکھ کر سانس لیتی ہوئی بولی۔۔
"ہاہاہا! چلو شکر ہے آج تم ڈری تو سہی ورنہ اُس دن سیڑیوں پر بلکل اِسی طرح میں ڈرا تھا۔۔۔روح ہنستے ہوۓ قدم قدم چلتا اُسکے نزدیک آیا جو خفگی سے روح کی بات پر اُسے گھور رہی تھی۔۔۔
"مطلب آپ بدلہ لینے آئے تھے۔۔۔میشا نے اُسے قریب رُکتے دیکھ کر ناراضگی سے کہا روح ایک بار پھر ہنس کر سر جھٹکتا میشا کو دیکھنے لگا۔۔
"میں بدلہ نہیں لے رہا تھا ہاں اتفاق ہو سکتا ہے خیر یہ کون سا وقت ہے چھت پر آنے کا اگر بیمار ہوگئی نہ تو بھول جاؤ کالج کی چُھٹی ہرگز نہیں ہوگی اس لئے چلو نیچے۔۔۔روح اُسے دھمکی دیتا نیچے چلنے کو بولنے لگا۔۔
"نہیں ابھی بارش ہو رہی ہے پلیز تھوڑی دیر میں چلی جاؤں گی۔۔۔میشا معصومیت سے آنکھیں جھپکا کر کہتی آگے بڑھ کر نیچے دیکھے لگی۔۔
روح کندھے جھٹکتا اُسکے ساتھ جا کر کھڑا ہوگیا۔۔۔
⬜
وہ جو گدھے گھوڑے بیچ کر سو رہی تھی تیسری بار فون بجنے پر آنکھوں کو مسلتی اٹھ کر بیٹھتی اسکرین کو دیکھ کر اُچھل پڑی جہاں "اسد کالنگ" لکھا تھا حوریہ جلدی سے اٹھ بیٹھی دھڑکتے دل کے ساتھ فون اٹھاتی کان سے لگا چکی تھی ۔۔
"السلام علیکم! اسد کی دھیمی آواز سُنتے ہی حوریہ شرمائی۔۔
"وعلیکم السلام ! آپ؟ حوریہ نے ہچکچا کر جواب دیتے گھڑی پر نظر دوڑائی جہاں ڈھائی بجنے والے تھے۔۔
"ہاں دراصل مجھے نیند نہیں آرہی تھی پھر اچانک بارش کی وجہ سے تو نیند بلکل ہی غائب ہوگئی ہے اس لیے سوچا تمہیں تنگ کیا جائے۔۔۔اسد نے کان کی لو مسلتے ہوئے اُسے وجہ بتائی جبکہ حوریہ بارش کا سُن کر چیخ مارتی ہوئی اٹھ کر کھڑکی کھول کر دیکھنے لگی جہاں ہلکی بوندا باندی ہورہی تھی ۔۔
"یہ تو بوندا باندی ہو رہی ہے ؟ حوریہ نے منہ بنا کر اسد سے کہا جو خود بھی کھڑکی کھول کر کھڑا تھا حوریہ کی بات سُن کر مُسکرایا۔
"ہاں تو میں نے کب کہا کے تیز ہو رہی ہے ویسے سو رہی تھی ؟ اسد نے کہتے ہوۓ پوچھا۔۔
"آپ نے وقت دیکھا ہے تین بجنے والے ہیں وہ بھی رات کے۔۔۔حوریہ کے حیرت سے کہنے پر
اسد ہنس دیا۔۔۔
"ہاہاہا!! نہیں میں بس یونہی پوچھ رہا تھا ویسے اگر زیادہ نیند آرہی ہے تو سو جاؤ دوبارہ۔۔۔
"نہیں مطلب میرا مطلب ہاں صبح اٹھنا بھی ہے شب بخیر! حوریہ اسد کے ہنسنے پر بوکھلا کر بات کرتی فون بند کر گئی جبکہ دوسری طرف اسد حیران و پریشان فون کان سے ہٹا کر فون کو گھورتا چلا گیا۔۔۔
⬜
دونوں بہت دیر خاموشی سے ساتھ کھڑے تھے بارش کے تھمنے کے بعد ہلکی ہلکی بوندا باندی کے ساتھ ٹھنڈ میں اضافہ ہو گیا تھا ایسے میں روح ٹکٹکی باندھے گردن موڑ کے اُسے دیکھ رہا تھا جو کب سے نظریں لان پے مرکوز کیے جانے کیا سوچ رہی تھی۔۔۔۔
ایکدم میشا زور سے چھنکی اس سے قبل میشا روح کو دیکھتی روح تیزی سے اُسکا ہاتھ تھام کر کھینچتا ہوا نیچے لے جانے لگا جبکہ میشا حیرت سے روح کو دیکھنے لگی اُسے سمجھ نہیں آیا تھا روح کو اچانک کیا ہوا ہے۔۔۔
"روح کیا ہوا؟ میشا نے آہستہ آواز میں اُسکے ساتھ چلتے ہوۓ کہا گیلے ہونے کے باوجود میشا کی ہتھیلیاں نم ہونے لگیں۔۔۔
روح بنا جواب دئے اُسے کمرے میں لایا۔۔۔
"چلو شاباش کپڑے بدلو جاکر فٹافٹ۔۔۔۔روح نے ہاتھ چھوڑ کر اُسے دیکھ کر ہاتھ سے جانے کا اشارہ کرتے ہوۓ کہا۔۔
"میں۔۔۔
"کیا میں ؟ جاؤ شاباش۔۔۔روح سنجیدگی سے اُسکی بات کاٹتا گھور کے بولا۔۔۔
"میشا روح کے تاثرات دیکھ کر لب کچل کر وارڈروب کی طرف بڑھی جب روح کی آواز پر رُکی۔۔۔
"روحوں کی طرح پورے گھر میں بھٹکتی نظر نہ آنا بھالو کپڑے بدل کر سو جاؤ۔۔۔روح سادگی سے کہتا کمرے سے چلا گیا جبکہ میشا روح کا اُسکی پرواہ کرنا بہت خوشی دے رہا تھا۔۔۔دھیرے سے مُسکرا کر وہ وارڈروب سے کپڑے لے کر باتھروم چلی گئی۔۔
⬜
شام کا وقت تھا سب لان میں ببٹھے شام کی چائے سے لطف اندوز ہورہے تھے جبکہ میشا ہاتھ میں ٹشو پکڑے سرخ ہوتی ناک کے ساتھ بیٹھی چھنکے مار رہی تھی زخام ہونے کی وجہ سے میشا صبح سے ہی روح کی کھا جانے والی نظروں کے حصار میں تھی یہی وجہ تھی کے وہ روح کو اکیلے ہونے کا موقع نہیں دے رہی تھی ابھی بھی صباحت بیگم کے ساتھ ہی بیٹھی عاطف صاحب کی طرف متوجہ تھی۔۔
"ڈیڈ آپ کو نہیں لگتا روح بھائی کے لئے بھی پیاری سی نرم و نازک سی لڑکی ڈھونڈ لینی چاہیے۔۔حوریہ جو اپنی شادی کے ذکر پے شرما رہی تھی ایکدم بات بدلنے کے لئے شرارت سے بولی۔۔۔
حوریہ کی بات سُنتے ہی میشا کا دل بیٹھنے لگا روح کی شادی کا ذکر اُسے بُرا لگ رہا تھا جبکہ روح نے حوریہ کو گھوری سے نوازا۔۔
"ہاہاہا ہاں بلکل میں تو چاہتا ہوں لیکن تمہارا بھائی تو ہاتھ ہی نہیں آرہا ورنہ میری نظر میں ہے ایک لڑکی۔۔۔عاطف صاحب نے ہنستے ہوۓ کہتے شرارت سے روح کو دیکھا۔۔۔عاطف صاحب کی بات پر سب چونکے۔۔۔
"کس کی بات کر رہے ہو ؟ صباحت بیگم نے تیزی سے پوچھا روشان بھی بغور اپنے باپ کو دیکھ رہا تھا۔۔
"مومنہ بیٹی کی ماشاءالله پیاری بچی ہے پھر میری بہن کی اکلوتی بیٹی ہے مجھے تو بہت پسند آِئی ہے روح بیٹا اگر مان جائے تو دونوں کی ساتھ ہی منگنی کردیں گے۔۔۔۔عاطف صاحب ہنوز بتائے جا رہے تھے جبکہ سب حیرت سے اُنہیں دیکھ رہے تھے میشا جو بے چینی سے اُنکی بات سُن رہی تھی ایکدم اٹھ کھڑی ہوئی روح نے چونک کر اُسے دیکھ۔۔
"میشا کیا ہوا ؟ حنا بیگم نے چونک کر اُسے دیکھ کر پوچھا۔۔۔
"نہیں کچھ بھی نہیں بس سردی لگ رہی ہے۔۔۔میشا گھبرا کر جواب دیتی ناک کو رگڑنے لگی روح اُسے ہی دیکھ رہا تھا جس کی آنکھیں چھلکنے کو بیتاب تھیں۔۔۔۔
"ہاں جاؤ بیٹی آرام کرو ورنہ سردی میں طبیعت اور بگڑ جائے گی۔۔ عاطف صاحب نے مُسکرا کر اُسے اجازت دی جو سُنتے ہی تیز تیز قدم اٹھاتی اندر بڑھ گئی تھی کمرے میں پُہنچنے تک میشا کے گال آنسوؤں سے بھیگ چکے تھے یہ نہیں تھا کہ اُسے مومنہ بُری لگتی تھی بلکہ رونے کی وجہ تو روح تھا جسے کسی اور کے ساتھ سوچنا اُسے تکلیف دینے لگا تھا۔۔
⬜
"ڈیڈ پلیز میں مومنہ سے شادی نہیں کر سکتا یہ نہیں کے وہ اچھی نہیں ہے وہ بہت اچھی ہوگی لیکن میں یہ نہیں کر سکتا۔۔روح اپنی جگہ سے جھٹکے سے کھڑا ہوتے تیزی سے بولا عاطف صاحب جو اُس سے پوچھ رہے تھے روح کے جھٹکے سے اٹھ کر بولنے پر چُپ سے ہوگئے۔۔۔
روشان اور حوریہ نے بھی خاموشی سے اپنے بھائی کو دیکھا جو پہلے شادی کا خود ذکر کرتے تھے اور اب شادی کے نام سے بھاگ رہے تھے۔۔۔
روح اپنی بات مکمل کرتا جیسے ہی جانے لگا عاطف صاحب کی بات پر ٹھٹھک کر روک کے پلٹتا بے یقینی سے دیکھنے لگا۔۔۔
"کیا ہوا ایسے کیوں دیکھ رہے ہو؟ اب بھی کوئی اعتراض ہے تمہیں ؟ عاطف صاحب اپنی جگہ سے اُٹھتے ہوئے آبرو اُچکا کر بولے جبکہ روح ہنوز بے یقین سا کھڑا اپنے باپ کو یکٹک دیکھ رہا تھا۔۔
روشان اور حوریہ دونوں نے ایک دوسرے کو مسکراتی نظروں سے دیکھا۔۔۔حوریہ اور روشان بہت وقت سے روح اور میشا کے انداز دیکھ رہے تھے یہی وجہ تھی کے روشان جسے میشا صرف اچھی لگتی تھی لیکن اپنے بھائی سے وہ محبت کرتا تھا دونوں نے دادی کے ساتھ مل کر عاطف صاحب اور حنا بیگم کو بتایا تھا۔۔
روح ہنوز کھڑا تھا اُسے سمجھ نہیں آرہا تھا کیا جواب دے عاطف صاحب قدم اٹھاتے اُسکے مقابل آئے۔۔۔
"کوئی جلدی نہیں ہے اپنی ہی بچی ہے سوچ لو کل تک۔۔۔
"نہیں ڈیڈ میرا مطلب آپ لوگ تو روشان اور میشا کا رشتہ کرنا چاہ رہے تھے پھر۔۔۔روح اُنکی بات سُن کر سٹپٹا کر کہنے لگا سب روح کے تاثرات دیکھ کر محظوظ ہو رہے تھے۔۔
"اہم! روح بھائی ابھی تو میں پڑھ رہا ہوں پھر وہ معصوم بیوقوف بھالو میرے سمجھدار بھائی کے ساتھ پرفیکٹ ہوجائے گی کیوں حوریہ ؟ روشان نے گلا کھنکھار کر شرارت سے کہا حوریہ زور سے ہنسی جبکہ روح روشان کو گھورنے لگا۔۔۔
"ہاہاہا بلکل بلکل روشان بھائی مجھے تو لگتا ہے بھالو کو اگر یہ بات معلوم ہوجائے وہ تو پگھل کر آدھی ہوجاۓ گی۔۔
"وہ ایسے ہی ٹھیک ہے۔۔۔۔حوریہ نے ہنس کر شرارت سے جواب دیا جب بے ساختہ روح بول کر پچھتایا سب کے معنی خیز "اوو" کہنے پر روح گدی سہلاتا تیزی سے سر جھٹک کر اندر بڑھ گیا۔۔۔
⬜
رات کے آٹھ بج رہے تھے میشا جیسے ہی نیچے آئی پھوپھو کو دیکھ کر انکی طرف بڑھی۔۔۔
"السلام علیکم!! پھوپھو کیسی ہیں آپ کب آئیں مجھے بتایا بھی نہیں۔۔۔میشا خوش گوار حیرت سے ملتی شکوہ کرنے لگی۔۔۔میشا کی بات پر سندس بیگم ہنس دیں۔۔۔
"وعلیکم اسلام! بہت خوش ہوں ابھی تو آئی ہوں حوریہ جا رہی تھی تمہیں بُلانے لیکن تم خود آگئیں۔۔۔۔سندس بیگم نے مُسکرا کر میشا کے گال پے پیار سے ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ایکدم میشا نے مومنہ کو دیکھا تو عاطف صاحب کی باتیں یاد آگئیں گہری سانس لے کر سر جھٹکتی میشا مومنہ سے ملی جو بے تحاشا خوش نظر آرہی تھی .۔۔
"مومنہ باجی سب خیریت ہے آپ لوگ اچانک کیسے آگئے؟ میشا نے اپنی سوچوں کو جھٹک کر مومنہ سے پوچھا جو میشا کو دیکھ کر شرارت دے مُسکرائے جا رہی تھی۔۔۔
"اوہ!! سُنا امی اب پوچھا جا رہا ہے آج آپ آ کیسے گئیں۔۔۔۔مومنہ سے آنکھیں مٹکا کے سندس بیگم کو دیکھ کر بتایا میشا مومنہ کے اس طرح کہنے پر شرمندہ ہونے لگی۔۔۔۔
اس سے قبل وہ جواب دیتیں روح اور روشان اسد کے ساتھ چلتے ہوۓ وہاں آئے میشا نے کنکھیوں سے پہلے روح پھر مومنہ کو دیکھا۔۔۔
"میشا چائے بنادو۔۔۔۔روح نے ایکدم اُسے مخاطب کیا جبکہ سب نے معنی خیز نظروں سے ایک دوسرے کو دیکھا۔ ۔۔
"جی لاتی ہوں۔۔۔میشا دھیرے سے کہتی ایک بار پھر دونوں کو کنکھیوں سے دیکھ کر اٹھ کر کچن کی جانب بڑھ گئی۔۔۔
میشا کے جاتے ہی روح مُسکرا کر میشا کی جگہ پے بیٹھا جبکہ مومنہ کچھ ہی فاصلے پر بیٹھی مُسکرا کر روح کو دیکھ رہی تھی۔۔
"اہم آپ تو بڑے چُھپے رستم نکلے ہاں سچ بتائیں میری معصوم چھوٹی سی بہن سے شادی کا ارادہ کیسے ہوا؟ مومنہ نے تھوڑا سا جُھک کر رازداری سے پوچھا۔۔
"ایک بات کہنا تو بھول گئی تم ؟ روح نے اُسکے سوال پر تھوڑی کھجاتے ہوۓ سوچنے کے انداز میں بولا۔۔
"کون سی بات؟ مومنہ نے سوچتے ہوۓ پوچھا جب روح کو میشا دوبارہ آتے دیکھی۔۔
"یہی تھوڑی موٹی سی۔۔۔روح کی بات سنتے ہی مومنہ منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنسی جبکہ میشا جو اس سے چینی کا پوچھنے آئی تھی دونوں کو ہنس ہنس کر باتیں کرتا دیکھ کر خاموشی سے پیر پٹخ کر پلٹ گئی۔۔۔
⬜
اففف! پتہ نہیں مجھے کیوں بُرا لگ رہا ہے حالانکہ مجھے تو خوش ہونا چاہیے ایسے مومنہ باجی یہیں آجائیں گی لیکن۔۔۔۔آہ !!! میشا خود کو تسلیاں دیتی کڑھ کر رہ گئی۔۔۔
"بھالو چائے بن گئی۔۔۔۔میشا جو خودکلامی کرتی اُس کے کپ میں چینی کے تین چمچ ڈال چکی تھی روح کی آواز پر رُک کر گہری سانس لے کے روح کی جانب پلٹی جو مُسکراتے ہوئے دونوں ہاتھ سینے پے لپیٹے چوکھٹ سے ٹیک لگا کر کھڑا اُسے دیکھ رہا تھا۔۔۔
روح جب بھی کچن میں آتا تھا اسی طرف کھڑا اُسے دیکھتا تھا۔۔۔
"جی بن گئی ہے۔۔۔۔میشا آہستہ سے کہتی ہوئی کپ میں چائے اُنڈیل کر آگے بڑھ کر کپ اُسکی جانب بڑھا کے روح کے ہاتھوں کو دیکھنے لگی یہ جانے بغیر کے روح مُسکرا رہا تھا۔۔۔۔
"شکریہ۔۔۔! روح نے کپ تھام کر کہا جب میشا سر ہلا کر سب کے لئے چائے لے کر باہر نکل گئی اس سے قبل میشا لانج میں پُہنچتی روح کی آواز پر "آتی ہوں" کہ کر جلدی سے ٹرے رکھ کر واپس کچن کی طرف بڑھی جبکہ روح دروازے پر ہی کھڑا میشا کو گھور رہا تھا میشا کو ایکدم کچھ غلط ہونے کا احساس بڑی شدّت سے ہوا۔۔۔۔
"کیا ہوا ؟ شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک پے جماتی میشا نے ہچکچا کر پوچھا۔۔۔
"اتنی چینی کون ڈالنا ہے بھالو اتنی میٹھی چائے؟ روح نے دوبارہ پانی کا گھونٹ لیتے منہ بنایا۔۔۔
میشا گھبرا کر انگلیاں مڑوڑنے لگی۔۔۔
"شاید چینی زیادہ ہوگئی ہے میں دوبارہ بنا دیتی ہوں۔۔۔۔میشا نے جلدی سے آگے بڑھتے ہوے کہا جب روح نے ہاتھ اُٹھا کر رُوکا۔۔
"زیادہ نہیں بہت زیادہ ہے خیر رہنے دو اب دل نہیں کر رہا۔۔۔روح کہتے ہوۓ کندھے جھٹک کر مُسکرا کر جانے لگا جب اچانک میشا بڑبڑا کر تیزی سے اپنے کمرے کی جانب بڑھی روح رُوک کر حیرت سے میشا کو جاتے دیکھ کر پیچھے گیا۔۔۔
"تھوڑا سا میٹھا برداشت نہیں ہوا مومنہ باجی کو بتاؤں گی آپ کے ہونے والے شوہر صاحب بہت نخرے والے ہیں سمبھل کر رہیں۔۔۔میشا بڑبڑا کر روہانسی ہوگئی۔۔۔۔
"بھالو کیا ہوا ناراض ہوگئی ؟ روح کی آواز پر وہ جو کمرے میں داخل ہوئی تھی ایک نظر روح کو دیکھ کر بستر پر رکھے ٹیڈی بیر کو اٹھا کر روح کے مقابل آئی۔۔
"ہوں میں ناراض آپ سے اور بہت ہوں یہ اپنا ٹیڈی بیر لے لیں واپس۔۔۔میشا نے بھیگی آواز میں کہتے ہوۓ ٹیڈی بیر اُسکی جانب بڑھایا۔۔روح کچھ دیر اُسے دیکھتا رہا میشا جو زیادہ بولتی نہیں تھی آج بات بات پر چڑ رہی تھی۔۔۔
روح نے اُس کے ہاتھ سے لے کر سینے سے لگایا۔۔۔
"چلو ٹھیک ہے اب اسے میں اپنے پاس رکھوں گا ہمیشہ۔۔۔روح نے زومعنی لہجے میں کہا جبکہ روح کی بات اُسکے سر سے گزر گئی تھی۔
"ٹھیک ہے رکھلیں آپ کا ہی ہے اور بھالو بھی اسے ہی کہئے گا میں کوئی بھالو نہیں ہوں۔۔۔۔میشا خفگی سے کہتی چہرہ دوسری طرف پھیر گئی روح کو اُسکی بات مزہ دے رہی تھی جو خفا خفا سی دل کے دروازے پر دستک دیتی محسوس ہو رہی تھی۔۔۔
"جو حکم میشا میڈم مجھے تو پھر اس سے شادی کرنی پڑے گی۔۔۔۔۔روح نے معصومیت سے کہتے ہوۓ ہاتھ میں تھامے ٹیڈی بیر کو دیکھا جبکہ میشا کا دل دھک سے رہ گیا۔۔۔
"کیا مطلب ؟ آہستہ آواز میں پوچھتی وہ ناسمجھی سے روح کو دیکھ رہی تھی جس نے چونک کر اُسے دیکھا تو کھل کے مُسکرا دیا۔۔۔۔
"مطلب مجھے تو بھالو سے شادی کرنی تھی اب جب میرے پاس یہی بھالو رہ گیا ہے تو مجبوراً اِسی سے شادی کرنی پڑے گی تم تو ابھی سے میشا بن گئی ہوں۔۔۔۔۔روح نے سادگی سے بتاتے میشا کو دیکھا جو حیرت سے کھڑی روح کی بات سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔۔
"آہ! بھالو لگتا ہے چشمش بھالو کو کچھ سمجھ نہیں آرہا چلو تم ہی کچھ مدد کردو۔۔۔۔روح نظریں جُھکا کر ٹیڈی بیر سے ایسے کہ رہا تھا جیسے وہ سب سن رہا ہو میشا پریشانی سے روح کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔
اس سے قبل میشا کچھ کہتی روح ایک قدم پیچھے لیتا ایک گٹھنا زمین پر رکھتا میشا کے سامنے بیٹھا میشا کا سانس اٹک گیا جب روح نے ٹیڈی بیر کو اُسکی جانب بڑھایا۔۔
"میشا عاشر میری بھالو بنو گی۔۔۔۔روح کے مُسکرا کر پوچھنے پر میشا بے یقینی سے روح کو دیکھنے لگی جس کا آج ایک اور روپ وہ دیکھ رہی تھی۔۔۔
"روح م۔۔۔۔میشا کو سمجھ نہیں آرہا تھا روح کیا کہنا چاہ رہا ہے جب اگلی بات پر میشا ساکت ہوگئی۔۔۔۔
"مجھ سے شادی کرو گی بھالو؟ روح مُسکرا کر بولا۔۔۔۔
کتنے ہی پل دونوں کے بیچ خاموشی رہی میشا کو ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ جاگتے میں خواب دیکھ رہی ہو یہی وجہ تھی کے چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھا کر میشا دونوں گٹھنے زمین پر ٹیکا کر روح کے مقابل بیٹھی۔۔روح نے آبرو اُچکائی۔۔۔
"آپ سچ میں سامنے ہیں۔۔۔۔میشا نے کھوئے کھوئے لہجے میں پوچھتے ہاتھ بڑھا کر روح کے کندھے کو چھوا تو کرنٹ کھا کر جلدی سے اٹھ کر اپنے ڈوپٹے کے کونے کو انگلی میں مڑوڑنے لگی۔۔۔
"ارے بھالو میں حقیقت میں ہوں اب جلدی سے ہاں میں جواب دو شاباش۔۔۔۔۔روح نے بیچارگی سے اُسے کہا جس کے دل کی دھڑکن ٹرین کی رفتار میں دوڑ رہی تھی۔۔۔
"کیا سوچ رہی ہو بھالو ؟ روح نے میشا کو گُم سُم دیکھ کر پریشانی سے پوچھا ایکدم میشا ہوش میں آتی جلدی سے بھالو لے کر ڈریسنگ روم کے اندر بھاگ گئی۔۔۔
"عجیب لڑکی ہے ایسے کون جواب دیتا ہے۔۔۔روح حیرت سے دیکھتا ہاتھ جھاڑتے ہوۓ کندھے جھٹک کر بڑبڑا کر رہ گیا دوسری طرف میشا اپنی بے ترتیب ہوتی سانسوں کو ہموار کرتی سینے سے بھالو کو بھنچے شرم سے آنکھوں کو موندے ہوۓ تھی۔۔۔۔
⬜
اگلے دن میشا رات کے واقع کے بعد سے روح کے سامنے جانے سے کترانے لگی جبکہ ناشتے کی میز پر ہی اُسے معلوم ہوا کے حوریہ کے ساتھ اسکی اور روح کی بھی منگنی ہے۔۔۔۔میشا کو سب خواب سا لگ رہا تھا کیا روح نے اسکی خواہش کی تھی۔۔۔۔
"کیا مجھے اب تمہیں بھابھی کہنا چاہیے ؟ میشا لان کی گھاس پر بیٹھی مُسکرا رہی تھی جب حوریہ کی شرارت سے کہی بات پر اُسکے گال تمتمانے لگے گھبرا کر چشمہ ٹھیک کرتی میشا نظریں جُھکا کر بیٹھی رہی۔۔
"ہائے کیا شرمانا ہے اففف!! ہاہاہا ویسے کبھی سوچا تھا ایسا ہوجاۓ گا ؟ حوریہ چہک کر ہنس کے بولتی پوچھنے لگی میشا مُسکرا کر سر کو ہلکے سے نفی میں ہلانے لگی۔۔۔
"شرمانا تو دیکھو کچھ بولا ہی نہیں جا رہا محترمہ سے۔۔۔۔حوریہ لگاتار اُسے بولنے پر اُکسائے جا رہی تھی۔۔۔
"حوریہ تنگ مت کرو ورنہ میں بھی بدلہ لونگی جب اسد بھائی آئیں گے انکے سامنے سٹّی گُم ہوجاتی ہے تمہاری۔۔۔میشا نے گھورتے ہوۓ حوریہ کو دھمکی دی جس پر حوریہ نے ہاتھ جھلایا۔۔۔
"بس بس بیٹا اپنی خیر مناؤ میری تو سٹی گم ہوتی ہے لیکن مجھے تو ڈر ہے تم شرم سے گُم نہ ہوجاؤ۔۔۔۔ہاہاہا۔۔۔میشا کی بات پر حوریہ جواب دیتی ہنسنے لگی میشا منہ بنا کر اٹھتی اندر بڑھ گئی جب کے حوریہ ایک بار پھر ہنستی وہیں بیٹھی رہی۔۔۔
⬜
چونکہ اب گھر میں دو منگنیاں تھی اسلئے منگنی کی تیاریاں شروع ہوچکی تھیں۔۔۔۔ میشا ہنوز روح کے سامنے جانے سے شرما رہی تھی۔۔۔
روشان اور حوریہ دونوں تنگ کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے تھے۔۔۔۔
صباحت بیگم بے تحاشا خوش تھیں وہ جو چاہتی تھیں آج وہ حقیقت ہونے جا رہا تھا۔۔۔۔
شام کا وقت تھا جب روح تیار ہو کر اپنے دوستوں سے ملنے جا رہا تھا روح نے ابھی تک اُس نے اپنے دوستوں کو نہیں بتایا تھا کے وہ سچ میں منگنی کر رہا ہے۔۔۔
روح جیسے ہی سیڑیاں اُتر کر نیچے آیا لاؤنج میں ہی دادی کو محلے کی لڑکیوں کے ساتھ میشا اور حوریہ کو دیکھ رُکا جو گول دائرے میں شیشے کی میز کو ہٹائے قالیں پر بیٹھیں سب گانے گا رہی تھیں روح مُسکرا کر میشا کو دیکھنے لگا جو مسکراتے ہوۓ ہلکے ہلکے تالیاں بجا رہی تھی۔۔۔۔
اس سے قبل وہ اُن کی طرف بڑھتا روشان نے اپنا بازو اُسکے سامنے کرتے راستہ روکا۔۔۔
"کہاں جا رہے ہیں زنانہ محفل میں چلیں واپس۔۔۔۔روشان نے گردن اکڑا کر کہتےآبرو اُچکائی۔۔
"زنانہ محفل کے بچے پھر تم ہہاں کیوں کھڑے ہو چلو یہاں سے۔۔۔روح نے بھی مُسکرا کر روشان سے کہا حو ایکدم اُسکی طرف جُھکا تھا ۔
"ارے روح بھائی یہ دادی کا ڈائلاگ ہے مجھے بھی ابھی یہی کہا ہے لیکن آپ تو دولہا ہیں اس لئے بروقت آپ کو بچانے کے لئے کہ رہا ہوں ورنہ سوچیں کتنی بے عزتی ہوگی۔۔
روشان رازداری سے روح کو بتانے لگا جو ہنس کر اُسکا کندھا تھپتھپا رہا تھا۔۔۔
"شکریہ یار ورنہ واقعی بے عزتی ہوتی۔۔۔روح ہنس کر کندھا تھپتھپاتا روشان کو ساتھ چلنے کا اشارہ کرتے پورج کی جانب بڑھ گیا۔۔۔۔
جیسے ہی گاڑی ریسٹورنٹ کی پارکنگ میں رکی روح کو اپنے چاروں دوست وہیں کھڑے نظر آگئے۔۔مُسکرا کر وہ گاڑی سے اُتر کر اُنکی طرف بڑھا۔۔۔
"السلام علیکم ! کیسے ہو یاروں۔۔۔۔روح سب سر ملتے ہوئے اندر کی طرف چلنے لگا۔۔۔
"وعلیکم السلام! دوست دوست نہ رہا بیٹا آپ جو اتنے خوش نظر آرہے ہیں نہ سب معلوم ہو چُکا ہے آپ کی دادی کا فون آیا تھا میری والدہ کو دھوکے باز۔۔۔۔عمر نے جواب دیتے ہوۓ گھورتے ہوۓ کہا جبکہ روح کی مُسکراہٹ گہری ہوگئی ڈھٹائی سے مُسکراتے ہوئے روح نے اُسکا کندھا تھپتھپایا۔۔۔
"یہ بات تو میرے دماغ میں ہی نہیں آئی آہ! سوری یار۔۔روح نے کہتے ہوۓ گہری سانس لی۔۔
جب فہد اور فیضی دونوں نے ساتھ روح پر حملہ کیا۔۔۔۔
"اوئے میرے بھائی کو چھوڑ دو بیچارے بتانے تو آئے ہیں۔۔۔۔۔روشان اپنے بھائی کو اُنکے گھیرے میں دیکھتے ہوئے جوش میں گھیرا توڑتا اندر گھوسا۔۔
"احسن روح کو چھوڑ اسے مار۔۔۔۔عمر نے احسن کو اشارہ دیا جب روشان اپنی درگت کا سوچتے ہی گاڑی کی طرف بھاگا۔۔۔
"ارے میں تو مذاق کر رہا تھا۔۔. روشان چیختا ہوا گاڑی میں بیٹھا۔۔۔روح نے اپنے بھائی کو گھورتے ہوۓ دیکھا جبکہ سب روشان کی حرکت پر ہاتھ پے ہاتھ مارتے ہنسنے لگے۔۔۔
⬜
"اسد بیٹا چلو حنا بھابھی گھر سے نکل چکی ہیں۔۔۔۔سندس بیگم کمرے کا دروازہ کھول کر جھانکتے ہوئے بولیں۔۔۔
"چلیں میں تو آپ کے تیار ہونے کا انتظار کر رہا تھا۔۔۔اسد جو صوفے پے بیٹھا موبائل استعمال کر رہا تھا اُٹھتے ہوۓ بولا۔۔۔
دونوں جیسے ہی پورج میں پُہنچے مومنہ کی آواز پر رُوک گئے۔۔
"مجھے کہاں چھوڑ کر جا رہی ہے یہ سواری۔۔۔مومنہ مُسکرا کر کہتی ہوئی جلدی سے قریب آئی۔۔۔۔
"یہ کہاں جا رہی ہے؟ اسد نے شرارت سے اپنی ماں سے پوچھا۔۔۔
"کیا مطلب کہاں جا رہی ہوں آپ لوگوں کے ساتھ بازار جا رہی ہوں۔۔۔مومنہ نے منہ بنا کر کہتے اسد کو گھورا جو مُسکرا دیا تھا۔۔۔
"میرا خیال ہے پہلے گھر چلو مومنہ کو وہیں اتار کر چلیں گے میں حنا بھابھی کو بھی بتا دیتی ہوں۔۔۔ سندس بیگم بیٹھتے ہوۓ بتا کر نمبر ملانے لگیں۔۔۔۔
"امی آپ نے تو کہا تھا میں بھی جاؤں گی پھر مجھے بھی تو اپنی خریداری کرنی ہے نہ۔۔۔مومنہ تیزی سے آگے ہو کر سندس بیگم سے بولی۔۔۔
"ہاں تو کر لینا منع تھوڑی کیا ہے ابھی اسد اور حوریہ کے ساتھ روح اور میشا کی خریداری کرنے جا رہے ہیں ویسے بھی تم لوگوں کی نانی نے گھر میں محفل لگوائی ہوئی ہے محلے کی لڑکیوں کو بلائے ڈھول لیے بیٹھی ہیں۔۔۔۔سندس بیگم بتاتی ہوئیں ہنسنے لگیں جبکہ سندس بیگم کی بات پر دونوں بھی ہنس دئے ۔۔۔
⬜
جیسے ہی تینوں گھر میں داخل ہوۓ مومنہ اور سندس لاؤنج کی جانب چل دیں جہاں سے اب بھی ڈھول کی آواز صاف سنائی دے رہی تھی جبکہ اسد وہیں کھڑا حوریہ سے ملنے کا طریقہ سوچنے لگا۔۔
دوسری طرف سندس بیگم اور مومنہ کو دیکھ کر سب پُرجوش انداز سے ملنے لگے۔
"پھوپھو اسد بھائی کے ساتھ آئی ہیں؟ میشا نے کنکھیوں سے حوریہ کو دیکھتے ہوئے شرارت سے پوچھا۔۔
"ہاں تمہارے انکل تو ابھی گھر پر نہیں ہیں جاؤ مل لو دروازے پر ہی رُک گیا تھا۔۔سندس بیگم نے مُسکرا کر میشا کو جواب دیا جو جھٹ جانے کے لیے کھڑی ہوگئی تھی۔۔۔
"جی ضرور ویسے بھی روشان بھائی تو گھر پر نہیں ہیں۔۔۔۔میشا کہ کر باہر کی جانب بڑھ گئی جبکہ حوریہ نے حسرت سے اُسے جاتے دیکھا یہ نہیں تھا کے کوئی روک دیتا بلکہ یوں اٹھ کر جانا دوسرا اسد کے سامنے کچھ کہنے کی ہمّت نہیں ہوتی سوائے میسج اور فون پر۔۔۔
دوسری طرف میشا جو لان میں آکر اسد کے ساتھ کھڑی مل کر باتیں کر رہی تھی بیرونی گیٹ سے گاڑی اندر آتے دیکھ کر چونک کر میشا نے گردن موڑ کے دیکھا جبکہ اسد دروازے کی طرف بیٹھی فضا کو دیکھ کر سوچ میں پڑ گیا۔ ۔
"یہ تو فضا باجی اور اُنکے بھائی ہیں۔۔۔میشا حیرت سے اُن تینوں کو گاڑی سے اُترتے دیکھ کر بولی اسد نے میشا کی بات پر چونک کر اُسے دیکھا جو اُنہیں دیکھ کر خود کلامی کے انداز میں کہتی اُنکی جانب بڑھی تھی۔۔۔۔
"السلام علیکم۔۔۔۔میشا نے فضا کے نزدیک جاکر آہستہ سے سب کو سلام کیا۔۔۔
"وعلیکم السلام۔۔۔لگتا ہے ہم غلط وقت پے آئے ہیں کیوں راحیل بھائی۔۔۔فضا نے معنی خیز انداز میں جواب دے کر راحیل کو بھی گھسیٹا جو بغور سر تا پیر میشا کو آج فرست سے دیکھ رہا تھا۔۔۔
"ارے نہیں ایسا کیوں کہ رہی ہیں آئیں نا اندر۔۔میشا مہمانوں کا ادب کرتے ہوۓ فضا کو برداشت کرتی مُسرا کر بولی ورنہ اُسکا یہاں آنا جب روح اُس سے شادی کرنا چاہتا ہے تو وہ اب یہاں کیوں آئی ہے۔۔۔
"سو سویٹ ہم آنٹی سے ملنے آئے ہیں دراصل کل ہمارے والدین کی شادی کی سالگرہ ہے اُسی کا دعوت نامہ لے کر آئے ہیں پیاری۔۔۔۔
اس سے قبل فضا کچھ بولتی راحیل بے ساختہ مُسکرا کر قدم قدم چلتے مقابل آ کر بولا۔۔۔راحیل کے اچانک قریب آنے پر میشا تیزی سے پیچھے ہوتی راحیل کے عجیب طرح سے دیکھنے پر شہادت کی انگلی سے چشمہ ناک پے جماتی پیچے ہوئی اتنے میں اسد لمبے لمبے ڈاگ بھرتا میشا کے ساتھ آکر کھڑا ہوتے کندھے پر ہاتھ رکھ کے کھڑا ہوا۔۔۔۔۔
"السلام علیکم! میشا یہ مہمان کون ہیں؟ اسد نے سنجیدگی سے باری باری اُن تینوں کو دیکھ کر میشا سے پوچھا جبکہ فضا اسد کپ قریب سے دیکھ کر پہچان گئی تھی دوسری طرف اسد نے بھی اپنے مقابل کڑھی گھمنڈی بدتمیز لڑکی کو پہچان لیا تھا۔۔۔
"اسد بھائی یہ روح کے دوست ہیں۔۔میشا نے آہستہ سے کہتے اُن تینوں کو چونکا دیا تھا جبکہ فضا میشا کے منہ سے "روح" سُن کر تلملا کر رہ گئی تھی۔۔
"اوہ اچھا اچھا ویسے روح بھائی تو گھر پے نہیں ہیں۔۔۔اسد نے سر ہلا کر کہا۔
"نہیں وہ دعوت نامہ لے کر آئے ہیں۔۔۔میشا نے آہستہ سر اسد کو بتایا جبکہ وقاص بیزار سا ہوتے چلنے کا اشارہ کرنے لگا.۔۔
"ہممم! اسد حیران ہوتا صرف سر ہلا کر رہ گیا۔۔۔
"چلیں اب ہمیں کہیں اور بھی جانا ہے۔۔فضا چڑے ہوۓ آنکھیں گھوما کے بولتی اندر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔
راحیل نے جاتے جاتے ایک بار پھر میشا کو دیکھا جو اب اسد کی جانب متوجہ تھی۔۔۔
⬜
ٹھک ٹھک ٹھک!!
رات کے دس بج رہے تھے جب دروازہ کھٹکھٹا کر میشا نے اندر جھانکا حوریہ کو دیکھا جو کھڑکی کھول کر ٹھنڈی ہوا کا لطف لینے کے ساتھ لایعنی سوچوں میں غرق تھی ہڑبڑا کر پلٹی ۔۔۔
"میشا تم۔۔۔حوریہ نے ہنوز وہیں کھڑے کھڑے کہا جب میشا مُسکراتی ہوئی ہاتھ میں ٹرے تھامے جس میں قہوہ کے دو کپ رکھے ہوۓ تھے چلتی ہوئی ٹرے کو چھوٹی سی میز پے رکھ کے حوریہ کی طرف آکر اسکے مقابل کھڑی ہوئی جو آج سنجیدہ لگ رہی تھی۔۔۔
"کیا ہوا کچھ پریشان لگ رہی ہو؟ میشا نے چہرے کے تاثرات دیکھ کر پوچھا۔۔۔
"ہاں۔۔۔لیکن اتنی کوئی بڑی بات نہیں ہے چھوڑو ان باتوں کو یہ بتاؤ روح بھائی سے بات ہوئی یا ابھی بھی شرمانے کا کام جاری ہے ؟ حوریہ کندھے اُچکا کر شرارت سے بولی میشا نے گھور کر ہاتھ کا مکّا بنا کر اُس کے کندھے پر مارا جو کندھا سہلا کر چیخ مارتی ہنسنے لگی۔۔۔
کچھ دیر بعد میشا باتیں کرنے کے بعد ٹرے لے کر سونے کے لئے کمرے سے نکل گئی جب سیڑیوں پے کسی کی موجودگی محسوس کرتی بنا چاپ کے اتر کر پیچھے جاکر کھڑی ہوئی جبکہ روح اٹھ کر اُسے دیکھ کر مُسکرایا۔ ۔۔
"بھالو کہاں غائب ہو اتنے دن سے ؟ مجھ سے ایسے چُھپ رہی ہو جیسے اظہار نہیں قتل کی دھمکی دے دی ہے۔۔۔۔روح بغور اُسے دیکھتا قدم قدم چلتا نزدیک بڑھنے لگا۔۔
"ایسی کوئی بات نہیں ہے وہ میں یہیں تھی۔۔۔میشا پیچھے کی جانب سیڑیاں چڑھتی شہادت کی انگلی سے چشمہ جماتے یوئے بولی۔۔۔
"اچھا لیکن مجھے تو نظر ہی نہیں آرہی تھی۔۔۔۔روح نے آبرو اُچکاتے ہوۓ کہا اس سے قبل میشا ایک اور زینہ چڑھ روح نے ہاتھ بڑھا کر میشا کا چشمہ اُتار لیا۔۔۔۔
"واپس کریں۔۔۔میشا نے ایکدم رُک کر ہاتھ بڑھا کر کہا روح اپنا ہاتھ پشت پر لے گیا۔۔۔
"تاکہ تم بھاگ جاؤ ہاں پہلے سہی بتاؤ کیوں چُھپ رہی ہو مجھ سے؟ روح نے ضدی لہجے میں پوچھا میشا کو جواب دینا مشکل ہوگیا ۔۔
"مجھے نہیں پتہ آپ میرا چشمہ واپس کریں اُس دن بھی میری چاکلیٹ پھینک دی تھی ظفر نے۔۔۔۔۔میشا ایکدم بولتے بولتے جبکہ روح نے گھورتے ہوئے میشا کو دیکھا۔۔۔
"مار کھاؤ گی بھالو تمہیں اُسکی دی ہوئی چاکلیٹ کا ابھی تک افسوس ہے۔۔۔روح نے ایک قدم بڑھاتے ہوۓ کہتے گھورا میشا سٹپٹا کر رہ گئی۔۔۔
"نہیں ایسا کچھ نہیں ہے وہ تو میں آپ کو ایسے ہی بتا رہی تھی۔۔میشا کہتے ہی سیڑیاں اُلٹا چڑھنے لگی۔۔۔
"اچھا!!! ٹھیک ہے لیکن اس طرف بھاگنے کی کوشش میں گر سکتی ہو بھالو۔۔۔۔روح نے مُسکراہٹ ضبط کرتے ہوۓ میشا سے کہا جو ایکدم رُک کر روح کو دیکھ رہی تھی۔۔۔
"اچھا جاؤ یار۔۔۔۔روح ترس کھاتے ہوۓ بولتا خود اسیڑیاں اُتر گیا وہ جانتا تھا میشا گھبرا رہی تھی۔۔۔
روح کے کہتے ہی میشا سر ہلا کر "شب بخیر!" کہہ کر بھاگی۔۔۔۔روح ہنوز اُسے جاتے دیکھتا رہا پھر گہری سانس لے کر اپنے کمرے کی جانب بڑھنے لگا۔۔۔
⬜
دوپہر کا وقت تھا حوریہ کمرے سے نکل کر لاونج میں آکر صباحت بیگم کے پاس آکر بیٹھی وہ جو حنا بیگم کے ساتھ بیٹھیں تقریب کی باتیں۔کر رہی تھیں۔۔۔
"حوریہ میشا کہاں ہے؟ حنا بیگم نے حوریہ کو دیکھ کر پوچھا جو اردگرد دیکھنے لگی تھی۔۔۔
"شاید کمرے میں ہے آپ کیوں پوچھ رہی ہیں ؟ بلاؤں کیا؟ حوریہ نے بتاتے ہوۓ پوچھا۔۔۔
"نہیں میں تو بس یونہی پوچھ رہی تھی خیر صبح فضا کی مام کو فون آیا تھا ناراض ہو رہی تھیں کے آپ نے بتایا نہیں شادی کا۔۔۔دوسرا انکی شادی کی سالگرہ میں جانے سے بھی منع کر دیا۔۔۔حنا بیگم نے حوریہ کی طرف دیکھ کر بتایا جو ایکدم سنجیدہ ہوئی تھی۔۔۔
"وہ کیوں ناراض ہو رہی ہیں؟ آپ کی دوستی تو تی نہیں پھر اچانک فضا اور اسکی فیملی اتنا آنا جانا کیوں لگا رہی ہے مام اب تو روح بھائی کی دوستی بھی نہیں ہے فضا سے۔۔۔حوریہ نے چڑ کر اپنی ماں سے پوچھا فضا کے چھوٹے بھائی کا گھور کر دیکھنا یاد کرتے ہی نئے سرے سے اُسے غصّہ دلا رہا تھا۔۔۔
"فضا سے نہ سہی تمہارے ڈیڈ سے تو ہے بزنس پارٹی میں ملاقات ہوئی تھی اُنکی خیر جو بھی ہے چھوڑو اِن باتوں کو تم جاؤ ذرا میشا بیٹی کو کہو تیار ہوجائے جو چیزیں رہ گئی ہیں لے آتے ہیں ایک دن تو رہ گیا ہے۔۔حنا بیگم نے کہتے ہوئے حوریہ کو حکم دیا جو سر جھٹکتی اٹھ کر میشا کو بُلانے چلی گئی تھی۔۔۔
⬜
سات بجے کا وقت تھا جب روح نہا کر باتھروم سے باہر نکل کر گنگناتے ہوئے آئینے کے سامنے جاکربالوں میں انگلیاں چلانے لگا جب دروازہ بجا روح نے چونک کر آنے والے کو اجازت دی۔۔۔۔
"روح۔۔۔عاطف صاحب کی آواز پر روح جلدی سے اُنکی جانب پلٹا۔۔
"السلام علیکم؛ ڈیڈ آپ کب آئے ؟ روح نے اپنے باپ کو دیکھ کر پوچھا عاطف صاحب خود سے کم ہی آتے تھے۔۔۔۔
"وعلیکم السلام! ابھی آیا ہوں دراصل مجھے تم سے کچھ کام ہے اگر کر دو تو بہتر ہے ایک ڈیڑھ گھنٹے کو بات ہے۔۔۔عاطف صاحب نے کندھے اُچکا کر بولے۔۔۔
"جی کہیں کیا کام ہے ؟ روح نے ادب سے اپنے باپ سے حامی بھری۔۔۔
"دانیال کا فون آیا تھا آج شادی کی سالگرہ ہے اسکی بتا رہا تھا تینوں بچے آئے تھے دعوت لے کر اماں نے تو تقریب کی وجہ سے منع کر دیا ہے لیکن ضد کر رہا ہے میں آؤں اس لئے اگر تم کچھ دیر کے لئے ساتھ چل لو تو بہتر ہے ویسے ہی سب تو خریرداری میں مصروف کے آخری وقت تھا کوئی نہ کوئی ڈوپٹہ یا زیور رہ جائے گا۔۔۔عاطف صاحب بتا کر مُسکرا دیے جبکہ روح ہنس کر سوچ میں پڑ گیا۔۔
"ڈیڈ آپ روشان سے کیوں نہیں کہتے۔۔۔
"تمہیں جانے میں کیا مسئلہ ہے ؟ روح کے کترانے پر عاطف صاحب نے تعجب سے روح کو دیکھ کر پوچھا جس نے گہری سانس لے کر فضا کے بھائی کی منگنی والے دن کا سارا واقع بتا دیا۔۔۔
"اتنا کچھ ہو گیا اور تم لوگوں نے مجھے بتانے کی زحمت تک نہیں کی جانتے ہو اگر میشا کو کچھ ہوجاتا کیا جواب دیتا اپنے بھائی کو۔۔۔بولو۔۔۔۔عاطف صاحب حیرت سے نکلنے کے بعد سخت لہجے میں روح کو جھڑک رہے تھے جو خاموشی سے اپنے باپ کی ڈانٹ سُن رہا تھا۔۔۔
" ڈیڈ میں نے خود سب کو منع کیا تھا جو بات ختم ہو چکی ہو اس پر بات کرنا بیکار ہے اور آپ کو اپنے بیٹے پر بھروسہ نہیں ہے جو آپ ایسے کہہ رہے ہیں۔۔۔۔روح نے کہتے ہوۓ آخر میں ناراضگی ظاہر کی عاطف صاحب ایکدم مُسکرا دیے۔ ۔۔
"خوش رہو بھروسہ نہیں ہوتا تو جاتے چھوڑ کر شیطان کی ٹولی کو۔۔۔۔عاطف صاحب نے آگے بڑھ کے روح کا کندھا تھپتھپاتے ہوۓ شرارت سے کہا جبکہ روح ہنس دیا۔۔۔
⬜
"اففف!! قسم سے میشا وہ تو مام نے روک دیا ورنہ ہائے کتنی خوبصورت ساڑی تھی۔۔۔۔حوریہ گاڑی سے اُترتے ہی دونوں ہاتھوں میں خریداری کا سامان تھامے گھر کے اندر بڑھتے ہوئے میشا سے بولی اس سے قبل میشا جواب دیتی صباحت بیگم نے پشت پے زور سے ہاتھ مارا۔۔
"اوئی ماں۔۔۔۔اللہ دادی کیوں مارا۔۔۔۔حوریہ تڑپ کر رخ پھیر کر دیکھتی خفگی سے پوچھنے لگی جو ہنوز اُسے گھور رہی تھیں۔۔۔
"شرم کر لڑکی وہ ساڑی دیکھی تھی استغفرالله نہ آستیں نہ پیچھے کا کپڑا چلو پہلے ہلکی سے کمر نظر دیکھتی تھی وہ بھی ایسے پہنتے تھے وہ بھی نظر نا آئے لیکن اب استغفرالله کمر کیا پیچھے سے بھی سب کھول دیا اور تو بے شرم خبردار جو واہیات چیزوں کا شوق پالا تو چلو اندر۔۔۔۔صباحت بیگم حوریہ کی اچھی خاصی درگت بناتیں اندر کی جانب بڑھ گئیں جبکہ حوریہ کے تاثرات دیکھ کر میشا کھلکھلا کر ہنس دی اس سے انجان کے روح بالکنی میں کھڑا اُسے ہی دیکھ رہا تھا۔ ۔۔۔
"میشا روح بھائی۔۔۔۔روشان جو ان کے پیچھے ہی آرہا تھا روح کو دیکھ کر تیزی سے میشا کے نزدیک آکر بولا۔۔۔جبکہ روشان کی بات سُن کر میشا نے بے ساختہ سر اٹھا کر دیکھا جہاں واقعی روح کھڑا تھا میشا کے دیکھنے پر ہاتھ اٹھا کر ہیلو کرنے لگا۔۔۔
میشا نے جلدی سے سر جھکا کر اندر کی جانب قدم بڑھا دیے۔ ۔۔
⬜
اگلے دن صبح سے ہی گھر میں افرا تفری کا عالم تھا گھر میں دو دو منگنیاں تھی۔۔۔جبکہ لان میں ہی تقریب کا انتظام ہو رہا تھا حوریہ میشا کو ساتھ لئے اپنے کمرے میں پارلر والی کو بولائے اندر بند تھیں۔۔۔
"حوریہ مجھے نہیں کروانا کچھ درد ہوتا ہے آپ ایسا کریں فیس پالش کر دیں پلیز۔۔۔۔میشا حوریہ کو گھورتے ہوۓ لڑکی سے بولی جو میشا کو دیکھ کر ہنسی ضبط کر رہی تھی حوریہ نے سر اٹھا کر میشا کو گھورا۔۔۔
"دیکھیں بھابھی جان شرافت سے بیٹھ کر چُپ چاپ سب کروائیں ورنہ رسیوں سے بندھوا کر زبردستی کریں گی ہم۔۔۔۔حوریہ گھورتے ہوئے دھمکی دینے لگی جو حوریہ کے بھابھی کہنے پر جھنپ گئی تھی۔۔۔
"بہت ظالم نند بن رہی ہو تم۔۔۔۔میشا نے مُسکرا کر آگے بڑھ کر حوریہ کے کندھے پر ہاتھ مارتے ہوۓ کہا میشا کی بات سُن کر چاروں ہنسنے لگیں۔۔۔۔
دوسری طرف لان میں روح کے دوست آئے ہوۓ تھے منگنی کی نسبت سے سجاوٹ ہو رہی تھی۔۔۔۔فائق اور احسن دونوں لائٹ کی لڑیوں کو پکڑے کام کروانے میں مشغول تھے۔۔۔
"روح ذرا دیکھو آج تو بہت محنت ہورہی ہے۔۔۔۔فہد نے دونوں کو سُنانے کے لئے زور سے کہا۔۔
"ہاں تو اچھی بات ہے بقول ہمارے احسن بھائی کے اس محنت کا پھل ہمیں جلد ملے گا نیکی جو کر رہے ہیں ہاہاہا!! عمر نے ہنس کر اُنہیں بتایا احسن نے عمر کو گھورا جبکہ سب عمر کی بات پر ہنسنے لگے اس سے قبل روح کچھ بولتا۔۔۔گاڑی کی آواز پر سب پورج کی جانب متوجہ ہوۓ۔۔۔
"یہ تو راحیل بھائی ہیں۔۔۔۔روشان نے چونک کر راحیل اور فضا کو گاڑی سے اترتے دیکھ کر کہا جو اُنہیں کی طرف آرہے تھے۔۔۔
روح کے تاثرات سپاٹ ہوگئے ۔ ۔
"السلام علیکم ! مبارک ہو یار منگنی کر رہے ہو دوبارہ۔۔۔۔راحیل نے قریب روکتے ہوئے روح سے کہا جو اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا تھا۔۔۔
"وعلیکم السلام! ہاں کیا کروں اپنی منگیتر کو سجا سنورا دیکھنے کا دوبارہ دل کر رہا ہے ورنہ محترمہ کا شرمانہ ہی ختم نہیں ہوتا سج سنوار کر تو سامنے ہی نا آئے۔۔۔ورنہ آج کل کی لڑکیاں تو چلتی پھرتی دکان بنی ہوتی ہیں۔۔۔۔روح نے طنزیہ لہجے میں کہتے فضا کو دیکھا جو تلملا کر رہ گئی تھی۔۔۔
"ہونہہ! یہ سب مظلومیت ظاہر کرنے کے بھونڈے طریقے ہیں اور کچھ نہیں خیر میں حوریہ سے ملنے آئی تھی تم لوگ تو کل آئے نہیں میں دوستی کا فرض نبھانے چلی آئی ہوں۔۔۔۔فضا نے بھی طنز کرتے ہوۓ جواب دیا روح گہری سانس لے کر رخ پھیر گیا۔۔۔ اُسکی باتوں سے روح کو کوئی فرق نہیں پڑھ رہا تھا۔۔۔
"اوکے میں آتی ہوں راحیل بھائی۔۔۔۔فضا غصّہ ضبط کرتی راحیل سے کہتی اندر بڑھ گئی۔۔۔
⬜
آٹھ بجے کا وقت تھا حوریہ اور میشا دونوں تیار کمرے میں بیٹھیں تھیں۔۔۔
"میں آتی ہوں حوریہ۔۔۔۔میشا جو فضا کے جانے کے بعد سے بے چین تھی ماتھے کے ٹیکے کو چھوتی ہوئی اٹھ کر حوریہ سے کہتی اپنا گھیردار ٹخنوں سے نیچے تک آتی میکسی کو ٹھیک کرتی کمرے سے نکلتی روح کے کمرے کی جانب بڑھنے لگی۔۔۔۔
ہر قدم کے ساتھ میشا کا دل ڈوبتا جا رہا تھا۔۔۔
کمرے کے سامنے پُہنچتے ہی ہچکچا کر دروازہ ہلکے سے کھٹکھٹایا جب اندر سے روح کی آواز سُن کر میشا کو رونا آنے لگا۔۔آہستہ سے دروازہ کھول کر میشا نے اندر قدم رکھا۔۔۔
روح جو دروازے کی طرف ہی دیکھ رہا تھا پل بھر کے لئے نظر نا ہٹا سکا میشا چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی نظریں جھکا کر روح کے مقابل آئی روح ہنوز میشا کو بنا پلک جھپکائے دیکھ رہا تھا۔۔۔
"مجھے۔۔۔
"بہت خوبصورت لگ رہی ہو۔۔۔۔۔میشا کی بات کاٹتے روح نے کہتے ہوۓ اُسکا ہاتھ تھامنا چاہا جب میشا تیزی سے روح سے پیچھے ہٹی روح نے حیرت سے میشا کی حرکت دیکھی۔۔۔
"مجھے کچھ پوچھنا ہے آپ سے ؟ میشا کپکپتے لہجے میں تیزی سے بولی۔۔
"ہاں پوچھو کیا پوچھنا ہے۔۔۔روح نے میشا کے تاثرات دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔
"اگر آپ۔۔۔ آپ مجھ سے شادی نہیں کرنا چاہتے تو کوئی زبردستی نہیں ہے مجھے معلوم ہے آپ آج بھی فضا باجی کو نہیں بھولے ہیں۔۔۔میشا نظریں جُھکائے بھیگی آواز میں بولتی روح کو بُری طرف حیران کر گئی۔۔۔
"میں خود اس رشتے سے منع کر دیتی ہوں کیا ہوا اگر میرے ماں باپ نہیں ہیں اس میں کسی کی غلطی نہیں ہے میں آپ پر زبردستی مسلط نہیں ہوسکتی۔۔۔
اس سے قبل روح کچھ بولتا میشا کی اگلی باتیں سنتے ہی روح کا ہاتھ اُٹھ گیا۔ ۔۔
"تڑاخ"!
میشا گال پے ہاتھ رکھے بے یقینی سے روح کو دیکھ رہی تھی جس کا غصّے سے بُرا حال ہوگیا تھا۔۔۔
"بہت بکواس کر چکی ہو۔۔۔ سب سمجھ رہا ہوں اسے تو میں چھوڑوں گا نہیں اور تم مجھ پر شک کر رہی ہو ؟ جانتی ہو فضا کو کیوں اپنی زندگی سے نکالا ہے ؟ یہ یہی شک اسی وجہ سے میں نے اُسے چھوڑا ہے اور تم۔۔۔۔حد ہے میشا مجھے اگر اس سے شادی کرنی ہوتی تو آج تم نہیں وہ یہاں کھڑی ہوتی۔۔۔دفع ہوجاؤ یہاں سے اور خبر دار کسی سے کچھ کہا جان لے لوں گا پھر خود کو مار دوں گا۔۔۔روح غصّے سے کہتا رخ پھیر کر کھڑا ہوگیا میشا جو سُن ہوچکی تھی چونک کر روتی ہوئی کمرے سے نکل گئی۔۔۔۔
کمرے کا دروازہ لاک کر کے میشا دروازے سے پشت ٹیکا کر خود کو رونے سے روکتی بار بار آنسوں پوچھ رہی تھی جبکہ آنسوں تھے کے تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔۔۔۔روح کے ہاتھ کا لمس بڑی شدّت سے اپنے گال پر محسوس ہو رہا تھا۔۔دوسری طرف روح اپنے کمرے میں ہنوز اُسی انداز میں کھڑا اپنے ہاتھ کو دیکھ رہا تھا جب عقب سے اپنے باپ کی آواز سن کر گہری سانس لے کر اُنکی جانب پلٹا۔۔
"ماشاءالله بہت اچھے لگ رہے ہو۔۔۔عاطف صاحب مُسکرا کر بولتے ہوئے روح کے قریب آئے ۔۔۔۔
"شکریہ!! ڈیڈ مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔۔۔۔روح نے کندھے جھٹک کر کہنا چاہا جب عاطف صاحب کے سر ہلانے پر گہری سانس لی۔۔۔
"ڈیڈ کسی کو اگر اعتراض نہ ہو تو میں میشا سے منگنی نہیں نکاح کرنا چاہتا ہوں آپ کا کیا خیال ہے پھر جیسے ہی آفس جوائن کروں گا پھر رخصتی ہوجائے گی آپ کیا کہتے ہیں؟ روح سکون سے اپنی بات مکمّل کرتے اپنے باپ کو دیکھنے لگا جو غور سے روح کو دیکھ رہے تھے۔۔۔
"یہ اچانک فیصلہ کیوں کیا ہے تم نے ؟ عاطف صاحب نے آبرو اُچکا کر پوچھا۔۔۔
"آپ کو نہیں لگتا میرا فیصلہ سب کے لئے بہتر ہے ؟ روح نے دھیرے سے مُسکرا کر جواب دیا عاطف صاحب اپنے بیٹے کی بات پر کھل کر مسکرائے۔۔
"ٹھیک ہے میں جب تک اماں سے بات کرلوں تم تب تک انتظام کر لو۔۔۔
"وہ سب ہوجائے گا ڈِیڈ۔۔۔عاطف صاحب کی بات پر روح مُسکرا کر اپنے باپ سے بلگیر ہوا۔۔۔۔
⬜
میشا بستر پر سر جھکا کر بیٹھی نم ہوتی آنکھوں کے ساتھ روح کے اس قدر غصّہ ہونے کا سوچ رہی تھی جب کمرے کا دروازہ کُھول کر صباحت بیگم اندر داخل ہوئیں پیچھے ہی حنا بیگم اور سندس بیگم مومنہ کے ساتھ اندر داخل ہوئیں۔۔
"ماشاءالله بہت پیاری لگ رہی ہے میری بیٹی۔۔۔صباحت بیگم نے بلائیں لیتے ہوۓ اسکے ماتھے کو چوما میشا کا دل چاہا سب سے روح کی شکایت کردے لیکن تماشا ہونے کی وجہ سے خاموش ہوگئی ۔۔
حنا بیگم نے آگے بڑھ کے اپنے ہاتھ میں تھامے خوبصورت نیٹ کا لال ڈوپٹہ سے میشا کے گھونگھٹ کیا۔۔۔
"اللہ تعالیٰ تمہیں ہمیشہ خوش رکھے میں تو اپنے بیٹے کے فیصلے سے بہت خوش ہوں ۔۔۔حنا نے نے سر کر پیار کرتے ہوۓ کہا جبکہ میشا ناسمجھی سے سب کی کاروائی دیکھ رہی تھی۔۔۔
⬜
گھر کے سبھی افراد لان میں تھے حوریہ اور اسد کی منگنی کی رسم ہو رہی تھی جب میشا بھی
گھونگھٹ میں ہی لان کی جانب بڑھنے لگی۔۔۔
"رکو۔۔۔۔میشا جو اردگرد دیکھتی آگے بڑھ رہی تھی روح کی آواز پر ٹھٹھک کر روک گئی۔۔۔
"ارے یہ کہاں سے آگئے ایک تو دادی جان نے بھی گھونگھٹ میں رہنے کو کہ دیا۔۔۔میشا بڑبڑانے لگی جبکہ روح جو منگنی کی رسم ہونے کے بعد ڈراونگ روم میں مولوی صاحب کے پاس جا رہا تھا میشا کو یوں دیکھ کر مسکراہٹ ضبط کرتا اُسکی طرف بڑھا۔۔۔
"وہ منگنی۔۔۔
"وہ تو ہوچکی۔۔۔۔
"کیا میرے بنا۔۔۔۔۔میشا ہچکچا کر بول ہی رہی تھی جب روح کے سکون سے کہنے پر میشا نے ہلکے سے چیخ کر کہا۔۔۔
"اب تو ہوگئی ہے چلو تم اندر جاؤ۔۔۔روح نے کندھے اُچکا کر کہا میشا کو رونا آنے لگا۔۔۔
"میں آپ سے بات نہیں کر رہی ہوں دادی جان کو بتاؤں گی آپ نے مجھے مارا بھی ہے وہ تو بس مہمانوں کی وجہ سے کہا نہیں۔۔۔۔میشا کو اچانک تھپڑ یاد آیا تو خفگی سے کہتی منہ بنا کر کمرے کی جانب بڑھ گئی۔۔۔جبکہ روح سنجیدگی سے اُسے جاتا دیکھتا رہا۔۔۔
___
اسٹیج پر فاصلے پے ایک ساتھ بیٹھے دونوں مُسکرا رہے تھے روشان جو حوریہ کے پاس کھڑا تھا مومنہ کو دیکھ کر اسکی طرف بڑھا جو اُسے ہی دیکھ رہی تھی روشان کو آتے دیکھ کر سٹپٹا کر اردگرد نظریں دوڑانے لگی۔۔۔
"یہاں اکیلے کیوں کھڑی ہو؟
"جی وہ ایسے ہی۔۔روشان کے پوچھنے پر مومنہ نے گڑبڑا کر جواب دیا ورنہ وہ تو اُسے دیکھنے کے لئے کھڑی ہوئی تھی جانے کیوں مومنہ کو وہ اچھا لگتا تھا۔۔۔
"او! ویسے تمہیں مبارک ہو بھائی کی منگنی اور بہن کا نکاح ۔۔۔روشان نے مُسکرا کر مبارکباد دی دونوں کو سمجھ نہیں آرہا تھا کیا بات کریں جب کے سب کی نظریں اُن دونوں کی طرف تھیں جو ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔۔۔۔
دوسری طرف میشا کمرے میں بستر پر بے چینی بیٹھی تھی جب دروازہ کھٹکھٹاتے ساتھ صباحت بیگم کے ساتھ گھر کے سبھی افراد اندر داخل ہوۓ میشا نے جلدی سے سر جھکایا۔۔۔۔
میشا کو جھٹکا جب لگا جب عاطف صاحب کے منہ سے "نکاح شروع" کریں سُنا۔۔۔
____
نکاح ہوتے ہی کمرہ خالی ہونے لگا میشا ہنوز بے یقینی سے بیٹھی اپنے ہاتھ کو دیکھ رہی تھی جب مومنہ دوبارہ کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔
"کیا بات ہے میشا ایسے خاموش کیوں بیٹھی ہو ؟ مومنہ نے پاس بیٹھتے ہوئے تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر نرمی سے پوچھا۔۔۔
"نہیں کچھ نہیں یہ سب اتنا اچانک ہوگیا مجھے تو ابھی تک سمجھ نہیں آرہا۔۔۔۔میشا نے حیران و پریشان ہو کر مومنہ سے کہا جو میشا کی بات سُن کر مُسکرانے لگی تھی۔۔۔۔
"بعد میں بھی تو ہونا ہی تھا نہ پھر اچھا ہی ہے نکاح ہوگیا روح بھائی تو لگتا ہے بہت جلدی سے چھ مہینے بعد تمہاری اور حوریہ دونوں کو ساتھ دلہن بنتے دیکھوں گی اُفف میں تو بہت پرجوش ہوں۔۔۔میری چھوٹی سی بہن دلہن بنے گی۔۔۔مومنہ نے محبت سے میشا کے گال پر پیار کرتے ہوۓ کہا میشا شرما کر مومنہ سے لپٹ گئی۔۔۔
___
غصّے سے فضا اپنے کمرے میں اِدھر سے اُدھر چکر کاٹ رہی تھی جب وقاص کمرے میں داخل ہوا۔۔۔۔
"فضا یہ کیا حرکت کی ہے تم نے کسی سے ملے بنا ہی لے آئی وہاں سے۔۔۔وقاص جو اب مومنہ سے بات کرنا چاہتا تھا فضا کے اچانک واپس چلنے پر اچھا خاصا چڑ گیا تھا۔۔۔
" بھاڑ میں جاییں سب میری بلا سے ہونہہ کیوں روکتی میں وہاں ہاں انکے نکاح میں چھوارے کھانے روح نے اچھا نہیں کیا اتنی بھی وہ کوئی حسین نہیں ہے جس سے نکاح بھی کر لیا ہے اور وہ موٹی کیسے روح کی ہمدردی سمیٹ کر روح کو مجھ سے چھین کر خود شادی کر کے بیٹھ گئی ہے۔۔۔۔فضا چیخ کر نفرت سے بولتی کمرے کا سامان زمین بوس کرنے لگی جبکے وقاص کو اُسکی حالات پاگلوں جیسی لگ رہی تھی جس کی انا اُسے سکون نہیں لینے دے رہی تھی۔۔۔۔
"فضا پاگلوں والی حرکتیں بند کرو بس بہت ہوگیا بھول جاؤ اُسے ورنہ برباد ہوجاؤ گی۔۔۔۔وقاص نے تنگ آکر آگے بڑھ کر زبردستی فضا کو کندھے سے تھام کر جھٹکا دے کر کہا جو غصّہ سے رونے لگی تھی راحیل جو شور سُن کر اندر آیا تھا ٹھٹھک کر دروازے کے پاس کھڑا فضا کی ایک بار پھر اس حالت پر بُری طرح چونکا تھا فضا کو دوسری بار اس طرح کا دورہ پڑا تھا۔۔۔
____
میشا جیسے ہی نیچے آئی عاطف صاحب پریشانی سے سب کو وہیں روکنے کا کہتے باہر نکل گئے جبکہ میشا حنا بیگم کے قریب گئی جو پریشانی سے صوفے پر بیٹھ گئی تھیں۔۔
"اللہ رحم کرے جانے کیا ہوا ہوگا حوریہ ڈرائیور کو کہو گاڑی نکالے مجھے بھی ہسپتال جانا ہے۔۔۔حنا بیگم خود سے بولتیں اچانک حوریہ سے بولیں جبکہ میشا ہسپتال کا سُن کر بے یقینی سے حوریہ کو جاتے دیکھتی رہی۔۔۔۔
⬜
اسد موبائل پینٹ کی جیب میں رکھتا روح اور روشان کی طرف جانے لگا اسد جو اپنے کسی کام سے ہسپتال آیا تھا دونوں کو ایمرچینسی کی طرح تیزی سے کسی کو لے جاتے دیکھ کر بنا سوچے سمجھے حوریہ کو کال کر چکا تھا کیوں کے دونوں خون میں لت پٹ وجود کو لے کر جا رہے تھے۔۔۔
اسد جیسے ہی وہاں پُہنچا دونوں کو حد سے سنجیدہ دیکھ کر روشان کے کندھے پر ہاتھ رکھ چکا تھا۔۔۔
روشان نے چونک کر اسد کو دیکھ کر گہری سانس لی۔۔
"السلام علیکم! تم یہاں؟
"وعلیکم اسلام میں اپنے کسی کام سے دوست سے ملنے آیا تھا خیر سب خیریت ہے کیا ہوا ہے ؟ اسد جواب دیتا جلدی سے پوچھنے لگا روح بلکل خاموش کھڑا اپنے غصّے پر قابو پانے کی کوشش کر رہا تھا روح کو یقین نہیں آرہا تھا کوئی اس حد تک جا سکتا ہے کے اس سے بدلہ لینے کے لئے خود کو مار ڈالے...
⬜
ٹھک ٹھک ٹھک!!
دروازے کی دستک پر میشا جو اپنا ڈوپٹہ سیٹ کر رہی تھی چونک کر دروازے کی جانب دیکھنے لگی جب روح دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا جبکہ میشا ساکت نظروں سے اسے ہی دیکھ رہی تھی جو آج سیدھا دل میں اُتر رہا تھا یکدم خود پر اسے ناز ہوا ہاں وہ تو اسکا محرم تھا صرف اُسکا جبکہ روح جو سفید شلوار قمیض میں گلے میں پیلا ڈوپٹہ ڈالے میشا کو یک ٹک دیکھ رہا تھا۔۔۔
جس نے غرارا زیب تن کیا ہوا ٹھا ساتھ کانوں میں پھولوں کی بالیاں پہنے بہت اچھی لگ رہی تھی۔
روح قدم قدم چلتا اسکے مقابل آیا جو ہنوز روح کو دیکھ رہی تھی ہوش تو تب آیا جب روح نے جھک کر بہت نرمی سے اسکی پیشانی چومی میشا یکدم جیسے ہوش میں آتی پیچھے ہوئی روح اسکے شرمائے روپ کو دلچسپی سے دیکھتا اسکے دونوں ہاتھوں کو تھام چکا تھا۔۔۔
"بہت اچھی لگ رہی ہو کیا خیال ہے کل ہی رخصتی نا کروا لوں۔۔۔روح نے شرارت سے اُسے دیکھ کر کا جس نے منہ بنا کر اپنے ہاتھ روح کے ہاتھ سے چھڑواۓ تھے..
"آپ تو مجھ سے ناراض تھے۔۔ میشا نے کہتے ہی ناراضگی سے روح کو دیکھا۔
"اوہ مطالب تم ناراض نہیں ہو مجھ سے ؟ روح نے معصوم بنتے ہوۓ پوچھا اسے احساس تھا جو اُس نے میشا کے ساتھ کیا تھا
اُسیے منانا نہیں آتا تھا لیکن وہ میشا کو اور ناراض نہیں دیکھنا چاہتا تھا میشا نے اسکی بات پر روح کو گھورا۔۔۔
"آپ تو ایسے کہ رہے ہیں جیسے آپ بہت خوش ہیں مجھ سے۔۔
"ہاں وہ تو میں بہت خوش ہوں کیوں کوئی شک ہے تمہیں؟ میشا کی بات پر روح نے نچلے لب کا کونہ دانتوں میں دبا کر مصنوعی سنجیدگی سے کہا۔۔۔
اس سے قبل میشا جواب دیتی روح کے موبائل پر کال آنے لگی دونوں چونکے جب روح نے موبائل کی اسکرین پر انجان نمبر دیکھا پرسُوچ انداز میں آئبرو اُچائی۔
"دو منٹ آتا ہوں۔۔۔روح کچھ سوچ کر کال ریسو کرتا آنکھ دبا کر کہتا کمرے سے نکل گیا جب کے میشا اُسکے انداز پر پہلے تو اُسکی پشت کو گھورتی رہی پھر خود مُسکرا کر پلٹ کر خود کو شیشے میں دیکھنے لگی۔۔۔
⬜
"ہیلو!! روح میں فضا بات کر رہی ہوں ہماری گاڑی خراب ہوگئی ہے اور۔۔
"ایک سیکنڈ مجھے کیوں بتا رہی ہو یہ سب اپنے بھائیوں کو کال کرو۔۔روح نے بیزاری سے اُس کی بات کاٹ کر ناگواری سے کہا۔۔۔
"وہ دراصل میں یہاں قریب ہی ہوں اور پھر یہ جگہ سنسان ہورہی ہے تبھی میں نے تمہیں کال کی دیکھو جو بھی ہمارے بیچ تھا اب وہ ختم ہو چُکا ہے لیکن ہم دوست تو تھے نہ پلیز میری مدد کرو۔۔۔فضا مظلومیت کا ناٹک کرتی روہانسی ہوئی جو بھی تھا وہ ایک لڑکی تھی جو اس وقت جانے کس مصیبت میں تھی کچھ سوچ کر اسنے آنے کی حامی بھری۔۔
⬜
کان سے موبائل ہٹاتے ہی فضا نے قہقہ لگا فضا کا کزن جو اُسکے ساتھ تھا فضا کے ساتھ ہنسنے لگا۔۔
"ویسے چل کیا رہا ہے تمہارے دماغ میں۔۔۔
فضا کے کزن نے ہنسی روک کر اس سے پوچھا۔۔۔آج اسکے بھائی کی مہندی تھی وہ جانتی تھی روح کی فیملی کو بھی بلایا گیا ہے لیکن دونوں اس وقت روح کو پھنسانے کے لئے یہاں موجود تھے جس کا ساتھ فضا کا کزن دے رہا تھا فضا امیر تھی یہی وجہ تھی وہ اُس سے شادی کرنا چاہتا تھا تبھی اسکی ہر کمزوری کو اپنے جان چاہتا تھا تاکہ وہ اسکی قید میں أجاۓ لیکن کون جانتا تھا کے بدلے کی آگ میں جلتی فضا کی یہ آخری رات ہوگی۔۔۔
⬜
"روشان چلو میرے ساتھ۔۔۔روح سنجیدگی سے بولتا گاڑی میں بیٹھا۔۔روح کو اکیلے جانا بہتر نہیں لگا تبھی اپنے بھائی کو لے کر جانے لگا جبکہ روشان پریشانی سے اُس سے پوچھ رہا تھا۔۔
روح نے اسے فضا کا بتایا جبکہ روشان نے منہ بنایا۔۔۔
"آپ کو کیا ضرورت ہے اسکی مدد کرنے کی پھر جب اسکے بھائی کی آج مہندی ہے تو وہ اس وقت باہر کیوں بھٹک رہی ہے
روشان نے چڑ کر اپنے بھائی سے استفسار کیا۔۔
"پالر کا بتا رہی تھی خیر جو بھی ہے وہ لڑکی ہے اگر کچھ اونچ نیچ ہوگئی تو میں کیسے اسکی فیملی سے نظر ملا پاؤں گا جبکہ اسنے کال کر کے مدد مانگی اور میں نے نہیں کی۔۔۔روح روشان سے کہتا فضا کی بتائی جگہ پر پُہنچا جہاں ایک گاڑی کھڑی تھی سڑک سنسان تھی۔۔
"تم بیٹھو میں دیکھتا ہوں۔۔۔روح روشان سے کہتا خود گاڑی سے اُترا روشان نے کندھے اُچکاۓ وہپہلے ہی فضا کے منہ نہیں لگنا چاہتا تھا ابھی وہ موبائل پر جھکا ہی تھا جب عجیب سا احساس ہونے پر سر اُٹھا کر سائیڈ پر سامنے کھڑی گاڑی کی جانب دیکھا لیکن سامنے کا منظر دیکھ کر روشان کی آنکھیں حیرت اور بے یقینی سے پھٹ پڑیں جہاں روح اور فضا کی لڑائی ہو رہی تھی روشان تیزی سے باہر نکل کر انکی جانب بڑھا جبکہ فضا دونوں کو لڑتا چھوڑ کر گاڑی سے گن نکال کر انکی جانب بڑھی تھی ...
روح جو روشان کو دیکھ کر فضا کی گاڑی جانب بڑھا تھا لیکن فضا کے کزن کو گاڑی میں زبردستی کرتے دیکھ کر غصّے سے آگے بڑھا تھا دونوں کی گاڑیاں فاصلے پر کھڑی تھی جبکہ روشان بند شیشوں میں اندر بیٹھا موبائل استمعال کر رہا تھا یہی وجہ تھی کے وہ بروقت نہیں دیکھ سکا تھا۔۔۔
روشان اور فضا دونوں آگے بڑھے دونوں ایک دوسرے سے گتھم گتھم گتھا تھے فضا جو اپنے کزن کو مار کر الزام روح پر لگوانا چاہتی تھی جبکے فضا کے کزن کو بھی معلوم نہیں تھا کے وہ گن لائی ہے۔۔ اس سے قبل فضا فائدہ اٹھا کر اپنے کزن کو مارتی روشان کی نظر اسکے ہاتھ پر گئی روشان نے تیزی سے فضا کی کلائی پکڑ کے گن کا رخ آسمان کی جانب کرنے لگا فضا بُری طرح ڈر گئی تھی لیکن بدلے نے اس پر جنوں سوار کر دیا تھا یہی وجہ تھی وہ روشان سے مقابلہ کرنے لگی روح نے ان دونوں کو دیکھ کر زور سے اس لڑکے کو دھکا دے کر انکے قریب گیا فضا نے تیزی روشان کے ہاتھ پر دانت گاڑے جس سے یُکدم روشان کی پکڑ ڈھیلی پڑی فضا نے تیزی سے گن کا رُخ اپنے پیٹ پر کرتے ہی فائر کیا ساتھ ہی جیسے سب ساکن ہو گیا۔۔۔
"فضا۔۔۔۔فضا کو کزن چیخا جب فضا پاگلوں کی طرح ہنسی۔۔
"روح تم نے مار دیا مجھے۔۔۔۔ہاہاہاہا۔۔۔۔فضا پاگلوں کی طرح کہتی گن کو روح کے قدموں کی جانب پھینک کر تکلیف سے نیچے گری جبکہ دونوں۔ بھائی پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھ رہے تھے۔۔
"تم روح عاطف اب جیل میں سڑو گے اور وہ تمہاری گھٹیا بیوی۔۔۔فضا کراہتی ہوئی کہتی ان سب کو ہوش کی دنیا میں لائی فضا کا کزن ڈر کے تیزی سے گاڑی کی جانب بھاگا وہ جو اسسے شادی کرنا چاہتا تھا گاڑی میں بیٹھ کر بھاگ گیا فضا نے بند ہوتی آنکھوں سے گاڑی کو دور جاتے دیکھا اُسے یقین نہیں آیا کے وہ یوں اُسے وہاں چھوڑ کر بھاگ جائے گا ان کے رحموں کرم پے۔۔۔
روح بھائی چلیں روشان نے نفرت سے فضا کو دیکھ کر اپنے بھائی کو دیکھا جب روح کی بات پر روشان کے ساتھ فضا نے بھی روح کو حیرت سے دیکھا فضا کی آنکھیں دھندھلا گیا۔۔
"روح بھائی یہ کیا کہ رہے ہیں اس لڑکی نے آپ کو ہھسانے کے لئے کیا کیا ہے اور آپ۔۔۔روشان اور کچھ کہتا روح نے ہاتھ اٹھا کر اسے چُپ رہنے کو کہا جبکہ فضا کی نظریں روع پر جم کر رہ گئیں۔۔۔۔
روح نے ایمبیولینس کو کال کی تھی چاہتا تو گاڑی میں لے جاتا لیکن وہ اسکا وجود اب برداشت نہیں کر سکتا تھا۔۔
⬜
ہسپتال کے کوریڈور میں اس وقت فضا کی فیملی کے ساتھ روح کی فیملی بھی موجود تھی روشان نے سب کو حقیقت بتا دی تھی جس کی وجہ سے ہر کوئی بے یقین تھا میشا نے نم آنکھوں سے روح کو دیکھا جو راحیل اور وقاص کے ساتھ سپاٹ چہرے کے ساتھ کھڑا تھا جب روح نے اسے دیکھا دونوں کی نظریں ملیں میشا نے تیزی سے دونوں ہاتھوں سے اپنے کانوں کو پکڑا روح اتنی دیر میں پہلی بار مسکرایا۔۔۔
"بھالو۔۔۔روح آہستہ سے بنا آواز کے نام لیتا دوبارہ راحیل کی جانب متوجہ ہوا تو اب بھی شرمندہ تھا۔۔۔
⬜
"مجھے معاف کردیں ڈیڈ...فضا نے لاغر سی آواز میں اپنے باپ سے کہا۔۔۔فضا کو ہوش میں آنے کے بعد روم میں شفٹ کر دیا تھا۔۔۔
"معافی؟ اس کا مطلب بھی جانتی ہو؟ اتنا گھٹیا کام کرنے کے بعد تم معافی مانگ رہی ہو ؟ مجھے ابھی تک یقین نہیں آرہا کے میری اپنی بیٹی جسکی ہر چھوٹی سی چھوٹی خواہش کو پورا کیا لیکن آج وہ خود کی تسکین کے لئے اپنی جان کی بھی پرواہ کے بغیر اس حد تک چلی گئی۔۔۔کیوں فضا کیوں ہماری محبت میں کونسی کمی رہ گئی تھی کے خود کو مارنے سے پہلے اپنا ماں باپ کا بھی نہیں سوچا۔۔دانیال صاحب غصّے سے کہتے رو دئے راحیل نے آگے بڑھ کر اپنے باپ کے کندھے پر ہاتھ رکھا روح جو سب سے پیچھے دیوار سے ٹیک لگا کر اپنے باپ کے کہنے پر وہاں کھڑا تھا سانس کھنچ کر رہ گیا۔۔۔
"ڈیڈ مجھے معاف کردیں پلیز مجھے معاف کردیں میں بہت شرمندہ ہوں۔۔۔فضا نے روتے ہوۓ کہتے رخ روح کی جانب کیا جو میشا کو دیکھ رہا تھا۔۔۔
"روح پلیز مجھے معاف کردو میں جانتی ہوں میں معافی کے لائک نہیں پر پھر بھی ہوسکے تو مجھے معاف کردینا میں نے اتنا غلط کیا تمھارے ساتھ پھر بھی تم نے میری جان بچائی میں اپنی بے عزتی کا بدلہ لینے کے لئے اتنی اندھی ہوگئی تھی کے یہ سب کرتی چلی گئی۔۔۔فضا روتے ہوۓ اُس سے معافی مانگ رہی تھی جب صباحت بیگم نے آگے بڑھ کر روح کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔
روح نے اِنہیں دیکھا جو اُسے فضا کو معاف کردینے کا اشارہ کر رہی تھیں۔۔۔
روح نے گہری سانس لی سب پر طائرانہ نظر ڈالتا بستر کے سامنے روکا۔۔۔
"میں نے تمہیں معاف کیا فضا دانیال۔۔۔میں اُمید کرتا ہوں تم اب ایسا کرنے سے پہلے سوچو گی ضرور کے تمہارے پیچھے رونے کے لئے تمہارے ماں باپ اور دو بھائی ہیں جو تم سے سچی اور خالص محبت کرتے ہیں۔۔۔روح سنجیدگی سے کہتا کمرے سے نکلتا چلا گیا جبکہ فضا بنا آواز آنسوں بہاتی کسی سے نظریں نا ملا سکی۔۔۔
⬜
رات کا پہر تھا روح بالکنی میں کھڑا آسمان میں چاند کو دیکھتا سوچوں میں غرق تھا جب آواز پر چونکتا پیچھے پلٹا اور سامنے ہی میشا کو پا کر پورے دل سے مُسکرایا میشا روح کو اپنی جانب متوجہ پا کر مُسکرا کر آگے بڑھ کر اُسکے مقابل أئی۔
"میں وہ میں اس دن جو بھی ہوا مجھے فضا باجی کی باتوں میں أکر یوں سوال نہیں کرنا چاہیے تھا۔۔۔میشا انگلیاں مڑوڑتی بُری طرح نروس ہو رہی تھی جبکہ روح دونوں ہاتھ سینے پر باندھتا آنکھوں میں محبت لئے اُسے دیکھ رہا تھا اس سے قبل وہ کچھ اور کہتی روح بول پڑا۔۔
'جو بھی ہوا اس میں میری بھی غلطی تھی مجھے اس طرح اپنے شدید ردِعمل پر افسوس ہے سوری۔۔۔۔روح نے بات مکمل کرتے ہی آگے بڑھ کر اسکے گال پر لب رکھے جہاں روح نے اُسے مارا تھا۔۔۔
اس سے قبل میشا کچھ کرتی روح قہقہ ضبط کرتا پیچھے ہوتا آنکھ دبا کر بھاگ گیا۔۔۔
"بے شرم۔۔۔۔میشا اسکی پشت کو دیکھ کر گھورتے ہوۓ کہتی دھیرے سے گال کو چھوٹی شرم سے خود میں سمٹ کر رہ گئی۔۔۔
⬜
چار مہینے بعد۔۔۔
مومنہ پھولوں کی پلیٹ پکڑے برات کے استقبال کے لئے تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی۔۔۔۔آج روح اور میشا کے ساتھ اسد اور حوریہ کی برات کا دن تھا مہندی کی رسم ایک دن پہلے ساتھ ہوچکی تھی مومنہ پہلے اسد کے ساتھ براتیوں کے ساتھ تھی اور اب میشا کی بہن اور دوست کا فرض ادا کرتی روح کے استقبال کے لئے جا رہی تھی جب اچانک سامنے والے سے ٹکرائی وہ جو بھنگڑا ڈالتا سب دوستوں کے ساتھ آگے تھا مومنہ سے ٹکرا گیا اس سے قبل وہ گرتی روشان نے کمر سے تھام۔ کر بچایا۔۔
مومنہ گرنے کے ڈر سے آنکھیں میچ گئی جب کے روشان یک ٹک اُسے دیکھتا چلا گیا۔۔۔
"چھ چھوڑیں مجھے۔۔۔مومنہ نے جیسے ہی بچ جانے پر آنکھیں کھولیں خود کو روشان کی باہوں میں پا کر شرم اور گھبراہٹ سے ہکلا گئی روشان یُکدم ہوش میں آیا روشان کی گرفت کمزور ہوتے ہی مومنہ اس سے دور ہوتی اردگرد دیکھنے لگی ہر طرف مہمان اور گھر والے کھڑے روح کا پرجوش طریقے سے استقبال کر رہے تھے۔۔۔
مومنہ نے دوبارہ روشان کی جانب دیکھا جو اسکے نزدیک جُھکا تھا۔۔۔
اس سے قبل وہ کچھ کرتی روشان نے سرگوشی کی۔۔
"اچھی لگ رہی ہو۔۔۔روشان کہتے ہی اپنے بھائی کی جانب بڑھ گیا مومنہ کے کان سرخ ہوگۓ دل تیزی سے دھڑکنے لگا
"اففف ! پاگل مومنہ سینے پر ہاتھ رکھتی روشان کو دیکھ کر خود کلامی کرتی مُسکرا کر چلی گئی تھی یہ دیکھے بنا کے صباحت بیگم نے دور سے سب دیکھ لیا تھا ایک بار پھر دادی کی آنکھوں میں چمک در آئی تھی جسے جلد ہی منزل تک پُہنچانے کا فیصلہ کرتیں ابنے دولہا بنے پوتے کی طرف بڑھ گئیں تھیں
⬜
کچھ دیر میں میشا اور حوریہ کو اسٹیج پر لاکر بیٹھا دیا گیا تھا۔۔۔گہرے سرخ رنگ کے عروسی جوڑے میں سجی سنوری وہ روح کا اپنا دیوانہ کر رہی تھی جب کے دوسری طرف حوریہ بھی آج بہت حسین لگ رہی تھی روح اور اسد بھی آج کچھ کم نہیں لگ رہے تھے۔۔
میشا نے کنکھیوں سے ساتھ بیٹھے اپنے ہمسفر کو دیکھ کر خود پر ناز ہوا۔۔ وہ خوبصورت مرد تھا لیکن سب سے زیادہ اُسکا دل خوبصورت تھا۔۔۔
"نظر لگانے کا ارادہ ہے کیا۔۔۔۔روح کی آواز پر میشا بُری طرح شرمندہ ہوئی وہ کب سے روح کو دیکھ کر سوچوں میں گُم ہوگئی تھی۔
روح نے اُسے دیکھا جو نظریں جُھکا گئی تھی۔۔۔
"مذاق کر رہا ہوں بھالو بیگم۔۔۔۔روح نے شرارت سے سرگوشی کرتے میشا کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں مضبوطی سے تھاما۔۔
"آپ مجھے بھالو بولنا بند کریں ورنہ۔۔۔میشا نے بھی سرگوشی میں کہا۔۔
"ورنہ۔۔۔۔
"ورنہ میں آپ سے بات نہیں کروں گی نا جی رخصتی۔۔۔۔میشا نے بھی ترکی با ترکی جواب دیا۔۔
میشا کی بات سُنتے ہی روح کی ہاتھ پر گرفت سخت ہوئی میشا نے چونک کر روح کو دیکھا جو اُسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔
"روح وہ۔۔۔
"ٹھیک ہے پھر میں تمہارے ساتھ رخصت ہوجاتا ہوں۔ ۔۔میشا جسے روح کے تاثرات دیکھ کر اپنا کہنا کچھ غلط لگا تھا کچھ کہنے ہی لگی تھی جب روح کے بات کاٹ کر بولنے پر لبوں پر ہاتھ رکھ رکھ ہنسی روکنے لگی۔۔۔
روح آنکھوں میں محبت سموۓ اُسے دیکھ رہا تھا۔۔۔
⬜
کھانا کھانے کے بعد حوریہ کی رخصتی عمل میں آئی۔۔
میشا دادی اور حنا کے ساتھ بیٹھی اُن کے ساتھ بیٹھی چپ کروانے کے بجائے خود بھی رونے میں پورا پورا ساتھ دے رہی تھی روح نے اُسے دیکھ کر نفی میں سر ہلایا۔۔۔۔
"اس کا کچھ نہیں ہوسکتا۔۔۔۔
⬜
گھر پُہنچتے ہی کچھ رسموں کے بعد مومنہ حوریہ کو اسد کے کمرے میں چھوڑ کر چلی گئی تھی۔۔
مومنہ کے جاتے ہی حوریہ کمرے کا جائزہ لینے لگی۔۔۔
جب کھٹکے پر دروازے کی طرف دیکھنے لگی جہاں اسد آکر دروازہ لاگ کرتا حوریہ کو کمرے کے درمیان کھڑا دیکھ کر دھیرے سے مُسکراتے ہوۓ حوریہ کی جانب بڑھا تھا۔۔
حوریہ نے شرما کر نظریں جُھکائیں تھیں۔۔۔
حوریہ کے شرمانے پر اسد نے آگے بڑھ کر حوریہ کے دونوں ہاتھ تھامے۔۔۔
"مجھے چینج کرنا ہے۔۔۔اس سے قبل اسد کچھ بولتا حوریہ نے دھیرے سے کہا اسد کے اچانک ہاتھ پکڑنے پر حوریہ کا دل زور سے دھڑکا۔۔۔
اسد نے آگے بڑھ کر اسکے ماتھے پر لب رکھے۔۔۔
"ہمم جاؤ میں بھی تب تک دوسرے کمرے میں چینج کرلوں۔۔۔اسد پیچھے ہوتے کہ کر حوریہ کو شرماتا چھوڑ کر وارڈروب سے نائٹ ڈریس لے کر کمرے سے نکل گیا۔۔۔
⬜
چونکے میشا شادی کے بعد بھی وہیں تھی بس فرق صرف اتنا تھا کے اب وہ روح کے کمرے میں آگئی تھی۔۔۔
میشا روح کے کمرے میں گھونگھٹ کیے بیٹھی روح کا انتظار کر رہی تھی جب روح روشان سے جان چُھڑوا کر کمرے میں داخل ہوا۔۔
کمرے کو خوبصورتی سے سجایا گیا تھا روح مُسکراتے ہوۓ چلتا بسٹر تک آتا میشا کے سامنے بیٹھا
روح کے بیٹھنے پر میشا شرم سے خود میں سمٹ گئی جب اچانک سلام کیا۔۔۔۔
"وعلیکم السلام! میشا نے شرمیلی مُسکراہٹ سے آہستہ آواز میں جواب دیا روح نے مُسکرا کر آگے بڑھ کر میشا کا گھونگھٹ اٹھا کر دیکھا تو دیکھتا چلا گیا۔۔۔
"کوئی اتنا پیارا کیسے لگ سکتا ہے چشمش۔۔۔۔روح نے کہتے ہی اسکی ناک دبائی میشا جو شرمانے میں مصروف تھی روح کی حرکت پر شرم کو الوداع کرتی اُسے گھور کر دیکھتی ناراضگی سے دوسری جانب دیکھنے لگی۔۔
روح اسکی ناراضگی دیکھتا ہاتھ کر اسکا ہاتھ پکڑ کر کلائی پے نازک سا بریسلٹ پہنانے لگا میشا نے ہنوز خفا انداز میں اپنی کلائی دیکھی۔۔
"تمہاری منہ دکھائی وہ الگ بات ہے کے منہ تھوڑا پرانا ہوچکا ہے۔۔۔میرا مطلب روز ہی دیکھتا ہوں ماشاءالله۔۔۔روح جو لب دباۓ مسکراہٹ ضبط کرتا بول رہا تھا میشا کو گھورتے پا کر گڑبڑا کر تصحیح کرنے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔
جبکہ میشا کا منہ حیرت سے کھول گیا۔۔۔
"آپ۔۔۔۔آپ نے مجھے پرانی کہا۔۔۔میشا حیرت سے بولتی تکیہ اٹھا کر مارنے لگی روح کا جاندار قہقہ پورے کمرے میں گونجا خود کو بچاتے اُس نے میشا کا ہاتھ پکڑ کر اپنی جانب کھنچا اس سے قبل میشا کچھ سمجھتی روح اُسے اپنی قید میں لے چُکا تھا۔۔۔
ختم شد!
I have the skill to write all kinds of articles, I teach my article to eradicate the evil in the society.
She is very famous for her unique writing style.
She chooses a variety of topics to write about.
She has written many stories and has large number of
fans waiting for her novels.
People get a message of peace from my article, people get a different feeling by reading my article, I have been writing for two years, I choose different topics to write my article.
I try to suppress social evils in every one of my articles
My articles are read not only in Pakistan but also in many other countries including some special countries like India, UK, Canada, Australia, Japan, USA etc.
I wish my articles were good because of which people follow me
The Amrah Sheikh novels are published in episodic format every month at various platforms furthermore online release
Novels inurdu pk start a journey for all social media writers to publish their writes.Welcome To All Writers,Test your writing abilities.
They write romantic novels,forced marriage,hero police officer based urdu novel,very romantic urdu novels,full romantic urdu novel,urdu novels,best romantic urdu novels,full hot romantic urdu novels,famous urdu novel,romantic urdu novels list,romantic urdu novels of all times,best urdu romantic novels. Hope you like this Story and to Knows More about the story of the Novel you must read it.
زمرہ: رومانٹک ناولز
urdu pk میں ناول تمام سوشل میڈیا مصنفین کے لیے اپنی تحریریں شائع کرنے کے لیے ایک سفر کا آغاز کرتے ہیں۔ تمام مصنفین کو خوش آمدید، اپنی تحریری صلاحیتوں کی جانچ کریں۔
وہ رومانوی ناول لکھتے ہیں، زبردستی کی شادی، ہیرو پولیس آفیسر پر مبنی اردو ناول، بہت ہی رومانوی اردو ناول، مکمل رومانوی اردو ناول، اردو ناول، بہترین رومانوی اردو ناول، مکمل گرم رومانوی اردو ناول، مشہور اردو ناول، رومانوی اردو ناول، رومانوی اردو ناولز ہر دور کے ناول، بہترین اردو رومانوی ناول۔ امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی اور ناول کی کہانی کے بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ اسے ضرور پڑھیں گے۔
مصنف پی ڈی ایف فارم اور آن لائن پڑھنے کے لیے یہاں دستیاب ہے۔
مفت پی ڈی ایف ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
اپنی رائے دیں
جیسا کہ آپ سب اردو pk میں ناولز سے بخوبی واقف ہیں۔ ہمارا مقصد صرف علم کو پھیلانے کے لیے آپ کو کتابوں کا بہت بڑا مجموعہ فراہم کرنا ہے جس میں نئے اور پرانے ناولوں کی چیزیں بھی شامل ہیں۔ ہماری ٹیم اس کے لیے دن رات کام کر رہی ہے۔ ایک بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ تمام کتابیں انٹرنیٹ کے ذریعے جمع کی جاتی ہیں۔ آج ہم آپ کو مہوش علی کا ناول دشت وہشت پیش کرنے جا رہے ہیں جو مصنف کا پی ڈی ایف ہے … صرف اپنے قارئین کے لیے۔ مہوش علی کا یہ دشت وھشت ناول پی ڈی ایف شیئرنگ اس کے چاہنے والوں کے لیے ہے۔ تاکہ وہ کتاب سے لطف اندوز ہو سکیں۔ عام طور پر یہ تمام ناول بازار سے باآسانی خریدے جا سکتے ہیں لیکن اس کی ایک قیمت ہوگی جو سب کے لیے خاص طور پر ناول کے شائقین کے لیے قابل برداشت نہیں ہے۔ کیونکہ ناول سے محبت کرنے والوں کو بہت سی کتابیں پڑھنی پڑتی ہیں تو اس صورت میں یقیناً اتنی کتاب خریدنا سستی نہیں ہے۔ اسی لیے ہم مہوش علی کے ناول دشت وہشت کی پی ڈی ایف الیکٹرانک کاپی صرف اس کے چاہنے والوں یا قارئین کے لیے شیئر کر رہے ہیں۔
उपन्यास का नाम:
लेखक का नाम:
श्रेणी: रोमांटिक उपन्यास
उर्दू पीके में उपन्यास सभी सोशल मीडिया लेखकों के लिए अपने लेखन प्रकाशित करने के लिए एक यात्रा शुरू करते हैं। सभी लेखकों में आपका स्वागत है, अपनी लेखन क्षमताओं का परीक्षण करें।
वे रोमांटिक उपन्यास, जबरन विवाह, नायक पुलिस अधिकारी आधारित उर्दू उपन्यास, बहुत रोमांटिक उर्दू उपन्यास, पूर्ण रोमांटिक उर्दू उपन्यास, उर्दू उपन्यास, सर्वश्रेष्ठ रोमांटिक उर्दू उपन्यास, पूर्ण गर्म रोमांटिक उर्दू उपन्यास, प्रसिद्ध उर्दू उपन्यास, रोमांटिक उर्दू उपन्यास सूची, रोमांटिक उर्दू लिखते हैं सभी समय के उपन्यास, सर्वश्रेष्ठ उर्दू रोमांटिक उपन्यास। आशा है कि आपको यह कहानी पसंद आएगी और उपन्यास की कहानी के बारे में अधिक जानने के लिए आपको इसे अवश्य पढ़ना चाहिए।
लेखक यहां पीडीएफ फॉर्म में डाउनलोड करने और ऑनलाइन पढ़ने के लिए उपलब्ध है।
पीडीएफ को फ्री में डाउनलोड करने के लिए नीचे दिए गए लिंक पर क्लिक करें
मुफ्त डाउनलोड लिंक
डाउनलोड पर क्लिक करें
अपनी प्रतिक्रिया दें
How can a modern child instill a love for the book? Why is it so difficult for today’s children to instill the value and love of reading ? What can you do to make your baby love the world of the printed word? To begin with, let’s try to speculate about what reading gives a modern child? What is its uniqueness and difference from other sources of information? We must try to be honest. What’s the book now? A treasure trove of information? For us, who were growing up in another, “pre-Internet” era, the book was the only repository of knowledge in all possible areas. This book taught us, talking about worlds that were inaccessible, showing many examples of responding to various situations. Everything has changed. Instead of spending hours searching in dusty libraries, just watch a fascinating video. With reduced criticality, this information is conventionally perceived as something objective, as some kind of knowledge. Of course, the Internet makes it easy to familiarize yourself with other sources, but: first, certain search skills are required; secondly, you need a need for analysis, a desire to understand, form your own assessment, and not be content with plagiarizing someone else’s opinion. And what about the book? The book is structured according to different rules. Reading books is akin to meditation, it does not give ready-made pictures, it models them in our mind using symbols. Encourages co-creation by referring to our experience. In this sense, the book is less subjective, although the personality of the author stands behind it with all the delusions. But most importantly, the book adjusts to the pace of our perception, it does not pull with spectacular images. An essential plus of reading: We have the opportunity to stop, analyze, argue, agree. We have the right to pause, to think, to plunge into the problem. This is work, and a person always strives for laziness, for entertainment, for pleasure.
website for writers and readers. all contents on our website are unique and our own property. Novels are for sharing knowledge and provide guidence in real life for the readers.